Surat ul Haaqqaa

Surah: 69

Verse: 42

سورة الحاقة

وَ لَا بِقَوۡلِ کَاہِنٍ ؕ قَلِیۡلًا مَّا تَذَکَّرُوۡنَ ﴿ؕ۴۲﴾

Nor the word of a soothsayer; little do you remember.

اورنہ کسی کاہن کا قول ہے ( افسوس ) بہت کم نصیحت لے رہے ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

It is not the word of a poet, little is that you believe! Nor is it the word of soothsayer, little is that you remember! So in one instance Allah applies the term messenger to the angelic Messenger and in another instance He applies it to the human Messenger (Muhammad). This is because both of them are conveying from Allah that which has been entrusted to them of Allah's revelation and Speech. Thus, Allah says, تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

42۔ 1 جیسا کہ تم بعض دفعہ تم یہ دعوی کرتے ہو حالانکہ کہانت بھی ایک دوسری چیز ہے۔ قلت دونوں جگہ نفی کے معنی میں ہے یعنی تم نہ قرآن پر ایمان لاتے ہو نہ نصیحت پر عمل کرتے ہو۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَلَا بِقَوْلِ كَاہِنٍ۝ ٠ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ۝ ٤٢ ۭ كهن الْكَاهِنُ : هو الذین يخبر بالأخبار الماضية الخفيّة بضرب من الظّنّ ، والعرّاف الذي يخبر بالأخبار المستقبلة علی نحو ذلك، ولکون هاتین الصّناعتین مبنيّتين علی الظّنّ الذي يخطئ ويصيب قال عليه الصلاة والسلام : «من أتى عرّافا أو كَاهِناً فصدّقه بما قال فقد کفر بما أنزل علی أبي القاسم» ويقال : كَهُنَ فلان كهَانَةً :إذا تعاطی ذلك، وكَهَنَ : إذا تخصّص بذلک، وتَكَهَّنَ : تكلّف ذلک قال تعالی: وَلا بِقَوْلِ كاهِنٍ قَلِيلًا ما تَذَكَّرُونَ [ الحاقة/ 42] . ( ک ہ ن ) الکاھن اس شخص کو کہتے ہیں جو تخمینے سے ماضی کے خفیہ واقعات کی خبر دیتا ہواو ر عراف اسے جو آئندہ کے متعلق خبر دیتا ہو ان دونوں پیشوں کی بناچون کہ ظن پر ہے جس میں صواب وخطا کا احتمال پایا جاتا ہے ۔ اس لئے آنحضرت نے فرمایا (104) من اتی اعرا قا او کاھنا فصدتہؤ کہ جو شخص عراف یا کاہن کے پاس جاکر ان کے قول کی تصدیق کرے تو اس نے جو کچھ ابوالقاسم ض ( یعنی مجھ پر ) اتارا گیا ہے اس کے ساتھ کفر کیا کھن فلان کھناۃ کہانت کرنا۔ اور جب کوئی شخص اس پیشہ کے ساتھ مختص ہو تو اس کے متعلق کھن کہتے ہیں ۔ تکھن ۔ بتکلف کہانت کرنا قرآن میں ہے : وَلا بِقَوْلِ كاهِنٍ قَلِيلًا ما تَذَكَّرُونَ [ الحاقة/ 42] اور نہ کسی کاہن کے مذخرفات ہیں لیکن تم لوگ بہت ہی کم دھیان دیتے ہو ۔ تَّذْكِرَةُ : ما يتذكّر به الشیء، وهو أعمّ من الدّلالة والأمارة، قال تعالی: فَما لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ [ المدثر/ 49] ، كَلَّا إِنَّها تَذْكِرَةٌ [ عبس/ 11] ، أي : القرآن . وذَكَّرْتُهُ التذکرۃ جس کے ذریعہ کسی چیز کو یاد لایا جائے اور یہ دلالت اور امارت سے اعم ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ فَما لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ [ المدثر/ 49] ان کو کیا ہوا کہ نصیحت سے روگرداں ہورہے ہیں ۔ كَلَّا إِنَّها تَذْكِرَةٌ [ عبس/ 11] دیکھو یہ ( قرآن ) نصیحت ہے ۔ مراد قرآن پاک ہے ۔ ذَكَّرْتُهُ كذا

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(69:42) ولا بقول کاھن، جملہ ھذا کا عطف جملہ سابقہ پر ہے اور نہ یہ کسی کاہن کا کلام ہے۔ کاہن اس شخص کو کہتے ہیں جو تخمینے سے ماضی کے خفیہ واقعات کی خبر دیتا ہے چونکہ اس فن کی بناء ظن پر ہے جس میں صواب و خطاء کا احتمال پایا جاتا ہے لہٰذا اسے کفر سے تعبیر کیا گیا ہے۔ قلیلا ما تذکرون ۔ (لیکن) تم غور ہی نہیں کرتے) لیکن تم لوگ بہت ہی کم دھیان دیتے ہو۔ (راغب)

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

“9 یعنی بالکل غور نہیں کرتے۔ اگر غور کرتے تو ہرگز اس قسم کی بکواس نہ کرتے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(42) اور نہ یہ کلام کسی کاہن کا کلام ہے مگر تم لوگ غور و فکر سے بہت کم کام لیتے ہو۔ یعنی نہ یہ کسی کاہن کی بکواس ہے جیسا کہ عقبہ بن ابی معیط کہتا پھرتا ہے کہاں کہانت کی جھوٹی سچی باتیں اور کہاں قرآن کی صداقت اور براہین و دلائل سے لبریز کلام، لیککن تم لوگ غور و فکر اور سوچ سمجھ سے بہت کم کام لیتے ہو یہاں بھی یہی مطلب ہے کہ بالکل سمجھ سے کام نہیں لیتے۔ یہ کلام نہ تو کسی شاعر کا کلام ہے نہ کاہن کا بلکہ یہ کلام اور یہ قرآن۔