25 The object is to impress the point that the Prophet has no authority whatever to make any change in the Revelation. If he did so, he would be severely punished. The style depicts the prompt and quick action of a king who strikes off the head of an official, holding him by the hand, if he commits a forgery in his name. Some people have misconstrued this verse to mean that if the heart-vein or neck-vein of an impostor is not immediately severed by Allah, it would be a proof that he was a true prophet, whereas in this verse what has been said is about a true prophet and not about the impostors. Same impostors have even claimed to be God and have thrived and lived long lives in the world, so it could not be a proof of the truth of their claim. For a full discussion of this question, see E.N 23 of Surah Yunus.
سورة الْحَآقَّة حاشیہ نمبر :25
اصل مقصود یہ بتانا ہے کہ نبی کو اپنی طرف سے وحی میں کوئی کمی بیشی کرنے کا اختیار نہیں ہے ، اور اگر وہ ایسا کرے تو ہم اس کو سخت سزا دیں ۔ مگر اس بات کو ایسے انداز سے بیان کیا گیا ہے جس سے آنکھوں کے سامنے یہ تصویر کھنچ جاتی ہے کہ ایک بادشاہ کا مقرر کردہ افسر اس کے نام سے کوئی جعلسازی کرے تو بادشاہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کا سر قلم کر دے ۔ بعض لوگوں نے اس آیت سے یہ غلط استدلال کیا ہے کہ جو شخص بھی نبوت کا دعویٰ کرے ، اس کی رگ دل یا رگ گردن اگر اللہ تعالی کی طرف سے فوراً نہ کاٹ ڈالی جائے تو یہ اس کے نبی ہونے کا ثبوت ہے ۔ حالانکہ اس آیت میں جو بات فرمائی گئی ہے وہ سچے نبی کے بارے میں ہے ، نبوت کے جھوٹے مدعیوں کے بارے میں نہیں ہے ۔ جھوٹے مدعی تو نبوت ہی نہیں خدائی تک کے دعوے کرتے ہیں اور زمین پر مدتوں دندناتے پھرتے ہیں ۔ یہ ان کی صداقت کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ اس مسئلے پر مفصل بحث ہم تفہیم القرآن ، جلد دوم ، تفسیر سورہ یونس حاشیہ 23 میں کر چکے ہیں ۔