Surat ul Maarijj

Surah: 70

Verse: 2

سورة المعارج

لِّلۡکٰفِرِیۡنَ لَیۡسَ لَہٗ دَافِعٌ ۙ﴿۲﴾

To the disbelievers; of it there is no preventer.

کافروں پر ، جسے کوئی ہٹانے والا نہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لِّلْكَافِرينَ ... about to befall (Waqi`) upon the disbelievers, means, it is waiting in preparation for the disbelievers. Ibn `Abbas said, "Waqi` means coming." ... لَيْسَ لَهُ دَافِعٌ which non can avert, meaning, there is no one who can repel it if Allah wants it to happen. Thus, Allah says, مِّنَ اللَّهِ ذِي الْمَعَارِجِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١] کافر ایسا عذاب طلب کرتے ہی رہتے تھے۔ اللہ سے بھی اپنے حق میں ایسی دعا کیا کرتے تھے جیسا کہ سورة انفال کی آیت نمبر ٣٢ میں مذکور ہے کہ کافر کہتے تھے کہ && اے اللہ ! اگر یہ قرآن واقعی تیری طرف سے نازل ہوا ہے تو ہم پر پتھروں کی بارش برسا یا ہم پر عذاب بھیج دے۔ روایات میں ایسی بددعا کرنے وال... وں کے دو نام مذکور ہیں ایک ابو جہل بن ہشام اور دوسرا نضر بن حارث، اس بددعا سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ قرآن کو اللہ کی طرف سے نازل شدہ تسلیم کرنے کو قطعاً تیار نہیں تھے۔ نہ ہی انہیں قرآن کی وعید کا کچھ اعتبار تھا۔ یہ تو ان لوگوں کا دنیوی عذاب سے متعلق مطالبہ تھا۔ اخروی عذاب کا مطالبہ کرنے والے تو بہت تھے جو از راہ تمسخر و استہزاء آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کرتے کہ جس عذاب سے دھمکاتے ہو وہ لے کیوں نہیں آتے یا یوں کہتے کہ جس عذاب سے ہمیں ڈراتے رہتے ہو وہ آئے گا کب ؟ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ وہ عذاب آئے گا بھی ضرور اور جب بھی آیا تو پھر تمہاری خیر نہیں & تمہیں کوئی اس سے بچا نہ سکے گا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لِّلْكٰفِرِيْنَ لَيْسَ لَہٗ دَافِعٌ۝ ٢ ۙ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا ... قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( ک ف ر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔ دفع الدَّفْعُ إذا عدّي بإلى اقتضی معنی الإنالة، نحو قوله تعالی: فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوالَهُمْ [ النساء/ 6] ، وإذا عدّي بعن اقتضی معنی الحماية، نحو : إِنَّ اللَّهَ يُدافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا [ الحج/ 38] ، وقال : وَلَوْلا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ [ الحج/ 40] ، وقوله : لَيْسَ لَهُ دافِعٌ مِنَ اللَّهِ ذِي الْمَعارِجِ [ المعارج/ 2- 3] ، أي : حام، والمُدَفَّع : الذي يدفعه كلّ أحد «3» ، والدُّفْعَة من المطر، والدُّفَّاع من السّيل . ( د ف ع ) الدفع ( دفع کرنا ، ہٹا دینا ) جب اس کا تعدیہ بذریعہ الیٰ ہو تو اس کے معنی دے دینے اور حوالے کردینا ہوتے ہیں جیسے فرمایا : ۔ فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوالَهُمْ [ النساء/ 6] تو ان کا مال ان کے حوالے کردو ۔ اور جب بذریعہ عن متعدی ہو تو اس کے معنی مدافعت اور حمایت کرنا ہوتے ہیں ۔ جیسے فرمایا : ۔ إِنَّ اللَّهَ يُدافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا[ الحج/ 38] خدا تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹا تا تا رہتا ہے ہے ۔ وَلَوْلا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ [ الحج/ 40] اور خدا لوگوں کو ایک دوسرے ( پر چڑھائی اور حملہ کرنے ) سے ہٹاتا نہ رہتا ۔ اور آیت کریمہ : ۔ لَيْسَ لَهُ دافِعٌ مِنَ اللَّهِ ذِي الْمَعارِجِ [ المعارج/ 2- 3] کوئی اس کو ٹال نہ سکے گا ۔ اور وہ ) خدائے صاحب درجات کی طرف سے ( نازل ہوگا ) میں دافع کے معنی حامی اور محافظ کے ہیں ۔ المدقع ۔ ہر جگہ سے دھتکار ہوا ۔ ذلیل ار سوار ۔ الدفعۃ ۔ بارش کی بوچھاڑ ۔ الدفاع سیلاب کا زور ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

1: ایک کافر نے اسلام کا مذاق اُڑاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر قرآن اور اِسلام برحق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسائیے، یا کوئی اور دردناک عذاب ہم پر لے آئیے، جیسا کہ سورۂ انفال (۸:۳۲) میں گزرا ہے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص نضر بن حارث تھا۔ یہاں اسی کی بات کا حوالہ دیاجارہا ہے کہ وہ عذاب مان... گ رہا ہے، اور اُس کا اصل مقصد مذاق اُڑاکر اس عذاب کو جھٹلانا ہے، حالانکہ وہ ایسی چیز ہے جب آجائے گی تو کوئی اُسے روک نہیں سکے گا۔  Show more

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(70:2) للکافرین : اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں :َ (1) یہ عذاب کی دوسری صفت ہے یعنی وہ عذاب جو کافروں پر نازل ہونے والا ہے۔ (2) یہ واقع سے متعلق ہے یعنی کافروں پر نازل ہونے والا۔ (3) یہ سوال محذوف کا جواب ہے، سوال ہوگا کہ کن لوگوں پر واقع ہوگا تو سوال کا یہ جواب ہوگا کہ کافروں پر واقع ہوگا۔ اور لی... س لہ دافع عذاب کی صفت ہوگا یا جواب کے دائرہ میں آئے گا (مظہری) ۔ لیس لہ دافع : من اللہ۔ چونکہ اللہ کا ارادہ عذاب سے متعلق ہوجائے گا اس لئے خدا کی طرف سے اس عذاب کو دفع کرنے والا کوئی نہ ہوگا۔ (مظہری)  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 2 حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہ شخص جس نے عذاب مانگا نضر بن حارث تھا جبکہ اس نے یہ کہا تھا اللھم ان کان ھذا ھو الحق میں عندک فامطر علینا حجارۃ من السمآء اوئینا بعذاب الیم چناچہ یہ شخص بدر کے روزمارا گیا۔ جمہور علماء تفسیر نے یہی تاویل کی ہے۔ یا ممکن ہے عذاب مانگنے والے سے مراند آنحضرت ہی ہوں۔ چناچہ ... شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ ” یعنی پیغمبر نے تم پر عذاب مانگا ہے وہ کسی سے نہ ہٹایا جائیگا۔ (موضح) مگر پہلی تاویل قابل ترجیح ہے۔  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(2) کافروں پر اس عذاب کو کوئی ٹالنے اور دفع کرنے والا نہیں۔