Surat ul Mudassir

Surah: 74

Verse: 15

سورة المدثر

ثُمَّ یَطۡمَعُ اَنۡ اَزِیۡدَ ﴿٭ۙ۱۵﴾

Then he desires that I should add more.

پھر بھی اس کی چاہت ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

كَلَّ إِنَّهُ كَانَ لاِيَاتِنَا عَنِيدًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

15۔ 1 یعنی کفر و معصیت کے باوجود، اس کی خواہش ہے کہ میں اسے زیادہ دوں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٠] اس شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال و دولت بھی کافی عطا کیا تھا، جوان بیٹے بھی اور ریاست بھی دی تھی۔ لیکن کبھی حرف شکر زبان سے نہ نکلا ہمیشہ اور زیادہ مال جمع کرنے کی حرص میں منہمک رہتا اور اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے سامنے جنت کی نعمتوں کا ذکر فرماتے تو کہتا تھا کہ اگر یہ شخص اپنے بیان میں سچا ہے تو مجھے یقین ہے کہ وہاں کی نعمتیں بھی مجھے ضرور ملیں گی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(ثم یطمع ان ارید : پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور دوں گا یعنی اتنا کچھ ملنے کے باوجود دنیا میں اس کی حرص ختم نہیں ہوئی بلکہ آخرت میں اسے مزید ملنے کی توقع ہے۔ کفار کا کہنا تھا کہ اگر واقعی قیامت قائم ہوئی تو مال و اولاد وہاں بھی ہمیں کو ملیں گے۔ وہ دنیا میں ملنے والے مال و اولاد اور جاہ و حشمت کو آزمائش کے بجائے اللہ تعالیٰ کے ان پر رضای ہونے کی دلیل قرار یدتے تھے۔ دیکھیے سورة مریم (٧٧ تا ٨٠) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ يَطْمَعُ اَنْ اَزِيْدَ۝ ١٥ طمع الطَّمَعُ : نزوعُ النّفسِ إلى الشیء شهوةً له، طَمِعْتُ أَطْمَعُ طَمَعاً وطُمَاعِيَةً ، فهو طَمِعٌ وطَامِعٌ. قال تعالی: إِنَّا نَطْمَعُ أَنْ يَغْفِرَ لَنا رَبُّنا[ الشعراء/ 51] ، أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ [ البقرة/ 75] ، خَوْفاً وَطَمَعاً [ الأعراف/ 56] ، ( ط م ع ) الطمع کے معنی ہیں نفس انسانی کا کسی چیز کی طرف خواہش کے ساتھ میلان ۔ طمع ( س ) طمعا وطماعیۃ کسی چیز کی طرف خواہش کے ساتھ مائل ہونا طمع وطامع اس طرح مائل ہونے والا قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا نَطْمَعُ أَنْ يَغْفِرَ لَنا رَبُّنا[ الشعراء/ 51] ہمین امید ہے کہ ہمارا خدا ہمارے گناہ بخش دیگا ۔ أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ [ البقرة/ 75]( مومنوں ) کیا تم آرزو رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے دین کے قائل ہوجائیں گے ۔ خَوْفاً وَطَمَعاً [ الأعراف/ 56] وڑانے اور امید دلانے کیلئے زاد الزِّيادَةُ : أن ينضمّ إلى ما عليه الشیء في نفسه شيء آخر، يقال : زِدْتُهُ فَازْدَادَ ، وقوله وَنَزْداد كَيْلَ بَعِيرٍ [يوسف/ 65] ( زی د ) الزیادۃ اس اضافہ کو کہتے ہیں جو کسی چیز کے پورا کرنے کے بعد بڑھا جائے چناچہ کہاجاتا ہے ۔ زدتہ میں نے اسے بڑھا یا چناچہ وہ بڑھ گیا اور آیت :۔ وَنَزْدادُكَيْلَ بَعِيرٍ [يوسف/ 65] اور ( اس کے حصہ کا ) ایک بار شتر غلہ اور لیں گے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

13 Its one meaning is that there is still no end to his greed. In spite of having all this he still desires that he should be granted every good thing of the world. Another meaning which Hadrat Hasan Basri, and some other scholars have given is:, "He used to say: If what Muhmmad (upon whom be peace) says is really true that there is another life after death, and there will be a Paradise also in it, then that Paradise too has been prepared for me."

سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :13 اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ اس پر بھی اس کی حرص ختم نہیں ہوئی ۔ اتنا کچھ پانے کے بعد بھی وہ بس اسی فکر میں لگا ہوا ہے کہ اسے دنیا بھر کی نعمتیں عطا کر دی جائیں ۔ دوسرا مطلب حضرت حسن بصری اور بعض دوسرے بزرگوں نے یہ بیان کیا ہے کہ وہ کہا کرتا تھا کہ اگر واقعی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا یہ بیان سچا ہے کہ مرنے کے بعد کوئی دوسری زندگی ہے اور اس میں کوئی جنت بھی ہو گی تو وہ جنت میرے ہی لیے بنائی گئی ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(74:15) ثم یطمع ان ارید : ثم تراخی فی المرتبۃ کے لئے ہے یعنی اس کو اس قدر دیا ہے پھر بھی وہ اس پر مزید کا طمع رکھتا ہے۔ یطمع۔ مضارع واحد مذکر غائب طمع باب سمع مصدر سے۔ وہ لالچ کرتا ہے۔ وہ امید رکھتا ہے۔ ان ازید : ان مصدریہ ہے۔ ازید مضارع واحد متکلم۔ زیادۃ باب ضرب مصدر سے۔ بمعنی زیادہ کرنا۔ کہ میں اس کو اور بھی زیادہ دوں۔ ازید منصوب بوجہ عمل ان۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 11 امام حسن بصری کہتے ہیں کہ ولید کہا کرتا تھا اگر محمد (ﷺ) سچا ہے تو جنت مریے لئے بنائی گئی ہے۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ثم یطمع ان ازید (74:15) ” پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں “۔ یعنی موجود دولت پر قانع نہیں ہے۔ مزید بھی چاہتا ہے لیکن نہ قناعت کرتا ہے ، اور نہ شکر بجا لاتا ہے۔ یا وہ یہ طمع کرتا ہے کہ اس پر بھی وحی نازل ہو اور اسے کتاب دی جائے جس طرح سورت کے آخر میں آتا ہے۔ بل یرید .................... منشرة (74:52) ” بلکہ ان میں سے تو ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ اس کے نام کھلے خط بھیجے جائیں “۔ یہ شخص ان لوگوں میں سے تھا جو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حسد کرتا تھے کہ آپ کیوں نبی ہوگئے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر فرمایا ﴿ ثُمَّ يَطْمَعُ اَنْ اَزِيْدَۗۙ٠٠١٥﴾ (پھر وہ آرزو رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ مال اور اولاد دے دوں)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(15) وہ پھر بھی یہ ہوس اور لالچ رکھتا ہے کہ میں اس کو اور زیادہ دوں۔