Surat ul Mudassir

Surah: 74

Verse: 46

سورة المدثر

وَ کُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوۡمِ الدِّیۡنِ ﴿ۙ۴۶﴾

And we used to deny the Day of Recompense

اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

حَتَّى أَتَانَا الْيَقِينُ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٢] دوزخ میں لے جانے والے چار بڑے گناہ :۔ اہل دوزخ نے اہل جنت کے سوال کے جواب میں چار باتیں بتائیں گے جو انہیں دوزخ میں لے جانے کا باعث بنیں۔ پہلی یہ کہ ہم نماز ادا نہیں کرتے تھے۔ کیونکہ نماز کی باقاعدگی صرف وہ شخص کرسکتا ہے جو اللہ پر بھی ایمان رکھتا ہو اور روز آخرت کے محاسبہ پر بھی۔ چناچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ جو شخص باقاعدہ نماز ادا کرتا ہے تم اس کے ایماندار ہونے کی گواہی دو ۔ جس کا دوسرا مطلب یہ نکلتا ہے کہ جو شخص نماز ادا نہیں کرتا، نہ اس کا اللہ پر ایمان ہوتا ہے نہ روزآخرت پر، دوسرا جرم وہ یہ بتائیں گے کہ وہ مسکین کو کھانا نہیں کھلایا کرتے تھے۔ پہلا جرم اللہ کے حق سے متعلق تھا۔ یہ دوسرا جرم بندوں کے حقوق سے تعلق رکھتا ہے۔ بھوکے کو کھانا کھلانے کے سلسلہ میں یہ ضروری نہیں کہ بھوکا مسلمان ہو۔ بلکہ کوئی بھی ہو کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو اگر بھوکا ہے تو انسان ہونے کے ناطے سے یہ اس کا حق ہے کہ اسے کھانا کھلایا جائے۔ اگر ننگا ہے تو اسے کپڑا دیا جائے یا اگر بیمار ہے تو اس کا علاج کیا جائے۔ اور اگر وہ مسلمان ہے یا کوئی قرابتدار بھی ہے تو اس کا حق بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ تیسرا جرم وہ بتائیں گے کہ جو لوگ اللہ کی آیات کا تمسخر اڑایا کرتے تھے۔ یا اللہ کی آیات میں شکوک و شبہات پیدا کرتے رہتے تھے ہم بھی ان کے ساتھ مل جایا کرتے تھے اور یہ سب باتیں اس وجہ سے تھیں کہ ہمارا آخرت کے دن پر یقین نہیں تھا۔ گویا ہمارا اصل اور سب سے بڑا جرم یہی تھا کہ ہمیں آخرت کے دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کے لیے جواب دہی پر ایمان نہیں تھا اور ہم برملا اسے جھٹلا دیا کرتے تھے۔ ایسے ہی وقت گزرتا رہا تاآنکہ ہمیں موت آگئی۔ جس نے سب حقائق ہم پر منکشف کردیئے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّيْنِ۝ ٤٦ ۙ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(74:46) وکنا نکذب بیوم الدین اور ہم روز قیامت کو جھٹلایا کرتے تھے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وکنا ........................ الدین (74:46) ” اور روز جزاء کو جھوٹ قرار دیتے تھے “۔ یہ ہے اس مصیبت کی اصل بنیاد ، جو شخص قیام قیامت کا منکر ہوتا ہے اس کی زندگی کی تمام قدریں اور پیمانے خلل پذیر ہوجاتے ہیں اور اس کی تمام اقدار مضطرب ہوتی ہیں۔ اس کے احساسات میں زندگی کا دائرہ بہت ہی محدود اور تنگ ہوکر رہ جاتا ہے۔ اس کی پوری سوچ اس زمین کی مختصر عمر تک محدود ہوجاتی ہے اور وہ انہی نتائج کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔ جو اس مختصر زندگی میں وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ اس لئے وہ ان نتائج پر کبھی مطمئن نہیں ہوتا اور آخرت کا کوئی حساب و کتاب اس کے پیش نظر نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے تمام معیارات اور تمام قیاسات فساد پذیر ہوتے ہیں۔ اس کے دنیاوی امور میں بھی فساد برپا ہوتا ہے اور اس کے تمام امور شریر منتج ہوتے ہیں۔ مجرم یہ کہتے ہیں اور اعتراف کرتے ہیں کہ ہمارے احوال کچھ یوں تھے کہ ہم نماز نہ پڑھتے تھے ، مساکین کو کھانا نہ کھلاتے تھے اور محض گپ شپ اور غیر سنجیدہ گفتگو میں لگے رہتے تھے اور قیامت کی تکذیب کرتے تھے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿وَ كُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّيْنِۙ٠٠٤٦ حَتّٰۤى اَتٰىنَا الْيَقِيْنُؕ٠٠٤٧﴾ (اور ہم بدلہ کے دن یعنی یوم آخرت کی تکذیب کرتے تھے اور یہ تکذیب اور انکار اخیر وقت تک رہا یہاں تک ہمیں موت آگئی ) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(46) اور ہم روز جزا کی تکذیب کیا کرتے تھے۔