Surat ul Mursilaat

Surah: 77

Verse: 44

سورة المرسلات

اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۴۴﴾

Indeed, We thus reward the doers of good.

یقیناً ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Verily, thus We reward the Muhsinin. meaning, `this is Our reward for whoever does good deeds.' وَيْلٌ يَوْمَيِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

44۔ 1 اس میں بھی اس امر کی ترغیب و تلقین ہے کہ اگر آخرت میں حسن انجام کے طالب ہو تو دنیا میں نیکی اور بھلائی کا راستہ اپناؤ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِـنِيْنَ۝ ٤٤ جزا الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان/ 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا فخیر، وإن شرا فشر . يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَ... ذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، ( ج ز ی ) الجزاء ( ض ) کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ { لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا } ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔ احسان الإحسان فوق العدل، وذاک أنّ العدل هو أن يعطي ما عليه، ويأخذ أقلّ مما له، والإحسان أن يعطي أكثر مما عليه، ويأخذ أقلّ ممّا له «3» . فالإحسان زائد علی العدل، فتحرّي العدل واجب، وتحرّي الإحسان ندب وتطوّع، وعلی هذا قوله تعالی: وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ [ النساء/ 125] ، وقوله عزّ وجلّ : وَأَداءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسانٍ [ البقرة/ 178] ، ولذلک عظّم اللہ تعالیٰ ثواب المحسنین، فقال تعالی: وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ [ العنکبوت/ 69] ، وقال تعالی:إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [ البقرة/ 195] ، وقال تعالی: ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ [ التوبة/ 91] ، لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هذِهِ الدُّنْيا حَسَنَةٌ [ النحل/ 30] . ( ح س ن ) الحسن الاحسان ( افعال ) احسان عدل سے بڑھ کر چیز ہے کیونکہ دوسرے کا حق پورا دا کرنا اور اپنا حق پورا لے لینے کا نام عدل ہے لیکن احسان یہ ہے کہ دوسروں کو ان کے حق سے زیادہ دیا جائے اور اپنے حق سے کم لیا جائے لہذا احسان کا درجہ عدل سے بڑھ کر ہے ۔ اور انسان پر عدل و انصاف سے کام لینا تو واجب اور فرض ہے مگر احسان مندوب ہے ۔ اسی بنا پر فرمایا :۔ وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ [ النساء/ 125] اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہوسکتا ہے جس نے حکم خدا قبول کیا اور وہ نیکو کا ر بھی ہے ۔ اور فرمایا ؛ وَأَداءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسانٍ [ البقرة/ 178] اور پسندیدہ طریق سے ( قرار داد کی ) پیروی ( یعنی مطالبہ خونہار ) کرنا ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محسنین کے لئے بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ [ العنکبوت/ 69] اور خدا تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے ۔ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [ البقرة/ 195] بیشک خدا نیکی کرنیوالوں کو دوست رکھتا ہے ۔ ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ [ التوبة/ 91] نیکو کاروں پر کسی طرح کا الزام نہیں ہے ۔ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هذِهِ الدُّنْيا حَسَنَةٌ [ النحل/ 30] جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(77:44) انا کذلک نجزی المحسنین : انا مرکب ہے ان حرف تحقیق اور نا ضمیر جمع متکلم ہے۔ تحقیق ہم۔ ک حرف تشبیہ ہے۔ ذلک اسم اشارہ جس کا مشار الیہ وہ نعمتیں ہیں جو آیات (41، 43) مذکورہ بالا میں بیان ہوئی ہیں۔ نجزی مضارع جمع متکلم۔ جزاء (باب ضرب) مصدر سے۔ ہم بدلہ دیتے ہیں۔ ہم جزاء دیتے ہیں۔ محسنین : احسا... ن (افعال) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر، منصوب، احسان کرنے والے۔ اپنے فریضہ سے زیادہ ادا کرنے والے۔ اعمال میں احسان دو طرح کا ہوتا ہے :۔ (1) کسی کو اس کے حق سے زیادہ دینا اور اپنے حق سے کم لینا۔ (2) اپنے اعمال میں خوبی پیدا کرنا۔ یعنی فرض سے آگے بڑھ کر مستحبات کو بھی ادا کرنا۔ جو چیز واجب نہ ہو اور اس میں کچھ شرعی خوبی ہو اس کو بھی ادا کرنا۔ احسان فی العبادت کی تشریح حدیث میں اس طرح آئی ہے :۔ کہ اللہ کی عبادت اس طرح کرو کہ گویا اس کو دیکھ رہے ہو اگر ایسا نہ ہو سکے تو یہ سمجھتے رہو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ (بخاری و مسلم) احسان بمعنی اول کے مفعول پر الیٰ یا با آتا ہے جیسے احسن الیٰ زید زید سے بھلائی کر۔ یا۔ بالوالدین احسانا۔ ماں باپ سے اچھا سلوک کرو۔ احسان بمعنی دوئم۔ متعدی نبفسہٖ ہے۔ مفعول پر کوئی حرف جر نہیں آتا۔ جیسے احسن الوضوئ۔ اچھی طرح سے وضو کرو۔ آیت ہذا میں متقین اور محسنین کو ایک ہی مرتبہ میں رکھا ہے۔ معطی کی عطا کو اچھی طرح ذہن نشین کرانے کے لئے فرمایا کہ ” ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں “۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 جھٹلانے والوں کے مقابلے میں یہ پرہیز گاروں کا حال بیان ہوا۔ پھر بہت ہی بدبخت ہیں وہ لوگ جو قیامت کو جھٹلاتے ہیں اور پرہیز گاری (خدا کا ڈر) اختیار نہیں کرتے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(44) بیشک ہم نیک روش اختیار کرنے والوں کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں۔ متقی کی بحث اوپر کئی دفعہ گزر چکی ہے جو شرک سے بچے اسے بھی متقی کہتے ہیں اور اعلیٰ درجے کا متقی وہ جو ناجائز چیزوں کے خوف سیبعض جائز چیزوں کو بھی چھوڑ دے یعنی محض شبہ کی بنا پر ان چیزوں کو بھی چھوڑ دے جن کے استعمال کی گنجائش ہو۔ بہر... حال ! یہ متقی لوگ سایوں میں ہوں گے سایے سے مراد یا تو محض راحت و آرام سے کنایہ ہے یا وہ سایے مراد ہیں جن کا احادیث میں ذکر آتا ہے یعنی میدان حشر میں عرش اعظم کا سایہ اور پل صراط پر صدقات و خیرات کا سایہ اور جنت میں طوبیٰ اور دوسرے درختوں کا سایہ اگرچہ جنت میں آفتاب نہ ہوگا اور نہ اس کی گرمی ہوگی لیکن یہ ہوسکتا ہے کہ بعض دوسری چیزوں کا نور ہو جس کا سایہ پڑتا ہو۔ آفتاب نہ ہونے کو یہ مستلزم نہیں کہ وہاں روشنی معدوم ہوگی کوئی اور ہلکی قسم کی روشنی ہوگی جس میں تپش اور تیز حرارت نہ ہوگی یا عرش الٰہی کا نور ہو یا کسی اور چیز کی روشنی ہو۔ بہرحال ! متقی لوگ سایوں میں اور چشموں میں ہوں گے چشمے وہی جن کا ذکر سورة الدہر اور سو رہ الرحمن میں گزرچکا ہے اور ان میوئوں اور فواکہات میں ہوں گے جن کی وہ خواہش کرتے ہوں گے۔ ان سے کہا جائے گا خوب محفوظ ہو کر کھائو پیو، ہینا کے معنی گوارا اور زود ہضم یعنی یہاں کے ککھانے میں بدہضمی اور ثقل یا امتلا کا اندیشہ نہیں اس کھانے اور پینے کی اجازت ان اعمال کے صلے میں ہے جو تم کیا کرتے تھے۔ یعنی گرمیوں میں روزے رکھتے تھے اور لذیذ کھانے فقراء پر خیرات کیا کرتے تھے اور سردی میں نمازیں پڑھا کرتے تھے اگرچہ تمہارے خیال میں بھی یہ بات نہ ہوگی کہ اس محدود عبادت کا تم کو اس قدر لامحدود ثواب اور لامحدود نعمتیں عطا ہوں گی لیکن ہماری عادت یہی ہے کہ ہم نکوکاروں اور نیک روش اختیار والوں کو ایسا ہی صلہ اور ایسا ہی بدلا دیا کرتے ہیں۔ آگے پھر دین حق کے منکروں کا ذکر ہے کہ تم ان نعمتوں کا ذکر اور ان کی تفصیل سن کر تکذیب کرتے ہو اور ان نعمتوں کو جھٹلاتے ہو تو سن لو۔  Show more