Surat Abas

Surah: 80

Verse: 37

سورة عبس

لِکُلِّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ یَوۡمَئِذٍ شَاۡنٌ یُّغۡنِیۡہِ ﴿ؕ۳۷﴾

For every man, that Day, will be a matter adequate for him.

ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر ( دامن گیر ) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Every man that Day will have enough to make him careless of others. meaning, he will be preoccupied in his business and distracted from the affairs of others. Ibn Abi Hatim recorded from Ibn Abbas that the Messenger of Allah said, تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةً مُشَاةً غُرْلاً You will all be gathered barefoot, naked, walking and uncircumcised. So his wife said, "O Messenger...  of Allah! Will we look at or see each other's nakedness" The Prophet replied, لِكُلِّ امْرِىءٍ مِنْهُمْ يَوْمَيِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ أو قال مَا أَشْغَلَهُ عَنِ النَّظَر Every man among them on that Day will have enough (worries) to make him careless of others -- or he said: he will be too busy to look. Ibn Abbas narrated that the Prophet said, تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً You will all be gathered barefoot, naked and uncircumcised. So a woman said, "Will we see or look at each others nakedness" He replied, يَا فُلَانَةُ لِكُلِّ امْرِىءٍ مِنْهُمْ يَوْمَيِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيه O so-and-so woman! Every man among them on that Day will have enough (worries) to make him careless of others. At-Tirmidhi said, "This Hadith is Hasan Sahih." The Faces of the People of Paradise and the People of the Fire on the Day of Judgement Allah says; وُجُوهٌ يَوْمَيِذٍ مُّسْفِرَةٌ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

37۔ 1 یا اپنے اقربا اور احباب سے بےنیاز اور بےپروا کر دے گا حدیث میں آتا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سب لوگ میدان محشر میں ننگے بدن ننگے پیر، پیدل اور بغیر ختنے کئے ہوئے ہوں گے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢١] ننگے بدن حشر :۔ اس آیت کی بہترین تفسیر درج ذیل حدیث پیش کرتی ہے۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : لوگ میدان حشر میں ننگے سر، ننگے بدن اور بےختنہ اکٹھے کیے جائیں گے۔ ایک عورت (سیدہ عائشہ (رض) نے پوچھا : کیا پھر وہ ایک دوسرے کے ستر نہ دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : اے فلاں (عورت) اس دن ہر ش... خص کو اپنی اپنی پڑی ہوگی جو اسے (دوسروں سے) غافل کر دے گی۔ (ترمذی۔ کتاب التفسیر)   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(لکل امری منھم یومئذ…: عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :(تحشرون حفاۃ عراۃ غرلاً ، قالت عائشۃ فقلت یا رسول اللہ ! الرجال والنساء ینظر بعضھم الی بعض ؟ فقال الامر اشد من ان یھمھم ذاک) (بخاری، الرقاق، باب کیف الحشر : ٦٥٢٨)” تم ننگے پاؤں، ننگے جسم، بغیر ختنہ کی حال... ت میں اٹھائے جاؤ گے۔ “ عائشہ (رض) فرماتی ہیں، میں نے کہا :” اے اللہ کے رسول ! پھر تو مرد اور عورتیں ایک دوسرے کو دیکھیں گے ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” معاملہ اس سے سخت ہوگا کہ یہ بات ان کی سوچ میں بھی آئے۔ “ ترمذی میں عبداللہ بن عباس (رض) سے مروی اس حدیث میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس موقع پر یہ آیت پڑھی :(لکل امری منھم یومئذ شان یغنیہ) (عباس : ٣٨)” اس دن ان میں سے ہر آدمی کی ایک ایسی حالت ہوگی جو اسے دوسروں سے بےپروا بنا دے گی۔ “ (ترمذی ، تفسیر القرآن، باب ومن سورة عباس : ٣٣٣٢، قال الشیخ الالبانی حسن صحیح)  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْہُمْ يَوْمَىِٕذٍ شَاْنٌ يُّغْنِيْہِ۝ ٣٧ ۭ يَوْمَئِذٍ ويركّب يَوْمٌ مع «إذ» ، فيقال : يَوْمَئِذٍ نحو قوله عزّ وجلّ : فَذلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ [ المدثر/ 9] وربّما يعرب ويبنی، وإذا بني فللإضافة إلى إذ . اور کبھی یوم کے بعد اذ بڑھا دیاجاتا ہے اور ( اضافت کے ساتھ ) یومئذ پڑ... ھا جاتا ہے اور یہ کسی معین زمانہ کی طرف اشارہ کے لئے آتا ہے اس صورت میں یہ معرب بھی ہوسکتا ہے اور اذ کی طرف مضاف ہونے کی وجہ سے مبنی بھی ۔ جیسے فرمایا : وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ [ النحل/ 87] اور اس روز خدا کے سامنے سرنگوں ہوجائیں گے ۔ فَذلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ [ المدثر/ 9] وہ دن بڑی مشکل کا دن ہوگا ۔ اور آیت کریمہ : وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إبراهيم/ 5] اور ان کو خدا کے دن یا ددلاؤ۔ میں ایام کی لفظ جلالت کی طرف اضافت تشریفی ہے اور ا یام سے وہ زمانہ مراد ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے فضلو انعام کے سمندر بہا دیئے تھے ۔ شأن الشَّأْنُ : الحال والأمر الذي يتّفق ويصلح، ولا يقال إلّا فيما يعظم من الأحوال والأمور . قال اللہ تعالی: كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ [ الرحمن/ 29] ، وشَأْنُ الرّأس جمعه : شَئُونٌ ، وهو الوصلة بين متقابلاته التي بها قوام الإنسان . ( ش ء ن ) شان کے معنی حالت اور اس اتفاقی معاملہ کے ہیں جو کسی کے مناسب حال ہو ۔ اسکا اطلاق صرف اہم امور اور حالات پر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ [ الرحمن/ 29] ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے شان الراس کھوپڑی کی چھوٹی چھوٹی ہڈیوں کے ملنے کی جگہ جس سے انسان کا قوام ہے اسکی جمع شؤون آتی ہے ۔ غنی( فایدة) أَغْنَانِي كذا، وأغْنَى عنه كذا : إذا کفاه . قال تعالی: ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة/ 28] ، ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد/ 2] ، لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران/ 10] ، ( غ ن ی ) الغنیٰ اور اغنانی کذا اور اغنی کذا عنہ کذا کسی چیز کا کا فی ہونا اور فائدہ بخشنا ۔ قر آں میں ہے : ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة/ 28] میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد/ 2] تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا ۔۔۔۔ لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران/ 10] نہ تو ان کا مال ہی خدا کے عذاب سے انہیں بچا سکے گا اور نہ ان کی اولاد ہی کچھ کام آئیگی  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٣٧۔ ٤٢) قیامت کے دن ان میں ہر ایک شخص کو اپنا ہی فکر ہوگا جو اس کو اور طرف متوجہ نہ ہونے دے گا، سچے مومنین قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی وجہ سے روشن اور شاداں ہوں گے اور کافروں اور منافقوں کی صورتوں پر قیامت کے دن ظلمت ہوگی اور ان پر کدورت اور پسماندگی چھائی ہوگی۔ یہی لوگ کافر و فاجر ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٧{ لِکُلِّ امْرِیٍٔ مِّنْہُمْ یَوْمَئِذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْہِ ۔ } ” اس دن ان میں سے ہر شخص کو ایسی فکر لاحق ہوگی جو اسے (ہر ایک سے) بےپروا کر دے گی۔ “ اس دن ہر انسان نفسا نفسی کی کیفیت میں ہوگا۔ ہر انسان کو اپنی پریشانی کی وجہ سے اپنے عزیز ترین رشتوں سمیت کسی دوسرے کی کوئی پروا نہیں ہوگی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

23 A tradition has been reported in the. Hadith by different methods and through different channels, saying that the Holy Prophet (upon whom be peace) said: "On the Day of Resurrection all men will rise up naked." One of his wives (according to some reporters, Hadrat `A'ishah, according to others, Hadrat Saudah, or a woman) asked in bewilderment: "O Messenger of Allah, shall we (women) appear nake... d on that Day before the people ?° The Holy prophet recited this very verse and explained that on that Day each one will have enough of his own troubles to occupy him, and will be wholly unmindful of others. (Nasa'i, Tirmidhi, Ibn Abi Hatim, Ibn Jarir, Tabarani Ibn Marduyah, Baihaqi, Hakim) .  Show more

سورة عَبَس حاشیہ نمبر :23 احادیث میں مختلف طریقوں اور سندوں سے یہ روایت آئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز سب لوگ ننگے بچے اٹھیں گے ۔ آپ کی ازواج مطہرات میں سے کسی نے ( بروایت بعض حضرت عائشہ نے ، اور برویتِ بعض حضرت سودہ نے اور بروایتِ بعض ایک خاتون نے ) گھبرا...  کر پوچھا ، یا رسول اللہ کیا ہمارے ستر اس روز سب کے سامنے کھلے ہوں گے؟ حضور نے یہی آیت تلاوت فرما کر بتایا کہ اس روز کسی کو کسی کی طرف دیکھنے کا ہوش نہ ہو گا ( نسائی ، ترمذی ، ابن ابی حاتم ، ابن جریر ، طبرانی ، ابن مردویہ ، بہیقی ، حاکم ) ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(80:37) لکل امری منھم یومئذ شان یغنیہ : یہ جملہ سبب ہے قیامت کے روز انسان کے اپنے عزیزو اقارب سے دور بھاگنے کا لکل امری منھم۔ خبر۔ شان یغنیہ مبتدا۔ یومئذ اس کا ظرف۔ (تفسیر حقانی) ہر شخص کی اس روز ایسی حالت ہوگی جو اس کو اوروں کی طرف سے بےپرواہ کر دے گی ۔ (ہر ایک کو اپنی ہی پڑی ہوگی) لکل امری میں...  لام حرف جر ہے علت کے لئے آیا ہے۔ کل امری مضاف مضاف الیہ۔ امرء بمعنی مرد۔ انسان ، شخص۔ امرئ۔ کی ہمزہ بحالت رفع واؤ کی شکل میں اور بحالت نصب الف کی شکل میں اور بحالت جری کی شکل میں آتی ہے۔ امری چونکہ بحالت جر ہے اس لئے ہمزہ کو ی کی شکل میں لایا گیا ہے۔ منھم میں ضمیر ہم جمع مذکر غائب جملہ مذکورین کے لئے ہے یعنی کہ اخیہ ، امہ ، ابیہ ، صاحبتہ و بنیہ۔ یومئذ۔ یوم اسم ظرف منصوب۔ اذا مضاف الیہ، اس دن۔ ایسے واقعات کے دن۔ شان۔ دھندا۔ فکر، حال، کسی اہم معاملہ کو خواہ برا ہو یا بھلا شان کہتے ہیں۔ اس کی جمع شئرون ہے۔ یغنیہ : یغنی : مضارع واحد مذکر غائب اغناء (افعال) مصدر۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب وہ اس کو مشغول رکھے گا۔ یعنی دوسرے کی خبر نہ لینے دے گا۔ بےپرواہ کر دے گا۔ یغنی میں ضمیر فاعل شان ہے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 16 حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن تم ننگے پائوں اور ننگے بدن جمع کئے جائیں گے حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا :” تو کیا ہم میں سے ہر شخص دوسرے کا ستر دیکھے گا ؟ “ فرمایا : ”(ں ہیں) اس روز ہر آدمی کو ایسی فکر پڑی ہوگی جو اسے دوسرے کی طرف دیک... ھنے ہی نہ دے گی “ (ابن کثیر) بحوالہ ترمذی، نسائی وغیرہ )  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

لکل .................... یغنیہ (37:80) ” ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آپڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہوگا “۔ ان عبارات وکلمات کی تہہ میں غم واندوہ کے گہرے سائے ہیں۔ پریشانیوں کی اس سے زیادہ بہتر تعبیر ممکن ہی نہیں ہے۔ احساس وضمیر دونوں کے بوجھ کو یہ عبارت کیا خوب ظاہر کرتی ہے۔ لکل ...... ..................... یغنیہ (37:80) ” ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آپڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہوگا “۔ (اقتباسات ازماھی القیامتہ) یہ ہوگی حالت اس دن تمام لوگوں کی جب یہ آواز برپا ہوگی اور یہ ایسی سخت اور کرخت آواز ہوگی کہ کان بہرے ہوجائیں گے ۔ اس روزمومنین کا کیا حال ہوگا اور کافروں کا کیا حال ہوگا ؟ اس روز تو سب کو اللہ کے پیمانوں سے ناپا جائے گا اور اللہ کے ترازو سے تولا جائے گا۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(37) اہل قیامت میں سے ہر شخص اس دن ایک ایسے حال اور ایک ایسے فکر میں مبتلا، اور گرفتار ہوگا جو اس کی طرف سے بےپروا کردے گا یعنی ہر شخص ان اہل قیامت میں سے ایک ایسی حالت میں ہوگا جو اس کو اور طرف متوجہ نہ ہونے دے گی اور سب سے اس کو بیخبر کردے گی۔ پھر اس خیال سے شاید احباب و اقارب میں سے کوئی مجھ سے ... نیکی مانگنے لگے یا شفاعت کا طلب گار ہو ہر ایک سے بھاگے گا یا یہ کہ گھبراہٹ میں بھاگتا پھرے گا اور کسی کو کسی کی خبر نہ ہوگی۔ ایک عارف فرماتے ہیں ۔ ؎ در قیامت نیز ایں غوغا بود یعنی آنجانے تو ومانے بود آگے نافرمانوں اور فرمانبرداروں کی ایک اور کیفیت کا اظہار ہے۔  Show more