Surat ul Infitaar

Surah: 82

Verse: 16

سورة الإنفطار

وَ مَا ہُمۡ عَنۡہَا بِغَآئِبِیۡنَ ﴿ؕ۱۶﴾

And never therefrom will they be absent.

وہ اس سے کبھی غائب نہ ہونے پا ئیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And they will not be absent therefrom. meaning, they will not be absent for even one hour from the torment. The torment will not be lightened from them, nor will they be granted the death that they will be requesting, or any rest -- not even for a single day. Allah then says, وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١١] یعنی نہ اس سے بھاگ کر کسی اور جگہ پناہ لے سکیں گے اور نہ جہنم میں داخل ہونے کے بعد وہاں سے نکل سکیں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ (and they will not [ be able to ] keep away from it...82:16) The inmates of Hell will never be able to get away from it, because the torment will be eternal, as the concluding verse of the Surah asserts: لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا (A Day when no one [ with his own free will in the Plain of Gathering ] will have power to do anything for another! ). This d... oes not negate intercession, because that will not happen with one&s own free will, unless Allah grants permission to someone to intercede on someone&s behalf, and then accepts the intercession. And all matters, on that Day, will belong to Allah (alone). [ 19] & Allah knows best! Al-hamdulillah The Commentary on Surah Al-Infitar Ends here  Show more

وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَاۗىِٕبِيْنَ ، یعنی جہنمی لوگ کسی وقت جہنم سے غائب نہ ہوسکیں گے کیونکہ ان کے لئے خلود اور دائمی عذاب کا حکم ہے لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَـيْــــًٔا، یعنی کوئی شخص با ختیار خود کسی دوسرے کو محشر میں کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا نہ کسی کی تکلیف کو کم کرسکے گا، اس سے شفاعت کی ن... فی نہیں ہوتی کیونکہ شفاعت کسی کی اپنے اختیار سے نہ ہوگی جب تک کہ اللہ تعالیٰ کسی کو کسی کی شفاعت کی اجازت نہ دیں، اس لئے اصل حکم کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے وہ ہی اپنے فضل سے کسی کو شفاعت کی اجازت دیدے اور پھر شفاعت قبول فرمالے تو وہ بھی اسی کا حکم ہے، واللہ اعلم تمت سورة الانفطار بحمد اللہ لیلة الاربعا ٨ شعبان ١٩٣١  Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَمَا ہُمْ عَنْہَا بِغَاۗىِٕبِيْنَ۝ ١٦ ۭ غيب الغَيْبُ : مصدر غَابَتِ الشّمسُ وغیرها : إذا استترت عن العین، يقال : غَابَ عنّي كذا . قال تعالی: أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20] ( غ ی ب ) الغیب ( ض ) غابت الشمس وغیر ھا کا مصدر ہے جس کے معنی کسی چیز کے نگاہوں سے اوجھل ہوجانے کے ہیں ۔ چناچہ محا... ورہ ہے ۔ غاب عنی کذا فلاں چیز میری نگاہ سے اوجھل ہوئی ۔ قرآن میں ہے : أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20] کیا کہیں غائب ہوگیا ہے ۔ اور ہر وہ چیز جو انسان کے علم اور جو اس سے پودشیدہ ہو اس پر غیب کا لفظ بولا جاتا ہے  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٦{ وَمَا ہُمْ عَنْہَا بِغَـآئِبِیْنَ ۔ } ” اور وہ اس سے کہیں غائب نہیں ہو سکیں گے۔ “ ظاہر ہے جہنم سے بھاگ نکلنے کا نہ کوئی راستہ ہوگا اور نہ ہی کسی میں بھاگ جانے کی طاقت ہوگی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(82:16) وما ہم عنھا بغائبین یہ جملہ بھی جحیم کی صفت ہے (تفسیر حقانی) ایسا دوزخ جس سے وہ کبھی باہ رنہ نکلیں گے۔ ما نافیہ۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب جس کا مرجع الجحیم ہے۔ غائبین غیاث (باب ضرب) مصدر ضمیر سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر۔ غائب ہونے والے۔ چھپ جانے والا۔ پوشیدہ ہونے والے۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائ... ب۔ فجار کے لئے ہے۔ اور وہ فاجر لوگ کبھی دوزخ سے غائب نہ ہوں گے۔ یعنی ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ ہم ضمیر الفجار کی طرف راجع ہے۔ اس میں الف لام عہد کا ہے اور معبود وہی تھا جو یوم دین کی تکذین کرتے ہیں یعنی کافر۔ (تفسیر مظہری)  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 10 ” بلکہ ہمیشہ اس میں رہیں گے “ دوزخ سے غائب ہونے کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ پہلے بھی اس سے جدا نہ تھے بلکہ برزخی زندگی میں بھی اس کی کچھ نہ کچھ گرمی نہیں لگتی رہتی تھی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وماھم عنھا بغئبین (16:82) ” اور وہ اس سے ہرگز غائب نہ ہوسکیں گے “۔ نہ آغاز فیصلہ میں یہ غائب ہوں گے اور نہ معافی کے ذریعہ جہنم سے نکل سکیں گے۔ یوں ابرار اور فجار کی حالت ایک دوسرے کے عین بالمقابل اور متضاد ہوگی۔ جنت اور جہنم کے حالات بھی باہم متضاد اور بالمقابل ہوں گے۔ جبکہ اہل جہنم کے حالات اور درد... و جہنم کو ذرا تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ اصل موضوع یہ تھا کہ یہ لوگ قیامت کے حساب و کتاب کے منکر تھے اور تکذیب کرتے تھے۔ لہٰذا اس دن کے واقعات بیان کرنے کے بعداس دن کی ہولناکیوں اور خوفناکیوں کو دوبارہ بیان کیا جاتا ہے کہ اس دن کو وہ مکمل طور پر بےبس ہوں گے۔ کسی کے لئے کوئی چارہ نہ ہوگا اور کسی جانب سے کوئی امداد ومعاونت نہ ملے گی اور یہ دن اس قدر خوفناک ہوگا کہ تمہیں اس کا کوئی علم ہی نہیں ہے۔ یہ بتاکر کہ تم اس دن کے ہول سے مکمل طور پر بیخبر ہو ، اس خوف کو زیادہ کردیا جاتا ہے جس طرح کہا جاتا ہے کہ عظیم مصیبت آنے والی ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(16) اور یہ لوگ اس جہنم سے کہیں غائب نہ ہوسکیں گے۔ یہاں اہل جنت اور اہل جہنم کی تقسیم بڑے ہی مختصرالفاظ میں فرمائی سورة والنازعات میں فاما من طغیٰ الخ فرمایا تھا یہاں محض ابرار اور فجار فرمایا، یعنی نیک لوگ جزا کی دن جنت میں اور بدکردار یعنی کافر جہنم میں ہوں گے۔ یہ کافر اس جہنم میں جزا کے دن داخل ہ... وں گے اور داخل ہونے کے بعد اس جہنم سے جدا نہ ہوسکیں گے اور کہیں چھپ نہ سکیں گے یعنی ہمیشہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے آگے یوم الدین کی تفصیل ہے۔  Show more