Surat ul Infitaar

Surah: 82

Verse: 19

سورة الإنفطار

یَوۡمَ لَا تَمۡلِکُ نَفۡسٌ لِّنَفۡسٍ شَیۡئًا ؕ وَ الۡاَمۡرُ یَوۡمَئِذٍ لِّلّٰہِ ﴿۱۹﴾٪  7 الرّبع

It is the Day when a soul will not possess for another soul [power to do] a thing; and the command, that Day, is [entirely] with Allah .

۔ ( وہ ہے ) جس دن کوئی شخص کسی شخص کے لئے کسی چیز کا مختار نہ ہوگا ، اور ( تمام تر ) احکام اس روز اللہ کے ہی ہوں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

يَوْمَ لاَ تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْيًا ... (It will be) the Day when no person shall have power for another, meaning, no one will be able to benefit anyone else, or help him out of that which he will be in, unless Allah gives permission to whomever He wishes and is pleased with. We will mention here a Hadith where the Prophet said, يَا بَنِي هَاشِم أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ لاَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللهِ شَيْيًا O children of Hashim! Save yourselves from the Fire, for I have no power to cause you any benefit from Allah. This has been mentioned previously at the end of the Tafsir of Surah Ash-Shu`ara'(see 26:214). Thus, Allah says, وَالاْاَمْرُ يَوْمَيِذٍ لِلَّهِ and the Decision, that Day, will be with Allah. "By Allah, the Decision is for Allah today (now), but on that Day no one will try to dispute with Him about it." This is the end of the Tafsir of Surah Al-Infitar. All praise and blessings are due to Allah, and He is the Giver of success and freedom from error.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

19۔ 1 یعنی دنیا میں تو اللہ نے عارضی طور پر، آزمانے کے لئے، انسانوں کو کم و بیش کے کچھ فرق کے ساتھ اختیارات دے رکھے ہیں۔ لیکن قیامت والے دن تمام اختیارات صرف اور صرف اللہ کے پاس ہوں گے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٣] دنیا میں کئی طرح کے لوگوں کا دوسروں پر حکم چلتا ہے۔ مثلاً بادشاہوں کا اپنی رعیت پر، افسروں کا اپنے ماتحتوں پر، ماں باپ کا اپنی اولاد پر، مالک کا اپنے نوکر یا غلام پر مگر اس دن یہ سب حکم ختم ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے کسی کو دم مارنے کی جرأت نہ ہوگی۔ بلاشرکت غیرے صرف اسی اکیلے کا اس دن حکم چلے گا جسے سب تسلیم کرنے پر مجبور ہوں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(یوم لا تملک نفس لنفس شیئاً…:) دنیا میں بظاہر لوگوں کی کچھ ملکیت بھی ہے اور ایک حد تک نفع و ضرر کا اختیار بھی ہے، مگر قیامت کے دن اللہ کے علاوہ نہ کسی کا اختیار رہے گا، نہ ملکی اور نہ حکومت، جیسا کہ فرمایا :(لمن الملک الیوم للہ الواحد القھار) (المومن : ١٦)” آج کے دن بادشاہی کس کی ہے ؟ صرف اللہ کی جو ایک ہے، زبردست ہے۔ “ رہ گئی شفاعت تو وہ بھی کسی کے اختیار میں نہیں ہوگی، بلکہ صرف وہی کرسکے گا جسے اللہ تعالیٰ اجازت دے گا، فرمایا :(من ذا الذی یشفع عندہ الا باذنہ) (البقرۃ : ٢٥٥)” کون ہے جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے۔ “ مزید دیکھیے سورة نبا کی آیت (٣٨) کی تفسیر۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٩{ یَوْمَ لَا تَمْلِکُ نَفْسٌ لِّـنَفْسٍ شَیْئًاط وَالْاَمْرُ یَوْمَئِذٍ لِّلّٰہِ ۔ } ” جس روز کسی جان کو کسی دوسری جان کے لیے کوئی اختیار حاصل نہیں ہوگا ‘ اور امر ُ کل کا کل اس دن اللہ ہی کے ہاتھ میں ہوگا۔ “ اس دن سرمحشر پکارا جائے گا : { لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ ط } (المومن ١٦) کہ اے نسل انسانی کے لوگو ‘ دیکھو ! آج حکومت ‘ اختیار اوراقتدارکس کے ہاتھ میں ہے ؟ اور اس سوال کا جواب بھی پھر خود ہی دیا جائے گا : { لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَھَّارِ } (المومن : ١٦) یعنی آج کے دن اختیار کل کا کل اللہ ہی کے پاس ہے جو اکیلا ہے اور سب پر غالب ہے۔ اس دن انسانوں کی اکثریت کو بےبسی اور نفسانفسی کی جس کیفیت کا سامنا ہوگا ‘ سورة البقرۃ میں اس کا نقشہ یوں دکھایا گیا ہے : { وَاتَّقُوْا یَوْماً لاَّ تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّلاَ یُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ وَّلاَ یُؤْخَذُ مِنْہَا عَدْلٌ وَّلاَ ہُمْ یُنْصَرُوْنَ ۔ } ” اور ڈرو اس دن سے کہ جس دن کام نہ آسکے گی کوئی جان کسی دوسری جان کے کچھ بھی اور نہ کسی سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی اور نہ کسی سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ انہیں کوئی مدد ہی مل سکے گی۔ “ ژژژ

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

8 That is, no one there will have the power to save anyone from suffering the consequences of his deeds; no one there will be so influential, strong, or such a favourite with AIIah that he should behave stubbornly in the Divine Court and say: "Such and such a one is a close relative or associate of mine; he will have to be forgiven, no matter what evils He might have committed in the world."

سورة الْاِنْفِطَار حاشیہ نمبر :8 یعنی کسی کی وہاں یہ طاقت نہ ہوگی کہ وہ کسی شخص کو اس کے اعمال کے نتائج بھگتنے سے بچا سکے ۔ کوئی وہاں ایسا با اثر یا زور آور یا اللہ کا چہیتا نہ ہو گا کہ عدالت خداوندی میں اڑ کر بیٹھ جائے اور یہ کہہ سکے کہ فلاں شخص میرا عزیز یا متوسل ہے ، اسے تو بخشنا ہی ہو گا ، خواہ یہ دنیا میں کیسے ہی برے افعال کر کے آیا ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(82:19) یوم لا تملک نفس لنفس شیئا : یوم بر قرأت ابن کثیر و ابو عمرو ۔ ما یوم الدین سے بدل ہے یا ھو مبتدا محذوف کی خبر ہے۔ اور برقرأت جمہور یصلونھا یوم الدین من یوم الدین سے بدل ہے یا فعل محذوف کا ظرف ہے۔ یعنی دونوں فریقوں کو اس روز بدلہ ملے گا جبکہ کوئی کسی کے کام کچھ بھی نہ آئے گا۔ یا اذکر فعل محذوف ہے یعنی اس روز کو یاد کر جبکہ کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا۔ یہ لفظ محل رفع میں ہے۔ لیکن چونکہ اس کی اضافت غیر متمکن کی طرف ہو رہی ہے۔ اس لئے منصوب پڑھا جاتا ہے لنفس میں نفس سے مراد کافر ہے۔ (کذا قال مقاتل) (تفسیر مظہری) والامر یومئذ للہ۔ واؤ عاطفہ الامر مبتداء للہ خبر۔ یومئذ یوم اسم ظرف منصوب اذ مضاف الیہ متعلق خبر۔ امر کام۔ معاملہ، حالت، حکم ، امر کا لفظ نام اقوال و افعال کے لئے عام ہے جیسے والیہ یرجع الامر کلہ (11:123) اور تمام امور امر جمع اسی کی طرف ہے۔ اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :۔ (1) لمن الملک الیوم للہ الواحد القھار (40: 16) آج کس کی بادشاہی ہے ؟ خدا کی جو اکیلا (اور ) غالب ہے۔ (2) الملک یوم الدین (1:3) انصاف کے دن کا حاکم۔ وغیرہ ذلک۔ مطلب سب کا یہی ہے کہ ملک و ملکیت اس دن صرف خدائے واحد وقہار و رحمن ہی کی ہوگی گو آج بھی اسی کی ملکیت ہے وہی تنہا مالک ہے اسی کا حکم چلتا ہے مگر اس دن وہاں تو کوئی ظاہر داری حکومت اور ملیکت اور امروالا بھی نہ ہوگا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 12 اس لئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے قبیلہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا :” اے بنی ہاشم ! اپنے آپ کو آگ کے عذاب سے بچائو میں اللہ کی پکڑ میں تمہارے کسی کام نہیں آسکتا۔ “ یہ حدیث سورة شعراء کے آخر میں تفصیل سے گزر چکی ہے۔13 اس کو دوسری آیت میں یوں فرمایا لمن الملک الیوم اللہ الواحد القھار آج بادشاہی کس کی ہے ؟ صرف اللہ واحد قہار کی (غافر 16) رہی شفاعت تو وہ بھی جیسا کہ متعدد آیات میں تاکیداً بیان ہوا اس کے حکم اور اجازت سے ہوگی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یوم لا ................ شیئا (19:82) ” یہ وہ دن ہے جس میں کسی نفس کے لئے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہ ہوگا “۔ یعنی انسان مکمل طور پر عاجز ، لاچار اور بےبس ہوں گے۔ ہر شخص کو اپنی پڑی ہوئی ہوگی، وہ سب سے کٹ چکا ہوگا ، کوئی دوست و یار یاد نہ ہوگا۔ والامر ................ للہ (19:82) ” فیصلہ اس دن صرف اللہ کے اختیار میں ہوگا “۔ یہ صرف اللہ کی منفرد ذات ہوگی اور دنیا وآخرت کے فیصلے اسی کے اختیار میں ہوتے ہیں ، لیکن اس دن یہ حقیقت عیاں ہوجائے گی۔ اگرچہ دنیا میں بعض لوگ اس حقیقت کے تصور سے غافل ہوتے ہیں اور غرے میں ہوتے ہی۔ لیکن قیامت میں یہ امر پوشیدہ نہ رہے گا۔ ہر کسی پر عیاں ہوگا۔ غافل ، متکبر اور برخود غلط سب ہی اسے دیکھ لیں گے۔ یہ سورت کا خوفناک اختتام ہے اور یہ اختتام سورت کے آغاز کے خوفناک انقلابات کائنات کے ساتھ مل کر ، انسانی سوچ ، انسانی احساسات کو گھیر لیتا ہے۔ یہ دونوں خوف اور ہلامارنے والے حالات انسان کو دہشت زدہ کردیتے ہیں۔ ان دونوں ہولناک حالات یعنی آغاز و انجام کے درمیان ایک پر محبت ، ہمدردانہ ملامت ہے جس سے ایک خاص انسان پانی پانی ہوجاتا ہے۔ یہ ہے سورت کا خاتمہ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(19) وہ دن ایسا ہے جس دن کوئی شخص کسی شخص کو کچھ بھی نفع پہنچانے کا اختیار نہ رکھتا ہوگا اور کسی شخص کا کسی شخص کے نفع اور فائدہ کے لئے بس نہ چلے گا اور اس دن ہر قسم کا حکم اور فرمان اللہ تعالیٰ ہی کا ہوگا مطلب یہ ہے کہ یوم الدین کے روز نہ کوئی کسی کو کچھ فائدہ پہنچانے کا اختیار رکھتا ہوگا نہ کسی شخص کا بس چلے گا کہ وہ کسی کا کچھ بھلا کرسکے یا کسی کو ضرر یا نفع پہنچاسکے یا کسی کی سفارش کرسکے۔ اس دن تمام حکم اللہ تعالیٰ کا ہی ہوگا دنیا میں مجازی طور پر بادشاہ کا رعایا پر استاد کا شاگردوں پر ماں باپ کا اولاد پر ایک انسپکٹر کا علاقے والوں پر حکم چلتا ہے لیکن اس دن سوائے اللہ تعالیٰ کے نہ کسی کی حکومت ہوگی نہ کسی کا حکم چلے گا۔ والامریومئذ للہ۔ تم تفسیر سورة الانفطار