Surat ul Burooj
Surah: 85
Verse: 6
سورة البروج
اِذۡ ہُمۡ عَلَیۡہَا قُعُوۡدٌ ۙ﴿۶﴾
When they were sitting near it
جبکہ وہ لوگ اس کے آس پاس بیٹھے تھے ۔
اِذۡ ہُمۡ عَلَیۡہَا قُعُوۡدٌ ۙ﴿۶﴾
When they were sitting near it
جبکہ وہ لوگ اس کے آس پاس بیٹھے تھے ۔
6۔ 1 کافر بادشاہ یا اسکے کارندے، آگ کے کنارے بیٹھے اہل ایمان کے جلنے کا تماشہ دیکھ رہے تھے، جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔
اذھم علیھا قعود…: یعنی کنارے پر بیٹھ کر ان کے جنلے کا تماشا دیکھ رہے تھے، انہیں جلتے ہوئے دیکھ بھی ان کے دلوں میں کوئی نرمی پیدا نہیں ہوئی۔ اس طرح کے واقعات کا فر قوتوں کے زیر سایہ آج بھی وہ رہے ہیں، مثلاً انڈیا، برما اور افریقہ وغیرہ میں مسلمانوں کو زندہ جلانے کی خبریں تواتر سے آرہی ہیں، ان کا انجام بھی اصحاب الاخدود کی طرح ہوگا۔ (ان شاء اللہ) مگر ان مظلوم مسلمانوں کو کفار کے ظلم و ستم سے بچانا دنیا کے تمام مسلمانوں پر فرض ہے، جس کی ادائیگی میں کوتاہی اور جہاد ترک کرنے ہی کی وجہ سے کفار کو یہ جرأت ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :(وما لکم لاتقاتلون فی سبیل اللہ والمستصعفین من الرجال و النسآء والولدان الذین یقولون ربنا اخرجنا من ھذہ القریۃ الظالم اھلھا ، واجعل لنا من لذنک ولیا واجعل لنا من لدنک نصیراً ) (النسائ : ٨٥) ” اور تمہیں کیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں اور ان بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں اس بستی سے نکال لے جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لئے اپنے پاس سے کوئی حمایتی بنا دے اور ہمارے لئے اپنے پاس سے کوئی مددگار بنا۔ “
اِذْ ہُمْ عَلَيْہَا قُعُوْدٌ ٦ ۙ قعد القُعُودُ يقابل به القیام، والْقَعْدَةُ للمرّة، والقِعْدَةُ للحال التي يكون عليها الْقَاعِدُ ، والقُعُودُ قد يكون جمع قاعد . قال : فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِياماً وَقُعُوداً [ النساء/ 103] ، الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِياماً وَقُعُوداً [ آل عمران/ 191] ، والمَقْعَدُ : مكان القعود، وجمعه : مَقَاعِدُ. قال تعالی: فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِرٍ [ القمر/ 55] أي في مکان هدوّ ، وقوله : مَقاعِدَ لِلْقِتالِ [ آل عمران/ 121] كناية عن المعرکة التي بها المستقرّ ، ويعبّر عن المتکاسل في الشیء بِالْقَاعدِ نحو قوله : لا يَسْتَوِي الْقاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ [ النساء/ 95] ، ومنه : رجل قُعَدَةٌ وضجعة، وقوله : وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجاهِدِينَ عَلَى الْقاعِدِينَ أَجْراً عَظِيماً [ النساء/ 95] وعن التّرصّد للشیء بالقعود له . نحو قوله : لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِراطَكَ الْمُسْتَقِيمَ [ الأعراف/ 16] ، وقوله : إِنَّا هاهُنا قاعِدُونَ [ المائدة/ 24] يعني متوقّفون . وقوله : عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمالِ قَعِيدٌ [ ق/ 17] أي : ملك يترصّده ويكتب له وعليه، ويقال ذلک للواحد والجمع، والقَعِيدُ من الوحش : خلاف النّطيح . وقَعِيدَكَ الله، وقِعْدَكَ الله، أي : أسأل اللہ الذي يلزمک حفظک، والقاعِدَةُ : لمن قعدت عن الحیض والتّزوّج، والقَوَاعِدُ جمعها . قال : وَالْقَواعِدُ مِنَ النِّساءِ [ النور/ 60] ، والْمُقْعَدُ : من قَعَدَ عن الدّيون، ولمن يعجز عن النّهوض لزمانة به، وبه شبّه الضّفدع فقیل له : مُقْعَدٌ «1» ، وجمعه : مُقْعَدَاتٌ ، وثدي مُقْعَدٌ للکاعب : ناتئ مصوّر بصورته، والْمُقْعَدُ كناية عن اللئيم الْمُتَقَاعِدِ عن المکارم، وقَوَاعدُ البِنَاءِ : أساسه . قال تعالی: وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْراهِيمُ الْقَواعِدَ مِنَ الْبَيْتِ [ البقرة/ 127] ، وقَوَاعِدُ الهودج : خشباته الجارية مجری قواعد البناء . ( ق ع د ) القعود یہ قیام ( کھڑا ہونا کی ضد ہے اس سے قعدۃ صیغہ مرۃ ہے یعنی ایک بار بیٹھنا اور قعدۃ ( بکسر ( قاف ) بیٹھنے کی حالت کو کہتے ہیں اور القعود قاعدۃ کی جمع بھی ہے جیسے فرمایا : ۔ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِياماً وَقُعُوداً [ النساء/ 103] تو کھڑے اور بیٹھے ہر حال میں خدا کو یاد کرو ۔ الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِياماً وَقُعُوداً [ آل عمران/ 191] جو کھڑے اور بیٹھے ہر حال میں خدا کو یاد کرتے ہیں ۔ المقعد کے معنی جائے قیام کے ہیں اس کی جمع مقاعد ہے قرآن میں ہے : ۔ فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِرٍ [ القمر/ 55]( یعنی ) پاک مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بار گاہ میں ۔ یعنی نہایت پر سکون مقام میں ہوں گے اور آیت کریمہ : ۔ مَقاعِدَ لِلْقِتالِ [ آل عمران/ 121] لڑائی کیلئے مور چوں پر میں لڑائی کے مورچے مراد ہیں جہاں سپاہی جم کر لڑتے ہیں اور کبھی کسی کام میں سستی کرنے والے کو بھی قاعدۃ کہا جاتا ہے جیسے فرمایا : ۔ لا يَسْتَوِي الْقاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ [ النساء/ 95] جو مسلمان ( گھروں میں ) بیٹھ رہتے اور لڑنے سے جی چراتے ہیں اور کوئی عذر نہیں رکھتے ۔ اسی سے عجل قدعۃ ضجعۃ کا محاورہ جس کے معنی بہت کاہل اور بیٹھنے رہنے والے آدمی کے ہیں نیز فرمایا : ۔ وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجاهِدِينَ عَلَى الْقاعِدِينَ أَجْراً عَظِيماً [ النساء/ 95] خدا نے مال اور جان سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھنے والوں پر درجے میں فضیلت بخشی ہے ۔ اور کبھی قعدۃ لہ کے معنی کیس چیز کے لئے گھات لگا کر بیٹھنے اور انتظار کرنے کے بھی آتے ہیں چناچہ قرآن میں ہے : ۔ لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِراطَكَ الْمُسْتَقِيمَ [ الأعراف/ 16] میں بھی سیدھے رستے پر بیٹھوں گا ۔ نیز فرمایا : ۔ إِنَّا هاهُنا قاعِدُونَ [ المائدة/ 24] ہم یہیں بیٹھے رہینگے یعنی یہاں بیٹھ کر انتظار کرتے رہینگے اور آیت کر یمہ : ۔ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمالِ قَعِيدٌ [ ق/ 17] جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں ۔ میں قعید سے مراد وہ فرشتہ ہے جو ( ہر وقت اعمال کی نگرانی کرتا رہتا ہے اور انسان کے اچھے برے اعمال میں درج کرتا رہتا ہے یہ واحد وجمع دونوں پر بولا جاتا ہے اسے بھی قعید کہا جاتا ہے اور یہ نطیح کی جد ہے ۔ یعنی میں اللہ تعالیٰ سے تیری حفاظت کا سوال کرتا ہوں ۔ القاعدۃ وہ عورت جو عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے نکاح اور حیض کے وابل نہ رہی ہو اس کی جمع قواعد ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَالْقَواعِدُ مِنَ النِّساءِ [ النور/ 60] اور بڑی عمر کی عورتیں ۔ اور مقعدۃ اس شخص کو بھی کہا جاتا ہے جو ملازمت سے سبکدوش ہوچکا ہو اور اپاہج آدمی جو چل پھر نہ سکے اسے بھی مقعد کہہ دیتے ہیں اسی وجہ سے مجازا مینڈک کو بھی مقعد کہا جاتا ہے اس کی جمع مقعدات ہے اور ابھری ہوئی چھاتی پر بھی ثدی مقعد کا لفظ بولا جاتا ہے اور کنایہ کے طور پر کمینے اور خمیس اطوار آدمی پر بھی مقعدۃ کا طلاق ہوتا ہے قواعد لبنآء عمارت کی بنیادیں قرآن میں ہے : ۔ وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْراهِيمُ الْقَواعِدَ مِنَ الْبَيْتِ [ البقرة/ 127] اور جب ابراہیم بیت اللہ کی بنیادی اونچی کر رہے تھے قواعد الھودج ( چو کھٹا ) ہودے کی لکڑیاں جو اس کے لئے بمنزلہ بنیاد کے ہوتی ہیں ۔
(85:6) اذھم علیہا قعود : اذ ظرف زمان ہے بمعنی جب، جبکہ ، جس وقت ، ظرف مکان یا حرف مفاجات میں بھی مستعمل ہے لیکن حق یہ ہے کہ اذ اور اذا دونوں اسم ظرف ہیں۔ جن کے لئے ظرفیت لازمی ہے یعنی اکثر مواقع ہو مفعول فیہ ہوتے ہیں۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع اصحب الاخدود ہے۔ یعنی ’ جب کہ وہ خود “ علیہا میں ضمیر ھا واحد مؤنث غائب کا مرجع الاخدود ہے۔ قعود (باب نصر) مصدر بھی اور قاعد کی جمع بھی۔ بیٹھنے والے۔ قعود اور جلوس میں یہ فرق ہے کہ قعود کے اندر طول مکث کی قید معتبر ہے۔ یعنی قعود کا اطلاق دیر تک بیٹھنے کے لئے ہوتا ہے اور جلوس مطلق بیٹھنا ہے خواہ دیر تک ہو یا جلدی ختم ہوجائے۔ قرآن مجید میں جہاں بھی قعود آیا ہے یا اس کے مشتقات کا استعمال ہوا ہے وہاں یہی معنی ملحوظ ہیں۔ اذ ہم علیہا قعود۔ جب کہ وہ خود اس پر بیٹھے تھے۔
اذھم ........................................ شھود (7:85) ” اس گڑھے میں بڑھکتی ہوئی آگ تھی جبکہ وہ اس گڑھے کے کنارے پر بیٹھے ہوئے تھے اور جو کچھ وہ ایمان لانے والوں کے ساتھ کررہے تھے اسے دیکھ رہے تھے “۔ یہ ایک ایسی تصویر کشی ہے کہ اس سے ان کا موقف اور انکا منظر اچھی طرح ظاہر ہورہا ہے۔ یہ لوگ آگ جلا رہے ہیں ، مومنین اور مومنات کو پکڑ پکڑ کر اس میں پھینک رہے ہیں اور ان کو کنارے پر بیٹھے جلتے دیکھ رہے ہیں۔ اس سنگدل کے فعل کو قریب سے دیکھ رہے ہیں ، سزا دہی کے طریقوں کا مشاہدہ بھی کررہے ہیں اور جوں جوں آگ ان کے اجسام کو کھاتی ہے ، یہ خوش ہورہے ہیں اور اس درد ناک منظر کو اپنے مشاہدے پر ثبت کررہے ہیں۔ اہل ایمان بےگناہ تھے ۔ ان کے ذمہ ان ظالموں کا کوئی قصاص نہ تھا۔