Surat ul Ghashiya

Surah: 88

Verse: 7

سورة الغاشية

لَّا یُسۡمِنُ وَ لَا یُغۡنِیۡ مِنۡ جُوۡعٍ ؕ﴿۷﴾

Which neither nourishes nor avails against hunger.

جو نہ موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Which will neither nourish nor avail against hunger. This means that the intent in eating it will not be achieved, and nothing harmful will be repelled by it.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥] غذا کے تین فائدے :۔ یعنی کوئی چیز کھانے کے تین ہی سبب ہوتے ہیں۔ ایک لذت حاصل کرنے کے لیے کھایا جائے۔ دوسرے بھوک دور کرنے کے لیے اور تیسرے غذائیت اور جسم کی تقویت کے لیے۔ ضریع سے لذت کے بجائے اس سے نفرت ہوگی کیونکہ وہ خاردار، بدبودار، تلخ اور زہریلا ہوگا۔ باقی دو اغراض کی قرآن نے صراحت سے نفی کردی۔ گویا اس کے کھانے سے تکلیف ہی بڑھے گی اور فائدہ کچھ حاصل نہ ہوگا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

لَّا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِن جُوعٍ (that will neither nourish, nor satisfy hunger...88:7). When the preceding verse was revealed in which it was stated that the inmates of Hell will get food like Dari`, some of the pagans of Makkah [ mockingly ] said that their camels eat Dari` and yet they are fat and healthy. In response to their statement, the following verse of the Qur&an was revealed which means that they should not compare the Dari` of this world with that of the Hereafter. The latter will neither provide nutrition, nor satisfy their hunger.

لایسمن ولایغنی من جوع آیت سابقہ میں جو اہل جہنم کی غذاضریع بتلائی گئی ہے بعض کفار مکہ نے جب یہ آیت سنی تو کہنے لگے کہ ہمارے اونٹ تو ضریع کھا کر خوب فربہ ہوجاتے ہیں ان کے جواب میں فرمایا کہ جہنم کے ضریع کو دنیا کے ضریع پر قیاس نہ کرو۔ وہاں کے ضریع سے نہ فربہی پیدا ہوگی اور نہ بھوک سے نجات ملے گی۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لَّا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِيْ مِنْ جُوْعٍ۝ ٧ ۭ سمن السِّمَنُ : ضدّ الهزال، يقال : سَمِينٌ وسِمَانٌ ، قال : أَفْتِنا فِي سَبْعِ بَقَراتٍ سِمانٍ [يوسف/ 46] ، وأَسْمَنْتُهُ وسَمَّنْتُهُ : جعلته سمینا، قال : ( س م ن ) السمن کے معنی موٹا پہ کے ہیں اور یہ ھزال کی ضد ہے اور سمین ( صیغہ صفت کے معنی ہیں فریہ ج سمان قرآن میں ہے : ۔ أَفْتِنا فِي سَبْعِ بَقَراتٍ سِمانٍ [يوسف/ 46] ہمیں ( اس خواب گی تعبیر) بتایئے کہ سات موٹی گایوں کو۔ غنی( فایدة) أَغْنَانِي كذا، وأغْنَى عنه كذا : إذا کفاه . قال تعالی: ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة/ 28] ، ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد/ 2] ، لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران/ 10] ، ( غ ن ی ) الغنیٰ اور اغنانی کذا اور اغنی کذا عنہ کذا کسی چیز کا کا فی ہونا اور فائدہ بخشنا ۔ قر آں میں ہے : ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة/ 28] میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد/ 2] تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا ۔۔۔۔ لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران/ 10] نہ تو ان کا مال ہی خدا کے عذاب سے انہیں بچا سکے گا اور نہ ان کی اولاد ہی کچھ کام آئیگی جوع الجُوع : الألم الذي ينال الحیوان من خلّو المعدة من الطعام، والمَجَاعة : عبارة عن زمان الجدب، ويقال : رجل جائع وجوعان : إذا کثر جو عه . ( ج و ع ) الجوع ۔ وہ تکلیف جو کسی حیوان کو معدہ کے طعام سے خالی ہونے کی وجہ پہنجتی ہے المجاعۃ خشک سالی کا زمانہ ۔ کہا جاتا ہےء رجل جائع بھوکا آدمی اور جب بہت زیادہ بھوکا ہو تو اسے جو عان کہا جاتا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧{ لَّایُسْْمِنُ وَلَا یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍ ۔ } ” جو نہ تو موٹا کرے اور نہ ہی بھوک مٹائے۔ “ اسے کھانے سے نہ تو انہیں کوئی تقویت ملے گی اور نہ ہی بھوک کا احساس ختم ہوگا۔ کسی بھی غذا کے یہی دو فائدے ہوتے ہیں ‘ لیکن اہل جہنم کو اس کھانے سے ان میں سے کوئی فائدہ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ اب اگلی آیات میں نیک لوگوں کی کیفیت بیان کی جا رہی ہے :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(88:7) لا یمسن ولا یغنی من جوع۔ یہ ضریع کی صفت ہے (جو) نہ موٹا کرے گا اور نہ بھوک دور کرے گا۔ لا یسمن مضارع منفی واحد مذکر غائب۔ اسمان (افعال) مصدر سے۔ وہ فریہ (موٹا) نہیں کرتا ہے یا کرے گا۔ سمن گھی۔ سمین موٹا۔ واؤ عاطفہ لا یغنی مضارع منفی واحد مذکر غائب اغناء (افعال) مصدر سے۔ دفع نہیں کرے گا۔ فائدہ نہیں پہنچائے گا۔ یعنی نہ وہ بھوک کو دور کرے گا۔ جوع۔ بھوک۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ یعنی نہ اس میں تغذی ہے نہ سد جوع ہے اور مصیبت جھیلنے سے مراد حشر میں پریشان پھرنا اور دوزخ میں سلاسل و اغلال کو لادنا، دوزخ کے پہاڑوں پر چڑھنا اور اس کے اثر سے خستگی ظاہر ہے اور کھلوتا ہوا دشمہ وہی جس کو دوسری آیتوں میں حمیم فرمایا ہے اور اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں اس کا بھی چشمہ ہوگا اور ضریع میں طعام کا حصر اضافی ہے یعنی اطعمہ مرغوبہ لذیذہ کی نفی مقصود ہے، پس زقوم و غسلین کے اثبات سے اس کا تعارض نہیں، یہ دوزخیوں کا حال ہوا۔ آگے اہل جنت کا حال ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿لَّا يُسْمِنُ وَ لَا يُغْنِيْ مِنْ جُوْعٍؕ٠٠٧﴾ یہ ضریع نہ موٹا کرے گا اور نہ بھوک دفع کرے گا۔ حضرت ابو الدرداء (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا دوزخیوں کو (اتنی زبردست) بھوگ لگا دی جائے گی جو اکیلی ہی اس عذاب کے برابر ہوگی جو بھوک کے علاوہ ہوگا، لہٰذا وہ کھانے کے لیے فریاد کریں گے۔ اس پر ان کو ضریع کا کھانا دیا جائے گا جو نہ موٹا کرے گا نہ بھوک دفع کرے گا پھر دوبارہ کھانا طلب کریں گے تو ان کو ﴿ طَعَامًا ذَا غُصَّةٍ ﴾ (گلے میں اٹکنے والا کھانا) دیا جائے گا جو گلوں میں اٹک جائے گا، اس کے اتارنے کے لیے تدبیریں سوچیں گے تو یاد کریں گے کہ دنیا میں پینے کی چیزوں سے گلے کی اٹکی ہوئی چیزیں اتارا کرتے تھے، لہٰذا پینے کی چیز طلب کریں گے، چناچہ کھولتا ہوا پانی لوہے کی سنڈاسیوں کے ذریعہ ان کے سامنے کردیا جائے گا، وہ سنڈاسیاں جب ان کے قریب ہوں گے تو چہروں کو بھون ڈالیں گی، پھر جب پانی پیٹوں میں پہنچے گا تو پیٹ کے اندر کی چیزوں یعنی آنتوں وغیرہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا۔ (الحدیث)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(7) جو نہ جسم کو فربہ اور موٹا کرے اور نہ بھوک کو دفع کرے ضریع ایک درخت ہے جس کو قریش شیرق کہتے ہیں جب تک یہ ہرا رہتا ہے اونٹ اس کو کھاتا ہے لیکن خشک ہونے کے بعد کوئی جانور اس کے پاس نہیں پھٹکتا نہایت بدبودار اور کڑوا ، غذا جو جزو بدن ہوکر جس کو موٹا کرتی ہے اور بھوک سے بےبنیاز کرتی ہے وہ بات اس غذا میں بالکل مفقود ہوگی یعنی نہ تو انگ ہی لگے گی اور نہ بھوک ہی ختم ہوگی۔ زقوم اور غسلین جس کا ذکر اور جگہ آیا ہے وہ اس کے منافی نہیں شاید بعض کو یہ غذا اور بعض کو وہ غذادیجائیگی اور مقصود تو اصل میں مرغوب اور لذیذ غذا کی نفی ہے ۔ یہ تمام اوصاف دین حق کے منکروں کے بتائے کہ جہنم میں ان کی یہ حالت ہوگی چہروں سے چہرے والے مراد ہیں جہنم کی مشقت مثلاً بیڑیوں ہتھکڑیوں کا بوجھ پہاڑوں پرچڑھنا اور اترنا میدان حشر کی پریشانیاں یہ سب باتیں ان کے چہروں سے ظاہر ہوں گی اب آگے اہل جنت کا ذکر فرماتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کافر جو دنیا میں ریاضت کرتے ہیں کچھ قبول نہیں پرتی۔ خلاصہ : یہ کہ دین حق کو نظرانداز کرکے جو محنت کی جائے اور ریاضت کی جائے وہ غیر مقبول ہے