Surat ul Ghashiya

Surah: 88

Verse: 8

سورة الغاشية

وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ نَّاعِمَۃٌ ۙ﴿۸﴾

[Other] faces, that Day, will show pleasure.

بہت سے چہرے اس دن تروتازہ اور ( آسودہ حال ) ہونگے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Condition of the People of Paradise on the Day of Judgement After mentioning the situation of the wretched people, Allah changes the discussion to mention those who will be happy. He says, وُجُوهٌ يَوْمَيِذٍ ... Faces that Day. meaning, on the Day of Judgement. ... نَّاعِمَةٌ will be joyful, meaning, pleasure will be noticeable in them (those faces). This...  will only occur due to their striving. لِسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ   Show more

ہر طرف سلام ہی سلام اوپر چونکہ بدکاروں کا بیان اور ان کے عذابوں کا ذکر ہوا تھا تو یہاں نیک کاروں اور ان کے ثوابوں کا بیان ہو رہا ہے ، چنانچہ فرمایا کہ اس دن بہت سے چہرے ایسے بھی ہوں گے جن پر خوشی اور آسودگی کے آثار ظاہر ہوں گے یہ اپنے اعمال سے خوش ہوں گے ، جنتوں کے بلند بالا خانوں میں ہوں گے جس م... یں کوئی لغو بات کان میں نہ پڑے گی ۔ جیسے فرمایا آیت ( لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰمًا ۭ وَلَهُمْ رِزْقُـهُمْ فِيْهَا بُكْرَةً وَّعَشِيًّا 62؀ ) 19-مريم:62 ) اس میں سوائے سلامتی اور سلام کے کوئی بری بات نہ سنیں گے اور فرمایا آیت ( لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا وَّلَا تَاْثِيْمًا 25۝ ۙ اِلَّا قِيْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا 26؀ ) 56- الواقعة:25 ) نہ اس میں فضول گوئی سنیں گے نہ بری باتیں سوائے سلام ہی سلام کے اور کچھ نہ ہو گا اس میں بہتی ہوئی نہریں ہوں گی یہاں نکرہ اثبات کے سیاق میں ہے ایک ہی نہر مراد نہیں بلکہ جنس نہر مراد ہے یعنی نہریں بہتی ہوں گی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں جنت کی نہریں مشک کے پہاڑوں اور مشک کے ٹیلوں سے نکلتی ہیں ان میں اونچے اونچے بلند و بالا تخت ہیں جن پر بہترین فرش ہیں اور ان کے پاس حوریں بیٹھی ہوئی ہیں گویہ تخت بہت اونچے اور ضخامت والے ہیں لیکن جب یہ اللہ کے دوست ان پر بیٹھنا چاہیں گے تو وہ جھک جائیں گے ، شراب کے بھر پور جام ادھر ادھر قرینے سے چنے ہوئے ہیں جو چاہے جس قسم کا چاہے جس مقدار میں چاہے لے لے اور پی لے ، اور تکیے ایک قطار میں لگے ہوئے اور ادھر ادھر بہترین بستر اور فرش باقاعدہ بچھے ہوئے ہیں ابن ماجہ وغیرہ میں حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کوئی ہے جو تہمد چڑھائے جنت کی تیاری کرے اس جنت کی جس کی لمبائی چوڑائی بےحساب ہے رب کعبہ کی قسم وہ ایک چمکتا ہوا نور ہے وہ ایک لہلہاتا ہوا سبزہ ہے وہ بلند و بالا محلات ہیں وہ بہتی ہوئی نہریں ہیں وہ بکثرت ریشمی حلے ہیں وہ پکے پکائے تیار عمدہ پھل ہیں وہ ہمیشگی والی جگہ ہے دوسرا سر میوہ جات سبزہ راحت اور نعمت ہے وہ تر و تازہ بلند و بالا جگہ ہے سب لوگ بول اٹھے کہ ہم سب اس کے خواہش مند ہیں اور اس کے لیے تیاری کریں گے فرمایا انشاء اللہ تعالیٰ کہو صحابہ کرام نے انشاء اللہ تعالیٰ کہا ۔   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وُجُوْہٌ يَّوْمَىِٕذٍ نَّاعِمَۃٌ۝ ٨ ۙ وجه أصل الوجه الجارحة . قال تعالی: فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ [ المائدة/ 6] ( و ج ہ ) الوجہ کے اصل معنی چہرہ کے ہیں ۔ جمع وجوہ جیسے فرمایا : ۔ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ [ المائدة/ 6] تو اپنے منہ اور ہاتھ دھو لیا کرو ۔ يَوْمَئِذٍ ويركّ... ب يَوْمٌ مع «إذ» ، فيقال : يَوْمَئِذٍ نحو قوله عزّ وجلّ : فَذلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ [ المدثر/ 9] وربّما يعرب ويبنی، وإذا بني فللإضافة إلى إذ . اور کبھی یوم کے بعد اذ بڑھا دیاجاتا ہے اور ( اضافت کے ساتھ ) یومئذ پڑھا جاتا ہے اور یہ کسی معین زمانہ کی طرف اشارہ کے لئے آتا ہے اس صورت میں یہ معرب بھی ہوسکتا ہے اور اذ کی طرف مضاف ہونے کی وجہ سے مبنی بھی ۔ جیسے فرمایا : وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ [ النحل/ 87] اور اس روز خدا کے سامنے سرنگوں ہوجائیں گے ۔ فَذلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ [ المدثر/ 9] وہ دن بڑی مشکل کا دن ہوگا ۔ اور آیت کریمہ : وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إبراهيم/ 5] اور ان کو خدا کے دن یا ددلاؤ۔ میں ایام کی لفظ جلالت کی طرف اضافت تشریفی ہے اور ا یام سے وہ زمانہ مراد ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے فضلو انعام کے سمندر بہا دیئے تھے ۔ ۔ ناعمۃ بہت سے چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے۔ ناعمۃ : نعوم ( باب سمع) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ہے خوش، تروتازہ ، ہشاش بشاش۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٨۔ ١١) اور سچے مومنین کے چہرے قیامت میں بارونق اور اپنے نیک کاموں کی بدولت خوش اور جنت میں ہوں گے اور وہاں کوئی لغو بات نہیں سنیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨{ وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاعِمَۃٌ ۔ } ” بہت سے چہرے اس روز تروتازہ ہوں گے۔ “ ان کے چہرے ناز و نعمت میں پلے بڑھے لوگوں کے چہروں کی طرح بارونق ہوں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٨۔ ١٦۔ اہل دوزخ کے ذکر کے بعد ان آیتوں میں اہل جنت کا ذکر فرمایا کہ وہ اپنی ایک ایک نیکی کا دس گنے سے سات سو تک اور بعضی نیکیوں کا اس سے بھی زیادہ اجر پائیں گے تو اپنے عملوں کے نتیجہ سے خوش ہوجائیں گے اوپر گزر چکا ہے کہ جنت کے درجے ہیں جیسا جس کا عمل ہوگا ویسا ہی اس کو درجہ ملے گا لیکن دوزخ کے مقابل... ہ میں جنت کا ہر درجہ بلند اور عالی ہے۔ اس لئے فی جنۃ عالیہ فرمایا۔ سورة بقر میں آیت اذتبرا الذین اتبعوا من الذین اتبعوا گزر چکی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اہل دوزخ آپس میں لغو باتیں اور ایک دوسرے کو لعن طعن کریں گے اس واسطے فرمایا اہل جنت نہ کوئی لغو بات کہیں گے اور نہ کسی لغو بات کسی دوسرے سے سنیں گے پھر فرمایا وہاں طرح طرح کی نہریں جاری ہوں گی ان نہروں کے کناروں پر آبخورے رکھے ہوں گے ‘ نرم نرم تخت بچھے ہوں گے ان تختوں پر جا بجا طرح طرح کے بچھونے اور تکیے ہوں گے جہاں جو کوئی چاہے ‘ بیٹھے لیٹے ‘ ترجمہ میں یہ جو ہے کہ مخمل کے نہا کچھے کھنڈر ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مخمل کے نہالچے جا بجا بچھے ہوئے ہوں گے غرض اوپر گزرچکا ہے کہ جنت کی نعمتیں وہ ہیں کہ نہ کسی بادشاہ و امیر نے آنکھوں سے دیکھیں نہ کانوں سے سنیں نہ کسی کے دل میں ان کا تصور گزر سکتا ہے اللہ تعالیٰ اپنے فضل کرم سے جب وہ نعمتیں نصیب کرے گا اسی وقت ان نعمتوں کی تفصیل معلوم ہوگی اب دنیا کی کسی زبان یا قلم میں وہ طاقت کہاں کہ ان نعمتوں کی تفصیل بیان کرسکے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(88:8) ووجوہ یومئذ ناعمۃ : وجوہ۔ مبتدا۔ ناعمۃ اس کی خبر۔ یومئذ خبر کا ظرف۔ بہت سے چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے۔ ناعمۃ : نعوم (باب سمع) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ہے خوش، تروتازہ ، ہشاش بشاش۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : جہنمی کے مقابلے میں جنتی کا اکرام، مقام اور انعام۔ جہنمی اپنی ذلّت اور ناکامی کی وجہ سے تھکے تھکے دکھائی دیں گے اور ان پر انتہا درجے کی ذلّت چھائی ہوگی، ان کے مقابلے میں جنتی اپنے اعمال اور انعام دیکھ کر بےانتہا خوش ہوں گے اور ان کے چہروں پر شادمانی اور کامیابی کی مسکراہٹیں ب... کھر رہی ہوں گی انہیں اعلیٰ قسم کی جنت میں داخل کیا جائے گا۔ جنتی جنت میں کسی قسم کی آلودگی اور بےہودگی نہیں پائیں گے، جنت میں چشمے اور آبشاریں جاری ہوں گی، جنت میں اعلیٰ قسم کے تخت اونچی جگہ پر رکھے جائیں گے، جنتی ان پر تشریف فرما ہوں گے، ان کے سامنے آبخورے ہوں گے، جنت کے تختوں پر قطار اندر قطار تکیے رکھے ہوں گے اور ان پر نفیس قسم کے قالین بچھے ہوئے ہوں گے۔ اس مقام پر جنت کی جن نعمتوں اور خوبیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک خوبی یہ ہوگی کہ جنت کا ماحول اتنا پاک صاف ہوگا کہ اس میں کسی قسم کی بےہودگی نہیں پائی جائے گی۔ جنت کی اس خوبی کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ جنت میں داخل ہونے والے دنیا میں رہتے ہوئے کسی قسم کی بےحیائی اور لغویات پسند نہیں کرتے تھے، جب کبھی انہیں ایسے ماحول سے واسطہ پڑتا تو وہ اس سے دامن بچا کر گزر جاتے تھے۔ (وَالَّذِیْنَ لَا یَشْہَدُوْنَ الزُّورَ وَاِِذَا مَرُّوا باللَّغْوِ مَرُّوا کِرَامًا) (الفرقان : ٧٢) ” الرحمن کے بندے وہ ہیں جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور کسی بےہودہ کام سے گزرہو تو شرافت کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔ “ (وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ ) (المومنون : ٣) ” مومن لغو سے بچتے ہیں۔ “ جنت کی اس صفت کا ذکر کرنے کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ قرآن مجید نے جنت کی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے کئی بار شراب اور شباب کا ذکر کیا ہے۔ اس سے یہ خیال پیدا ہوسکتا تھا کہ جنت میں ہر قسم کی آزادی، شراب اور شباب ہوگا تو پھر اس میں لغو اور بےہودگی کا امکان بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے وضاحت کردی گئی کہ شراب، شباب ہر قسم کی نعمتیں اور آزادی ہونے کے باوجود جنت میں کسی قسم کی آلودگی اور بےہودگی نہیں پائی جائے گی۔ جنت اور اس کا ماحول اس قدر پاک اور شفاف ہوگا کہ جس کا تصور ہی ہمارے ذہن میں پیدا نہیں ہوسکتا۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَال اللّٰہُُ أَعْدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ فَاقْرَءُ وْا إِنْ شِءْتُمْ (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ أُخْفِیَ لَھُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ ) (رواہ البخاری : باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ) ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے جو کچھ تیار کیا ہے نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی بشر کے دل میں خیال پیدا ہوسکتا ہے چاہو تو اللہ کا فرمان پڑھو۔ ” کوئی نہیں جانتا کہ جنتی کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا پوشیدہ رکھا گیا ہے۔ “ مسائل ١۔ قیامت کے دن جنتی کے چہرے خوش ہوں گے اور وہ اپنی کوشش پر راضی ہوں گے۔ ٢۔ جنتی میں جنت کسی قسم کی بےہودہ بات نہیں سنیں گے۔ ٣۔ جنت میں چشمے جاری ہوں گے اور قرینے کے ساتھ آبخورے رکھے ہوں گے اور جنت میں جنتی اونچے مقامات پر جلوہ افروز ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن جنت کے قالین، تکیے اور آبخورے : ١۔ اللہ کے مخلص بندے نعمتوں والی جنت میں ہوں گے ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر بیٹھے ہونگے۔ (الصٰفٰت : ٤٣۔ ٤٤) ٢۔ پرہیزگاروں کے لیے عمدہ مقام ہے۔ ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے اور ان میں تکیے لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (ص : ٤٩ تا ٥٠) ٣۔ جنتی سبز قالینوں اور مسندوں پر تکیہ لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (الرحمن : ٧٦) ٤۔ ہم ان کے دلوں سے کینہ نکال دیں گے اور سب ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ (الحجر : ٤٧۔ ٤٨)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وجوہ یومئذ ........................................ مبثوثة اہل جنت کے چہروں سے معلوم ہوگا کہ یہ کھاتے پیتے لوگ ہیں۔ وہ رضائے الٰہی کی وجہ سے بےحد مطمئن ہوں گے۔ نعمتوں میں بس رہے ہوں گے۔ ان کے اعمال کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جائے گا ، تعریف کی جائے گی اور انعامات پائیں گے۔ اس کے علاوہ ان کو بلند ر... وحانی شعور حاصل ہوگا کہ اللہ ان کے اعمال سے راضی ہے۔ اور ان کو نظرآئے گا کہ اللہ راضی ہے۔ اس سے زیادہ روحانی سکون کسی کو نہیں مل سکتا کہ کوئی بھلائی کے کاموں پر مطمئن ہوجائے ، اور اس کا انجام اچھا ہو ، اور پھر وہ دیکھے گا کہ اس کا مالک اس سے راضی ہے اور جنتوں میں داخل ہوجائے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم رضائے الٰہی اور روحانی خوشی کا ذکر جنتوں کی مادی نعمتوں سے پہلے کرتا ہے اور اس کے بعد جنتوں میں ان کے مقامات کا ذکر کیا جاتا ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اہل کفر کے بعض عذابوں کا تذکرہ فرمانے کے بعد اہل ایمان کی نعمتوں کا تذکرہ فرمایا۔ ﴿وُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍ نَّاعِمَةٌۙ٠٠٨﴾ (اس دن بہت سے چہرے بارونق ہوں گے) ۔ یعنی خوب خوش و خرم ہوں گے۔ اپنی عمدہ حالت اور نعمتوں کی خوبی اور فراوانی کی وجہ سے ان کے چہروں میں روشنی کی وجہ سے چمک اور دمک دیکھنے میں آرہ... ی ہوگی، جیسے سورة تطفیف میں فرمایا ہے : ﴿تَعْرِفُ فِيْ وُجُوْهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيْمِۚ٠٠٢٤﴾ (اے مخاطب ! تو ان کے چہروں میں نعمتوں کی ترو تازگی کو پہچان لے گا) ۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

6:۔ ” جوہ یومئذ “ یہ بشارت اخرویہ ہے۔ قرآن مجید کا یہ قانون ہے کہ جہاں تخویف کا ذکر آئیگا اس کے ساتھ بشارت کا ذکر بھی ہوگا یہاں بھی ” وجوہ “ سے اصحاب الوجوہ یعنی مومنین مراد ہیں۔ مومنین قیامت کے دن خوش وخرم ہوں گے۔ دنیا میں انہوں نے جو کام کیے ہوں گے ان کا اجر وثواب اور ان کی احسن جزاء دیکھ کر بہت خ... وش ہوں گے۔ عالیشان باغوں میں رہیں گے اور وہاں کوئی لغو اور بیہودہ بات نہیں سنیں گے ان باغوں میں ہر قسم کے اعلی مشروبات کے چشمے جاری ہوں گے۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(8) بہت سے چہرے ان دن پررونق۔