Surat ul Fajar

Surah: 89

Verse: 13

سورة الفجر

فَصَبَّ عَلَیۡہِمۡ رَبُّکَ سَوۡطَ عَذَابٍ ﴿۱۳﴾ۚ ۙ

So your Lord poured upon them a scourge of punishment.

آخر تیرے رب نے ان سب پر عذاب کا کوڑا برسایا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So, your Lord poured on them different kinds of severe torment. meaning, He sent down a torment upon them from the sky and caused them to be overcome by a punishment that could not be repelled from the people who were criminals. The Lord is Ever Watchful Concerning Allah's statement, إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

13۔ 1 یعنی ان پر آسمان سے اپنا عذاب نازل فرما کر ان کو تباہ برباد یا انہیں عبرتناک انجام سے دوچار کردیا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٠] ان تینوں تاریخی واقعات میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ سب اقوام آخرت کی منکر تھیں۔ اور جو فرد یا قوم آخرت پر ایمان نہ رکھتی ہو۔ وہ اپنی زندگی بےباکانہ اور شتر بےمہار کی طرح گزارتی اور فسق و فجور میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ اور جب وہ ایک مخصوص حد سے آگے بڑھ جاتی ہے تو اس کے گناہوں کا ڈول بھر جاتا ہے اور عذا... ب الٰہی کی گرفت میں آجاتی ہے۔ ان واقعات سے استدلال یہ پیش کیا گیا ہے کہ آخرت کا عقیدہ محض تصوراتی نظر یہ نہیں بلکہ ایک ٹھوس حقیقت ہے۔ اور جس طرح انسان کسی ٹھوس حقیقت کے مقابلہ پر اتر آنے اور ٹکرانے سے پاش پاش ہوجاتا ہے۔ آخرت کے منکروں کا بھی یہی حال ہوتا رہا ہے اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(فصب علیھم ربم سوط عذاب : ان میں سے کسی پر ہم نے پتھر بسرانے والی آندھی بھیجی، کسی کو چیخ نے پکڑ لیا، کسی کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کسی کو غقر کردیا۔ تفصیل کے لئے دیکھیے سورة عنکبوت کی آیت (٤٠) کی تفسیر۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ (So, your Lord unloosed on them the whip of torment....89:13). The punishment inflicted upon them as a result of their mischief is referred to here as a &whip of torment&. It signifies that just as lashes are inflicted across different parts of the body, the torment these nations received was similar to it in that they suffered different kinds of ... punishment.  Show more

قصب علیہم ربک سوط عذاب، قوم عادوثمود اور قوم فرعون کے شروفساد کا تذکرہ فرماتے ہوئے جو عذاب ان پر نازل ہوا اس کو عذاب کو کوڑا برسانے کے عنوان سے تعبیر کیا ہے اس میں اشارہ اس طرف ہے کہ جس طرح کوڑا مختلف اطراف بدن پر پڑتا ہے ان پر بھی مختلف قسم کے عذاب نازل کئے گئے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَصَبَّ عَلَيْہِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ۝ ١٣ صبب صَبُّ الماء : إراقته من أعلی، يقال : صَبَّهُ فَانْصَبَّ ، وصَبَبْتُهُ فَتَصَبَّبَ. قال تعالی: أَنَّا صَبَبْنَا الْماءَ صَبًّا [ عبس/ 25] ، فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذابٍ [ الفجر/ 13] ، يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُؤُسِهِمُ الْحَمِيمُ [ الحج/ 19]...  ، وصبا إلى كذا صبابة : مالت نفسه نحوه محبّة له، وخصّ اسم الفاعل منه بِالصَّبِّ ، فقیل : فلان صَبٌّ بکذا، والصُّبَّةُ کالصرمة «1» ، والصَّبِيبُ : الْمَصْبُوبُ من المطر، ومن عصارة الشیء، ومن الدّم، والصُّبَابَةُ والصُّبَّةُ : البقيّة التي من شأنها أن تصبّ ، وتَصَابَبْتُ الإناء : شربت صُبَابَتَهُ ، وتَصَبْصَبَ : ذهبت صبابته . ( ص ب ب ) صب الماء کے معنی اوپر سے پانی گرانا کے ہیں محاورہ ہے صب الماء فانصب وصببتہ فتصب یعنی اس نے اوپر سے پانی گراناچنانچہ پانی گرگیا ۔ قرآن میں ہے ۔ أَنَّا صَبَبْنَا الْماءَ صَبًّا [ عبس/ 25] بیشک ہم نے ہی ( اوپر سے ) پانی برسایافَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذابٍ [ الفجر/ 13] تو تمہارے پروردگار نے ان پر عذاب کا کوڑا برسایا ۔ يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُؤُسِهِمُ الْحَمِيمُ [ الحج/ 19] ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی گرایا جائیگا ۔ صب الیٰ کذا صبابۃ ۔ عاشق ہونا اور صفت کا صیغہ خاص کر صب ( بروزن فعل ) آنا ہے ۔ چناچہ محاورہ ہے ۔ فلان صب بکذا فلاں اس پر فریفتہ ہے ۔ اور صرمۃ کی طرح صبۃ کے معنی بھی جانوروں کی ٹکڑی یا جماعت کے ہیں الصبیب بارش کا پانی ۔ کسی چیز کا عصارہ ۔ بہایا ہوا خون الصبابۃ والصبۃ کسی چیز کا باقی ماندہ جو گرانے کے لائق ہو تصاببت الاناء ( تفاعل ) میں نے برتن سے باقی ماندہ پانی بھی پی لیا ۔ تصبصب ( تفعلل کسی چیز کا باقی ماندہ بھی ختم ہوجانا ۔ رب الرَّبُّ في الأصل : التربية، وهو إنشاء الشیء حالا فحالا إلى حدّ التمام، يقال رَبَّهُ ، وربّاه ورَبَّبَهُ. وقیل : ( لأن يربّني رجل من قریش أحبّ إليّ من أن يربّني رجل من هوازن) فالرّبّ مصدر مستعار للفاعل، ولا يقال الرّبّ مطلقا إلا لله تعالیٰ المتکفّل بمصلحة الموجودات، نحو قوله : بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ [ سبأ/ 15] ( ر ب ب ) الرب ( ن ) کے اصل معنی تربیت کرنا یعنی کس چیز کو تدریجا نشونما دے کر حد کہال تک پہنچانا کے ہیں اور ربہ ورباہ وربیہ تنیوں ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ کسی نے کہا ہے ۔ لان یربنی رجل من قریش احب الی من ان یربنی رجل من ھوازن ۔ کہ کسی قریشی کا سردار ہونا مجھے اس سے زیادہ عزیز ہے کہ بنی ہوازن کا کوئی آدمی مجھ پر حکمرانی کرے ۔ رب کا لفظ اصل میں مصدر ہے اور استعارۃ بمعنی فاعل استعمال ہوتا ہے اور مطلق ( یعنی اصافت اور لام تعریف سے خالی ) ہونے کی صورت میں سوائے اللہ تعالیٰ کے ، جو جملہ موجودات کے مصالح کا کفیل ہے ، اور کسی پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا چناچہ ارشاد ہے :۔ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ [ سبأ/ 15] عمدہ شہر اور ( آخرت میں ) گنا ه بخشنے والا پروردگار ،۔ سوط السَّوْطُ : الجلد المضفور الذي يضرب به، وأصل السَّوْطِ : خلط الشیء بعضه ببعض، يقال : سُطْتُهُ وسَوَّطْتُهُ ، فالسّوط يسمّى سوطا لکونه مخلوط الطاقات بعضها ببعض، وقوله : فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذابٍ [ الفجر/ 13] تشبيها بما يكون في الدّنيا من العذاب بالسّوط، وقیل : إشارة إلى ما خلط لهم من أنواع العذاب، المشار إليه بقوله : حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ النبأ/ 25] . ( س و ط ) السواط ( چمڑے کا کوڑا ) بٹے ہوئے چمڑے کو کہتے ہیں جس کے ساتھ پیٹا جاتا ہے اصل میں سوط کے معنی کسی چیز کو خلط ملط کرنا کے ہیں اور اس سے فعل سطتہ وسو طتہ آتا ہے اور کوڑے کو سوط اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں بھی چند تسمے بٹنے سے باہم خلط ملط ہوجاتے ہیں اور آیت : ۔ فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذابٍ [ الفجر/ 13] تو تمہارے پروردگار نے ان پر عذاب کا کوڑا نازل کیا ۔ میں عذاب الہی کو دنیاوی سزا کے ساتھ تشبیہ دیکر سوط سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ نزول قرآن کے زمانہ میں کوڑے سے سزا دی جاتی تھی بعض نے کہا ہے کہ سوط عذاب کے لفظ سے انواع عذاب کی طرف اشارہ ہے جس کی طرف کہ آیت حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ النبأ/ 25] میں اشارہ فرمایا گیا ہے ۔ عزب العَازِبُ : المتباعد في طلب الکلإ عن أهله، يقال : عَزَبَ يَعْزُبُ ويَعْزِبُ «3» . قال تعالی: وَما يَعْزُبُ عَنْ رَبِّكَ مِنْ مِثْقالِ ذَرَّةٍ [يونس/ 61] ، ( ع ز ب ) عزب العازب وہ آدمی جو گھاس کی تلاش میں اپنے اہل عیال سے دور نکل جائے عزب یعزب ویعزب ( ض ن ) دور نکل جانا پوشیدہ ہوجا نا ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَما يَعْزُبُ عَنْ رَبِّكَ مِنْ مِثْقالِ ذَرَّةٍ [يونس/ 61] اور تمہارے پروردگار سے ذرہ برابر بھی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(16-13) سو آپ کے رب نے ان پر سخت عذاب نازل کیا، اللہ تعالیٰ ان کی گزر گاہ اور تمام مخلوق کی گزر گاہ پر بڑی گھات میں ہے، یا یہ کہ فرشتے راستوں پر بندوں کو سات مقامات پر روکتے ہیں اور سات خصلتوں کے بارے میں باز پرس کرتے ہیں لیکن کافر یعنی ابی بن خلف یا امیہ بن خلف، جب اللہ تعالیٰ اس کو مال و دولت بکثر... ت دے کر اور عیش و شرت عطا کر کے آزماتا ہے تو وہ بولتا ہے کہ اس سے میرے رب نے میری قدر بڑھا دی اور جب تنگی اور فاقہ کے ذریعے اس کو آزماتا ہے تو وہ بولتا ہے کہ اس سے میرے رب نے میری قدر بڑھا دی اور جب تنگی اور فاقہ کے ذریعے اس کو آزماتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ اس سے میرے رب نے میری قدر گھٹا دی  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٣{ فَصَبَّ عَلَیْہِمْ رَبُّکَ سَوْطَ عَذَابٍ ۔ } ” تو دے مارا ان کے اوپر آپ کے رب نے عذاب کا کوڑا۔ “ چناچہ یہ سب قومیں اپنی سرکشی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے عذاب کا شکار بنیں اور دنیا سے ان کا نام و نشان مٹ گیا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(89:13) فصب علیہم ربک سوط عذاب : ف سببیہ۔ بسبب ان کی اس سرکشی کے۔ صب : ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ صب مصدر۔ لازم اور متعدی دونوں طرح مستعمل ہے۔ پہلی صورت میں بہانے کے معنی ہوں گے ۔ اور اس کا فعل باب نصر سے آئے گا۔ دوسری صورت میں بہنے کے معنی ہوں گے۔ اور فعل باب ضرب سے آئے گا۔ قرآن مجید میں یہ م... تعدی ہی استعمال ہوا ہے۔ اس نے اوپر سے بہایا۔ اس نے اوپر سے ڈالا۔ سوط عذاب میں صفت کی اضافت موصوف کی جانب ہے۔ اصل میں عذاب سوط تھا۔ سوط کا اصل لغوی معنی ہے مخلوط کردینا۔ کوڑے میں مختلف بل مخلوط ہوتے ہیں۔ اسی لئے اس کو سوط کہتے ہیں آخرت کے عذاب کے مقابلہ میں دنیا کا عذاب ایسا ہے جیسے تلوار کے مقابلہ میں کوڑا۔ اسی لئے دنیوی عذاب کو کوڑے سے تشبیہ دی۔ ترجمہ :۔ پس آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسایا۔ یعنی طرح طرح کا عذاب ان پر نازل کیا۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 15 ان میں سے کوئی آندھی سے تباہ ہوا کوئی غرق ہو کر اور کوئی زبردست زلزلے سے

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فصب ................................ صاد (14:89) ” آخر کار تمہارے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب گھات لگائے ہوئے ہے “۔ تمہارے گھاس میں ہے اور وہ ان کے اعمال کو ریکارڈ کررہا ہے اور جب ان کا فساد حد سے زیادہ ہوگیا تو اللہ کا کوڑا بجنے لگتا ہے اور ان پر اس دنیا ہی میں عذاب ... الٰہی نازل ہونے کا عمل جاری ہوجاتا ہے۔ عذاب کے کوڑے سے مراد یہاں عذاب کی شدت اور چبھن ہے۔ مراد یہ ہے کہ اللہ کا عذاب بہت عام اور ہمہ گیر ہوتا ہے اور وہ ہر طرف سے ان سرکشوں پر انڈیل دیا جاتا ہے جس کے اندر درد چبھن اور گہرائی ہوتی ہے ، اور یہ ان سرکشوں کو لے ڈوبتا ہے۔ جنہوں نے اپنی سرکشیوں کی وجہ سے زمین کو فساد سے بھر دیا تھا۔ جباروں اور ڈکٹیٹروں کے اس انجام کو دیکھ کر ایسے اہل ایمان اور داعیان حق کے دلوں پر اطمینان کے فیوض نازل ہوجاتے ہیں ، جن کو اس قسم کے ظالموں اور سرکشوں سے واسطہ ہوتا ہے ، چاہے وہ جس زمان ومکان میں ہوں اور پھر قرآن کریم نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍۚۙ٠٠١٣﴾ (سو آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا) ۔ لفظ صب کا اصل ترجمہ (ڈال دیا) ہے اور ترجمہ میں اردو کا محاورہ اختیار کیا گیا ہے یعنی ان لوگوں پر برابر طرح طرح کا عذاب نازل کیا جاتا رہا۔ جب کسی کو زیادہ سخت سزا دینی ہو تو کثیر تعداد میں کوڑوں سے پٹائی ... کی جاتی ہے اسی طرح ان لوگوں پر مسلسل طرح طرح کا عذاب آتا رہا اور بالآخر صفحہ ہستی سے مٹا دیئے گئے۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(13) آخر کار آپ کے پروردگار نے ان پر عذاب کو کوڑا برسایا۔