Surat ul Fajar

Surah: 89

Verse: 22

سورة الفجر

وَّ جَآءَ رَبُّکَ وَ الۡمَلَکُ صَفًّا صَفًّا ﴿ۚ۲۲﴾

And your Lord has come and the angels, rank upon rank,

اور تیرا رب ( خود ) آ جائے گا اور فرشتے صفیں باندھ کر ( آ جائیں گے ) ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And your Lord comes, meaning, for the session of Judgement between His creatures. This is after they requested the best of the Sons of Adam -- Muhammad -- to intercede with Allah. This will occur only after they have requested the other great Messengers, one after another. Yet, all of them will say, "I cannot do that for you." This will continue until the beseeching of the men r... eaches Muhammad, and he will say, "I will do it, I will do it." So he will go and seek to intercede with Allah as the session of Judgement will have come, and Allah will allow him to intercede for that (the Judgement). This will be the first of the intercessions, and it is the praiseworthy station that has already been discussed in Surah Subhan (Al-Isra'). So Allah will come for the session of Judgement as He wills, and the angels will also come, lined up in rows upon rows before Him. Then Allah says,   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

22۔ 1 کہا جاتا ہے کہ جب فرشتے، قیامت والے دن آسمان سے نیچے اتریں گے تو ہر آسمان کے فرشتوں کی الگ صف ہوگی اس طرح سات صفیں ہونگیں۔ جو زمین کو گھیر لیں گی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٦] یہ آیت بھی عقل پرستوں کے لیے آزمائش ہے اور وہ طرح طرح سے اس کی تاویل کرتے ہیں۔ انہیں مشکل یہ پیش آتی ہے کہ اللہ تو ہر جگہ موجود ہے وہ آئے گا کہاں سے ؟ حالانکہ آیت کے الفاظ اتنے واضح ہیں کہ ان میں تاویل کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔ ہمارا کام صرف یہ ہونا چاہیے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ فرمائے اسے من...  و عن تسلیم کرلینا چاہیے۔ یہ بھی ہمیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سات آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے۔ وہاں سے وہ کیسے آئے گا یہ جاننے کے ہم مکلف نہیں جیسے اس کی شان ہے ویسے ہی آئے گا۔ اور اس حال میں آئے گا کہ فرشتے صفیں باندھے قطار در قطار اس کے ساتھ ہوں گے۔ یہی وہ دن ہوگا جب تم لوگوں سے تمارے اعمال کی باز پرس ہوگی۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(١) وجآء ربک والملک صفاً صفاً : اور دوسرے نفخہ کے ساتھ تمام لوگ زندہ ہو کر اس چٹیل میدان میں کھڑے ہو کر اتنظار کر رہے ہوں گے، اس وقت رب تعالیٰ جس طرح اس کی شان کے لائق ہے نزول فرمائے گا۔ ساتھ ہی فرشتے صف در صف آئیں گے، زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور اعمال نامے پیش کئے جائیں گے۔ انبیاء اور گو... اہوں کو لایا جائے گا اور لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کئے جائیں گے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ دیکھیے سورة زمر (٦٩) کی تفسیر۔ (٢) اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے خود صاف الفاظ میں اس دن اپنے آنے کا ذکر فرمایا ہے۔ بعض لوگوں نے اس کا انکار کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے آنے کے عجیب عجیب مطلب نکالے ہیں۔ چناچہ کسی نے کہا رب کا حکم آئے گا، کسی نے کہا یہ صرف تمثیلی انداز ہے، مطلب صرف یہ ہے کہ اس وقت اللہ تعالیٰ کا رعب اس طرح طاری ہوگا جس طرح بادشاہوں کے آنے کے وقت ہوتا ہے۔ بعض بزرگوں نے ترجمے میں تبدیلی کر کے حاشیہ لکھا ہے :” اصل الفاظ ہیں ” وجآء ربک “ جن کا لفظی ترجمہ ہے ” اور تیرا رب آئے گا ” لیکن ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ “ ان بزرگوں کی غلطی کی اصل وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو اپنے جیسا سمجھا کہ انسان ایک جگہ سے دوسری جگہ جائے تو اس کا پہلی جگہ سے منتقل ہونا لازم ہوتا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کے آسمان دنیا پر اترنے یا زمین پر آنے کا یہ مطلب ہے ہی نہیں کہ وہ عرش پر نہیں رہا۔ اب تو اللہ کی مخلوق میں بھی اس کے عجائبات ظاہر ہو رہے ہیں کہ بجلی اپنے مستقر میں ہونے کے باوجود ریموٹ کے ذریعے سے بغیر تار کے کہاں تک پہنچ جاتی ہے، خلاق کی صفت تو مخلقو سے بہت ہی برتر ہے۔ پھر اس میں صرف یہی خرابی نہیں کہ اللہ کے آنے کی صفت کا انکار کیا، بلکہ اسے مخلوق سے بھی عاجز جانا کہ مخلوق جہاں چاہے آجا سکتی ہے ، مگر خالق میدان محشر میں فیصلے کے لئے بھی نہیں آسکتا۔ مومن کا کام یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے خود فرما دیا کہ وہ قیامت کے دن آئے گا تو وہ اس پر ایمان رکھے اور یہ بات اللہ کے سپرد کر دے کہ وہ کس طرح آئے گا۔ یقیناً وہ اسی طرح آئے گا جس طرح اس کی شان کے لائق ہے اور جس کی تفصیل سمجھنا عاجز مخلوق کے بس کی بات ہی نہیں ہے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا (and your Lord will come, and the angels as well, lined up in rows....89:22) They will arrive in the Plain of Gathering. The words &your Lord will come& is an allegorical expression. No one, besides Allah, knows the nature of His coming. The words &and the angels [ will arrive ] as well, lined up in rows& are clear in meaning. وَجِيءَ يَو... ْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّىٰ لَهُ الذِّكْرَىٰ (and Jahannam [ Hell ], on that day, will be brought forward, it will be the day when man will realise the truth, but from where will he take advantage of such realisation?.... 89:23). No one, besides Allah, knows how exactly &Hell& will be brought forward in the Plain of Gathering. Apparently, &Hell& which is at the moment beneath the seventh earth will at that moment will flare up, and the oceans become part of the flame. In this way, Hell during the gathering will be in front of all.  Show more

وجاء ربک والملک صفا صفا، یعنی آئے گا آپ کا رب اور فرشتے صف بصف مراد میدان حشر میں آنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے آنے کی کیا شان ہوگی اس کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، یہ متشا بہات میں سے ہے اور فرشتوں کا صف بصف آنا بظاہر ہے وجای یومذ بجھنم، یعنی لاجائیگا اس روز جہنم کو، جہنم کو لائے جانے کا کیا مطلب ہے او... ر کس طرح میدان حشر میں لائی جائے گی اس کی حقیقت تو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ظاہر یہ ہے کہ جہنم جو اب ساتویں زمین کی تہ میں ہے اس وقت وہ بھڑک اٹھے گی اور سمندر سب آگ ہو کر اس میں شامل ہوجائیں گے اس طرح جہنم عرصہ حشر میں سب کے سامنے آجائے گی۔   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّجَاۗءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا۝ ٢٢ ۚ جاء جاء يجيء ومَجِيئا، والمجیء کالإتيان، لکن المجیء أعمّ ، لأنّ الإتيان مجیء بسهولة، والإتيان قد يقال باعتبار القصد وإن لم يكن منه الحصول، والمجیء يقال اعتبارا بالحصول، ويقال : جاء في الأعيان والمعاني، ولما يكون مجيئه بذاته وبأمره، ولمن قصد مکانا أو...  عملا أو زمانا، قال اللہ عزّ وجلّ : وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس/ 20] ، ( ج ی ء ) جاء ( ض ) جاء يجيء و مجيئا والمجیء کالاتیانکے ہم معنی ہے جس کے معنی آنا کے ہیں لیکن مجی کا لفظ اتیان سے زیادہ عام ہے کیونکہ اتیان کا لفط خاص کر کسی چیز کے بسہولت آنے پر بولا جاتا ہے نیز اتبان کے معنی کسی کام مقصد اور ارادہ کرنا بھی آجاتے ہیں گو اس کا حصول نہ ہو ۔ لیکن مجییء کا لفظ اس وقت بولا جائیگا جب وہ کام واقعہ میں حاصل بھی ہوچکا ہو نیز جاء کے معنی مطلق کسی چیز کی آمد کے ہوتے ہیں ۔ خواہ وہ آمد بالذات ہو یا بلا مر اور پھر یہ لفظ اعیان واعراض دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ اور اس شخص کے لئے بھی بولا جاتا ہے جو کسی جگہ یا کام یا وقت کا قصد کرے قرآن میں ہے :َ وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس/ 20] اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آپہنچا ۔ فرشته الملائكة، ومَلَك أصله : مألك، وقیل : هو مقلوب عن ملأك، والمَأْلَك والمَأْلَكَة والأَلُوك : الرسالة، ومنه : أَلَكَنِي إليه، أي : أبلغه رسالتي، والملائكة تقع علی الواحد والجمع . قال تعالی: اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلائِكَةِ رُسُلًا [ الحج/ 75] . قال الخلیل : المَأْلُكة : الرسالة، لأنها تؤلک في الفم، من قولهم : فرس يَأْلُكُ اللّجام أي : يعلك . ( ا ل ک ) الملئکۃ ( فرشتے ) اور ملک اصل میں مالک ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ ملاک سے معلوب ہے اور مالک وما لکۃ والوک کے معنی رسالت یعنی پیغام کے ہیں اسی سے لکنی کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں اسے میرا پیغام پہنچادو ، ، ۔ الملائکۃ کا لفظ ( اسم جنس ہے اور ) واحد و جمع دونوں پر بولا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ { اللهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا } ( سورة الحج 75) خدا فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرلیتا ہے ۔ خلیل نے کہا ہے کہ مالکۃ کے معنی ہیں پیغام اور اسے ) مالکۃ اس لئے کہتے ہیں کہ وہ بھی منہ میں چبایا جاتا ہے اور یہ فرس یالک اللجام کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں گھوڑے کا منہ میں لگام کو چبانا ۔ صف الصَّفُّ : أن تجعل الشیء علی خط مستو، کالناس والأشجار ونحو ذلك، وقد يجعل فيما قاله أبو عبیدة بمعنی الصَّافِّ قال تعالی:إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا[ الصف/ 4] ، ثُمَّ ائْتُوا صَفًّا [ طه/ 64] ، يحتمل أن يكون مصدرا، وأن يكون بمعنی الصَّافِّينَ ، وقال تعالی: وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ [ الصافات/ 165] ، وَالصَّافَّاتِ صَفًّا[ الصافات/ 1] ، يعني به الملائكة . وَجاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا [ الفجر/ 22] ، وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ [ النور/ 41] ، فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْها صَوافَ [ الحج/ 36] ، أي : مُصْطَفَّةً ، وصَفَفْتُ كذا : جعلته علی صَفٍّ. قال : عَلى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ [ الطور/ 20] ، وصَفَفْتُ اللّحمَ : قدّدته، وألقیته صفّا صفّا، والصَّفِيفُ : اللّحمُ المَصْفُوفُ ، والصَّفْصَفُ : المستوي من الأرض كأنه علی صفٍّ واحدٍ. قال : فَيَذَرُها قاعاً صَفْصَفاً لا تَرى فِيها عِوَجاً وَلا أَمْتاً [ طه/ 106] ، والصُّفَّةُ من البنیان، وصُفَّةُ السَّرج تشبيها بها في الهيئة، والصَّفُوفُ : ناقةٌ تُصَفُّ بين مَحْلَبَيْنِ فصاعدا لغزارتها، والتي تَصُفُّ رجلَيْها، والصَّفْصَافُ : شجرُ الخلاف . ( ص ف ف ) الصف ( ن ) کے اصل معنی کسی چیز کو خط مستوی پر کھڑا کرنا کے ہیں جیسے انسانوں کو ایک صف میں کھڑا کرنا یا ایک لائن میں درخت وغیرہ لگانا اور بقول ابوعبیدہ کبھی صف بمعنی صاف بھی آجاتا ہے ۔ چناچہ آیات : ۔ نَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا[ الصف/ 4] جو لوگ خدا کی راہ میں ایسے طور پر ) پرے جما کر لڑتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بیشک محبوب کرو گار ہیں ۔ ثُمَّ ائْتُوا صَفًّا [ طه/ 64] پھر قطار باندھ کر آؤ ۔ وَجاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا [ الفجر/ 22] اور فرشتے قطار باندھ کر آموجود ہوں گے ۔ میں صفا مصدر بھی ہوسکتا ہے اور بمعنی صافین ( اسم فاعل ) بھی اور آیات : ۔ وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ [ الصافات/ 165] اور ہم صف باندھتے رہتے ہیں ۔ وَالصَّافَّاتِ صَفًّا[ الصافات/ 1] قسم ہے صف بستہ جماعتوں ن کی میں صافون اور صافات سے مراد فرشتے ہیں نیز فرمایا : ۔ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ [ النور/ 41] اور پرند بازو پھیلائے ہوئے ۔ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْها صَوافَ [ الحج/ 36] تو ( قربانی کرنے کے وقت قطار میں کھڑے ہوئے اونٹوں پر خدا کا نام لو ۔ اور صففت کذا کے معنی کسیچیز کی صف لگانا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ عَلى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ [ الطور/ 20] صف میں لگائے تختوں پر ۔ صفقت اللحم کے معنی گوشت کے پار چوں کو بریاں کرنے کے لئے سیخ کشیدہ کرنے کے ہیں اور سیخ کشیدہکئے ہوئے پار چوں کو صفیف کہا جاتا ہے : ۔ الصفصف ہموار میدان گویا وہ ایک صف کی طرح ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَيَذَرُها قاعاً صَفْصَفاً لا تَرى فِيها عِوَجاً وَلا أَمْتاً [ طه/ 106] اور زمین کو ہموار میدان کر چھوڑے گا جس میں نہ تم کجی ( اور پستی ) دیکھو گے اور نہ ٹیلا ) اور نہ بلندی ۔ الصفۃ کے معنی سایہ دار چبوتر ہ یا بر آمدہ کے ہیں اور تشبیہ کے طور پر زین کی گدی کو صفۃ السراج کہا جاتا ہے ۔ الصفوف وہ اونٹنی جو زیادہ دودھ دینے کی وجہ سے دو یا تین برتن بھرے یا وہ جو دودھ دوہنے کے وقت اپنی ٹانگوں کو ایک قطار میں رکھ کر کھڑی ہوجائے ۔ الصفصاف بید کا درخت ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٢{ وَّجَآئَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا ۔ } ” اور آپ کا رب جلوہ فرما ہوگا جب کہ فرشتے قطار در قطار حاضر ہوں گے۔ “ سورة الحاقہ میں قیامت کے دن کا ایک منظر اس طرح بیان کیا گیا ہے : { وَالْمَلَکُ عَلٰٓی اَرْجَآئِہَاط وَیَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّکَ فَوْقَہُمْ یَوْمَئِذٍ ثَمٰنِیَۃٌ ۔ } ” اور فرشت... ے ہوں گے اس کے کناروں پر ‘ اور اس دن آپ کے ربّ کے عرش کو اٹھائے ہوئے ہوں گے آٹھ فرشتے “۔ سورة الرحمن میں اس دن کے آسمان کی کیفیت کا ذکر یوں آیا ہے : { فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآئُ فَکَانَتْ وَرْدَۃً کَالدِّہَانِ ۔ } ” پھر جب آسمان پھٹ جائے گا اور ہوجائے گا گلابی ‘ تیل کی تلچھٹ جیسا۔ “ قرآن مجید میں قیامت کے دن سے متعلق جو تفصیلات بیان ہوئی ہیں ان پر غور کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ میدانِ حشر اسی زمین پر قائم ہوگا۔ زمین کو کھینچ کر چپٹا { وَاِذَا الْاَرْضُ مُدَّتْ ۔ } (الانشقاق) اور کوٹ کوٹ کر ایسے ہموار کردیا جائے گا کہ اس کے تمام نشیب و فراز ختم ہوجائیں گے { لَا تَرٰی فِیْھَا عِوَجًا وَّلَآ اَمْتًا ۔ } (طٰہٰ ) ۔ پہاڑوں کو روئی کے گالوں کی طرح اڑا دیا جائے گا۔ پھر زمین پر اللہ تعالیٰ کا نزول اجلال ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی ایک خاص تجلی کے ساتھ آٹھ فرشتے نازل ہوں گے۔ دوسرے فرشتے صفیں باندھے کھڑے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کی عدالت لگے گی ‘ حساب کتاب ہوگا اور یوں قصہ زمین برسرزمین ہی طے ہوگا۔ گویا جس زمین پر انسانون نے اپنے اچھے برے اعمال کا ارتکاب و اکتساب کیا ہے ‘ اسی زمین پر ان کا حساب ہوگا۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

16 Although literally the words jaa Rabbuka mean "your Lord will come", obviously there cannot be any question of Allah Almighty's moving from one place to another; therefore, this will inevitably have to be understood as au allegoric expression, which is meant to give an idea that at that time the manifestations of Allah Almighty's power and His majesty and sovereignty will appear fully, as, for ... example, in the world the arrival of a king in person in the court is more awe-inspiring than the mere array of his forces and chiefs and nobles.  Show more

سورة الْفَجْر حاشیہ نمبر :16 اصل الفاظ ہیں جاء ربک جن کا لفظی ترجمہ ہے تیرا رب آئے گا ۔ لیکن ظاہر ہے کہ اللہ تعالی کے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا ، اس لیے لامحالہ اس کو ایک تمثیلی انداز بیان ہی سمجھنا ہو گا جس سے یہ تصور دلانا مقصود ہے کہ اس وقت اللہ تعالی ک... ے اقتدار اور اس کی سلطانی و قہاری کے آثار اس طرح ظاہر ہوں گے جیسے دنیا میں کسی بادشاہ کے تمام لشکروں اور راعیان سلطنت کی مدد سے وہ رعب طاری نہیں ہوتا جو بادشاہ کے بنفس نفیس خود دربار میں آ جانے سے طاری ہو تا ہے ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(89:22) وجاء ربک والملک صفا صفا : واؤ عاطفہ جاء کا عطف دکت پر ہے۔ صفا صفا الملک سے حال ہے۔ الملک میں الف لام جنسی ہے یعنی ملائکہ۔ ترجمہ :۔ اور جب تیرا پروردگار جلوہ افروز ہوگا اور فرشتے قطار اندر قطار حاضر ہوں گے۔ صفا یہ اصل میں صف یصف (باب نصر) کا مصدر ہے جس کے معنی قطار باندھنے کے آتے ہیں۔ او... ر خود قطار کے معنی میں بھی بطور اسم مستعمل ہے صف بمعنی اسم فاعل صاف (قطار باندھنے والا) بھی آتا ہے۔ جیسے وانا لنحن الصافون (37:165) اور ہم جو ہیں سو ہم ہی ہیں قطار باندھنے والے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ یہ حساب کے وقت ہوگا اور اللہ تعالیٰ کا آنا متشابہات میں سے ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿ وَّ جَآءَ رَبُّكَ﴾ اور آپ کا پروردگار آجائے گا یعنی اس کا حکم پہنچ جائے گا اور اس کے فیصلوں کا وقت آجائے گا ﴿ وَ الْمَلَكُ صَفًّا صَفًّاۚ٠٠٢٢﴾ معالم التنزیل میں حضرت عطا کا قول نقل کیا ہے کہ ہر آسمان کے فرشتے الگ الگ صف بنا لیں گے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(22) اور آپ کا پروردگار پر تو فگن ہوگا اور فرشتے صفیں باندھ باندھ کر حاضر ہوں گے یعنی حضرت حق تعالیٰ کا حکم آئے گا یا اس کی صفت قہر کی تجلی ظاہر ہوگا اور فرشتے قطار درقطار حاضر ہوں گے یعنی صفیں باندھے ہوئے کھڑے ہوں گے۔