DeterminerNoun

ٱلسِّحْرَ

[the] magic

جادو کی

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
سَحَرَ
يَسْحَرُ
اِسْحَرْ
سَاحِر
مَسْحُوْر
سَحْر/سِحْر
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلسَّحَرُ کے معنیٰ حلق کے کنارہ اور پھیپھڑے کے ہیں اور اسی سے محاورہ ہے۔ اِنْتَفَخَ سَحْرُہٗ: اس کا پھیپھڑا پھول گیا (یعنی وہ بزدل ہے) اور بڑے حلق والے اونٹ کو بَعِیرٌ سَحْرٌ کہا جاتا ہے اور جو چیز ذبح کے وقت نرخرے سے اتار کر پھینک دی جاتی ہے اسے ’’سُحَارَۃٌ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور یہ نُفَایَۃٌ وَسُقَاطَۃٌ کے وزن پر ہے اور فُعَالَۃگ کا وزن ردی اشیاء کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔ بعض کا قول ہے کہ اسی سے سِحْرٌ مشتق ہے جس کے معنیٰ گلے یا پھیپھڑے پر مارنے کے ہیں۔ اور سِحْرٌ کا لفظ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے اوّل دھوکا اور بے حقیقت تخیلات پر بولا جاتا ہے جیساکہ شعبدہ باز اپنے ہاتھ کی صفائی سے نظروں کو حقیقت سے پھیر دیتا ہے یا نَمَّامٌ ملمع سازی کی باتیں کرکے کانوں کو صحیح بات سننے سے روک دیتا ہے۔ چنانچہ آیت: (سَحَرُوۡۤا اَعۡیُنَ النَّاسِ وَ اسۡتَرۡہَبُوۡہُمۡ ) (۷:۱۱۶) تو انہوں نے جادو کے زور سے لوگوں کی نظربندی کردی اور ان سب کو دہشت میں ڈال دیا۔ (یُخَیَّلُ اِلَیۡہِ مِنۡ سِحۡرِہِمۡ) (۲۰:۶۶) (تو) موسیٰ علیہ السلام کو ان کے جادو کی وجہ سے ایسا معلوم ہوا۔ میں سِحْرٌ کا لفظ اسی معنیٰ پر محمول ہے اور بنابریں انہوں نے موسیٰ علیہ السلام کو سَاحِرٌ کہہ کر پکارا تھا چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَ السّٰحِرُ ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ) (۴۳:۴۹) تو ان لوگوں نے کہا اے جادوگر! ہمارے لئے اپنے پروردگار سے دعا کر۔ دوم: شیطان سے کسی طرح کا تقرب حاصل کرکے اس سے مدد چاہنا۔ جیساکہ قرآن پاک میں ہے: (ہَلۡ اُنَبِّئُکُمۡ عَلٰی مَنۡ تَنَزَّلُ الشَّیٰطِیۡنُ … تَنَزَّلُ عَلٰی کُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیۡمٍ) (۲۶:۲۲۲) (کہ) کیا میں تمہیں بتاؤں کس پر شیطان اترا کرتے ہیں (ہاں تو وہ اترا کرتے ہیں ہر جھوٹے بدکردار پر۔ اور اسی معنیٰ میں فرمایا: (وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیۡنَ کَفَرُوۡا یُعَلِّمُوۡنَ النَّاسَ السِّحۡرَ) (۲:۱۰۲) بلکہ کفر (کیا تھا تو) شیاطین نے کیا تھا کہ وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے۔ اور اس کے تیسرے معنیٰ وہ ہیں جو عوام مراد لیتے ہیں یعنی سِحْرٌ وہ علم ہے جس کی قوت سے صور اور طبائع کو بدلا جاسکتا ہے۔ (مثلاً) انسان کو گدھا بنادیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت شناس علماء کے نزدیک ایسے علم کی کچھ حقیقت نہیں ہے۔ (1) پھر کسی چیز کو سِحْرٌ کہنے سے کبھی اس شے کی تعریف مقصود ہوتی ہے جیسے کہا گیا ہے۔ (2) (۱۷۴) اِنَّ مِنْ الْبِیَانِ لَسِحْرًا (کہ بعض بیان جادو اثر ہوتا ہے۔) اور کبھی اس کے عمل کی لطافت مراد ہوتی ہے چنانچہ اطباء، طبیعت کو ’’سَاحِرَۃٌ‘‘ کہتے ہیں اور غذا کو سِحْرٌ سے موسوم کرتے ہیں کوینکہ اس کی تاثیر نہایت ہی لطیف اور باریک ہوتی ہے۔ قران پاک میں ہے: (بَلۡ نَحۡنُ قَوۡمٌ مَّسۡحُوۡرُوۡنَ ) (۱۵:۱۵) یہ تو نہیں کہ ہم پر کسی نے جادو کردیا ہے۔ یعنی سحر کے ذریعہ ہمیں اس کی معرفت سے پھیر دیا گیا ہے۔ اور اسی معنیٰ میں فرمایا: (اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مِنَ الۡمُسَحَّرِیۡنَ) (۲۶:۱۸۵) تم پر تو بس کسی نے جادو کردیا ہے۔ بعض نے کہا ہے: مُسَحَّرٌ وہ ہے جس کے سَحَرٌ یعنی پھیپھڑا وغیرہ ہو اور مطلب یہ تھا کہ تم غذا کے محتاج ہو (پھر پیغمبر کیسے ہوسکتے ہو۔ جیساکہ دوسری گجہ (ان کے اعتراض کو نقل کرتے ہوئے قرآن نے) فرمایا: (مَالِ ہٰذَا الرَّسُوۡلِ یَاۡکُلُ الطَّعَامَ) (۲۵:۷) یعنی یہ تو ہماری طرح کا کھانے پینے والا انسان ہے۔ جیسے فرمایا: (مَاۤ اَنۡتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثۡلُنَا) (۲۶:۱۵۴) کہ تم بھی ہم ہی جیسے آدمی ہو۔ اور بعض نے کہا ہے کہ مُسَحَّرٌ کے معنیٰ ہیں وہ شخص جسے جادو کا علم دیا گیا ہو اور وہ اپنے دعویٰ کو لطف و وقت سے ثابت کرسکتا ہو۔ اور آیت: (اِنۡ تَتَّبِعُوۡنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسۡحُوۡرًا) (۱۷:۴۷) کہ تم مسحور آدمی کے پیچھے پڑے ہو۔ میں مَسْحُوْرًا کے دونوں معنیٰ ہوسکتے ہیں۔ اور فرمایا: (فَقَالَ لَہٗ فِرۡعَوۡنُ اِنِّیۡ لَاَظُنُّکَ یٰمُوۡسٰی مَسۡحُوۡرًا ) (۱۷:۱۰۱) تو فرعون نے ان سے کہا کہ موسیٰ علیہ السلام! میں تیری نسبت ایسا خیال کرتا ہوں کہ کسی نے تجھ پر جادو کر (کے تجھے دیوانہ بنا) دیا ہے۔ لیکن آیت: (اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ) (۵:۱۱۰) کہ یہ صریح جادو ہے۔ دوسرے معنیٰ پر دلالت کرتی ہے۔ اور فرمایا: (وَ جَآءُوۡ بِسِحۡرٍ عَظِیۡمٍ) (۷:۱۱۶) اور (بہت ہی) بڑا (بھاری) جادو (بناکر) لائے۔ (اَسِحۡرٌ ہٰذَا ؕ وَ لَا یُفۡلِحُ السّٰحِرُوۡنَ ) (۱۰:۷۷) کیا یہ جادو ہے۔ اور جادوگر (کا یہ حال ہے کہ ان) کو (کبھی) کامیابی نہیں ہوتی۔ (فَجُمِعَ السَّحَرَۃُ لِمِیۡقَاتِ یَوۡمٍ مَّعۡلُوۡمٍ) (۲۶:۳۸) غرض دن مقرر ہوا اور (اس) معین دن کے وعدے پر جادوگر جمع کئے گئے۔ (فَاُلۡقِیَ السَّحَرَۃُ سٰجِدِیۡنَ ) (۲۶:۴۶) یہ دیکھ کر جادوگر (ایسے متاثر ہوئے کہ) سجدے میں گر پڑے۔ اَلسَّحَرُ وَالسَّحَرَۃُ اصل میں تو اس کے معنیٰ آخر شب کی تاریکی کے ہیں جو دن کی ابتدائی روشنی میں مخلوط ہو۔ پھ راس وقت کا نام ہی سَحَرٌ رکھ دیا گیا ہے۔ محاورہ ہے: لَقِیْتُہٗ بِاَعْلَی السَّحَرَیْنِ: یعنی میں اسے صبح کاذب کے وقت ملا۔ اور مفسْحِرٌ اس آدمی کو کہتے ہیں جو سحری کے وقت گھر سے نکلا ہو اور اَلسَّحُوْرُ اس طعام کو کہتے ہیں جو بوقت سحر تناول کیا جائے اور تَسَحُّرٌ کے معنی سحور تناول کرنے کے ہیں۔

Lemma/Derivative

28 Results
سِحْر
Surah:34
Verse:43
جادو
a magic
Surah:37
Verse:15
ایک جادو
a magic
Surah:43
Verse:30
جادو ہے
(is) magic
Surah:46
Verse:7
جادو
(is) a magic
Surah:52
Verse:15
کیا بھلا جادو ہے
Then is this magic
Surah:54
Verse:2
جادو ہے
"Magic
Surah:61
Verse:6
جادو ہے
(is) a magic
Surah:74
Verse:24
ایک جادو ہے
magic