Verb

خَتَمَ

Has set a seal

مہر لگادیں

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
خَتَمَ
يَخْتِمُ
اِخْتِمْ
خَاتِم
مَخْتُوْم
خَتْم/خِتَام
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْخَتْمُ وَالطَّبْعُ: کے لفظ دو طرح سے استعمال ہوتے ہیں کبھی تو خَتَمتْ اور طَبَعتْ کے مصدر ہوتے ہیں اور اس کے معنیٰ کسی چیز پر مہر کی طرح نشان لگانا کے ہیں اور کبھی اس نشان کو کہتے ہیں جو مہر لگانے سے بن جاتا ہے۔ مجارا کبھی اس سے چیز کے متعلق وثوق حاصل کرلینا اور اس کا محفوظ کرنا مراد ہوتا ہے۔جیسا کہ کتابوں یا دروازوں پر مہر لگاکر انہیں محفوظ کردیا جاتا ہے کہ کوئی چیز ان کے اندر داخل نہ ہو۔قرآن پاک میں ہے: (خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ ) (۲۔۷) اﷲ نے ان کے دلوں پر مہر لگادی ہے۔ (وَّ خَتَمَ عَلٰی سَمۡعِہٖ وَ قَلۡبِہٖ) (۴۵۔۲۳) اور اس کے کانوں اور دل پر مہر لگادی۔اور کبھی کسی چیز کا اثر حاصل کرلینے سے کنایہ ہوتا ہے جیسا کہ مہر سے نقش ہوجاتا ہے اور اسی سے خَتَمْتُ الْقُرآنَ کا محاور ہے یعنی قرآن پاک ختم کرلیا اور آیت کریمہ: (خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ ) (۲۔۷) خدا نے ان کے دلوں پر مہر لگادی۔اور آیت: (قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَخَذَ اللّٰہُ سَمۡعَکُمۡ وَ اَبۡصَارَکُمۡ وَ خَتَمَ عَلٰی قُلُوۡبِکُمۡ ) (۶۔۴۶) (ان کافروں سے) کہو بھلا دیکھو تو اگر تمہارے کان یا دو آنکھیں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگادے۔میں عاد الہٰیہ کی طرف اشارہ ہے کہ جب انسان اعتقاد باطل یا محرمات کے ارتکاب میں حد کو پہنچ جاتا ہے اور کسی طرح حق کی طرف التفات نہیں کرتا تو اس کی ہیت نفسانی کچھ ایسی بن جاتی ہے کہ گناہوں کو اچھا سمجھنا اس کی خوبن جاتی ہے۔گویا اس طرح اس کے دل پر مہر لگ جاتی ہے چنانچہ اسی معنیٰ میں فرمایا: (اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ وَ سَمۡعِہِمۡ وَ اَبۡصَارِہِمۡ ) (۱۶۔۱۰۸) یہی لوگ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر خدا نے مہر لگارکھی ہے۔اسی طرح آیت کریمہ: (وَ لَا تُطِعۡ مَنۡ اَغۡفَلۡنَا قَلۡبَہٗ عَنۡ ذِکۡرِنَا) (۱۸۔۲۸) اور جس شخص کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے۔اس کا کہنا نہ ماننا۔ (وَّ جَعَلۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ اَکِنَّۃً اَنۡ یَّفۡقَہُوۡہُ ) (۱۷۔۴۶) اور ان کے دلوں پر پردہ ڈال دیتے ہیں کہ اسے سمجھ نہ سکیں۔ (وَ جَعَلۡنَا قُلُوۡبَہُمۡ قٰسِیَۃً ) (۵۔۱۳) اور ان کے دلوں کو سخت کردیا۔ میں اِغْفَالٌ کِنٌّ اور قَسَاوۃٌ سے بھی علی الترتیب یہی معنیٰ مراد ہیں۔ جبائی کہتے ہیں:(1)کہ اﷲ کے کفار کے دلوں پر مہر لگانے کا مفہوم یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ ان کے دلوں پر ایسی علامت قائم کردیتے ہیں کہ فرشتے ان کے کفر سے آگاہ ہوجاتے ہیںاور ان کے حق میں دعائے خیر نہیں کرتے۔لیکن یہ بے معنیٰ سی بات ہیے کیونکہ اگر یہ کتابت محسوس ہو تو اصحاب التشریح کو بھی اس کا ادراک ہونا ضروری ہے اور اگر سراسر عقلی اور غیر محسوس ہے تو ملائکہ ان کے عقائد باطلہ سے مطلع ہونے کے بعد اس قسم کی علامت سے بے نیاز ہیں۔بعض نے کہا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے مہر لگانے کے معنیٰ ان کے ایمان نہ لانے کی شہادت دینے کے ہیں اور آیت کریمہ: (اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ ) (۳۶۔۶۵) آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں کے معنیٰ یہ ہیں کہ وہ کلام نہیں کرسکیں گے۔اور آیت (۳۳۔۴۰) میں آنحضرتﷺ کو خَاتَمَ النَبِیِّیْن فرمانے کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرتﷺ نے اپنی آمد سے سلسلہ نبوت کو مکمل کردیا ہے۔ (اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا) ۔اور آیت کریمہ: (خِتٰمُہٗ مِسۡکٌ) (۸۳۔۲۶) جس کی مہر مسک کی ہوگی۔میں بعض نے کہا ہے کہ خِتامٌ کے معنیٰ مَایْختَمْ بِہ کے ہیں یعنی وہ چیز جس سے مہر لگائی جائے مگر آیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ اس کا آخری لطف اور برتن میں باقی ماندہ چھوٹ مسک کے طرح مہکے گا اور بعض نے اس سے یہ مراد لی ہے کہ اس پر کستوری کی مہر لگی ہوئی ہوگی۔مگر یہ بے معنیٰ سی بات ہے۔کیونکہ شراب کو بذات خود لذیذ ہونا چاہیئے اگر وہ بذات خود لذیذ نہ ہو تو اس پر مسک کی مہر لگانا چنداں مفید نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اس کی لذت میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔

Lemma/Derivative

5 Results
خَتَمَ
Surah:2
Verse:7
مہر لگادیں
Has set a seal
Surah:6
Verse:46
اور مہر لگا دے
and sealed
Surah:36
Verse:65
ہم مہر لگادیں گے
We will seal
Surah:42
Verse:24
مہر لگا دیتا
He would seal
Surah:45
Verse:23
اور مہر لگا دی
and He sets a seal