Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
جَاءَ |
يَجِيءُ |
جِئْ |
جَاءٍ |
مَجِيْء |
جِيْئَة/مَجِيْئة |
جَائَ (ض) جِیْئَۃً وَمَجِیْعًا: یہ الْاِتْیَان کے ہم معنیٰ ہے جس کے معنیٰ آنا کے ہیں، لیکن مَجِیئَ کا لفظ اِتیَان سے زیادہ عام ہے کیونکہ اِتْیَان کا لفظ خاص کر کسی چیز کے بسہولت آنے پر بولا جاتا ہے نیز اِتْیان کے معنیٰ کسی کام کا مقصد اور ارادہ کرنا، بھی آجاتے ہیں گو اس کا حصول نہ ہو۔ لیکن مَجِیْئٌ کا لفظ اس وقت بولا جائے گا جب وہ کام واقعہ میں حاصل بھی ہوچکا ہو نیز جَآئَ کے معنیٰ مطلق کسی چیز کی آمد کے ہوتے ہیں، خواہ وہ آمد بالذات ہو یا بالامر اور پھر یہ لفظ اعیان و اعراض دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے۔ اور اس شخص کے لیے بھی بولا جاتا ہے جو کسی جگہ، کام یا وقت کا قصد کرے قرآن پاک میں ہے: (وَ جَآءَ مِنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ رَجُلٌ یَّسۡعٰی) (۳۶:۲۰) اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آپہنچا۔ (وَ لَقَدۡ جَآءَکُمۡ یُوۡسُفُ مِنۡ قَبۡلُ بِالۡبَیِّنٰتِ) (۴۰:۳۴) اور پہلے یوسف علیہ السلام بھی تمہارے پاس نشانیاں لے کر آئے تھے۔ (وَ لَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُنَا لُوۡطًا سِیۡٓءَ بِہِمۡ ) (۱۱:۷۷) اور جب ہمارے فرشتے لوط علیہ السلام کے پاس آئے تو وہ ان کے آنے سے غمناک ہوگئے۔ (فَاِذَا ذَہَبَ الۡخَوۡفُ ) (۳۳:۱۹) پھر جب خوف کا وقت آئے۔ (فَاِذَا جَآءَ اَجَلُہُمۡ ) (۳۵:۴۵) جب ان کی موت کا وقت آجاتا ہے۔ (بَلٰی قَدۡ جَآءَتۡکَ اٰیٰتِیۡ ) (۳۹:۵۹) کیوں نہیں میری آیتیں تیرے پاس پہنچ گئی تھیں۔ اور آیت: (فَقَدۡ جَآءُوۡ ظُلۡمًا وَّ زُوۡرًا ) (۲۵:۴) کے معنیٰ یہ ہیں کہ انہوں نے یہ بات کہہ کر ظلم اور جھوٹ کا قصد کیا ہے اور حد سے تجاوز کیا ہے، تو یہاں پر ظلم اور زور کے متعلق جَجِیئَ کا لفظ استعمال کرنا ایسے ہی ہے جیساکہ ان کے متعلق اَلْقَصْد کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ (اِذۡ جَآءُوۡکُمۡ مِّنۡ فَوۡقِکُمۡ وَ مِنۡ اَسۡفَلَ مِنۡکُمۡ ) (۳۳:۱۰) جب وہ تمہارے اوپر اور نیچے کی طرف سے تم پر چڑھ آئے۔ اور آیت کریمہ: (وَّ جَآءَ رَبُّکَ وَ الۡمَلَکُ صَفًّا صَفًّا ) (۸۹:۲۲) میں پروردگار کے آنے سے اس کے حکم کا آجانا مراد ہے۔ یہی قول حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ کا ہے اور یہی معنیٰ آیت (فَلَمَّا جَآءَہُمُ الۡحَقُّ ) (۱۰:۷۶) میں الحق کے آنے کے ہیں۔ جَآئَہٗ بِکَذَا وَاَجَآئَہٗ (متعدی بحرف جار و ہمزہ) وہ اسے لے آیا۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاَجَآءَہَا الۡمَخَاضُ اِلٰی جِذۡعِ النَّخۡلَۃِ ) (۱۹:۲۳) تو درِدزہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ بعض نے یہاں اَجَآئَ کے معنیٰ اِلْجَائَ یعنی مجبور اور لاچار کرنا بھی کئے ہیں مگر یہ جَاء سے (ہمزہ تعدیہ) متعدی بنایا گیا ہے۔ چنانچہ اسی سے مثل مشہور ہے۔ (1) شَرٌّ مَا اَجَائَکَ اِلٰی مُخَّۃِ عُرقُوبٍ یعنی انتہائی فقر ہی تمہیں عرقوب سے مخ جوسنے کے لئے لے آیا ہے۔ شاعر نے کہا ہے (2) (الوافر) (۹۸) اَجَائَ تْہٗ الْمَخَافَۃُ وَالرجَائٌ۔ اسے امید و بیم تمہارے پاس لے آئی ہے۔ جَآئَ بَکَذَا اس نے لاحاضر کیا قرآن پاک میں ہے: (لَوۡ لَا جَآءُوۡ عَلَیۡہِ بِاَرۡبَعَۃِ شُہَدَآءَ ) (۲۴:۱۳) یہ افتراز پردار اپنی بات کی تصدیق کے لئے چارگواہ کیوں نہیں لائے۔ (وَ جِئۡتُکَ مِنۡ سَبَاٍۭ بِنَبَاٍ یَّقِیۡنٍ) (۲۷:۲۲) اور میں تمہارے پاس شہر سبا سے ایک سچی خیر لے کر آیا ہوں۔ اور جو چیز لائی جاتی ہے اس کے اعتبار سے جَائَ بِکَذَا کے کے معنیٰ بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
Surah:4Verse:170 |
آگیا ہے تمہارے پاس
has come to you
|
|
Surah:4Verse:174 |
آچکی تمہارے پاس
has come to you
|
|
Surah:5Verse:6 |
آئے
has come
|
|
Surah:5Verse:15 |
آگیا تمہارے پاس
has come to you
|
|
Surah:5Verse:15 |
آگیا تمہارے پاس
has come to you
|
|
Surah:5Verse:19 |
آگیا تمہارے پاس
has come to you
|
|
Surah:5Verse:19 |
آیا ہمارے پاس
(has) come to us
|
|
Surah:5Verse:19 |
آگیا تمہارے پاس
has come to you
|
|
Surah:5Verse:32 |
آئے ان کے پاس
came to them
|
|
Surah:5Verse:42 |
وہ آئیں تمہارے پاس
they come to you
|