Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلْعَوْرَۃُ: انسان کے مقام ستر کو کہتے ہیں مگر اس کے یہ معنی کنائی ہیں اصل میں یہ عار سے مشتق ہے اور مقام ستر کے کھلنے سے بھی چونکہ عار محسوس ہوتی ہے اس لیے اسے عَوْرَۃ کہا جاتا ہے اور عورت کو بھی عورت اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے بے ستر رہنے کو باعث عار سمجھا جاتا ہے اسی سے بری بات کو عوراء کہا جاتا ہے۔ عَوِرَتْ عَیْنُہٗ عَوَارًا وَعَارَتْ عَیْنُہٗ عَوْرًا: اس کی ایک آنکھ کی بینائی جاتی رہی۔ عَوَّرْتُھَا: میں نے اسے بھینگا کردیا۔ اسی سے بطور استعارہ عَوَّرْتُ البِئْرَ کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں: مٹی ڈال ڈال کر کنوئیں کا پانی خشک کر دینا اور مجازاً نظر کی تیزی کی وجہ سے کوے کو اَلْاَعْوَرکہا جاتا ہے جیسے کسی لفظ کو اس کی ضد میں استعمال کرلیتے ہیں۔ چنانچہ شاعر نے کہا ہے۔(1) (الخفیف) (۳۲۴) وَصِحَاحُ الْعُیُوْنِ یُدْعَیْنَ عُوْرًا تندرست آنکھوں والے آدمیوں کو بھینگا کہا جاتا ہے۔ اَلْعَوَارُ وَالْعَوْرَۃُ کے معنی کپڑے یا مکان وغیرہ میں شگاف کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔ (اِنَّ بُیُوۡتَنَا عَوۡرَۃٌ … وَ مَا ہِیَ بِعَوۡرَۃٍ) (۳۳:۱۳) کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے نہیں تھے۔ یعنی ان میں جگہ جگہ رخنے پڑے ہوئے ہیں جن میں سے جو چاہے ان کے اندر گھس سکتا ہے اسی سے محاورہ یہ۔ فُلَانٌ یَحْفَظُ عَوْرَتَہٗ کہ فلاں اپنے خلل کی حفاظت کرتا ہے اور آیت کریمہ: (ثَلٰثُ عَوۡرٰتٍ لَّکُمۡ) (۲۴:۵۸) (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے کے ہیں۔ میں ثَلَاثُ عَوْرَاتس سے پردہ کے تین اوقات مراد ہیں یعنی دوپہر کے وقت۔ عشاء کی نماز کے بعد اور صبح کی نماز سے پہلے۔ اور آیت کریمہ: (یَظۡہَرُوۡا عَلٰی عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ) (۲۴:۳۱) (یا ایسے لڑکوں سے) جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں۔ سے مراد نابالغ لڑکے ہیں جن میں ہنوز جنسیات کے متعلق باتوں کا شعور پیدا نہ ہوا ہو۔ سَھْمٌ عَائِرٌ وہ تیر جو نامعلوم طرف سے آئے لِفُلَانٍ عَائِرَۃٌ مِنَ الْمَالِ فلاں کے پاس اتنا زیادہ مال ہے کہ اس کی فراوانی آنکھ کو حیرت زدہ اور خیرہ کردیتی ہے۔(2) اَلْمُعَاوَرۃُ: بعض نے کہا ہے کہ اس کے معنی مستعار لینے کے ہیں اور اسی سے عَارِیَّۃٌ بروزن فَعْلِیَّۃٌ ہے۔ اسی سے کہا جاتا ہے، تَعَاوَرُوالْعَوَارِیَّ: استعمال کی چیزیں باہم لینا دینا۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ عار سے مشتق ہے چونکہ کوئی چیز مستعار دے کر اس کا واپس لینا بھی موجب عار سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے اسے عَارِیَّۃٌ کہا جاتا ہے مثل مشہور ہے کہ عَارِیَّۃٌ (مستعار لی ہوئی چیز) سے کسی نے دریافت کیا کہ کدھر جارہی ہو تو اس نے کہا: میں اپنے اہل کے لیے مذمت اور عار لینے جارہی ہوں۔ بعض نے کہا ہے کہ عَارِیَّۃٌ کا مادہ وادی ہے جیساکہ تَعَاوَرْنَا کا لفظ اس پر دلالت کرتا ہے اور عَارٌ کا مادہ یائی ہے۔ جیساکہ عَیَّرْتُہٗ بِکَذَا کے محاورہ سے معلوم ہوتا ہے۔
Surah:24Verse:31 |
چھپی ہوئی باتوں (پر)
private aspects
|
|
Surah:24Verse:58 |
پردے (کے) وقت ہیں
(are) times of privacy
|
|
Surah:33Verse:13 |
غیر محفوظ ہیں۔ کھلے ہیں
(are) exposed"
|
|
Surah:33Verse:13 |
کھلے۔ غیر محفوظ
(were) exposed
|