Surat ut Toor

Surah: 52

Verse: 13

سورة الطور

یَوۡمَ یُدَعُّوۡنَ اِلٰی نَارِ جَہَنَّمَ دَعًّا ﴿ؕ۱۳﴾

The Day they are thrust toward the fire of Hell with a [violent] thrust, [its angels will say],

جس دن وہ دھکے دے دے کر آتش جہنم کی طرف لائے جائیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

يَوْمَ يُدَعُّونَ ... The Day when they will be pushed down by force, meaning, they will be violently driven and shoved, ... إِلَى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّا to the fire of Hell, with a horrible, forceful pushing. Mujahid, Ash-Sha`bi, Muhammad bin Ka`b, Ad-Dahhak, As-Suddi and Ath-Thawri said that this Ayah means, "They will be violently shoved into the Fire." Allah...  said, هَذِهِ النَّارُ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

13۔ 1 الدَّعُّ کے معنی ہیں نہایت سختی کے ساتھ دھکیلنا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٠] دعَّ بمعنی دھکے مار کر نکال دینا۔ سختی سے رفع کرنا (فقہ اللغۃ) یعنی کافر جہنم کی طرف جانے کو تیار نہ ہوں گے تو انہیں دھکے مار مار کر جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

یوم یدغون الی نار جھنم دعا :”’ ع یدع “ سختی کے ساتھ دھکیلنا۔”’ غا “ مصدر مجہول برائے تاکید ہے، بری طرح دھکیلا جانا۔ یعنی فرشتے انہیں نہایت سختی کے ساتھ بری طرح دھکیلتے ہوئے جہنم کی آگ کی طرف لے جائیں گے۔ مزید دیکھیے سورة دخان (٤٧) ، رحمان (٤١) ، قمر (٤٨) اور سورة مومن (٧٠ تا ٧٢) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَوْمَ يُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَہَنَّمَ دَعًّا۝ ١٣ ۭ دع الدَّعُّ : الدفع الشدید وأصله أن يقال للعاثر : دع دع، كما يقال له : لعا، قال تعالی: يَوْمَ يُدَعُّونَ إِلى نارِ جَهَنَّمَ دَعًّا[ الطور/ 13] ، وقوله : فَذلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ [ الماعون/ 2] ، قال الشاعر : دَعَّ الوصيّ في قفا يتيمه ...  ( د ع ع ) الدع ۔ کے معنی سختی کے ساتھ دھکا دینے کے ہیں ۔ اصل میں یہ کلمہ زجر ہے جس طرح پھسلنے والے کو ( بطور دعا لعا کہا جاتا ہے ۔ اسیطرح دع دع بھی کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں : ۔ يَوْمَ يُدَعُّونَ إِلى نارِ جَهَنَّمَ دَعًّا[ الطور/ 13] جس دن وہ آتش جہنم کی طرف نہایت سختی سے دھکیلے جائیں گے ۔ فَذلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ [ الماعون/ 2] یہ وہی ( بدبخت ) ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے شاعر نے کہا ہے جیسا کہ وحی یتیم کی گدی پر گھونسا مارتا اور اسے دھکے دیتا ہے ۔ إلى إلى: حرف يحدّ به النهاية من الجوانب الست، وأَلَوْتُ في الأمر : قصّرت فيه، هو منه، كأنه رأى فيه الانتهاء، وأَلَوْتُ فلانا، أي : أولیته تقصیرا نحو : کسبته، أي : أولیته کسبا، وما ألوته جهدا، أي : ما أولیته تقصیرا بحسب الجهد، فقولک : «جهدا» تمييز، وکذلك : ما ألوته نصحا . وقوله تعالی: لا يَأْلُونَكُمْ خَبالًا[ آل عمران/ 118] منه، أي : لا يقصّرون في جلب الخبال، وقال تعالی: وَلا يَأْتَلِ أُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ [ النور/ 22] قيل : هو يفتعل من ألوت، وقیل : هو من : آلیت : حلفت . وقیل : نزل ذلک في أبي بكر، وکان قد حلف علی مسطح أن يزوي عنه فضله وردّ هذا بعضهم بأنّ افتعل قلّما يبنی من «أفعل» ، إنما يبنی من «فعل» ، وذلک مثل : کسبت واکتسبت، وصنعت واصطنعت، ورأيت وارتأيت . وروي : «لا دریت ولا ائتلیت»وذلک : افتعلت من قولک : ما ألوته شيئا، كأنه قيل : ولا استطعت . الیٰ ۔ حرف ( جر ) ہے اور جہات ستہ میں سے کسی جہت کی نہایتہ حدبیان کرنے کے لئے آتا ہے ۔ ( ا ل و ) الوت فی الامر کے معنی ہیں کسی کام میں کو تا ہی کرنا گو یا کوتاہی کرنے والا سمجھتا ہے کہ اس امر کی انتہا یہی ہے ۔ اور الوت فلانا کے معنی اولیتہ تقصیرا ( میں نے اس کوتاہی کا والی بنا دیا ) کے ہیں جیسے کسبتہ ای اولیتہ کسبا ( میں نے اسے کسب کا ولی بنا دیا ) ماالوتہ جھدا میں نے مقدر پھر اس سے کوتاہی نہیں کی اس میں جھدا تمیز ہے جس طرح ماالوتہ نصحا میں نصحا ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ { لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا } ( سورة آل عمران 118) یعنی یہ لوگ تمہاری خرابی چاہنے میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے ۔ اور آیت کریمہ :{ وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ } ( سورة النور 22) اور جو لوگ تم میں سے صاحب فضل داور صاحب وسعت ) ہیں وہ اس بات کی قسم نہ کھائیں ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ یہ الوت سے باب افتعال ہے اور بعض نے الیت بمعنی حلفت سے مانا ہے اور کہا ہے کہ یہ آیت حضرت ابوبکر کے متعلق نازل ہوئی تھی جب کہ انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ آئندہ مسطح کی مالی امداد نہیں کریں گے ۔ لیکن اس پر یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ فعل ( مجرد ) سے بنایا جاتا ہے جیسے :۔ کبت سے اکتسبت اور صنعت سے اصطنعت اور رایت سے ارتایت اور روایت (12) لا دریت ولا ائتلیت میں بھی ماالوتہ شئیا سے افتعال کا صیغہ ہے ۔ گویا اس کے معنی ولا استطعت کے ہیں ( یعنی تونے نہ جانا اور نہ تجھے اس کی استطاعت ہوئ ) اصل میں نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام وقال أبو مسلم : كهنّام ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

جس روز کہ ان کو جہنم کی طرف دھکے دے دے کر لائیں گے فرشتے ان کو دھکے دیں گے اور ان کے منہ کے بل ان کو دوزخ کی طرف گھسیٹیں گے اور ان سے زبانیہ فرشتے کہیں گے کہ یہ وہی دوزخ ہے جس کا تم دنیا میں انکار کیا کرتے تھے تو کیا یہ دن اور یہ عذاب بھی سحر کیونکہ تم دنیا میں انبیاء کرام (علیہم السلام) کو ساحر کہت... ے تھے یا تم اب بھی نہیں سمجھ رہے۔ پھر ارشاد خداوندی ہوگا اچھا تو اب دوزخ میں داخل ہوجاؤ پھر خواہ اس عذاب کو سہو یا نہ سہو کیونکہ خاموشی سے سہنا اور شور مچانا دونوں تمہارے حق میں برابر ہیں اور تم دنیا میں جیسا کرتے اور کہتے تھے ویسا ہی تمہیں بدلہ دیا جائے گا۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٣{ یَوْمَ یُدَعُّوْنَ اِلٰی نَارِ جَہَنَّمَ دَعًّا ۔ } ” جس دن ان کو دھکے دے دے کر جہنم کی طرف دھکیلاجائے گا۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(52:13) یوم یدعون الی نار جھنم دعا : یوم مفعول فیہ۔ یدعون مضارع مجہول جمع مذکر غائب : وہ دھکے مار کر ہنکائے جائیں گے۔ وہ نہایت سختی سے دھکیلے جائیں گے۔ دع (باب نصر) مصدر بمعنی سختی سے دھتکارنا۔ دعا مفعول مطلق، یوم یدعون بدل ہے یوم تمور سے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 یعنی جنہیں فرشتے دھکیل کر دوزخ کی طرف لے جائیں گے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یوم یدعون الی نار جھنم دعا (٢٥ : ٣١) ” جس دن انہیں دھکے مار مار کر جہنم کی طرف چلایا جائے گا۔ “ یہ بھی ایک نہایت ہی پر آشوب منظر ہے۔ الدع کے معنی ہوتے ہیں پیچھے کی طرف دھکیلنا۔ یہ ایک ایسی حرکت ہے جو ان لوگوں کے حالات کے عین مطابق ہے جو تصور کائنات کے بارے میں طفلانہ تصورات رکھتے ہیں جو سنجیدہ نہیں ... ہوتے اور جو اپنے ارد گرد میں چلنے والے معاملات پر غور نہیں کرتے۔ یوں ان کو چلایا جائے گا جہنم کی طرف مگر پیٹھ پر بھی دھکے مارمار کر۔ اس طرح دھکیل دھکیل کر جب ان کو جہنم کے کنارے پہنچا دیا جائے گا تو کہا جائے گا۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

6:۔ ” یوم یدعون “ یدعون، انہیں دھکا دے کر پھینکا جائیگا۔ یدفعون الیھا بعنف (بیضاوی) ۔ ھذہ النار، سے پہلے فیقال لہم مقدر ہے (مدارک) جس دن جھٹلانے والوں کو دھکے دے دے کر جہنم میں پھینکا جائے گا اس وقت ان سے کہا جائیگا یہ وہی جہنم ہے جس سے ہمارے پیغمبر (علیہم الصلوۃ والسلام) تمہیں ڈراتے تھے لیکن تم اس ... کو نہ مانتے تھے۔ ” افسحر ھذا۔ الایۃ “ اب بتاؤ کیا یہ بھی جادو ہی ہے اور تمہاری نظر بندی کردی گئی ہے جس کی وجہ سے تمہیں یہ دوزخ نظر آرہا ہے، لیکن حقیقت میں کچھ بھی نہیں ؟ جس طرح دنیا میں تم معجزات ِ انبیاء (علیہم السلام) کو جادو اور نظر بندی سے تعبیر کیا کرتے تھے کیا یہ جہنم بھی تمہیں نظر نہیں آرہا ؟ جس طرح دنیا میں دلائل ومعجزات دیکھ کر بھی تم کہا کرتے تھے کہ ہمیں تو کچھ سنائی نہیں دیتا اور نہ ہمیں کچھ نظر ہی آتا ہے۔ یہ بطور استہزاء و تہکم ان سے کہا جائیگا۔ یعنی اب بھی کہوناں کہ یہ سب جادو ہے اور ہمیں کچھ نظر نہیں آتا۔ کنتم تقولون للوحی ھذا سحرا فھذا المصداق ایضا سحر (ام انتم لا تبصرون) ھذا ایضا کم اکنتم لا تبصرون فی الدنیا ما یدل علیہ و تقریع و تہکم (بیضاوی) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(13) وہ دن وہ ہوگا جس دن یہ لوگ دوزخ کی طرف دھکے دے دے کر دھکیلے جائیں اور سختی سے نار جہنم کی طرف روانہ کئے جائیں گے۔