Surat ul Waqiya

Surah: 56

Verse: 4

سورة الواقعة

اِذَا رُجَّتِ الۡاَرۡضُ رَجًّا ۙ﴿۴﴾

When the earth is shaken with convulsion

جبکہ زمین زلزلہ کے ساتھ ہلا دی جائے گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

When the earth will be shaken with a terrible shake. meaning, it is shaken and moved violently over all of its surface and through its depths. Ibn Abbas, Mujahid, Qatadah and others said about Allah's this saying, "Violently shaken." Ar-Rabi` bin Anas said, "The earth will be shaken with all that is in it, just as a sifter is shaken with its contents." This is like Allah's saying: إِذَا زُلْزِلَتِ الاٌّرْضُ زِلْزَالَهَا When the earth is shaken with its earthquake. (99:1) and, يأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَىْءٌ عَظِيمٌ O mankind! Have Taqwa of your Lord! Verily, the earthquake of the Hour is a terrible thing. (22:1) Allah said: وَبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا : یہ ” اذا وقعت الواقعۃ “ سے بدل ہے ۔ ” رج یرج رجا “ ( ن) شدید حرکت دینا ۔ ” رجاً “ مصدر کے ساتھ تاکید میں مبالغہ مقصود ہے۔ یہ وہی بات ہے جو ” اذا زلزلت الارض زلزالھا ‘ ‘ اور ” ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم “ میں بیان فرمائی گئی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا۝ ٤ ۙ إذا إذا يعبّر به عن کلّ زمان مستقبل، وقد يضمّن معنی الشرط فيجزم به، وذلک في الشعر أكثر، و «إذ» يعبر به عن الزمان الماضي، ولا يجازی به إلا إذا ضمّ إليه «ما» نحو : 11-إذ ما أتيت علی الرّسول فقل له ( اذ ا ) اذ ا ۔ ( ظرف زماں ) زمانہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے کبھی جب اس میں شرطیت کا مفہوم پایا جاتا ہے تو فعل مضارع کو جزم دیتا ہے اور یہ عام طور پر نظم میں آتا ہے اور اذ ( ظرف ) ماضی کیلئے آتا ہے اور جب ما کے ساتھ مرکب ہو ( اذما) تو معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ع (11) اذمااتیت علی الرسول فقل لہ جب تو رسول اللہ کے پاس جائے تو ان سے کہنا ۔ رج الرَّجُّ : تحريك الشیء وإزعاجه، يقال : رَجَّهُ فَارْتَجَّ ، قال تعالی: إِذا رُجَّتِ الْأَرْضُ رَجًّا [ الواقعة/ 4] ، نحو : إِذا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزالَها [ الزلزلة/ 1] ، والرَّجْرَجَةُ : الاضطراب، وكتيبة رَجْرَاجَةٌ ، وجارية رَجْرَاجَةٌ ، وارْتَجَّ کلامه : اضطرب، والرِّجْرِجَةُ : ماء قلیل في مقرّه يضطرب فيتكدّر . ( ر ج ج ) الرج ( م ن ) اس کے معنی کسی چیز کو ہلانے اور جنبش دینے کے ہیں اور ارتجاج ( افتعال ) اس کا مطاوع ہے جس کے معنی ہلنے اور مضطرب ہونے کے ہیں : ۔ رجہ فارتج ۔ اسے ہلایا چناچہ وہ ہلنے لگا ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِذا رُجَّتِ الْأَرْضُ رَجًّا[ الواقعة/ 4]( اور قیامت اس وقت واقع ہوگی ) جب کہ زمین بڑے زور سے ہلنے لگے گی ۔ اسی کو دوسرے مقام پر : ۔ إِذا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزالَها [ الزلزلة/ 1] جب زمین بڑے زور سے ہلا دی جائے گی سے تعبیر کیا ہے ۔ الرجرجۃ : اضطراب ۔ کتیبة رجراجۃ لشکر جرار ۔ تھر تھرا کر چلنے والی چھوکری ارتج کلامہ کلام کرتے وقت آواز میں گونج اور لہر پیدا ہونا ۔ رجزجۃ تھوڑا سا پانی جو ہلانے سے گدلا ہو جائے أرض الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن «4» ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . ( ا رض ) الارض ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤ { اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا ۔ } ” جب زمین ہلا ڈالی جائے گی جیسے کہ زلزلہ آتا ہے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

3 That is, it will not be a local earthquake that may occur in a restricted area, but it will shake the whole earth to its depths aII of a sudden, and it will experience a tremendous jolt and tremors alI through.

سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :3 یعنی وہ کوئی مقامی زلزلہ نہ ہو گا جو کسی محدود علاقے میں آئے ، بلکہ پوری کی پوری زمین بیک وقت ہلا ماری جائے گی ۔ اس کو یک لخت ایک زبردست جھٹکا لگے گا جس سے وہ لرز کر رہ جائے گی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(56:4) اذا رجب الارض رجا : یہ جملہ بدل ہے اذا وقعت الواقعۃ سے رجت ماضی مجہول کا صیغہ واحد مؤنث غائب۔ رج (باب نصر) مصدر۔ وہ بلائی گئی۔ وہ جنبش دی گئی۔ رجا مفعول مطلق۔ جب وہ (زمین) خوب ہلائی جائے گی۔ (ماضی بمعنی مستقبل)

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اذا رجت .................... منبثا (٦ 5: ٦) (٦ 5:4 تا ٦) ” اور جب زمین یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے۔ “ اور دوبارہ یہ نہیں بتایا جاتا کہ جب یہ ہولناک واقعہ پیش ہوگا تو پھر کیا ہوگا۔ یہ خوفناک صورتحال ایک مقدمہ ہے۔ آغاز ہے اور انجام کا ذکر ہی نہیں کیا جاتا کیونکہ نتائج اس قدر ہولناک ہوں گے کہ الفاظ میں اس کا بیان ممکن نہیں ہے۔ پھر اس وقوعہ اور اس بوجھ کا پریشر ہوگا تو انسانی احساس کے اندر ارتعاش اور تزلزل پیدا ہونا متوقع ہوگا اور سباق کلام میں اس توقع کو عملی شکل عطا کرتا ہے۔ خافضة رافعة (٦ 5: ٣) ” یہ واقعہ تہہ وبالا کرنے والا ہوگا “ یہ بعض ان قدروں کو بلند کردے گا جو دنیا میں گری ہوئی سمجھی جاتی تھیں اور ان کو نیست کردے گا جو یہاں بلند تھیں کیونکہ یہ زمین تو دارالفناء تھی۔ جہاں اقدار اور پیمانوں کا اصل حقیقی نظام ومقام کو خلل پذیر ہوجانا ہے اور پھر اللہ کے پیمانوں کے مطابق وہاں درست ہوگا۔ اس کے بعد اس زمین کے اندر ایک خوفناک بھونچال ہوگا۔ زمین کو اہل زمین ساکن اور رکی ہوئی سمجھتے ہیں یہ زمین پوری کی پوری ہلا دی جائے گی۔ اس عظیم واقعہ کو ایسے انداز میں بیان کیا گیا کہ احساسات میں اس کی جو شکل ہے تعبیر بھی ویسی ہے۔ زمین کی اس بھر پور حرکت کے بعد اب مضبوط اور اونچے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر اڑ رہے ہیں اور یہ ریزے اور ذرے فضائے کائنات میں بکھر رہے ہیں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اس کے بعد قیامت کے زلزلہ کا تذکرہ فرمایا ﴿ اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّاۙ٠٠٤﴾ (جبکہ زمین کو سخت زلزلہ آئے گا) ﴿ وَّ بُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّاۙ٠٠٥﴾ (اور پہاڑ بالکل ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے) ۔ ﴿ فَكَانَتْ هَبَآءً مُّنْۢبَثًّاۙ٠٠٦﴾ (پھر وہ پراگندہ غبار ہوجائیں گے) ۔ قولہ اذا رجت قال المفسرون اذا ثانیة بدل من الاولیٰ وقیل ظرف لخافضة رافعة علی التنازع ذکرہ صاحب الکمالین بل اقرب ان یقال اذا الثانیة کا لشرط وقولہ تعالیٰ ورجت عطف علیہ وکنت وجزاہٴ محذوف ای تنقسمون وتثابون حسب ایمانکم واعمالکم۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

4:۔ ” رج “ نہایتہی شدت سے ہلانا قیامت کے دن زمین کو اس شدت سے ہلایا جائیگا کہ زمین پر کوئی چیز کھڑی نہ رہے گی، تمام عمارتیں گر جائیں گی یہاں تک کہ پہاڑ بھی ریزہ ریزہ ہو کر ہموار ہوجائیں گے۔ ” بس “ باریک کرنا، پہاڑوں کو اس طرح باریک کردیا جائے گا کہ وہ غبار کی طرف متفرق ہوجائیں گے۔ ای حرکت تحریکا شدیدا بحیث ینھدم مافوقھا من بناء وجبل (وبست) فتت تاحتی صارت کالسویق المبسوس وھو الملتوت (مظہری ج 9 ص 165) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(4) یہ قیامت کا وقوع اس وقت ہوگا جب کہ زمین بہت زور سے ہلا دی جائے گی۔