Surat ul Qalam

Surah: 68

Verse: 25

سورة القلم

وَّ غَدَوۡا عَلٰی حَرۡدٍ قٰدِرِیۡنَ ﴿۲۵﴾

And they went early in determination, [assuming themselves] able.

اور لپکے ہوئے صبح صبح گئے ( سمجھ رہے تھے ) کہ ہم قابو پا گئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَغَدَوْا عَلَى حَرْدٍ ... And they went in the morning with Hard... meaning, with strength and power. ... قَادِرِينَ Qadirin, meaning, they thought they had power to do what they claimed and what they were desiring. فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوا إِنَّا لَضَالُّونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

25۔ 1 یعنی اپنے معاملے کا انہوں نے اندازہ کرلیا، یا اپنے ارادے سے انہوں نے باغ پر قدرت حاصل کرلی، یا مطلب ہے مساکین پر انہوں نے قابو پا لیا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ ۔۔۔:” حرد “ کا ایک معنی ہے قصد و ارادہ ، یعنی وہ پختہ ارادے کے ساتھ نکلے کہ کسی مسکین کو باغ میں گھسنے نہیں دیں گے اور دوسرا معنی ہے شدید غصہ ، یعنی وہ مساکین پر سخت غصے کے عالم میں نکلے۔ دونوں صورتوں میں ” قدرین “ کا معنی ہے ” اس حال میں کہ وہ اپنے خیال میں باغ کے پھل پر قادر تھے۔” حرد “ کا تیسرا معنی ہے روکنا ، یعنی وہ صبح صبح اس حال میں نکلے کہ ( اپنے خیال میں) مساکین کو روکنے پر قادر تھے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَغَدَوْا عَلَىٰ حَرْ‌دٍ قَادِرِ‌ينَ And in early hours of the day they rushed quickly, while they were (assuming themselves) powerful (to pluck the fruits and prevent the poor.) [ 68:25] &. The word hard means &to prevent& and &to express anger&.5 In other words, they thought they had the power to pick the fruit for themselves and prevent the poor people from having a share in it, and even if they do come to the garden, the owners of the garden decided to chase them out. (5). This word also means &to rush quickly&. This meaning of the word has been adopted in the translation of the text. (Muhammad Taqi Usmani)

(آیت) وَّغَدَوْا عَلٰي حَرْدٍ قٰدِرِيْنَ ، حرد کے معنی منع کرنے اور غیظ و غضب دکھانے کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لو اپنے خیال میں یہ سمجھ کر چلے کہ ہمیں اس پر قدرت ہے کہ ہم کسی فقیر و مسکین کو کچھ نہ دیں کوئی آبھی جاوے تو اس کو دفع کردیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّغَدَوْا عَلٰي حَرْدٍ قٰدِرِيْنَ۝ ٢٥ غدا الْغُدْوَةُ والغَدَاةُ من أول النهار، وقوبل في القرآن الغُدُوُّ بالآصال، نحو قوله : بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الأعراف/ 205] ، وقوبل الغَدَاةُ بالعشيّ ، قال : بِالْغَداةِ وَالْعَشِيِ [ الأنعام/ 52] ، غُدُوُّها شَهْرٌ وَرَواحُها شَهْرٌ [ سبأ/ 12] ( غ د و ) الغدوۃ والغداۃ کے معنی دن کا ابتدائی حصہ کے ہیں قرآن میں غدو ( غدوۃ کی جمع ) کے مقابلہ میں اصال استعمال ہوا ہے چناچہ فرمایا : ۔ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الأعراف/ 205] صبح وشام ( یا د کرتے رہو ) ( غدو ( مصدر ) رواح کے مقابلہ میں ) جیسے فرمایا : ۔ غُدُوُّها شَهْرٌ وَرَواحُها شَهْرٌ [ سبأ/ 12] اس کا صبح کا جانا ایک مہینہ کی راہ ہوتی ہے اور شام کا جانا بھی ایک مہینے کی ۔ حرد الحَرْد : المنع من حدّة وغضب، قال عزّ وجلّ : وَغَدَوْا عَلى حَرْدٍ قادِرِينَ [ القلم/ 25] ، أي : علی امتناع من أن يتناولوه قادرین علی ذلك، ونزل فلان حریدا، أي ممتنعا من مخالطة القوم، وهو حرید المحل . وحَارَدَت السّنة : منعت قطرها، والناقة : منعت درّها، وحَرِدَ : غضب، وحَرَّدَهُ كذا، وبعیر أحرد : في إحدی يديه حَرَدٌ والحُرْدِيَّة : حظیرة من قصب . ( ح ر د ) الحرد ( ض) تیزی اور غصہ کے ساتھ کسی چیز کو روکنا ۔ قرآن میں ہے ۔ وَغَدَوْا عَلى حَرْدٍ قادِرِينَ [ القلم/ 25] اور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جاپنچے ( گویا کھیتی پر ) قادر ہیں ۔ یعنی و ہ اس بات پر قدرت رکھتے تھے کہ مسکینوں کو اپنے باغ میں آنے سے روک دیں ۔ نزل فلان حریدا یعنی فلاں قوم سے الگ تھلگ اترا ۔ ھو حرید المحل یعنی الگ تھلگ رہنے والا ہے ۔ حاردت السنۃ یعنی امسال بارش نہیں ہوئی ۔ حاردت الناقۃ اونٹنی نے د ودھ روک لیا ۔ ( یعنی اس کا دودھ کم یا خشک ہوگیا ) حردرس ) غضبناک کردیا ۔ بعیر احرد اونٹ جسکی اگلی ناک کا پٹھا ڈھیلا ہو ۔ الحردیۃ سرکنڈے کا باڑہ ۔ قادر الْقُدْرَةُ إذا وصف بها الإنسان فاسم لهيئة له بها يتمكّن من فعل شيء ما، وإذا وصف اللہ تعالیٰ بها فهي نفي العجز عنه، ومحال أن يوصف غير اللہ بالقدرة المطلقة معنی وإن أطلق عليه لفظا، بل حقّه أن يقال : قَادِرٌ علی كذا، ومتی قيل : هو قادر، فعلی سبیل معنی التّقييد، ولهذا لا أحد غير اللہ يوصف بالقدرة من وجه إلّا ويصحّ أن يوصف بالعجز من وجه، والله تعالیٰ هو الذي ينتفي عنه العجز من کلّ وجه . ( ق د ر ) القدرۃ ( قدرت) اگر یہ انسان کی صنعت ہو تو اس سے مراد وہ قوت ہوتی ہے جس سے انسان کوئی کام کرسکتا ہو اور اللہ تعالیٰ کے قادرہونے کے معنی یہ ہیں کہ وہ عاجز نہیں ہے اور اللہ کے سوا کوئی دوسری ہستی معنوی طور پر قدرت کا ملہ کے ساتھ متصف نہیں ہوسکتی اگرچہ لفظی طور پر ان کیطرف نسبت ہوسکتی ہے اس لئے انسان کو مطلقا ھو قادر کہنا صحیح نہیں ہے بلکہ تقیید کے ساتھ ھوقادر علی کذا کہاجائیگا لہذا اللہ کے سوا ہر چیز قدرت اور عجز دونوں کے ساتھ متصف ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ایسی ہے جو ہر لحاظ سے عجز سے پاک ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٥{ وَّغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ ۔ } ” اور وہ صبح سویرے چلے جلدی جلدی (یہ سمجھتے ہوئے ) کہ وہ اس ارادہ پر پوری طرح قادر ہیں۔ “ یہ آیت لفظی تصویر کشی کی بہترین مثال ہے۔ اس وقت ان لوگوں کی جو ذہنی ‘ نفسیاتی اور ظاہری کیفیت تھی ان الفاظ میں اس کی ہوبہو تصویر کھینچ کر رکھ دی گئی ہے ۔ انہیں زعم تھا کہ انہوں نے بڑی کامیاب منصوبہ بندی کی ہے ‘ ابھی تھوڑی ہی دیر میں وہ پھل اتار کرلے جائیں گے اور بھیک منگوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوگی۔ ] حَرْدکا معنی قصد اور ارادہ ہے۔ یعنی انہوں نے جو یہ ارادہ کیا تھا کہ آج کسی غریب کو باغ میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور صبح سویرے باغ کا پھل اتار لیں گے ‘ وہ خیال کر رہے تھے کہ ہم اس ارادے کو عملی جامہ پہنانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ [

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

15 The word hard in Arabic is used for hindering and withholding, for a purpose and resolution, and for making haste; hence, the composite rendering adopted by us.

سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :15 اصل میں الفاظ ہیں علی حرد ۔ عربی زبان میں روکنے اور نہ دینے کے لیے بھی بولا جاتا ہے ۔ قصد اور طے شدہ فیصلے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اور سرعت کے معنی میں بھی مستعمل ہے ۔ اسی لیے ہم نے ترجمے میں تینوں معنوں کی رعایت ملحوظ رکھی ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

9: اس کا ایک ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ’’وہ یہ سوچ کر سویرے روانہ ہوئے کہ وہ غریبوں کو منع کرنے پر قادر ہوجائیں گے۔‘‘

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(68:25) وغدوا علی حرد قادرین۔ واؤ عاطفہ۔ غدوا ماضی جمع مذکر غائب غدو (باب نصر) مصدر سے ۔ وہ صبح کے وقت چلے۔ غدو صبح کے وقت سفر کرنا۔ غداۃ صبح کا وقت ۔ تڑکا۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ واصبر نفسک مع الذین یدعون ربھم بالغداۃ والعشی (18:28) اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں ۔ ان کے ساتھ صبر کرتے رہو۔ اور جگہ فرمایا :۔ یسبح لہ بالغدو والاصال (24:36) (اور) ان میں صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں ۔ حرد۔ اس کے معانی میں مختلف اققوال ہیں ۔ لیکن عام فہم اور موقع محل کے مطابق وہ معانی قابل ترجیح ہیں جو کہ صاحب ضیاء القرآن نے اختیار کئے ہیں۔ لکھتے ہیں :۔ حرد کا معنی قصد اور ارادہ ہے یعنی انہوں نے جو یہ ارادہ کیا تھا کہ آج کسی غریب کو باغ میں ہم داخل نہیں ہونے دیں گے اور باغ کا پھل کاٹ لائیں گے وہ یہ خیال کر رہے تھے کہ جو ارادہ اور قصد ہم نے کیا ہے اس کو عملی جامعہ پہنانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ قادرین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ قدرۃ (باب ضرب) مصدر سے ۔ قدرت رکھنے والے۔ یہ غدوا کی خبر ہے۔ حرد متعلق بہ قادرین ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 14 علی حررر “ کے مفسرین نے کئی مطلب بیان کئے ہیں بعض کہتے ہیں کہ ” وہ تیزی اور زور سے چلے “ یا ” وہ غصہ سے چلے “ یا ” وہ اپنے آپ کو نجیلی پر قادر سمجھتے ہوئے چلے “ یا ” حرد “ ان کے باغ کا نام تھا، یعنی وہ اپنے آپ کو اس باغ پر قادر سمجھتے ہوئے چلے۔ “ بہرحال وہ یہ سمجھتے ہوئے صبح سویرے چل دیئے کہ جاتے ہی سارا میوہ اپنے قبضہ میں کرلیں گے اور غریبوں مسکینوں کے لئے کچھ نہ چھوڑیں گے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

سیاق کلام مزید مذاق کررہا ہے۔ ان لوگوں کے ساتھ۔ وغدوا ................ قدرین (٨٦ : ٥٢) ” وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل منع کرنے پر) قادر ہیں “۔ وہ اس ارادے سے چلے کہ وہ مساکین سے پھل روکنے اور انہیں منع کرنے پر قادر ہیں۔ اب پہلی مرتبہ وہ ایک ایسی صورت حال سے دو چار ہوتے ہیں جس کی توقع وہ نہ کرتے تھے۔ اب مزاح کی جگہ سنجیدگی آجاتی ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(25) اور اپنے کو بخل اور مساکین کو نہ دینے پر قادر سمجھتے ہوئے صبح سویرے پہنچ گئے۔ یعنی خفیہ باتیں کرتے اور فقیروں کو محروم رکھنے کی نیت سے اور اپنے خیال میں اس نیت بخل پر قدرت رکھتے ہوئے صبح ہی صبح باغ میں جا پہنچے۔