Surat ul Mudassir

Surah: 74

Verse: 22

سورة المدثر

ثُمَّ عَبَسَ وَ بَسَرَ ﴿ۙ۲۲﴾

Then he frowned and scowled;

پھر تیوری چڑھائی اور منہ بنایا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

ثُمَّ عَبَسَ ... Then he frowned. meaning, he contracted his eyebrows together and frowned. ... وَبَسَرَ and he looked in a bad tempered way. meaning, he scowled and was disgusted. Concerning Allah's statement, ثُمَّ أَدْبَرَ وَاسْتَكْبَرَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

22۔ 1 یعنی جواب سوچتے وقت چہرے کی سلوٹیں بدلیں، اور منہ بسورا، جیسا کہ عمومًا کسی مشکل بات پر غور کرتے وقت آدمی ایسا کرتا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ۝ ٢٢ ۙ عبس العُبُوسُ : قُطُوبُ الوجهِ من ضيق الصّدر . قال تعالی: عَبَسَ وَتَوَلَّى[ عبس/ 1] ، ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ [ المدثر/ 22] ، ومنه قيل : يوم عَبُوسٌ. قال تعالی: يَوْماً عَبُوساً قَمْطَرِيراً [ الإنسان/ 10] ، وباعتبار ذلک قيل العَبَسُ : لِمَا يَبِسَ علی هُلْبِ الذَّنَبِ من البعر والبول، وعَبِسَ الوسخُ علی وجهه ( ع ب س ) العبوس ( ض ) کے معنی سینہ کی تنگی سے چہرہ پر شکن پڑے نے کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ عَبَسَ وَتَوَلَّى[ عبس/ 1] تر شر د ہوئے اور منہ پھیر بیٹھے ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ [ المدثر/ 22] پھر اس نے تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑا لیا ۔ اور اسی سے یوم عبوس ہے جس کے معنی سخت اور بھیانک دن کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ يَوْماً عَبُوساً قَمْطَرِيراً [ الإنسان/ 10] اس دن سے جو ( چہروں کو ) شکن آلود اور دلوں کو سخت مضطر کردینے والا ہے ۔ اور اسی اعتبار سے العبس اس گو برادر پیشاب کو کہتے ہیں جو اونٹ کی دم کے بولوں کے ساتھ لگ کر خشک ہوجاتا ہے عبس الوسخ علی وجھہ اس کے چہرہ پر میل کچیل جم گئی ۔ بسر البَسْرُ : الاستعجال بالشیء قبل أوانه، نحو : بَسَرَ الرجل الحاجة : طلبها في غير أوانها، وبَسَرَ الفحل الناقة : ضربها قبل الضّبعة وماء بُسْر : متناول من غدیره قبل سکونه، وقیل للقرح الذي ينكأ قبل النضج : بُسْر، ومنه قيل لما لم يدرک من التمر : بُسْر، وقوله عزّ وجل : ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ [ المدثر/ 22] أي : أظهر العبوس قبل أوانه وفي غير وقته، فإن قيل : فقوله : وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ باسِرَةٌ [ القیامة/ 24] ليس يفعلون ذلک قبل الوقت، وقد قلت : إنّ ذلك يقال فيما کان قبل الوقت ! قيل : إنّ ذلك إشارة إلى حالهم قبل الانتهاء بهم إلى النار، فخصّ لفظ البسر، تنبيها أنّ ذلک مع ما ينالهم من بعد يجري مجری التکلف ومجری ما يفعل قبل وقته، ويدل علی ذلک قوله عزّ وجل : تَظُنُّ أَنْ يُفْعَلَ بِها فاقِرَةٌ [ القیامة/ 25] . ( ب س ر ) البسر کے معنی کسی چیز کو قبل از وقت جلدی لے لینا کے ہیں جیسے بسرالرجل الحاجۃ ( اس نے قبل از وقت اپنی ضرورت کو طلب کیا ) بسر الفحل الفحل الناقۃ ( مادہ کی خواہش کے بغیر اونٹ نے اس سے جفتی کی ماء بسر بارخن کا تازہ پانی جو زمین پر گرنے سے پہلے ہی لے لیا جائے بسر القرح پھوڑے کو پکنے سے پہلے پھوڑدینا اسی سے گدری کھجور کو بسر کہا جاتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ [ المدثر/ 22] پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑلیا ۔ میں بسر کے معنی قبل از وقت منہ بگاڑنے کے ہیں اس پر اعتراض ہوسکتا ہے کہ اگر بسر کے یہی معنی ہیں آیت : وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ باسِرَةٌ [ القیامة/ 24] اور بہت سے منہ اس دن اداس ہوں گے ہیں باسرۃ کے کیا معنی ہوں گے کیونکہ وہاں تو قبل از وقت منہ بگاڑنا نہیں ہوگا اس کا جواب یہ ہے کہ چوں کہ ان کی یہ حالت آگ میں داخل ہونے سے قبل ہوگی اس لئے باسرۃ کہہ کر اشارہ کیا ہے کہ گویا آگ میں پہنچنے سے قبل ان کا منہ بگاڑنا محض تکلف اور قبل از وقت ہوگا جیسا کہ بعد کی آیت تَظُنُّ أَنْ يُفْعَلَ بِها فاقِرَةٌ [ القیامة/ 25] خیال کریں گے کہ ان پر مصیبت واقع ہونے والی ہے ۔ سے معلوم ہوتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(74:22) ثم عبس وبسر : ثم تراخی فی الوقت کے لئے ہے بمعنی پھر، عبس ماضی واحد مذکر غائب عبس وعبوس (باب ضرب مصدر سے جس کے معنی ترش رد ہونے اور تیوری چڑھانے کے ہیں۔ پھر اس نے تیوری چڑھائی۔ وبسر۔ واؤ عاطفہ، بسر ماضی واحد مذکر غائب بسور (باب نصر) مصدر سے جس کے معنی منہ بنانا اور ترش رد ہونے کے ہیں۔ اور اس نے منہ بنایا۔ بسر عبس کی تاکید میں آیا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 یعنی جیسے جادوگر ایک دوسرے کو جادہ سکھاتے چلے آئے ہیں اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یہ قرآن کسی جادوگر سے سیکھ لیا ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(22) پھر تیوری چڑھائی اور منہ بنایا۔