VerbPersonal PronounPersonal Pronoun

يُحِبُّونَهُمْ

They love them

وہ محبت کرتے ہیں ان سے

Verb Form 4
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
اِسْتَحَبَّ
يَسْتَحِبُّ
اِسْتَحِبَّ/اِسْتَحْبِبْ
مُسْتَحِبّ
مُسْتَحَبّ
اِسْتِحْبَاب
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْحَبُّ وَالْحَبَّۃُ: (فتحہ حاء) گندم، جو وغیرہ مطعومات کے دانہ کو کہتے ہیں اور خوشبودار پودوں اور پھولوں کے بیج کو حِبٌّ وَحِبَّۃٌ کہا جاتا ہے قرآن پاک میں ہے: (کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنۡۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِیۡ کُلِّ سُنۡۢبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ) (۲:۲۶۱) (ان کے مالوں) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اُگیں اور ہر ایک بالی میں سوسو دانے ہوں۔ (وَ لَا حَبَّۃٍ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرۡضِ) (۶:۵۹) اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ ایسا نہیں ہے۔ (اِنَّ اللّٰہَ فَالِقُ الۡحَبِّ وَ النَّوٰی) (۶:۹۵) بے شک اﷲ ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر (ان سے درخت اگاتا ہے۔) اور آیت کریمہ ہے: (فَاَنۡۢبَتۡنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّ حَبَّ الۡحَصِیۡدِ ) (۵۰:۹) اور اس باغ سے دبستان اگائے اور اناج۔ میں جَبَّ الْحَصِیدُ سے گندم وغیرہ مراد ہے جو کاٹا جاتا ہے، اور حدیث میں ہے (1) (۶۹) کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّۃُ فِیْ حَمِیلِ السَّیْلِ۔ جیسے گھاس پات کے بیج جو سیلاب کے بہاؤ میں اُگ آتے یہں۔ اَلْحِبُّ: (محبوب، عاشق) جس کی محبت حد سے بڑھ جائے دانوں کے ساتھ تشبیہ دے کر حَبَبُ الْاِنْسَانِ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے جس کے معنیٰ دانتوں کی ہمواری اور مزونیت کے ہیں۔ اسی طرح شکل و صورت میں حبوب کے ساتھ تشبیہ دے کر پانی بلبلہ کو حَبابُ المآء کہا جاتا ہے۔ حَبَّۃُ الْقَلْبِ: سویدائے قلب۔ یہ بھی ہیئت میں تشبیہ کے اعتبار سے ہے۔ حَبَبْتُ فُلَانًا اصل معنیٰ تو یہ ہیں کہ میں نے اس کے حَبَّہٗ الْقَلْبِ پر مارا جیساکہ کَبَدْتُّہٗ فَأَدَتُّہٗ کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ احْبَبْتُ فُلَانًا اصل معنی تو یہ ہیں کہ میں نے اپنا دل اس کی محبت کے لئے پیش کیا مگر عرف میں مَحِبّ کی جگہ پر محبوب بھی استعمال ہوتا ہے۔ اَلْمحَبَّۃُ کے معنیٰ کسی چیز کو اچھا سمجھ کر اس کا ارادہ کرنے اور چاہنے کے ہیں، اور محبت تین قسم پر ہے۔ (۱) محض لذت اندوزی کے لئے جیسے مرد کسی عورت سے محبت کرتا ہے۔ چنانچہ آیت : (وَ یُطۡعِمُوۡنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسۡکِیۡنًا) (۷۶:۸) میں اسی نوع کی محبت کی طرف اشارہ ہے۔ (۲) محبت نفع اندوزی کی خاطر جیساکہ انسان کسی نفع بخش اور مفید شے سے محبت کرتا ہے۔ چنانچہ اسی معنیٰ میں فرمایا: (وَ اُخۡرٰی تُحِبُّوۡنَہَا ؕ نَصۡرٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَتۡحٌ قَرِیۡبٌ) (۶۱:۱۳) اور ایک چیز جس کو تم بہت چاہتے ہو یعنی تمہیں خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح حاصل ہوگی۔ (۳) کبھی یہ محبت محض فضل و شرف کی وجہ سے ہوتی ہے، جیساکہ اہل علم و فضل آپس میں ایک دوسرے سے محض علم کی خاطر محبت کرتے ہیں۔ اور بعض نے مثل آیت: (فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا) (۹:۱۰۸) میں محبت کی تفسیر ارادہ سے بھی کی یہ، مگر یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ لفظ محبت میں بنسبت ارادہ کے معنوی طور پر زیادہ مبالغہ پایا جاتا ہے، جیساکہ ابھی بیان ہوچکا ہے، کیونکہ ہر محبت میں ارادہ تو پایا ہی جاتا ہے مگر ہر ارادے کو محبت نہیں کہہ سکتے۔ اور آیت کریمہ: (اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ ) (۹:۲۳) کے معنی یہ ہیں کہ اگر وہ کفر کو ایمان پر ترجیج دیں اور پسند کریں۔ اصل میں اِسْتِحْبَابٌ کے معنیٰ کسی چیز میں ایسا معنیٰ تلاش کرنے کے ہیں جس کی بنا پر اس سے محبت کی جائے مگر یہاں علی (صلہ) کی وجہ سے اس میں ایثار اور ترجیح کے معنیٰ پیدا ہوگئے ہیں اسی طرح آیت کریمہ: (وَ اَمَّا ثَمُوۡدُ فَہَدَیۡنٰہُمۡ فَاسۡتَحَبُّوا الۡعَمٰی عَلَی الۡہُدٰی ) (۴۱:۱۷) کے معنی بھی یہ ہیں کہ انہوں نے اندھاپن کو ہدایت پہ ترجیح دی۔ اور آیت کریمہ: (فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللّٰہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ) (۵:۵۴) تو خدا ایسے لوگ پیدا کردے گا جن کو وہ دوست رکھے گا اور جسے وہ دوست رکھیں گے۔ میں اﷲ تعالیٰ کے ان سے محبت کرنے سے مراد ان پر انعام کرنا ہے اور بندوں کے اﷲ تعالیٰ سے محبت کے معنیٰ ہیں ’’بندہ تقرب الٰہی حاصل کرنے کی طلب میں لگا رہے‘‘ اور آیت کریمہ: (اِنِّیۡۤ اَحۡبَبۡتُ حُبَّ الۡخَیۡرِ عَنۡ ذِکۡرِ رَبِّیۡ) (۳۸:۳۲) کے معنی یہ ہیں کہ میں نے گھوڑوں سے اس طرح محبت کی جس طرح کہ مجھے خیر سے محبت ہے۔ (اس طرح میں اﷲ کی یاد سے غافل ہوگیا اور آیت کریمہ: (اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ ) (۲:۲۲۲) میں اﷲ تعالیٰ کے توابین اور متطھرین سے محبت کے معنی یہ ہیں کہ اﷲ تعالیٰ انہیں ثواب دے گا اور ان پر فضل و کرم فرمائے گا اور آیت کریمہ: (وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ اَثِیۡمٍ ) (۲:۲۷۶) اور آیت : (اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ ) (۳۱:۱۸) کہ خدا کسی اترانے والے خود پسند کو پسند نہیں کرتا۔ میں اس امر پر تنبیہ کی گئی ہے کہ گناہوں کے ارتکاب سے انسان اس قدر سرکش ہوجاتا ہے کہ توبہ کرنے کا نام نہیں لیتا اور جب توبہ نہیں کرتا تو اﷲ تعالیٰ بھی اس سے ان معنوں سے محبت نہیں کرتا جن معنوں میں کہ وہ توابین اور متطہرین سے محبت کرتا ہے، یعنی انعام و افضال کرنا اور ثواب سے نوازنا۔ حَبَّبَ اﷲُ اِلیَّ کَذَا: فلاں چیز اﷲ نے مجھے عزیز کردی۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِلَیۡکُمُ الۡاِیۡمَانَ ) (۴۹:۷) لیکن خدا نے تم کو ایمان عزیز بنادیا۔ اَحَبَّ الْبَعِیرُ: اونٹ کا ماندہ اور بیمار ہوکر ایک جگہ پڑے رہنا۔ گویا اسے اس جگہ سے محبت ہے۔ حَبَابُکَ اَنْ تَفْعَلَ کَذَا یعنی تیری انتہائی خواہش اور کوشش یہ ہے کہ تم ایسا کرو۔

Lemma/Derivative

64 Results
أَحْبَبْ
Surah:2
Verse:165
وہ محبت کرتے ہیں ان سے
They love them
Surah:2
Verse:190
پسند کرتا
like
Surah:2
Verse:195
محبت رکھتا ہے
loves
Surah:2
Verse:205
پسند کرتا
love
Surah:2
Verse:216
تم پسند کرو
you love
Surah:2
Verse:222
پسند کرتا ہے۔ محبت رکھتا ہے
loves
Surah:2
Verse:222
اور محبت رکھتا ہے
and loves
Surah:2
Verse:276
پسند کرتا
love
Surah:3
Verse:31
تم محبت رکھتے۔ کرتے
love
Surah:3
Verse:31
محبت کرے گا تم سے
will love you