Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
رَقَبَ |
يَرْقُبُ |
اُرْقُبْ |
رَاقِب |
مَرْقُوْب |
رَقْب/رَقَابَة |
اَلرَّقْبَۃُ: اصل میں گردن کو کہتے ہیں پھر رَقَبَۃَ کا لفظ بول کر مجازاً انسان مراد لیا جاتا ہے اور عرف عام میں اَلرََّقَبَۃَ غلام کے معنوں میں استعمال ہونے لگا ہے جیساکہ لفظ رَأْسٌ اور ظَھْرٌ بول کر مجازاً سواری مراد لی جاتی ہے چناچنہ محاورہ ہے: فُلَاٌ یَرْبَطْ کَذَا ظَھْرًا اَوْ کَذَا رَأْسًا … یعنی فلاں کے پاس اتنی سواریاں ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (مَنۡ قَتَلَ مُؤۡمِنًا خَطَـًٔا فَتَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ مُّؤۡمِنَۃٍ ) (۴:۹۲) کہ جو مسلمان کو غلطی سے (بھی) مار ڈالے تو ایک مسلمان بردہ آزاد کرائے۔ اور رَقَبَۃٌ کی جمع رِقَابٌ آتی ہے۔ جیسے فرمایا: (وَ فِی الرِّقَابِ) (۲:۱۷۷) اور غلام کو آزاد کرنے میں۔ مراد مکاتب غلام ہیں۔ کیونکہ مال زکوٰۃ کے وہی مستحق ہوتے ہیں اور رَقَبْتُہٗ (ن) کے معنیٰ گردن پر مارنے یا کسی کی حفاظت کرنے کے ہیں۔ جیسے فرمایا: (لَا یَرۡقُبُوۡنَ فِیۡ مُؤۡمِنٍ اِلًّا وَّ لَا ذِمَّۃً … ) (۹:۱۰) کسی مسلمان کے بارے میں نہ تو قرابت کا پاس ملحوظ رکھتے ہیں اور نہ ہی عہدوپیمان کا۔ اسی سے نگران کو رَقِیْبٌ کہا جاتا ہے یا تو اس لئے کہ وہ اس شخص کی گردن پر نظر رکھتا ہے جس کی نگرانی منظور ہوتی ہے اور یاہ وہ نگرانی کے لئے باربار اپنی گردن اٹھا کر دیکھتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ ارۡتَقِبُوۡۤا اِنِّیۡ مَعَکُمۡ رَقِیۡبٌ) (۱۱:۹۳) تم بھی منتظر رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں۔ (اِلَّا لَدَیۡہِ رَقِیۡبٌ عَتِیۡدٌ) (۵۰:۱۸) مگر ایک چوکیدار (اس کے لکھنے کو) تیار رہتا ہے۔ اَلْمَرْقَبُ: بلند جگہ جہاں رقیب (نگران) بیٹھ کر چوکسی کرتا ہے اور قمار بازوں کے محافظ کو بھی رَقیب کہا جاتا ہے جو قماربازی کے بعد شراب نوشی کرتے ہیں۔ اسی طرح قماربازی کے تیسرے درجے کے تیر کو بھی رَقِیْبٌ کہتے ہیں۔ تَرَقُّبٌ: (تفعل) کے معنٰی ہیں انتظار کرتے ہوئے کسی چیز سے بچنا۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فَخَرَجَ مِنۡہَا خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ) (۲۸:۲۱) چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) شہر سے نکل بھاگے اور دوڑتے ہوئے جاتے تھے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ رَقُوْبٌ: اس عورت کو کہتے ہیں جو کثر اولاد کی وجہ سے اپنے بچوں کی موت کی منتظر ہو۔ نیز وہ اونٹنی جو پانی پینے کے لئے باری کے انتظار میں ہو اسے بھی رَقُوْبٌ کہا جاتا ہے۔ اَرْقَبَ: (افعال) کے معنٰی رُقْبٰی کرنے کے ہیں یعنی کسی کو اس کی زندگی بھر کے لئے مکان وغیرہ ہبہ کردینا اور اس کی موت کے بعد اس عطا کو واپس لے لینا اور اسے رُقْبٰی اس لئے کہا جاتا ہے کہ ہبہ کے بعد گویا وہ اس کی موت کا انتظار کرتا ہے۔ اور ایسے ہبہ کو عمریٰ بھی کہا جاتا ہے۔(1)
Surah:2Verse:177 |
گردنیں (چھڑانے)
freeing the necks (slaves)
|
|
Surah:4Verse:92 |
ایک گردن
(of) a slave
|
|
Surah:4Verse:92 |
ایک گردن
(of) a believing slave
|
|
Surah:4Verse:92 |
ایک گردن کا
(of) a slave
|
|
Surah:5Verse:89 |
ایک گردن کا
a slave
|
|
Surah:9Verse:60 |
گردنیں چھڑانے میں
the (freeing of) the necks
|
|
Surah:47Verse:4 |
گردنوں کا
the necks
|
|
Surah:58Verse:3 |
ایک گردن کا
(of) a slave
|
|
Surah:90Verse:13 |
ایک گردن کا
a neck
|