Noun

حُدُودُ

(are the) limits

حدود ہیں

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
حَادَدَ
يُحَادِدُ
حَادِدْ
مُحَادِد
مُحَادَد
مُحَادَدَة
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْحَدُّ: دو چیزوں کے درمیان ایسی روک جو ان کو باہم ملنے سے روک دے۔ حَدَدْتُّ کَذَا میں نے فلاں چیز کے لئے حد ممیز مقرر کردی۔ حَدُّ الدَّارِ مکان کی حد، جس کی وجہ سے وہ دوسرے مکان سے ممیّز ہوتا ہے حَدُّ الشَّیئِ: کسی چیز کا وہ وصف جو دوسروں سے اسے ممتاز کردے اور زنا و شراب کی سزا کو بھی حد اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ اس کا دوبارہ ارتکاب کرنے سے انسان کو روکتی ہے۔ اور دوسروں کو بھی اس قسم کے جرائم کا ارتکاب کرنے سے روک دیتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ ) (۶۵:۱) او ریہ خدا کی حدیں ہیں۔ جو خدا کی حدود سے تجاوز کرے گا۔ (تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا) (۲:۲۲۹) یہ خدا کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں ان سے تجاوز مت کرو۔ اور آیت کریمہ: (اَلۡاَعۡرَابُ اَشَدُّ کُفۡرًا وَّ نِفَاقًا وَّ اَجۡدَرُ اَلَّا یَعۡلَمُوۡا حُدُوۡدَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ ) (۹:۹۷) دیہاتی لوگ سخت کافر اور سخت منافق ہیں اور اس قابل نہیں کہ جو احکام (شریعت) خدا نے نازل فرمائے ہیں ان سے واقف (ہی) ہوں۔ میں بعض نے حدود کے معنیٰ احکام کئے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ حقائق و معانی مراد ہیں۔ جملہ حدودالٰہی چار قسم پر ہیں: (۱) ایسے حکم جن میں نقص و زیادہ دونوں ناجائز ہوتے ہیں جیسے فرض نمازوں میں تعداد رکعات کو جو شارع علیہ السلام نے مقرر کردی ہیں ان میں کمی بیشی قطعاً جائز نہیں ہے۔ (۲) وہ احکام جن میں اضافہ تو جائز ہو لیکن کمی جائز نہ ہو۔ (۳) وہ احکام جو اس دوسری صورت کے برعکس ہیں یعنی ان میں کمی تو جائز ہے لیکن ان پر اضافہ جائز نہیں ہے۔ (۴) اور آیت کریمہ ہے: (اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحَآدُّوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗۤ ) (۵۸:۲۰) جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخافلت کرتے ہیں۔ میں یُحآدُّوْنَ کے معنیٰ اﷲ رسول کی مخالفت کے ہیں اور اس مخالفت کو یُحآدُّونَ کہنا یا تو روکنے کے اعتبار سے ہے اور یا الحدید کے استعمال یعنی جنگ کی وجہ سے۔ حَدِیْدٌ: لوہا۔ قرآن میں ہے: (وَ اَنۡزَلۡنَا الۡحَدِیۡدَ فِیۡہِ بَاۡسٌ شَدِیۡدٌ) (۵۷:۲۵) اور لوہا پیدا کیا اس میں اسلحہ جنگ کے لحاظ سے پُرخطر بھی شدید ہے۔ حَدَدْتُ السِّکِّیْنَ: میں نے چھری کی دھار تیز کی۔ اور اَحْدَدْتُّہُ اس کے لئے حد مقرر کردی پھر ہر وہ چیز جو بلحاظ خلقت یا بلحاظ معنی کے ایک ہو۔ جیسے نگاہ اور بَصِیْرَۃ اس کی صفت میں الحدید کا لفظ بولا جاتا ہے۔ جیسے ھُوَ حَدِیْدُ النظَّظَرِ (وہ تیز نظر ہے) ھُوَ حَدِیْدُ الفَھْمِ (وہ تیز فہم ہے) قرآن میں ہے: (فَبَصَرُکَ الۡیَوۡمَ حَدِیۡدٌ ) (۵۰:۲۲) تو آج تیزی نگاہ تیز ہے۔ اور جب زبان بلحاظ تیزی کے لوہے کی سی تاثیر رکھتی ہو تو صَارِمٌ وَمَاضٍ کی طرح اس کی صفت حدید بھی آجاتی ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (سَلَقُوۡکُمۡ بِاَلۡسِنَۃٍ حِدَادٍ ) (۳۳:۱۹) تو تیز زبانوں کے ساتھ تمہارے بارے میں تیز زبانی کریں۔ اور روکنے کے معنیٰ کے پیش نظر دربان کو حِدادٌ کہا جاتا ہے اور بدنصیب اور محروم آدمی کو رَجُلٌ مَحْدُوْدٌ کہہ دیتے ہیں۔

Lemma/Derivative

14 Results
حُدُود
Surah:2
Verse:187
حدود ہیں
(are the) limits
Surah:2
Verse:229
حدود کو
(the) limits
Surah:2
Verse:229
حدود کو
(the) limits
Surah:2
Verse:229
حدود ہیں
(are the) limits
Surah:2
Verse:229
حدود
(the) limits
Surah:2
Verse:230
حدود کو
(the) limits
Surah:2
Verse:230
حدود ہیں
(are the) limits
Surah:4
Verse:13
حدود ہیں
(are the) limits
Surah:4
Verse:14
اس کی حدود کو
His limits -
Surah:9
Verse:97
حدود
(the) limits