Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
دَخَلَ |
يَدْخُلُ |
اُدْخُلْ |
دَاخِل |
مَدْخُوْل |
دُخُوْل |
اَلدُّخُوْلُ: (ن) یہ خروج کی ضد ہے اور مکان و زمان اور اعمال سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے کہا جاتا ہے۔ دَخَلَ مَکَانَ کَذَا (فلاں جگہ میں داخل ہوا۔) قرآن پاک میں ہے: (ادۡخُلُوۡا ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃَ ) (۲۔۵۸) کہ اس گاؤں میں داخل ہوجاؤ۔ (ادۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ) (۱۶۔۳۲) جو تم عمل کیا کرتے تھے ان کے بدلے بہشت میں داخل ہوجاؤ۔ (فَادۡخُلُوۡۤا اَبۡوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا) (۱۶۔۲۹) کہ دوزخ کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ ہمیشہ اس میں رہوگے۔ (وَ یُدۡخِلُہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ) (۵۸۔۲۲) اور وہ ان کو بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں داخل کرے گا۔ (یُّدۡخِلُ مَنۡ یَّشَآءُ فِیۡ رَحۡمَتِہٖ) (۷۶۔۳۱) جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے۔اور آیت کریمہ: (وَ قُلۡ رَّبِّ اَدۡخِلۡنِیۡ مُدۡخَلَ صِدۡقٍ ) (۱۷۔۸۰) اور کہو کہ اے پروردگار!مجھے (مدینے میں) اچھی طرح داخل کیجیئے۔میں مَدْخَلٌ (بفتح المیم) دَخَلَ یَدْخُلُ سے ہوگا اور مُدْخَلٌ (بضمۂ میم) ہو تو اَدْخَلَ یُدْخِلُ سے جیسے فرمایا: (لَیُدۡخِلَنَّہُمۡ مُّدۡخَلًا یَّرۡضَوۡنَہٗ ) (۲۲۔۵۹) وہ ان کو ایسے مقام میں داخل کرے گا جسے وہ پسند کریں گے۔اور آیت کریمہ: (مْدْخَلاَ کَرِیْمَا) (۴۔۳۱) میں ہر دو قرائت منقول ہیں یعنی(میم کا ضمہ اور فتحہ) ابو علی الفسوی لکھتے ہیں(1) کہ مَدْخَلاً (بفتح المیم) میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ جنت میں قصد اور ارادہ سے داخل ہوں گے۔اور ان کی حالت اہل دوزخ کی سی نہیں ہوگی جن کے بارے میں قرآن پاک نے کہا ہے۔ (اَلَّذِیۡنَ یُحۡشَرُوۡنَ عَلٰی وُجُوۡہِہِمۡ اِلٰی جَہَنَّمَ) (۲۵۔۳۴) جو لوگ اپنے چہروں کے بل دوزخ کی طرف جمع کئے جائیں گے۔ (اِذِ الۡاَغۡلٰلُ فِیۡۤ اَعۡنَاقِہِمۡ وَ السَّلٰسِلُ ؕ یُسۡحَبُوۡنَ ) (۴۰۔۷۱) جبکہ ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی(اور) گھسیٹے جائیں گے۔اور مُدْخَلًا پڑھا جائے تو یہ لَیُدْخِلَنَّھُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَہٗ کی طرح ہوگا۔ اِدَّخَلَ: کسی جگہ میں بہ صد مشقت داخل ہونا،گھس جانا۔قرآن پاک میں ہے: (لَوۡ یَجِدُوۡنَ مَلۡجَاً اَوۡ مَغٰرٰتٍ اَوۡ مُدَّخَلًا ) (۹۔۵۸) اگر ان کو کوئی بچاؤ کی جگہ(جیسے قلعہ) یا غار و مغاک یا زمین کے اندر گھسنے کی جگہ مل جائے۔ اَلدَّخَلُ: یہ دَغَلٌ کی طرح اندرونی عداوت، فساد یا کسی نسب کا دعویٰ کرنے سے کنایہ ہوگا۔ یہ کہا جاتا ہے۔ دُخِِلَ فُلاَنٌ (فِیْ عَقْلِہٖ اَوْ جَسَدِہٖ) فَھُوَ مَدْخُوْلُ وَدَخِلَ (س) دَخَلًا (کنایہ) یعنی اس کے عقل و جسم یا اصل میں خرابی پائی جاتی ہے۔ اسی سے اندر سے کھوکھلے درخت کو شَجَرَۃٌ مَّدْخُوْلَۃٌ کہا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (تَتَّخِذُوۡنَ اَیۡمَانَکُمۡ دَخَلًۢا بَیۡنَکُمۡ ) (۱۶۔۹۲) تم اپنی قسموں کو باہمی فساد کا ذریعہ بنانے لگو۔ اَلدِّخَالُ: (اَلابل) وہ اونٹ جو ایک مرتبہ پانی پی چکا ہو اور اسے دوبارہ پیاسے اونٹوں کے درمیان حوض پر داخل کیا جائے تاکہ مزید پانی پی لے۔اَلدُّخَّلُ: ایک چھوٹا سا دھند لے رنگ کا پرند اور اسے دُخَّلٌ اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ گنجان درختوں میں چھپ کر بیٹھ جاتا ہے اور نظر نہیں آتا۔ اَلدَّوْخَلَّۃُ: کھجور کے پتوں کا زنبیل۔ دَخَلَ بِاِمْرَئَ تَہٖ (کنایہ) اس نے اپنی عورت سے مباشرت کی۔قرآن پاک میں ہے: (مِّنۡ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیۡ دَخَلۡتُمۡ بِہِنَّ ۫ فَاِنۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا دَخَلۡتُمۡ بِہِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ ) (۴۔۲۳) جن عورتوں سے تم مباشرت کرچکے ہو۔ہاں اگر ان کے ساتھ تم نے مباشرت نہ کی ہو تو (ان لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرلینے میں) تم پر کچھ گناہ نہیں۔
Surah:2Verse:58 |
داخل ہوجاؤ
"Enter
|
|
Surah:2Verse:58 |
اور داخل ہوجاؤ
and enter
|
|
Surah:2Verse:111 |
داخل ہوگا
will enter
|
|
Surah:2Verse:114 |
وہ داخل ہوں اس میں
they enter them
|
|
Surah:2Verse:208 |
داخل ہوجاؤ
Enter
|
|
Surah:2Verse:214 |
تم داخل ہوجاؤ گے
you will enter
|
|
Surah:3Verse:37 |
داخل ہوتے
entered
|
|
Surah:3Verse:97 |
داخل ہو اس میں
enters it
|
|
Surah:3Verse:142 |
تم داخل ہوجاؤ گے
you will enter
|
|
Surah:4Verse:23 |
دخول کیا تم نے
you had relations
|