Noun

طَعَامٍ

food

کھانے کے

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
طَعِمَ
يَطْعَمُ
اِطْعَمْ
طَاعِم
مَطْعُوْم
طَعْم/طَعَام
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلطَّعْمُ: (س) کے معنی غذا کھانے کے ہیں اور ہر وہ چیز جو بطور غذا کھائی جائے اسے طَعْمٌ یا طَعَامٌ کہتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمۡ) (۵:۹۶) اور اس کا طعام جو تمہارے فائدے کے لیے۔ اور کبھی طعام کا لفظ خاص کر گیہوں پر بولا جاتا ہے جیساکہ ابوسعید الخدری سے روایت ہے: (1) (اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ الْفِطْرِ صَاعَا مِّنْ طَعَامٍ اَوْصَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ) کہ ’’آنحضرت ﷺ نے صدقہ فطر میں ایک صاع طعام یا ایک صاع جو دینے کا حکم دیا۔‘‘ قرآن پاک میں ہے: (وَّ لَا طَعَامٌ اِلَّا مِنۡ غِسۡلِیۡنٍ ) (۶۹:۳۶) اور نہ پیپ کے سوا (اس کے) لیے کوئی کھانا ہے۔ (وَّ طَعَامًا ذَا غُصَّۃٍ ) (۷۳:۱۳) اور گلوگیر کھانا ہے۔ (طَعَامُ الۡاَثِیۡمِ) (۴۴:۴۴) گناہ گار کا کھانا ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ لَا یَحُضُّ عَلٰی طَعَامِ الۡمِسۡکِیۡنِ ) (۱۰۷:۳) اور فقیر کو کھانا کھلانے کے لیے لوگوں کو ترغیب نہیں دیتا۔ میں طَعَامٌ بمعنی اِطْعَامٌ یعنی کھانا کھلانا کے ہیں۔ (فَاِذَا طَعِمۡتُمۡ فَانۡتَشِرُوۡا) (۳۳:۵۳) اور جب کھانا کھا چکو تو چل دو۔ (لَیۡسَ عَلَی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیۡمَا طَعِمُوۡۤا ) (۵:۵۳) جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھاچکے۔ بعض نے کہا ہے کہ کبھی طَعِمْتُ بمعنی شَرِیْتُ آجاتا ہے۔ جیسے فرمایا: (فَمَنۡ شَرِبَ مِنۡہُ فَلَیۡسَ مِنِّیۡ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَطۡعَمۡہُ فَاِنَّہٗ مِنِّیۡۤ ) (۲:۲۴۹) جو شخص اس میں پانی پی لے گا تو وہ مجھ سے نہیں ہے اور جو شخص اس سے پانی نہ پیے گا تو (اس کی نسبت تصور کیا جائے گا کہ وہ) میرا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہاں من لَّمْ یَشْرَبْہُ کی بجائے وَمَنْ لَّمْ یَطْعَمْہُ کہہ کر اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جس طرح چلو بھر سے زیادہ محض پانی کا استعمال ممنوع ہے اسی طرح طعام کے ساتھ بھی اس مقدار سے زائد پانی پینا ممنوع ہے کیونکہ جو پانی کھانے کے ساتھ پیا جاتا ہے اس پر بھی طَعِمْتُ کا لفظ بولا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اگر مَنْ لَّمْ یَشْرَبْہُ لایا جاتا تو اس سے کھانے کے ساتھ پانی پینے کی ممانعت ثابت نہ ہوتی اس کے برعکس یَطْعَمْہُ کے لفظ سے یہ ممانعت بھی ثابت ہوجاتی ہے اور معین مقدار سے زائد پانی کا پینا بہرحالت ممنوع ہوجاتا ہے اور ایک حدیث میں آنحضرت ﷺ نے زمزم کے پانی کے متعلق اِنَّہٗ طَعَامُ طُعْمٍ وَشِفَائُ سُقْمٍ (کہ یہ کھانے کا کھانا اور بیماری سے شفا ہے) فرما کر تنبیہ کی ہے کہ بیر زمزم کے پانی میں غذائیت بھی پائی جاتی ہے جو دوسرے پانی میں نہیں ہے۔ اِسْتَطْعَمْتُہٗ فَاطْعَمَنِیْ: میں نے اس سے کھانا مانگا چنانچہ اس نے مجھے کھانا کھلایا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اَطۡعِمُوا الۡقَانِعَ وَ الۡمُعۡتَرَّ) (۲۲:۳۶) اور قناعت سے بیٹھے رہنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔ (وَ یُطۡعِمُوۡنَ الطَّعَامَ) (۷۶:۸) اور وہ کھانا کھلاتے ہیں۔ (اَنُطۡعِمُ مَنۡ لَّوۡ یَشَآءُ اللّٰہُ اَطۡعَمَہٗۤ ) (۳۶:۴۷) بھلا ہم ان لوگوں کو کھانا کھلائیں جن کو اگرخدا چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ (الَّذِیۡۤ اَطۡعَمَہُمۡ مِّنۡ جُوۡعٍ) (۱۰۶:۴) جس نے ان کو بھوک میں کھانا کھلایا۔ (وَ ہُوَ یُطۡعِمُ وَ لَا یُطۡعَمُ) (۶:۱۴) وہی سب کو کھانا کھلاتا ہے اور خود کسی سے کھانا نہیں لیتا۔ (وَّ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ یُّطۡعِمُوۡنِ ) (۵۱:۵۷) اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے کھانا کھلائیں۔ اور نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:(2) (۲۱) (اِذَا اسْتَطْعَمَکُمُ الْاِمَامُ فَاَطْعِمُوْہ) یعنی جب امام (نماز میں ) تم سے لقمہ طلب کرے یعنی بھول جائے تو اسے بتادو۔ رَجُلٌ طَاعِمْ: خوش حال آدمی۔ رَجُلٌ مُطعِمٌ: جس کو وافر رزق ملا ہو۔ مِطْعَمٌ نیک خورندہ۔ مِطْعَامٌ: بہت کھلانے والا، مہمان نواز طُعْمَۃٌ کھانے کی چیز، رزق۔

Lemma/Derivative

24 Results
طَعام
Surah:2
Verse:61
کھانے کے
food
Surah:2
Verse:184
کھانا
(of) feeding
Surah:2
Verse:259
اپنے کھانے کے
your food
Surah:3
Verse:93
کھانے
[the] food
Surah:5
Verse:5
اور کھانا
and (the) food
Surah:5
Verse:5
اور کھانا تمہارا
and your food
Surah:5
Verse:75
کھانا
[the] food
Surah:5
Verse:95
کھانا
feeding
Surah:5
Verse:96
اور کھانا اس کا
and its food
Surah:12
Verse:37
کھانا
food