NounPersonal Pronoun

أَنفُسَهُمْ

themselves

اپنے نفسوں کو

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
تَنَفَّسَ
يَتَنَفَّسُ
تَنَفَّسْ
مُتَنَفِّسْ
-
تَنَفُّس
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلنَّفْسُ:کے معنی روح کے آتے ہیں۔چنانچہ فرمایا۔ (اَخْرِجُوْا اَنْفُسَکُمْ) (۶۱) ۹۳) کہ نکال لو اپنی جانیں۔ (وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ فَاحۡذَرُوۡہُ) (۲۔۲۳۵) اور جان رکھو جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا کو سب معلوم ہے اور ذیل کی دونوں آیتوں۔ (تَعۡلَمُ مَا فِیۡ نَفۡسِیۡ وَ لَاۤ اَعۡلَمُ مَا فِیۡ نَفۡسِکَ) (۵۔۱۱۶) اور جو بات میرے دل میں ہے تو اسے جانتا ہے اور جو تیرے ضمیر میں ہے میں اسے نہیں جانتا ہوں۔ (وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفۡسَہٗ) (۳۔۳۰) اور خدا تم کو اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے۔میں نفس بمعنی ذات ہے اور یہاں نَفْسَہٗ کی اضافت اگرچہ لفظی لحاظ سے مضاف اور مضاف الیہ مغایرۃ کو چاہتی ہے لیکن من حیث المعنی دونوں سے ایک ہی ذات مراد ہے کیونکہ ذات باری تعالیٰ ہر قسم کی دوئی سے پاک ہے بعض کا قول ہے کہ ذات باری تعالیٰ کی طرف نفس کی اضافت اضافتِ ملک ہے۔اور اس سے ہمارے نفوس امارہ مراد ہیں جو ہر وقت برائی پر ابھارتے رہتے ہیں۔اَلْمُنَافَسَۃُ:کے معنی نفوس فاضلہ کے ساتھ اتصال اور تشبیہ حاصل کرنے کیلئے مجاہدہ نفسانی (نفس کشی) کے ہیں۔بدوں اس کے کہ دوسروں کو اس سے ضرور پہنچے۔قرآن پاک میں ہے:۔ (وَ فِیۡ ذٰلِکَ فَلۡیَتَنَافَسِ الۡمُتَنَافِسُوۡنَ ) (۸۳۔۲۶) تو (نعمتوں کے) شائقین کو چاہییے کہ اس سے رغبت کریں۔جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا: (سَابِقُوۡۤا اِلٰی مَغۡفِرَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ) (۵۷۔۲۱) بندو!اپنے پروردگار کی بخشش کی طرف لپکو۔اَلنَّفْسُ:کے معنی سانس کے ہیں۔جو منہ اور ناک کے نتھنوں کے ذریعہ بدن کے اندر جاتا اور باہر نکلتا ہے۔اور یہ روح کے لئے بمنزلہ غذا ہے جس کے انقطاع سے روح زائل ہوجاتی ہے اور نَفْسٌ کے معنی کشائش اور فراخی کے بھی آتے ہیں اور اسی سے ایک روایت میں ہے۔ (1) (۱۳۰) اِنِّیْ لَاَجِدُ نَفَسَ رَبِّکُمْ مِّنْ قِبَلِ الْیَمْنِ کہ میں یمن کی جانب سے کشائش اور فراخی یعنی نصرت الہیٰ پاتا ہوں (انصار کا یمنی ہونا اس احساس کی تصدیق کے لئے کافی ہے) اور آنحضرتﷺ نے فرمایا (2) (۱۳۱) (لَا تَسُبُّوْالرِّیْحَ فَااِنَّھَا مِنْ نَّفْسِ الرَّحْمٰنِ) ہوا کہ برا بھلا مت کہو۔بے شک یہ خدائے رحمن کے نفس سے ہے یعنی اس سے غم دور ہوتا ہے۔اور دعا میں ہے (3) (۱۳۲) (اَللّٰھُمَّ نَفِّسْ عَنِّیْ اے اﷲ!میری تکلیف دور فرما۔تَنَفَّسَتِ الرِّیْحُ:عمدہ ہوا چلنا۔شاعر نے کہا ہے (4) (الطویل) (۴۳۵) (فَاِنَّ الصَّبَارِیْحٌ اِذَا مَا تَنَفَّسَتْ عَلٰی نَفْسِ مَحْزُوْنٍ تَجَلَّتْ ھُمُوْمُھَا بے شک باد صبا ایسی ہوا ہے کہ اس کے چلنے سے مغموم دلوں کے تمام غم دور ہوجاتے ہیں۔اَلنِّفَاسُ کے معنی عورت کے بچہ جننے یا حالت زچگی میں ہونے کے ہیں۔اور اس عورت کو جو حالت نفاس میں ہو نُفَسَائُ کہا جاتا ہے اس کی جمع نُفَاسٌ آتی ہے اور صَبِیٌّ مَنْفُوْسٌ کے معنی نوازائیدہ بچہ کے ہیں۔ تَنَفَّسَ النَّھَارُ:دن کا چڑھنا،دوپہر ہونا۔قرآن پاک میں ہے۔ (وَالصُّبْحِ اِذَا تَنَفَّسَ) (۸۱۔۱۸) اور صبح کی قسم جب نمودار ہوتی ہے۔اور نَفَسْتُ بِکَذَا کے معنی کسی چیز کو عزیز سمجھنے اور اس پر بخل کرنے کے ہیں اور اسی سے نَفِیْسٌ وَمَنْفُوْسٌ بِہِ اورمُنْفِسٌ ہے جس کے معنی قیمتی چیز کے ہیں۔

Lemma/Derivative

295 Results
نَفْس
Surah:2
Verse:207
اپنے نفس کو
his own self
Surah:2
Verse:223
واسطے اپنے نفسوں کے
for yourselves
Surah:2
Verse:228
ساتھ اپنے نفسوں کے
concerning themselves
Surah:2
Verse:231
اپنے نفس پر
himself
Surah:2
Verse:233
کوئی نفس
any soul
Surah:2
Verse:234
اپنے آپ کو۔ کا۔ ساتھ اپنے نفسوں کے
for themselves
Surah:2
Verse:234
اپنے نفسوں کے بارے
themselves
Surah:2
Verse:235
اپنے نفسوں میں
yourselves
Surah:2
Verse:235
تمہارے نفسوں میں ہے
yourselves
Surah:2
Verse:240
اپنے نفسوں کے بارے
themselves