Surat ul Baqara

Surah: 2

Verse: 233

سورة البقرة

وَ الۡوَالِدٰتُ یُرۡضِعۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ حَوۡلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ لِمَنۡ اَرَادَ اَنۡ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ ؕ وَ عَلَی الۡمَوۡلُوۡدِ لَہٗ رِزۡقُہُنَّ وَ کِسۡوَتُہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ لَا تُکَلَّفُ نَفۡسٌ اِلَّا وُسۡعَہَا ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَۃٌۢ بِوَلَدِہَا وَ لَا مَوۡلُوۡدٌ لَّہٗ بِوَلَدِہٖ ٭ وَ عَلَی الۡوَارِثِ مِثۡلُ ذٰلِکَ ۚ فَاِنۡ اَرَادَا فِصَالًا عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡہُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا ؕ وَ اِنۡ اَرَدۡتُّمۡ اَنۡ تَسۡتَرۡضِعُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِذَا سَلَّمۡتُمۡ مَّاۤ اٰتَیۡتُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۲۳۳﴾

Mothers may breastfeed their children two complete years for whoever wishes to complete the nursing [period]. Upon the father is the mothers' provision and their clothing according to what is acceptable. No person is charged with more than his capacity. No mother should be harmed through her child, and no father through his child. And upon the [father's] heir is [a duty] like that [of the father]. And if they both desire weaning through mutual consent from both of them and consultation, there is no blame upon either of them. And if you wish to have your children nursed by a substitute, there is no blame upon you as long as you give payment according to what is acceptable. And fear Allah and know that Allah is Seeing of what you do.

مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس کی طاقت ہو ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے کوئی ضرر نہ پہنچایا جائے وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری ہے ، پھر اگر دونوں ( یعنی ماں باپ ) اپنی رضامندی اور باہمی مشورے سے دودھ چُھڑانا چاہیں تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تمہارا ارادہ اپنی اولاد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ان کو مطابق دستور کے جو دینا ہو وہ ان کے حوالے کر دو اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو اور جانتے رہو کہ اللہ تعالٰی تمہارے اعمال کی دیکھ بھال کر رہا ہے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

وَالۡوَالِدٰتُ
اور مائیں
یُرۡضِعۡنَ
وہ دودھ پلائیں
اَوۡلَادَہُنَّ
اپنی اولاد کو
حَوۡلَیۡنِ
دو سال
کَامِلَیۡنِ
مکمل
لِمَنۡ
اس کے لیے جو
اَرَادَ
ارادہ کرے
اَنۡ
کہ
یُّتِمَّ
وہ پورا کرے
الرَّضَاعَۃَ
رضاعت کی مدت
وَعَلَی
اور پر
الۡمَوۡلُوۡدِ لَہٗ
اس (والد) کے بچہ ہے جس کا
رِزۡقُہُنَّ
خوراک ہے ان عورتون کی
وَکِسۡوَتُہُنَّ
اور لباس ہے ان عورتوں کا
بِالۡمَعۡرُوۡفِ
بھلے طریقے سے
لَاتُکَلَّفُ
نہ تکلیف دیا جائے
نَفۡسٌ
کوئی نفس
اِلَّا
مگر
وُسۡعَہَا
اس کی وسعت کے مطابق
لَاتُضَآرَّ
نہ نقصان پہنچایا جائے
وَالِدَۃٌۢ
والدہ کو
بِوَلَدِہَا
اس کے بچے کی وجہ سے
وَلَا
اور نہ
مَوۡلُوۡدٌ لَّہٗ
والد کو
بِوَلَدِہٖ
اس کے بچے کی وجہ سے
وَعَلَی
اور اوپر
الۡوَارِثِ
وارث کے ہے
مِثۡلُ
مثل
ذٰلِکَ
اسی کے
فَاِنۡ
پھر اگر
اَرَادَا
وہ دونوں ارادہ کرلیں
فِصَالًا
دودھ چھڑانے کا
عَنۡ تَرَاضٍ
باہم رضا مندی سے
مِّنۡہُمَا
ان دونوں کی
وَ تَشَاوُرٍ
اور باہم مشورے سے
فَلَا
تو نہیں
جُنَاحَ
کوئی گناہ
عَلَیۡہِمَا
ان دونوں پر
وَاِنۡ
اور اگر
اَرَدۡتُّمۡ
تم ارادہ کرو
اَنۡ
کہ
تَسۡتَرۡضِعُوۡۤا
تم دودھ پلواؤ
اَوۡلَادَکُمۡ
اپنی اولاد کو
فَلَا
تو نہیں
جُنَاحَ
کوئی گناہ
عَلَیۡکُمۡ
تم پر
اِذَا
جب
سَلَّمۡتُمۡ
سپرد کر دو تم
مَّاۤ
جو
اٰتَیۡتُمۡ
دیناتھا تم نے
بِالۡمَعۡرُوۡفِ
معروف طریقہ سے
وَاتَّقُوا
اور ڈرو
اللّٰہَ
اللہ سے
وَاعۡلَمُوۡۤا
اور جان لو
اَنَّ
بیشک
اللّٰہَ
اللہ تعالی
بِمَا
اسے جو
تَعۡمَلُوۡنَ
تم کرتے ہو
بَصِیۡرٌ
خوب دیکھنے والا ہے
Word by Word by

Nighat Hashmi

وَالۡوَالِدٰتُ
اور مائیں
یُرۡضِعۡنَ
وہ دودھ پلائیں
اَوۡلَادَہُنَّ
اپنی اولاد کو
حَوۡلَیۡنِ
دو سال
کَامِلَیۡنِ
پورے دو
لِمَنۡ
اس کے لئےجو
اَرَادَ
ارادہ رکھے
اَنۡ
یہ کہ
یُّتِمَّ
وہ پورا کرے
الرَّضَاعَۃَ
رضاعت (دودھ پلا نے) کی مدت کو
وَعَلَی
اوراوپر
الۡمَوۡلُوۡدِ
بچہ ہے
لَہٗ
جس کا
رِزۡقُہُنَّ
کھا نا ہے ان (ما ؤں) کا
وَکِسۡوَتُہُنَّ
اور کپڑ ا ہے ان کا
بِالۡمَعۡرُوۡفِ
معر وف کے مطابق
لَاتُکَلَّفُ
نہیں تکلیف دی جاتی
نَفۡسٌ
کسی شخص کو
اِلَّا
مگر
وُسۡعَہَا
اس کی طا قت کے مطابق
لَاتُضَآرَّ
نہ نقصان پہنچایا جائے
وَالِدَۃٌۢ
کسی ماں کو
بِوَلَدِہَا
اس کے بچے کی وجہ سے
وَلَا
اور نہ ہی
مَوۡلُوۡدٌ لَّہٗ
با پ کو
بِوَلَدِہٖ
اس کے بچے کی وجہ سے
وَعَلَی
اور اوپر
الۡوَارِثِ
وارث کے
مِثۡلُ
مانندہے
ذٰلِکَ
اس کے
فَاِنۡ
پھر اگر
اَرَادَا
ارادہ کرلیں وہ دونو ں
فِصَالًا
دودھ چھڑانے کا
عَنۡ تَرَاضٍ
باہمی رضا مندی سے
مِّنۡہُمَا
ان کی
وَ تَشَاوُرٍ
اور باہمی مشورے سے
فَلَا
تو نہیں
جُنَاحَ
کوئی گناہ
عَلَیۡہِمَا
ان دونوں پر
وَاِنۡ
اور اگر
اَرَدۡتُّمۡ
ارادہ کر لو تم
اَنۡ
یہ کہ
تَسۡتَرۡضِعُوۡۤا
تم دودھ پلواؤ
اَوۡلَادَکُمۡ
اپنے بچو ں کو
فَلَا
تو نہیں
جُنَاحَ
کوئی گناہ
عَلَیۡکُمۡ
تم پر
اِذَا
جب
سَلَّمۡتُمۡ
پو را ادا کر دو تم
مَّاۤ
جو
اٰتَیۡتُمۡ
دینا ہوتم نے
بِالۡمَعۡرُوۡفِ
معر وف طریقے کے مطابق
وَاتَّقُوا
اور تم ڈرو
اللّٰہَ
اللہ تعا لیٰ سے
وَاعۡلَمُوۡۤا
اور جان ر کھو
اَنَّ
یقیناً
اللّٰہَ
اللہ تعالٰی
بِمَا
اس کو جو
تَعۡمَلُوۡنَ
تم عمل کرتے ہو
بَصِیۡرٌ
خوب دیکھنے والا ہے
Translated by

Juna Garhi

Mothers may breastfeed their children two complete years for whoever wishes to complete the nursing [period]. Upon the father is the mothers' provision and their clothing according to what is acceptable. No person is charged with more than his capacity. No mother should be harmed through her child, and no father through his child. And upon the [father's] heir is [a duty] like that [of the father]. And if they both desire weaning through mutual consent from both of them and consultation, there is no blame upon either of them. And if you wish to have your children nursed by a substitute, there is no blame upon you as long as you give payment according to what is acceptable. And fear Allah and know that Allah is Seeing of what you do.

مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس کی طاقت ہو ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے کوئی ضرر نہ پہنچایا جائے وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری ہے ، پھر اگر دونوں ( یعنی ماں باپ ) اپنی رضامندی اور باہمی مشورے سے دودھ چُھڑانا چاہیں تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تمہارا ارادہ اپنی اولاد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ان کو مطابق دستور کے جو دینا ہو وہ ان کے حوالے کر دو اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو اور جانتے رہو کہ اللہ تعالٰی تمہارے اعمال کی دیکھ بھال کر رہا ہے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

جو باپ (باہمی جدائی کے بعد) یہ چاہتا ہو کہ اس کا بچہ پوری مدت دودھ پیئے تو مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔ اور ماں اور بچے کے کھانے اور کپڑے کی ذمہ داری اس پر ہے جس کا وہ بچہ ہے (یعنی باپ پر) اور یہ خرچ وہ دستور کے مطابق ادا کرے گا۔ مگر کسی پر اس کے مقدور سے زیادہ بار نہ ڈالا جائے گا۔ نہ تو والدہ کو اس کے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ ہی باپ کو اپنے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور (اگر باپ مرجائے تو) نان و نفقہ کی یہ ذمہ داری وارث پر ہے۔ اور اگر (دو سال سے پہلے) وہ باہمی رضامندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو (کسی دایہ سے) دودھ پلوانا چاہو تو بھی کوئی حرج کی بات نہیں۔ جبکہ تم دایہ کو دستور کے مطابق اس کا معاوضہ دے دو جو تم نے طے کیا ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو، اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اورمائیں اپنی اولادکوپورے دوسال دودھ پلائیں،یہ اس کے لئے ہے جو ارادہ رکھے کہ رضاعت کی مدت کوپوراکرے اورباپ کے ذمے ان عورتوں کومعروف کے مطابق کھانا اورکپڑے دیناہے کسی شخص کواس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی ،نہ کسی ماں کواُس کے بچے کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اورنہ ہی باپ کواُس کے بچے کی وجہ سے تکلیف دی جائے اوریہی ذمہ داری وارث پربھی ہے،پھراگردونوں باہمی رضامندی اورباہمی مشورے سے دودھ چھڑانے کا ارادہ کریں تو بھی ان دونوں پرکوئی گناہ نہیں اوراگرتم ارادہ کر لوکہ اپنے بچوں کودودھ پلواؤتوتم پرکوئی گناہ نہیں جب معروف طریقے کے مطابق جو دینا ہو وہ تم ان کو پورااداکردو۔اوراﷲ تعالیٰ سے ڈرواورجان رکھو یقیناًجو بھی تم کرتے ہو اﷲ تعالیٰ اس کوخوب دیکھنے والاہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

And mothers suckle their children full two years; it is for one who wants to complete the (period of) suckling. And on him, to whom the child is born, falls the provision of food and clothing for them (the mothers) with fairness. Nobody is obligated beyond his capacity. No mother shall be made to suffer on account of her child, nor a man to whom the child is born, on account of his child. And on the heir it falls likewise. Now, if they want to wean, with mutual consent, and consulation, there is no sin on them. And if you want to get your children suckled (by a wet-nurse), there is no sin on you when you pay off what you are to give, as recognized. And fear Allah and be sure that Allah is watchful of what you do.

اور بچے والی عورتیں دودھ پلاویں اپنے بچوں کو دو برس پورے جو کوئی چاہے کہ پوری کرے دودھ کی مدت اور لڑکے والے یعنی باپ پر ہے کھانا اور کپڑا ان عورتوں کا موافق دستور کے، تکلیف نہیں دی جاتی کسی کو مگر اس کی گنجائش کے موافق، نہ نقصان دیا جاوے ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ اس کو جس کا وہ بچہ ہے یعنی باپ کو اسکے بچہ سے اور وارثوں پر بھی یہی لازم ہے پھر اگر ماں باپ چاہیں کہ دودھ چھڑا لیں یعنی دو برس کے اندر ہی اپنی رضا اور مشورے سے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم لوگ چاہو کہ دودھ پلواؤ کسی دایہ سے اپنی اولاد کو تو بھی تم پر کچھ گناہ نہیں جب کہ حوالے کردہ جو تم نے دنیا ٹہرایا تھا موافق دستور کے اور ڈرو اللہ سے اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے سب کاموں کو خوب دیکھتا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اور مائیں اپنی اولاد کو دودھ پلائیں پورے دو سال اس شخص کے لیے جو مدت رضاعت پوری کرانا چاہتا ہو اور بچے والے کے ذمے ّ ہے بچوں کی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق کسی پر ذمہّ داری نہیں ڈالی جاتی مگر اس کی وسعت کے مطابق نہ تو تکلیف پہنچائی جائے کسی والدہ کو اپنے بچے کی وجہ سے اور نہ اس کو جس کا وہ بچہ ہے (یعنی باپ) اس کے بچے کی وجہ سے اور وارث پر بھی اسی طرح کیّ ذمہ داری ہے پھر اگر ماں باپ چاہیں کہ دودھ چھڑا لیں (دو برس کے اندر ہی) باہمی رضامندی اور صلاح سے تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم اپنے بچوں کو کسی اور سے دودھ پلواناچاہو تو بھی تم پر کچھ گناہ نہیں جب کہ تم (بچے کی ماں کو) وہ سب کچھ دے دو جس کا کہ تم نے دینا ٹھہرایا تھا دستور کے موافق اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

The (divorced) mothers shall suckle their children for two whole years, if the fathers desire the suckling to be completed. In that case the father of the child shall, in the fair known way, be responsible for their food and clothing. But none should be burdened with more than one can bear: neither the mother should be pressed unjustly (to accept unfair terms) just because she is the mother nor should the father be burdened just because he is the father. And the same responsibility for the maintenance of the mother devolves upon the father of the child and his heir. There is no harm if they wean the child by mutual consent and consultation. Moreover, there is no harm if you choose to give your children a suckle by a wet nurse, provided that you pay her fairly. Fear Allah and know it well that whatever you do is in the sight of Allah.

جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولاد پوری مدّت رضاعت تک دودھ پیے ، تو مائیں اپنے بچّوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں ۔ 257 اس صورت میں بچے کے باپ کو معروف طریقے سے انہیں کھانا کپڑا دینا ہوگا ۔ مگر کسی پر اس کی وسعت سے بڑھ کر بار نہ ڈالنا چاہیے ، نہ تو ماں کو اس وجہ سے تکلیف میں ڈالا جائے کہ بچّہ اس کا ہے ، اور نہ باپ ہی کو اس وجہ سے تنگ کیا جائے کہ بچّہ اس کا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ دودھ پلانے والی کا یہ حق جیسا بچے کے باپ پر ہے ، ویسا ہی اس کے وارث پر بھی ہے 258 ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن اگر فریقین باہمی رضا مندی اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں ، تو ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ اور اگر تمہارا خیال اپنی اولاد کو کسی غیر عورت سے دودھ پلوانے کا ہو ، تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کا جو کچھ معاوضہ طے کرو ، وہ معروف طریقے پر ادا کر دو ۔ اللہ سے ڈرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو ، سب اللہ کی نظر میں ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں ، یہ مدت ان کے لیے ہے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہیں ، اور جس باپ کا وہ بچہ ہے اس پر واجب ہے کہ وہ معروف طریقے پر ان ماؤں کے کھانے اور لباس کا خرچ اٹھائے ، ( ١٥٤ ) ۔ ( ہاں ) کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی ، نہ تو ماں کو اپنے بچے کی وجہ سے ستایا جائے ، اور نہ باپ کو اپنے بچے کی وجہ سے ( ١٥٥ ) اور اسی طرح کی ذمہ داری وارث پر بھی ہے ( ١٥٦ ) پھر اگر وہ دونوں ( یعنی والدین ) آپس کی رضا مندی اور باہمی مشورے سے ( دو سال گذرنے سے پہلے ہی ) دودھ چھڑانا چاہیں تو اس میں بھی ان پر کوئی گناہ نہیں ہے ، اور اگر تم یہ چاہو کہ وپنے بچوں کو کسی انا سے دودھ پلواؤ تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں ، جبکہ تم نے جو اجرت ٹھہرائی تھی وہ ( دودھ پلانے والی انا کو ) بھلے طریقے سے دے دو ، اور اللہ سے ڈرتے رہو ، اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے سارے کاموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس تک دودھ پلادیں جو کوئی دودھ کی مدت پو ری کرنا چاہے 1 اور بچے کے باپ کر ان کا کھانا کپڑا ہے دستور کے موافق 2 کسی شخص کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہ دی جاوے گی نہ ماں کا اس کے بچے کی وجہ سے نقصان دیا جا وے گا نہ باپ کو اس کے بچہ کی وجہ سے 3 اور اگر بچہ کا باپ نہ ہو تو باپ کے 4 وارث پر ایسا ہی کھانا کپڑا ہے پھر اگر ماں باپ دونوں اپنی اصلاح اور رضا مندی سے ( دو برس سے پہلے (دودھ چھڑا نا چاہیں تو کچھ گناہ ان پر نہ ہوگا اگر تم اپنی اولاد کو ماں کے سوا دوسری جگہ دودھ پلوانا چاہو تب بھی کچھ گناہ نہیں تم پر بشر طی کہ جو دینا چاہا تھا 5 وہ دستور کے مطابق دے دو اور اللہ سے ڈرتے ہو اور یہ سمجھ رکھو کہ اللہ جو تم کروگے اس کو دیکھ رہا ہے

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلایا کریں یہ اس کے لئے ہے جو مدت رضاعت پوری کرنا چاہی اور جس کا بچہ ہے اس (والد) کے ذمہ معروف طریقے سے ان کا کھانا اور لباس (ضروریات زندگی) ہے کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی۔ نہ ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کے بچے کی وجہ سے اور اسی طرح (نان ونفقہ) بچے کے وارث کے ذمہ ہے پھر اگر آپس میں رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں جب تم (دودھ پلانے والیوں کو) جو طے کیا ہے وہ دستور کے مطابق دے دو اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ جو تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہے ہیں

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں۔ جو باپ چاہتے ہیں کہ پوری مدت رضاعت تک بچے کو دودھ پلائیں۔ باپ پر ذمہ داری ہے کہ وہ ان عورتوں کے لئے دستور کے مطابق روٹی کپڑے کا انتظام کرے۔ مگر کسی پر اس کی گنجائش سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ نہ تو ماں کو اس لئے ستایا جائے کہ اس کا بچہ ہے اور نہ ہی باپ کو اس لئے پریشان کیا جائے کہ وہ اس کا بچہ ہے اور باپ نہ ہو تو وارث پر بھی یہی ذمہ داری ہے۔ پھر اگر ماں باپ دونوں باہمی رضا مندی اور مشورہ سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور اگر تم کسی اور سے بچے کو دودھ پلوانا چاہتے ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے جب کہ تم قاعدے طریقے سے دودھ پلانے والی کو وہ ادا کرو جو تم نے اس کو دینا طے کیا تھا۔ اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے۔ اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا۔ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے۔ اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

And mothers shall suckle their children two whole years: this is for him who intendeth that he shall complete the suckling; and on him to whom the child is born, is their provision and clothing reputably; not a soul is tasked except according to its capacity. Neither shall a mother be hurt because of her child, nor shall he to whom the child is born because of his Child; and on the heir shall devolve the like thereof. Then if the twain desire weaning by agreement between them and mutual counsel, on the twain is no blame. And if ye desire to give your children out for suckling, On you is no blame when ye hand over that which ye had agreed to give her reputably. And fear Allah, and know that of that which ye work Allah is the Beholder.

اور مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلائیں پورے دو سال ۔ (یہ مدت) اس لیے ہے جو رضاعت کی تکمیل کرنا چاہے ۔ اور جس کا بچہ ہے اس کے ذمہ ہے ان (ماؤں) کا کھانا اور کپڑا موافق دستور کے ۔ کسی شخص کو حکم نہیں دیا جاتا بجز اس کی برداشت کے بہ قدر ۔ نہ کسی ماں کو تکلیف پہنچائی جائے اس کے بچہ کے باعث اور نہ کسی باپ کو تکلیف پہنچائی جائے اس کے بچہ کے باعث ۔ اور اسی طرح (کا انتظام) وارث کے ذمہ بھی ہے ۔ پھر اگر دونوں اپنی باہمی رضامندی اور مشورہ سے دودھ چھڑا دینا چاہیں ۔ تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔ اور اگر تم لوگ اپنے بچوں کو (کسی اور انا کا) دودھ پلوانا چاہو تب بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم (ان کے) حوالے کردو جو کچھ انہیں دینا ہے موافق دستور کے ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو ۔ اور جانے رہو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کا خوب دیکھنے والا ہے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اور مائیں اپنے بچوں کو ، ان لوگوں کیلئے ، پورے دو سال دودھ پلائیں ، جو پوری مدت دودھ پلوانا چاہتے ہوں اور بچے والے کے ذمہ بچوں کی ماؤں کا ، دستور کے مطابق کھانا اور کپڑا ہے ۔ کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے ، نہ کسی ماں کو اس کے بچے کے سبب سے نقصان پہنچایا جائے اور نہ کسی باپ کو اس کے بچے کے سبب سے اور اسی طرح کی ذمہ داری وارث پر بھی ہے ۔ پھر اگر دونوں باہمی رضامندی اور صلاح سے دودھ چھڑا دینا چاہیں تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں اور اگر تم اپنے بچوں کو کسی اور سے دودھ پلوانا چاہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ، جبکہ تم ان کو ، دستور کے مطابق ، وہ ادا کرو جو تم نے دینے کا وعدہ کیا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو ، اللہ اس کو دیکھ رہا ہے ۔

Translated by

Mufti Naeem

اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں ( یہ حکم ) اس کے لیے ( ہے ) جو دودھ پلانے کی مدّت پوری کرنا چاہے اور جس کا بچہ ہے ( یعنی باپ ) کے ذمے دستور کے مطابق ان ( دودھ پلانے والی ) عورتوں کے کھانے اور کپڑے کی ذمہ داری ہے ، کسی شخص پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جاتا ( لہٰذا ) نہ ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے او رنہ جس کا بچہ ہے ( یعنی باپ ) کو اپنے بچے کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے ، ایسے ہی ( بچے کے ) وارث کے ذمے ( بھی نان و نفقہ ) ہے ، پس اگر وہ دونوں باہمی رضامندی اور مشورے سے ( بچے کا ) دودھ چھڑائیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ، اور اگر تم اپنی اولاد کو ( دوسری عورت سے ) دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں جبکہ تم نے انہیں جو کچھ دینا ہے وہ اچھے طریقے سے ( ان کے ) حوالے کردو ، اور اﷲ ( تعالیٰ ) سے ڈرتے رہو اور جان لو بے شک اﷲ ( تعالیٰ ) تمہارے کاموں کو اچھی طرح دیکھ رہے ہیں

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولاد پوری مدت رضاعت تک دودھ پیئے تو مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں اس صورت میں بچے کے باپ کو معروف طریقہ سے انہیں کھانا کپڑا دینا ہوگا مگر کسی پر اس کی وسعت سے بڑھ کر بوجھ نہ ڈالنا چاہیے نہ تو ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے تکلیف میں ڈالا جائے اور نہ باپ ہی کو اس کے بچے کی وجہ سے تنگ کیا جائے۔ دودھ پلانے والی کا یہ حق (جیسا بچے کے باپ پر ہے) ویسا ہی اس کے وارث پر ہے۔ لیکن اگر دونوں (ماں، باپ) باہمی رضا مندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں اور اگر تمہارا خیال اپنی اولاد کو (کسی غیر عورت سے) دودھ پلوانے کا ہو تو اس میں بھی کوئی حرج ہیں بشرطیکہ طریقہ پر معاوضہ طے کرلو، اللہ سے ڈرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو سب اللہ کی نظر میں ہے

Translated by

Mulana Ishaq Madni

اور مائیں دودھ پلائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال جو پورا کرنا چاہیں دودھ پلانے کی مدت کو اور باپ جس کے لئے دراصل وہ بچہ جنا گیا ان کے ذمے ہے ان دودھ پلانے والیوں کے کھانے اور کپڑے کا بندوبست کرنا دستور کے مطابق کسی کو تکلیف نہیں دی جاتی مگر اسی قدر جتنا کہ اس کے بس اور اختیار میں ہو سو نہ تو کسی ماں کو تکلیف میں ڈالا جائے اس کے بچے کی بناء پر اور نہ ہی کسی باپ کو تکلیف میں ڈالا جائے اس کے بچے کی وجہ سے اور باپ کے زندہ نہ ہونے کی صورت میں اس کے وارث پر بھی ایسا ہی حق ہے پھر اگر وہ دونوں باہمی رضامندی اور مشورہ سے دو سال کی اس مدت کی تکمیل سے پہلے ہی دودھ چھڑانا چاہیں تو اس میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ادا کردو وہ معاوضہ جس کا دینا تم نے طے کیا ہو دستور کے مطابق اور ہمیشہ ڈرتے رہا کرو اللہ سے اور یقین جانو کی اللہ پوری طرح دیکھ رہا ہے تمہارے ان کاموں کو جو تم لوگ کر رہے ہو

Translated by

Noor ul Amin

جو باپ یہ چاہتا ہو کہ اس کابچہ پوری پوری مدت دودھ پئے تومائیں اپنے بچوں کو پورے دوسال دودھ پلائیں ، اور ماں اور بچے کے کھانے اور کپڑے کی ذمہ داری اس ( یعنی باپ ) پرہے وہ یہ خرچ معروف طریق سے دے مگرکسی پر اس کی وسعت سے زیادہ بارنہ ڈالاجائے ، نہ تووالدہ کو اس کے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ باپ کو بچہ کی وجہ سے ( باپ مرجائے تو ) یہی ذمہ داری وارث پر ہے ، اوراگروہ باہمی رضا مندی اور مشورہ سے دودھ چھڑاناچاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں ، اور اگرتم اپنی اولادکو ( کسی سے ) دودھ پلواناچاہوتوبھی کوئی حرج نہیں جبکہ تم دایہ کو دستور کے مطابق اس کا معاوضہ دے دوجوتم نے طے کیا ہے ، اوراللہ سے ڈرتے رہو ، اور جان لوکہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو ، اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچوں کو ( ف٤٦٦ ) پورے دو برس اس کے لئے جو دودھ کی مدت پوری کرنی چاہئے ( ف٤٦۷ ) اور جس کا بچہ ہے ( ف٤٦۸ ) اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور ( ف٤٦۹ ) کسی جان پر بوجھ نہ رکھا جائے گا مگر اس کے مقدور بھر ماں کو ضرر نہ دیا جائے اس کے بچہ سے ( ف٤۷۰ ) اور نہ اولاد والے کو اس کی اولاد سے ( ف٤۷۱ ) یا ماں ضرر نہ دے اپنے بچہ کو اور نہ اولاد والا اپنی اولاد کو ( ف٤۷۲ ) اور جو باپ کا قائم مقام ہے اس پر بھی ایسا ہی واجب ہے پھر اگر ماں باپ دونوں آپس کی رضا اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر گناہ نہیں اور اگر تم چاہو کہ دائیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلواؤ تو بھی تم پر مضائقہ نہیں جب کہ جو دینا ٹھہرا تھا بھلائی کے ساتھ انہیں ادا کردو ، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ،

Translated by

Tahir ul Qadri

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس تک دودھ پلائیں یہ ( حکم ) اس کے لئے ہے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے ، اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور پہننا دستور کے مطابق بچے کے باپ پر لازم ہے ، کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دی جائے ، ( اور ) نہ ماں کو اس کے بچے کے باعث نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کے سبب سے ، اور وارثوں پر بھی یہی حکم عائد ہوگا ، پھر اگر ماں باپ دونوں باہمی رضا مندی اور مشورے سے ( دو برس سے پہلے ہی ) دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں ، اور پھر اگر تم اپنی اولاد کو ( دایہ سے ) دودھ پلوانے کا ارادہ رکھتے ہو تب بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ جو تم دستور کے مطابق دیتے ہو انہیں ادا کر دو ، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ بیشک جو کچھ تم کرتے ہو اﷲ اسے خوب دیکھنے والا ہے

Translated by

Hussain Najfi

اور ( طلاق کے بعد ) جو شخص ( اپنی اولاد کو ) پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے تو مائیں اپنی اولاد کو کامل دو برس تک دودھ پلائیں گی ۔ اور بچہ کے باپ پر ( اس دوران ) ان ( ماؤں ) کا کھانا اور کپڑا مناسب و معروف طریقہ پر لازم ہوگا ۔ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت و آسائش سے زیادہ تکلیف نہیں دی جا سکتی ۔ نہ تو ماں کو نقصان پہنچایا جائے اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ ہی باپ کو زیاں پہنچایا جائے اس کے بچہ کے سبب سے اور ( اگر باپ نہ ہو تو پھر ) وارث پر ( دودھ پلانے اور نان و نفقہ کی ) یہی ذمہ داری ہے ۔ اور اگر دونوں ( ماں باپ اس مدت سے پہلے ) باہمی مشورہ و رضامندی سے بچہ کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو ( کسی دایہ سے ) دودھ پلوانا چاہو تو اس میں کوئی جرم نہیں ہے بشرطیکہ جو مناسب طریقہ سے دینا ٹھہرایا ہے ( ان کے ) حوالے کر دو ۔ اور خدا ( کی نافرمانی سے ) ڈرو اور خوب جان لو کہ تم جو کچھ کرتے ہو ۔ اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

The mothers shall give such to their offspring for two whole years, if the father desires to complete the term. But he shall bear the cost of their food and clothing on equitable terms. No soul shall have a burden laid on it greater than it can bear. No mother shall be Treated unfairly on account of her child. Nor father on account of his child, an heir shall be chargeable in the same way. If they both decide on weaning, by mutual consent, and after due consultation, there is no blame on them. If ye decide on a foster-mother for your offspring, there is no blame on you, provided ye pay (the mother) what ye offered, on equitable terms. But fear Allah and know that Allah sees well what ye do.

Translated by

Muhammad Sarwar

Mothers will breast feed their babies for two years if the fathers want them to complete this term. The father has to pay them reasonable expenses. No soul is responsible for what is beyond its ability. None of the parents should suffer any loss from the other because of the baby. The heirs are responsible to look after the children of a deceased. It is no sin for the parents to have a mutual agreement about weaning the baby. There is no sin in hiring a woman to breast feed your children for a reasonable payment. Have fear of God and know that God is well aware of what you do.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

The mothers should suckle their children for two whole years, (that is) for those (parents) who desire to complete the term of suckling, but the father of the child shall bear the cost of the mother's food and clothing on a reasonable basis. No person shall have a burden laid on him greater than he can bear. No mother shall be treated unfairly on account of her child, nor father on account of his child. And on the (father's) heir is incumbent the like of that (which was incumbent on the father). If they both decide on weaning, by mutual consent, and after due consultation, there is no sin on them. And if you decide on a foster suckling-mother for your children, there is no sin on you, provided you pay (the mother) what you agreed (to give her) on a reasonable basis. And fear Allah and know that Allah is All-Seer of what you do.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

And the mothers should suckle their children for two whole years for him who desires to make complete the time of suckling; and their maintenance and their clothing must be-- borne by the father according to usage; no soul shall have imposed upon it a duty but to the extent of its capacity; neither shall a mother be made to suffer harm on account of her child, nor a father on account of his child, and a similar duty (devolves) on the (father's) heir, but if both desire weaning by mutual consent and counsel, there is no blame on them, and if you wish to engage a wet-nurse for your children, there is no blame on you so long as you pay what you promised for according to usage; and be careful of (your duty to) Allah and know that Allah sees what you do.

Translated by

William Pickthall

Mothers shall suckle their children for two whole years; (that is) for those who wish to complete the suckling. The duty of feeding and clothing nursing mothers in a seemly manner is upon the father of the child. No-one should be charged beyond his capacity. A mother should not be made to suffer because of her child, nor should he to whom the child is born (be made to suffer) because of his child. And on the (father's) heir is incumbent the like of that (which was incumbent on the father). If they desire to wean the child by mutual consent and (after) consultation, it is no sin for them; and if ye wish to give your children out to nurse, it is no sin for you, provide that ye pay what is due from you in kindness. Observe your duty to Allah, and know that Allah is Seer of what ye do.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

और माँएं अपने बच्चों को पूरे दो साल तक दूध पिलाएं उन लोगों के लिए जो पूरी मुद्दत तक दूध पिलाना चाहते हों, और जिसका बच्चा है उसके ज़िम्मे है उन माँओं का खाना और कपड़ा दस्तूर के मुताबिक़ किसी को हुक्म नहीं दिया जाता मगर उसकी बर्दाश्त के मुवाफ़िक़, न किसी माँ को उसके बच्चे के सबब से तकलीफ़ दी जाए, और न किसी बाप को उसके बच्चे के सबब से, और यही ज़िम्मेदारी वारिस पर भी है, फिर अगर दोनों दूध छुड़ाना चाहें आपस की रज़ामंदी से और मशवरा से, तो दोनों पर कोई गुनाह नहीं, और अगर तुम चाहो कि अपने बच्चों को किसी और से दूध पिलवाओ तब भी तुम पर कोई गुनाह नहीं, बशर्तेकि तुम क़ायदे के मुताबिक़ वह अदा कर दो जो तुमने उनको देना ठहराया है; और अल्लाह से डरो और जान लो कि जो कुछ तुम करते हो अल्लाह उसको देख रहा है।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اور مائیں اپنے بچوں کو دو سال کامل دودہ پلایا کریں۔ یہ (مدت) اس کے لیے ہے جو کوئی شیر خوار گی کی تکمیل کرنا چاہے اور جس کا بچہ ہے (یعنی باپ) اس کے ذمہ ہے ان (ماؤ ں) کا کھانا اور کپڑا قاعدے کے موافق کسی شخص کو حکم نہیں دیا جاتا مگر اس کی برداشت کے موافق کسی ماں کو تکلیف نہ پہنچانا چاہیے اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ کسی باپ کو تکلیف دینی چاہیے اس کے بچہ کی وجہ سے (2) اور مثل طریق مذکور کے اس کے ذمہ ہے جو وارث ہو (3) پھر اگر دونوں دودہ چھڑانا چاہیں اپنی رضامندی اور مشورہ سے تو دونوں پر کسی قسم کا گناہ نہیں اور اگر تم لوگ اپنے بچوں کو (کسی اور انا کا) دودھ پلوانا چاہو تب بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جبکہ ان کہ حوالہ کردو جو کچھ ان کو دینا کیا ہے قاعدہ کے موافق۔ اور حق تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور یقین رکھو کہ حق تعالیٰ تمہارے کیے ہوئے کاموں کو خوب دیکھ رہے ہیں۔ (233)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت پوری کرنے کا ہو۔ اور باپ کے ذمہ دستور کے مطابق ان کا روٹی کپڑا ہے۔ ہر شخص کو اتنی ہی تکلیف دی جاتی ہے جتنی اس کی طاقت ہو۔ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے کوئی تکلیف نہ دی جائے۔ وارثوں پر بھی اس جیسی ذمہ داری ہے ‘ پھر اگر ماں باپ ‘ اپنی رضا مندی اور باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تمہارا ارادہ اپنی اولاد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ان کو دستور کے مطابق جو طے کیا ہو ان کے حوالے کر دو ۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولاد پوری مدت رضاعت تک دودھ پئے ، تو مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں۔ اس صورت میں بچے کے باپ کو معروف طریقے سے انہیں کھاناکپڑا دینا ہوگا۔ مگر کسی پر اس کی وسعت سے زیادہ بڑھ کر بار نہ ڈالنا چاہئے۔ نہ تو ماں کو اس وجہ سے تکلیف میں ڈالا جائے کہ بچہ اس کا ہے ، نہ ہی باپ کو اس وجہ سے تنگ کیا جائے کہ بچہ اس کا ہے ۔ دودھ پلانے والی کا یہ حق جیسا کہ بچے کے باپ پر ہے ، ویسا ہی اس کے وارث پر بھی ہے ۔ لیکن اگر فریقین باہمی رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں ، تو ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ اگر تمہارا خیال اپنی اولاد کو کسی غیر عورت سے دودھ پلوانے کا ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ، بشرطیکہ اس کا جو کچھ معاوضہ طے کردو ، وہ معروف طریقے پر ادا کرو۔ اللہ سے ڈرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو ، سب اللہ کی نظر میں ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اور مائیں دودھ پلائیں اپنی اولاد کو دو سال پورے اس کے لیے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے۔ اور جس کی اولاد ہے اس کے ذمہ ماؤں کا کھانا اور کپڑا ہے قاعدہ کے مطابق، کسی جان کو تکلیف نہیں دی جاتی مگر اس کی برداشت کے مطابق، نہ تکلیف دی جائے والدہ کو اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ اس کو تکلیف دی جائے جس کا بچہ ہے اس کے بچہ کی وجہ سے، اور وارث کے ذمہ اسی طرح سے لازم ہے۔ سو اگر دونوں آپس کی رضا مند ی اور باہم مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں، اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو اس میں کچھ گناہ نہیں ہے جب کہ تم سپرد کر دو جو کچھ ان کو دینا طے کیا ہے قاعدہ کے موافق، اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ بلاشبہ اللہ ان کا موں کو دیکھتا ہے جنہیں تم کرتے ہو۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اور بچے والی عورتیں دودھ پلاویں اپنے بچوں کو دو برس پورے جو کوئی چاہیے کہ پوری کرے دودھ کی مدت اور لڑکے والے یعنی باپ پر ہے کھانا اور کپڑا ان عورتوں کا موافق دستور کے تکلیف نہیں دی جاتی کسی کو مگر اس کی گنجائش کے موافق نہ نقصان دیا جاوے ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ اس کو کہ جس کا وہ بچہ ہے یعنی باپ کو اس کے بچہ کی وجہ سے اور وارثوں پر بھی یہی لازم ہے پھر اگر ماں باپ چاہیں کہ دودھ چھڑا لیں یعنی دو برس کے اندر ہی اپنی رضا اور مشورہ سے تو ان پر کچھ گناہ نہیں  اور اگر تم لوگ چاہو کہ دودھ پلواؤ کسی دایہ سے اپنی اولاد کو تو بھی تم پر کچھ گناہ نہیں جب کہ حوالہ کر دو جو تم نے دینا ٹھہرایا تھا موافق دستور کے اور ڈرو اللہ سے اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے سب کاموں کو خوب دیکھتا ہے

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ حکم اس کے لئے ہے جو شیر خوارگی کی مدت پوری کرنی چاہیے اور ان دودھ پلانے والی عورتوں کا روٹی کپڑا دستور کے موافق بچے والے یعنی باپ کے ذمہ ہے کسی شخص کو تکلیف نہیں دی جاتی مگر اس کی بساط کے موافق نہ تو ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے ضررپہنچانا جائے اور نہ باپ کو اس کے بچہ کی وجہ سے کوئی ضرر پہنچایا جائے اور با پ نہ ہو تو بچہ کے محرم وارث پر یہی حکم ہے پھر اگر دونوں ماں باپ آپس کی رضا مندی اور مشورے سے قبل از وقت دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم اپنی اولاد کو کسی اور انا کا دودھ پلوانا چاہو تو بھی تم پر کچھ گناہ نہیں جب کہ تم ان کا وہ حق ان کو ادا کردو جو تم نے دستور کے مطابق ان کو دینا کیا تھا اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور خوب جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کو دیکھ رہا ہے