VerbPersonal Pronoun

يُدْرِككُّمُ

will overtake you

پالے گی تم کو

Verb Form 4
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
أَدَرَكَ
يُدْرِكُ
أَدْرِكْ
مُدْرِك
مُدْرَك
إِدْرَاك
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلدَّرْکُ اور دَرْجٌ کے ایک ہی معنیٰ ہیں لیکن اَلدَّرْجُ کا لفظ اوپر چڑھنے کے اعتبار سے بولا جاتا ہے اور اَلدَّرْکُ کا لفظ نیچے اترنے کے لحاظ سے اس لئے دَرَجَاتُ الْجَنَّۃِ اور درکَاتُ النَّارِ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔جیسا کہ پستی کے اعتبار سے دوزخ کو ھَاوِیَۃ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ فرمایا: (اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ فِی الدَّرۡکِ الۡاَسۡفَلِ مِنَ النَّارِ) (۴۔۱۴۵) کچھ شک نہیں کہ منافق لوگ دوزخ کے سب سے نیچے کے طبقہ میں ہوں گے۔اورسمندر کی گہرائی کی تہہ اور اس رسی کو جس کے ساتھ پانی تک پہنچنے کے لئے دوسری رسی ملائی جاتی ہیے بھی دَرْکٌ کہا جاتا ہے اور دَرْکٌ بمعنیٰ تاوان بھی آتا ہے مثلاً خرید و فروخت میں بیعانہ کو دَرْکٌ کہا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (لَّا تَخٰفُ دَرَکًا وَّ لَا تَخۡشٰی) (۲۰۔۷۷) پھر تم کو نہ تو(فرعون کے) آپکڑنے کا خوف ہوگا اور نہ (غرق ہونے کا) ڈر۔ اَدْرَکَ:کسی چیز کی غایت کو پہنچنا،یا پالینا جیسے کہ اَدْرَکَ الصَّبِیُّ: لڑکا بچپن کی آخری حد کو پہنچ گیا یعنی بالغ ہوگیا۔قرآن پاک میں ہے: (حَتّٰۤی اِذَاۤ اَدۡرَکَہُ الۡغَرَقُ) (۱۰۔۹۰) یہاں تک کہ اس کو غرق (کے عذاب) نے آپکڑا۔اور آیت کریمہ: (لَا تُدۡرِکُہُ الۡاَبۡصَارُ ۫ وَ ہُوَ یُدۡرِکُ الۡاَبۡصَارَ) (۶۔۱۰۳) (وہ ایسا ہے کہ) نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیںاور وہ نگاہوں کا ادراک کرسکتا ہے کو بعض نے ادراک بصری کی نفی پر حمل کیا ہے اور بعض نے ادراک کی نفی بلحاظ بصیرت مراد لی ہے اور کہا ہے کہ اس آیت سے اس معنیٰ پر تنبیہ کی ہے کہ جو حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کے قول ’’یامَنْ غَیۃُ مَعْرِفَتِہٖ الْقَصُوْرُ عَنْ مَّعْرِفَتِہٖ‘‘: اے وہ ذات جس کی غایت معرفت بھی اس کی معرفت سے کوتاہی کا نام ہے۔میں پایا جاتا ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ کی معرفت کی غایت یہ ہے کہ انسان کو تمام اشیاء کا کماحقہ علم حاصل ہونے کے بعد یہ یقین ہوجائے کہ ذات باری تعالیٰ نہ کسی کی جنس ہے اور نہ کسی چیز کی مثل ہے بلکہ وہ ان تمام چیزوں کی موجد ہے۔ اَلتَّدَارُکُ: (پالینا) نہ زیادہ تر نعمت اور فریاد رسی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (لَوۡ لَاۤ اَنۡ تَدٰرَکَہٗ نِعۡمَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ ) (۶۸۔۴۹) اگر تمہارے پروردگار کی مہربانی ان کی یاوری نہ کرتی اور آیت کریمہ: (حَتّٰۤی اِذَا ادَّارَکُوۡا فِیۡہَا جَمِیۡعًا) (۷۔۳۸) یہاں تک کہ جب سب اس میں داخل ہوجائیں گے۔کے معنیٰ یہ ہیںکہ جب سب کے سب اس میں ایک دوسرے کو آملیں گے۔پس اِدَّارَکُوْا اصل میں تَدَارَکُوا ہے۔ اسی طرح آیت کریمہ: (بَلِ ادّٰرَکَ عِلۡمُہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ) (۲۷۔۶۶) بلکہ آخرت (کے بارے میں) ان کا علم منتہی ہوچکا ہے۔میں اِدَّارَکَ اصل میں تَدَارَکَ ہے تاء کو دال میں ادغام کرنے کے بعد ابتدائے سکون کی وجہ سے ہمزہ وصلی لایا گیا ہے جس طرح کہ آیات: (اثَّاقَلۡتُمۡ اِلَی الۡاَرۡضِ) (۹۔۳۸) اور (اِطَّیَّرْنَا بِکَ) (۲۷۔۴۷) میں ہے ایک قرأت میں بَلْ اَدْرَکَ عِلْمُھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ ہے۔حسن نے اس کے یہ معنیٰ کئے ہیں کہ وہ امور آخرت سے سراسر غافل ہیں،مگر اس کے اصل معنیٰ یہ ہیں کہ آخرت کو پالینے سے انکا علم منتہی ہوچکا ہے۔اس بنا پر وہ اس سے جاہل اور بے خبر ہیں۔بعض نے کہا ہے:اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ انہیں آخرت میں ان چیزوں کی حقیقت معلوم ہوجائے گی کیونکہ دنیا میں جو چیزیں محض ظنون نظر آتی ہیں آخرت میں ان کے متعلق یقین حاصل ہوجائے گا۔

Lemma/Derivative

6 Results
أَدْرَكَ
Surah:4
Verse:78
پالے گی تم کو
will overtake you
Surah:4
Verse:100
پالے اس کو
overtakes him
Surah:6
Verse:103
پاسکتیں اس کو
grasp Him
Surah:6
Verse:103
پالیتا ہے
(can) grasp
Surah:10
Verse:90
پالیا اس کو
overtook him
Surah:36
Verse:40
پالے/ پکڑ لے،
it overtakes