DeterminerNoun

ٱلْعَزِيزُ

the All-Mighty

جو زبردست ہے

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
عَزَّ
يَعِزُّ
عِزَّ/اِعْزِزْ
عَزِيْز
مَعْزُوْز
عِزّ/عِزّة
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْعِزَّۃُ: اس حالت کو کہتے ہیں جو انسان کو مغلوب ہونے سے محفوظ رکھے۔ یہ اَرْضٌ عَزَازٌ سے ماخوذ ہے جس کے معنی سخت زمین کے ہیں۔ تَعَزَّزَ اللَّحْمُ: گوشت سخت ہوگیا اور گتھ گیا گویا وہ سخت زمین میں پڑا ہے جس تک رسائی مشکل ہے۔ جیساکہ تَظَلَّفَ کے معنی ظَلِفٌ یعنی سخت زمین میں چلے جانا کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (اَیَبۡتَغُوۡنَ عِنۡدَہُمُ الۡعِزَّۃَ فَاِنَّ الۡعِزَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیۡعًا) (۴:۱۴۰) کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ عزت تو سب خدا ہی کی ہے۔ (وَ لِلّٰہِ الۡعِزَّۃُ وَ لِرَسُوۡلِہٖ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ) (۶۳:۸) حالانکہ عزت خدا کی ہے اور اس کے رسول ﷺ کی اور مومنوں کی۔ (سُبۡحٰنَ رَبِّکَ رَبِّ الۡعِزَّۃِ ) (۳۷:۱۸۰) تمہارا پروردگار جو صاحب عزت ہے اس سے پاک ہے۔ اَلْعِزَّۃُ: کبھی باعث مدح ہوتی ہے جیساکہ مذکورہ بالا آیات سے ظاہر ہوتا ہے اور کبھی باعث مذمت جیساکہ کفار کے متعلق فرمایا: (بَلِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فِیۡ عِزَّۃٍ وَّ شِقَاقٍ ) (۳۸:۲) مگر جو کافر ہیں وہ غرور اور مخالفت میں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو عزت اﷲ، رسول اور مسلمانوں کو حاصل ہے وہ دائماً باقی رہنے والی ہے اور یہی عزت حقیقی ہے مگر کفار کو عزت حقیقی حاصل نہیں ہے بلکہ وہ بتکلف اپنے آپ کو قوی اور غالب ظاہر کررہے ہیں جیساکہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔(۴۰) جو عزت اﷲ تعالیٰ سے حاصل نہ ہو وہ سراسر ذلت ہے۔ اسی معنی میں فرمایا: (وَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اٰلِہَۃً لِّیَکُوۡنُوۡا لَہُمۡ عِزًّا) (۱۹:۸۱) یعنی اﷲ کے سوا انہوں نے معبود بنارکھے ہیں کہ ان کے ذریعہ عذاب سے محفوظ رہ سکیں اور آیت کریمہ: (مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ الۡعِزَّۃَ فَلِلّٰہِ الۡعِزَّۃُ جَمِیۡعًا) (۳۵:۱۰) کے معنی یہ ہیں کہ جو شخص معزز بننا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ اﷲ تعالیٰ کے ہاں سے عزت حاصل کرے کیونکہ ہر قسم کی عزت خدا ہی کے قبضۂ قدرت میں ہے کبھی عزت کا لفظ حمیت اور غلط خودداری کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (اَخَذَتۡہُ الۡعِزَّۃُ بِالۡاِثۡمِ ) (۲:۲۰۶) تو غرور اس کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے۔ میں عزت کے معنی حمیت کے ہیں۔ اَلْعَزِیْزُ: وہ ہے جو غالب ہو اور مغلوب نہ ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ) (۲۹:۲۶) بے شک وہ غالب حکمت والا ہے۔ (یٰۤاَیُّہَا الۡعَزِیۡزُ مَسَّنَا وَ اَہۡلَنَا الضُّرُّ) (۱۲:۸۸) اے عزیز! ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو بڑی تکلیف ہورہی ہے۔ اَعَزَّہٗ: (افعال) کے معنی کسی کو عزت بخشنے کے ہیں)۔ قرآن پاک میں ہے: (تُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ) (۳:۲۶) جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کردے۔ عَزَّ عَلَیَّ کَذَا مجھ پر یہ بات نہایت ہی گراں گزری۔ قرآن پاک میں ہے: (عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ ) (۹:۱۲۸) تمہاری تکلیف ان پر گراں گزرتی ہے۔ اور عَزَّہٗ کَذَا: کے معنی ہیں: فلاں اس پر غالب آگیا چنانچہ مثل مشہور ہے۔ مَنْ عَزَّبَزَّ: (جس کی لاٹھی اسی کی بھینس) قرآن پاک میں ہے: (وَ عَزَّنِیۡ فِی الۡخِطَابِ) (۳۸:۲۳) اور گفتگو میں مجھ پر غالب آگیا ہے۔ بعض نے اس کے معنی یہ کیے ہیں کہ وہ گفتگو اور جھگڑا کرنے میں مجھ سے زیادہ باعزت بن بیٹھا ہے۔ عَزَّ الْمَطَرُ الْاَرْضَ: بارش زمین پر غالب آگئی۔ عَزَّ الشَّیْئُ: کسی چیز کا نادر اورکمیاب ہونا۔ چنانچہ اسی اعتبار سے کہا گیا ہے۔ کُلَّ مَوْجُوْدٍ مَمْلُوْلٌ وَکُلُّ مَفْقُوْدٌ مَطْلُوْبٌ کہ ہر موجود چیز سے انسان اکتا جاتا ہے اور ہر نایاب چیز کی تلاش کی جاتی ہے۔ شَاۃٌ عَزُوْزٌ: بکری کا دودھ کم ہوگیا اور آیت کریمہ: (اِنَّہٗ لَکِتٰبٌ عَزِیۡزٌ ) (۴۱:۴۱) یہ تو ایک عالی رتبہ کتاب ہے۔ کے معنی یہ ہیں کہ اس جیسی کتاب کا کہیں سے حاصل کرنا اور پایا جانا نانہایت دشوار ہے۔ اَلْعُزّٰی: ایک بت کا نام ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اَفَرَءَیۡتُمُ اللّٰتَ وَ الۡعُزّٰی) (۵۳:۱۹) بھلا تم لوگوں نے لات اور عزی کو دیکھا۔ وَاسْتُعِزَّ بِفُلَانٍ: فلاں مرض یا موت سے مغلوب ہوگیا۔

Lemma/Derivative

101 Results
عَزِيز
Surah:2
Verse:129
جو زبردست ہے
the All-Mighty
Surah:2
Verse:209
زبردست ہے
(is) All-Mighty
Surah:2
Verse:220
زبردست ہے
(is) All-Mighty
Surah:2
Verse:228
زبردست ہے
(is) All-Mighty
Surah:2
Verse:240
زبردست ہے۔ غالب ہے
(is) All-Mighty
Surah:2
Verse:260
غالب ہے
(is) All-Mighty
Surah:3
Verse:4
غالب ہے
(is) All-Mighty
Surah:3
Verse:6
جو زبردست ہے
the All-Mighty
Surah:3
Verse:18
غالب ہے
the All-Mighty
Surah:3
Verse:62
زبردست ہے
(is) the All-Mighty