Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
خَلَا |
يَخْلُو |
اُخْلُ |
خَالٍ |
مَخْلُوّ |
خُلُّو/خَلَاء |
اَلْخَلَائُ: خالی جگہ جہاں عمارت و مکان وغیرہ نہ ہو اور اَلْخُلُوُّ کا لفظ زمان و مکان دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔چونکہ زمانہ میں مَضِیٌّ(گذرنا) کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ اس لئے اہل لغت خَلَا الزَّمَانُ کے معنیٰ زمانہ گذرگیا کرلیتے ہیں۔قرآن پاک میں ہے: (وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ) (۳۔۱۴۴) اور محمد ﷺ تو صرف خدا کے پیغمبر ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر گزرے ہیں۔ (وَ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِمُ الۡمَثُلٰتُ ) (۱۳۔۶) حالانکہ ان سے پہلے عذاب (واقع) ہوچکے ہیں۔ (تِلۡکَ اُمَّۃٌ قَدۡ خَلَتۡ ) (۲۔۱۳۴) یہ جماعت گذرچکی۔ (قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ سُنَنٌ) (۳۔۱۳۷) تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گذرچکے ہیں۔ (اِلَّا خَلَا فِیۡہَا نَذِیۡرٌ ) (۳۵۔۲۴) مگر اس میں ہدایت کرنے والا گذرچکا ہے۔ (مَّثَلُ الَّذِیۡنَ خَلَوۡا مِنۡ قَبۡلِکُمۡ) (۲۔۲۱۴) تم کو پہلے لوگوں کی سی۔ (وَ اِذَا خَلَوۡا عَضُّوۡا عَلَیۡکُمُ الۡاَنَامِلَ مِنَ الۡغَیۡظِ) (۳۔۱۱۹) اور جب الگ ہوتے ہیں تو تم پر غصے کے سبب انگلیاں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں۔اور آیت کریمہ (یَّخۡلُ لَکُمۡ وَجۡہُ اَبِیۡکُمۡ) (۱۲۔۹) پھر ابا کی توجہ تمہای طرف ہوجائے گی۔کے معنیٰ یہ ہیں کہ پھر تمہارے ابا کی محبت اور توجہ صرف تمہارے ہی لئے رہ جائے گی۔ خَلَا الْاِنْسَانُ: تنہا ہونا۔ خَلَا فُلَانٌ بِفُلاَنٍ کسی کے ساتھ تنہا ہونا۔ خَلَااِلَیْہِ: کسی کے پاس خلوت میں پہنچنا۔قرآن پاک میں ہے: (وَ اِذَا خَلَوۡا اِلٰی شَیٰطِیۡنِہِمۡ) (۲۔۱۴) اور جب وہ اپنے شیطانوں میں جاتے ہیں۔خَلَّیْتْ فْلَانا کے اصل معنیٰ کسی کو خالی جگہ میں چھوڑ دینے کے ہیں۔پھر عام چھوڑدینے کے معنیٰ میں استعمال ہونے لگا ہے۔فرمایا: (فخَلّْوْا سَبِیلَھْمْ) (۹۔۵) تو ان کی راہ چھوڑدو۔ نَاقَۃٌ خَلِیَّۃٌ: اونٹنی کو دودھ دوہنے سے آزاد چھوڑدینا۔اِمْرَأَۃٌ خَلِیَّۃٌ: مطلقہ عورت جو خاوند کی طرف سے آزاد چھوڑدی گئی ہو اور جو کشتی ملاحوں کے بغیر چل رہی ہو اسے بھی خَلِیَّۃٌ کہا جاتا ہے۔ اَلْخَلِّیُ: جو غم سے خالی ہو۔جیسا کہ مْطَلّقَۃٌ کا لفظ سکون و اطمینان کے معنیٰ میں آجاتا ہے۔ چناچنہ شاعر نے(1) (طویل) (۱۴۶) مُطَلَّقَۃٌ طَوْرًا وَطَوْرًا تُراجَعٗ: میں(کبھی اسے سکون ہوجاتا ہے اور کبھی وہ دردعود کر آتی ہے) میں مُطَلَّقَۃٌ کا لفظ اسی معنیٰ میں استعمال کیا ہے۔ اَلْخَلاَئُ: خشک گھاس کہا جاتا ہے:خَلَیْتُ الْخَلائَ میں نے خشک گھاس کاٹی۔ خَلَیْتُ الدَّآبَۃَ:جانور کو خشک گھاس ڈالی۔سَیْفٌ یَّخْتَلِیْ: نیز تلوار جو گھاس کی طرح ہر چیز کو کاٹ ڈالے۔
Surah:2Verse:14 |
وہ اکیلے ہوتے ہیں
they are alone
|
|
Surah:2Verse:76 |
علیحدہ ہوتے ہیں
meet in private
|
|
Surah:2Verse:134 |
گزر گئی
has passed away
|
|
Surah:2Verse:141 |
گزر چکی
has passed away
|
|
Surah:2Verse:214 |
جو گزر چکے
passed away
|
|
Surah:3Verse:119 |
تنہا ہوتے ہیں
they are alone
|
|
Surah:3Verse:137 |
گزر چکیں
passed
|
|
Surah:3Verse:144 |
گزر چکے
passed away
|
|
Surah:5Verse:75 |
گزر چکے
had passed
|
|
Surah:7Verse:38 |
گزر گئے
passed away
|