NounPersonal Pronoun

طُغْيَٰنِهِمْ

their transgression

سرکشی میں

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
طَغٰى
يَطْغَى
اِطْغَ
طَاغٍ
-
طَغْي/طُغْيَان
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

طَغَوْتُ وَطَغَیْتُ طَغَوَانًا وَطُغْیَانًا کے معنی طغیان اور سرکشی کرنے کے ہیں اور اَطْغَاہُ (افعال) کے معنی ہیں: اسے طغیان، سرکشی پر ابھارا اور طغیان کے معنی نافرمانی میں حد سے تجاوز کرنا کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (انہ طغی) وہ بے حد سرکش ہوچکا ہے۔ (اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَیَطۡغٰۤی ) (۹۶:۶) مگر انسان سرکش ہو جاتا ہے۔ (قَالَا رَبَّنَاۤ اِنَّنَا نَخَافُ اَنۡ یَّفۡرُطَ عَلَیۡنَاۤ اَوۡ اَنۡ یَّطۡغٰی) (۲۰:۴۵) دونوں کہنے لگے کہ ہماری پروردگار! ہمیں خوف ہے کہ وہ ہم پر تعدی کرنے لگے یا زیادہ سرکش ہوجائے۔ (وَ لَا تَطۡغَوۡا فِیۡہِ فَیَحِلَّ عَلَیۡکُمۡ غَضَبِیۡ) (۲۰:۸۱) اور اس میں حد سے نہ نکلنا ورنہ تم پر میرا عذاب نازل ہوگا۔ (فَخَشِیۡنَاۤ اَنۡ یُّرۡہِقَہُمَا طُغۡیَانًا وَّ کُفۡرًا) (۱۸:۸۰) ہمیں اندیشہ ہوا کہ وہ بڑا ہوکر بدکردار ہوتا، کہیں ان کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسادے۔ (فِیۡ طُغۡیَانِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ ) (۲:۱۵) کہ بے حد سرکشی میں پڑے بہک رہے ہیں۔ (اِلَّا طُغۡیَانًا کَبِیۡرًا) (۱۷:۶۰) بے حد سرکش۔ (وَ اِنَّ لِلطّٰغِیۡنَ لَشَرَّ مَاٰبٍ) (۳۸:۵۵) اور سرکشوں کے لیے بُرا ٹھکانا ہے۔ (قَالَ قَرِیۡنُہٗ رَبَّنَا مَاۤ اَطۡغَیۡتُہٗ ) (۵۰:۲۷) اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا اے ہمارے پروردگار! میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا۔ اَلطَّغْوٰی: (اسم) طغیان۔ یعنی بے حد سرکشی اور آیت کریمہ: (کَذَّبَتۡ ثَمُوۡدُ بِطَغۡوٰىہَاۤ ) (۹۱:۱۱) قوم ثمود نے اپنی سرکشی کے سبب پیغمبر ﷺ کو جھٹلایا۔ میں اس امر پر تنبیہ ہے کہ قوم ثمود کو جب ان کی سرکشی کی پاداش سے ڈرایا گیا تو انہوں نے یقین نہ کیا اور آیت کریمہ: (ہُمۡ اَظۡلَمَ وَ اَطۡغٰی ) (۵۳:۵۲) وہ لوگ بڑے ہی ظالم اور بڑے ہی سرکش تھے۔ میں اس امر پر تنبیہ ہے کہ سرکشی کسی حالت میں بھی ہلاکت سے نجات نہیں بخش سکتی۔ چنانچہ نوح علیہ السلام کی قوم ان سے بھی زیادہ سرکش تھی لیکن انہیں ہلاک کردیا گیا اورآیت: (اِنَّا لَمَّا طَغَا الۡمَآءُ ) (۶۹:۱۱) جب پانی طغیانی پر آیا تو ہم نے … میں پانی کے حد سے تجاوز کرجانے کو مجازًا طغیان سے تعبیر فرمایا ہے۔ اور آیت کریمہ: (فَاُہۡلِکُوۡا بِالطَّاغِیَۃِ) (۶۹:۵) سو … کڑک سے ہلاک کردیے گئے۔ میں طَاغِیَۃٌ سے طوفان کی طرف اشارہ ہے جس کا تذکرہ آیت (اِنَّا لَمَّا طَغَا الۡمَآءُ ) (۶۹:۱۱) میں پایا جاتا ہے۔(1) اَلطَّاغُوْتُ: سے مراد ہر وہ شخص ہے جو حدودشکن ہو اور ہر وہ چیز جس کی اﷲ کے سوا پرستش کی جائے اسے طاغوت کہا جاتا ہے اور واحد جمع دونوں میں استعمال ہوتا ہے۔(2) قرآن پاک میں ہے: (فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالطَّاغُوۡتِ) (۲:۲۵۶) جو شخص بتوں سے اعتقاد نہ رکھے۔ (وَ الَّذِیۡنَ اجۡتَنَبُوا الطَّاغُوۡتَ ) (۳۹:۱۷) اور جنہوں نے بتوں کی پوجا اجتناب کیا۔ (اَوۡلِیٰٓـُٔہُمُ الطَّاغُوۡتُ…) (۲:۲۵۷) ان کے دوست شیطان ہیں۔ اور آیت کریمہ: (یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَحَاکَمُوۡۤا اِلَی الطَّاغُوۡتِ) (۴:۶۰) اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ ایک سرکش کے پاس لے جاکر فیصلہ کرائیں۔ میں طاغوت سے حدودشکن مراد ہیں اور نافرمانی میں حد سے تجاوز کی بنا پر ساحر، کاہن، سرکش جن اور ہر وہ چیز جو طریق حق سے پھیرنے والی ہو اسے طَاغُوْتٌ کہا جاتا ہے بعض کے نزدیک یہ فَعَلُوْتٌ کے وزن پر ہے جیسے جَبَرُوْتٌ وَمَلَکُوْتٌ اور بعض کے نزدیک اس کی اصل طَغَوُوْتٌ ہے۔ پھر صَاعِقَۃٌ اور صَاقِعَۃٌ کی طرح پہلے لام کلمہ میں قلب کیا گیا اور پھر واؤ کے متحرک اور ماقبل کے مفتوح ہونے کی وجہ سے الف سے تبدیل کیا گیا۔(3)

Lemma/Derivative

9 Results
طُغْيان
Surah:2
Verse:15
سرکشی میں
their transgression
Surah:5
Verse:64
سرکشی میں
(in) rebellion
Surah:5
Verse:68
طغیانی میں۔سرکشی میں
(in) rebellion
Surah:6
Verse:110
ان کی سرکشی
their transgression
Surah:7
Verse:186
ان کی سرکشی
their transgression
Surah:10
Verse:11
ان کی سرکشی
their transgression
Surah:17
Verse:60
سرکشی
(in) transgression
Surah:18
Verse:80
سرکشی سے
(by) transgression
Surah:23
Verse:75
اپنی سرکشی میں
their transgression