Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
رَجَعَ |
يَرْجِعُ |
اِرْجَعْ |
رَاجِع |
مَرْجُوْع |
رُجُوْع |
اَلرُّجُوعُ: اس کے اصل معنی کسی چیز کے اپنے مبدأ حقیقی یا تقدیری کی طرف لوٹنے کے ہیں۔ خواہ وہ کوئی مکان ہو یا فعل ہو یا قول اور خواہ وہ رجوع بِذاتہ ہو یا باعتبار جزؤ کے اور یا باعتبار (فعل کے ہو) الغرض رجوع کے معنی عود کرنے اور لوٹنے کے ہیں اور رَجْعٌ کے معنیٰ لوٹانے کے اور رَجْعَۃٌ کا لفظ طلاق کے بعد رجوع کرنے یا موت کے بعد دنیا کی طرف لوٹنے کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے چنانچہ محاورہ ہے(1) : فُلَانٌ یُؤْمِنُ بِالرَّجْعَۃِ: فلاں رجعت پر ایمان رکھتا ہے اور رِجَاع کا لفظ خاص کر پرند کے اپنی جماعت سے علیحدہ ہونے کے بعد واپس اس طرف لوٹ انے پر بولا جاتا ہے چنانچہ رجوع کے معنٰی میں فرمایا: (لَئِنۡ رَّجَعۡنَاۤ اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ ) (۶۳:۸) اور یہ منافق کہتے ہیں کہ اگر مدینے لوت کر گئے۔ (فَلَمَّا رَجَعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡہِمۡ ) (۱۲:۶۳) تو جب (یہ لوگ) اپنے والد کے پاس لوٹ کر گئے۔ (وَ لَمَّا رَجَعَ مُوۡسٰۤی اِلٰی قَوۡمِہٖ) (۷:۱۵۰) اور جب موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کی طرف لوٹے۔ (وَ اِنۡ قِیۡلَ لَکُمُ ارۡجِعُوۡا فَارۡجِعُوۡا ) (۲۴:۲۸) اور اگر تم سے کہا جائے کہ لوٹ آؤ تو (بے تامل) لوٹ آؤ۔ رَجَعْتُ عَنْ کَذَا: میں نے فلاں بات سے رجوع کرلیا رَجَعْتُ الْجَوَابَ: (متعدی) جواب دینا جیساکہ قرآن پاک میں ہے: (فَاِنۡ رَّجَعَکَ اللّٰہُ اِلٰی طَآئِفَۃٍ ) (۹:۸۳) اگر خدا تم کو (جہاد پر سے ان منافقوں کے) کسی گروہ کی طرف (صحیح وسلامت) لوٹا کر لے جائے۔ (اِلَی اللّٰہِ مَرۡجِعُکُمۡ ) (۵:۴۸) تم (سب) کو اﷲ کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔ (اِنَّ اِلٰی رَبِّکَ الرُّجۡعٰی ؕ) (۹۶:۸) بے شک (ان سب کو) تمہارے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اور آیت کریمہ: (اِلَیۡہِ مَرۡجِعُکُمۡ ) (۱۰:۴) اسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔ مَرْجِعٌ رُجُوعٌ سے بھی ہوسکتا ہے جیساکہ آیت: (ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ) (۲:۲۸) پھر اس کی طرف لوٹ کر جائیں گے۔ میں ہے اور رَجْعٌ (متعدی) سے بھی ہوسکتا ہے۔ جیساکہ اس آیت میں ایک قرأت: (ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ) (۲:۲۸) پھر اس کی طرف لوٹائے جاؤگے۔ بھی ہے اور آیت کریمہ: (وَ اتَّقُوۡا یَوۡمًا تُرۡجَعُوۡنَ فِیۡہِ اِلَی اللّٰہِ ) (۲:۲۸۱) اور دیکھو اس دن (کی پرسش) سے ڈرو جب کہ تم اﷲ کے حضور میں لوٹائے جاؤگے۔ میں ایک قرأت تَرْجِعُونَ (بصیغۂ معروف) بھی ہے۔ اور آیت کریمہ: (لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ) (۴۳:۲۸) کہ (اب بھی) یہ لوگ باز آجائیں۔ میں رَجُوعٌ عَنِ الذَّنْبِ: یعنی گناہ سے باز آجانا مراد ہے اسی طرح آیت: (وَ حَرٰمٌ عَلٰی قَرۡیَۃٍ اَہۡلَکۡنٰہَاۤ اَنَّہُمۡ لَا یَرۡجِعُوۡنَ ) (۲۱:۹۵) کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کے لیے ممکن نہیں ہے کہ توبہ کرکے شرک و کفر یا گناہوں سے باز آجائیں کیونکہ مرنے کے بعد توبہ نہیں ہے اسی بنا پر منافقین کو استہزاء کے طور پر کہا جائے گا۔ (ارۡجِعُوۡا وَرَآءَکُمۡ فَالۡتَمِسُوۡا نُوۡرًا) (۵۷:۱۳) (الایۃ) تو (ان سے کہا جائے گا) کہ (نہیں) اپنے پیچھے (یعنی دنیا) کی طرف لوٹ جاؤ اور (وہاں) کوئی اور روشنی تلاش کرو۔ (یعنی توبہ کرکے ایمان لاؤ جو اس روشنی کا سبب ہے۔ اور آیت: (بِمَ یَرۡجِعُ الۡمُرۡسَلُوۡنَ ) (۲۷:۳۵) کہ ایلچی کیا لے کر آتے ہیں۔ میں یَرْجِعُ رجوع سے بھی ہوسکتا ہے۔ اور رَجْعَ الْجَوابِ سے بھی جیساکہ فرمایا: (یَرۡجِعُ بَعۡضُہُمۡ اِلٰی بَعۡضِۣ الۡقَوۡلَ ) (۳۴:۳۱) اور ایک کی بات ایک رد کررہا ہوگا۔ اور آیت کریمہ: (ثُمَّ تَوَلَّ عَنۡہُمۡ فَانۡظُرۡ مَا ذَا یَرۡجِعُوۡنَ ) (۲۷:۲۸) پھر ان سے (الگ) ہٹ جا۔ اور دیکھتا رہ کہ لوگ کیا جواب دیتے ہیں۔ میں یَرْجِعُوْنَ رَجَعَ الْجَوَابَ سے ہے نہ کہ رجوع سے اور آیت کریمہ: (وَ السَّمَآءِ ذَاتِ الرَّجۡعِ ) (۸۶:۱۱) اور پانی برسانے والے آسمان کی قسم۔ میں رَجْعٌ کے معنٰی بارش کے ہیں اور بارش کو رَجْعٌ اس لیے کہا گیا کہ اولاً سمندروں سے بخارات بن کر پانی اوپر چلا جاتا ہے اور پھر ہوا بارش کی صورت میں انہیں زمین پر واپس لے آتی ہے اور تالاب کو بھی رَجْعٌ کہا جاتا ہے یا تو اس لیے کہ اس میں بارش کا پانی جمع ہوتا ہے اور یا اس لیے کہ اس کی لہروں میں تلاطم ہوتا رہتا ہے محاورہ ہے: لَیْسَ لِکَلَامِہٖ مَرْجُوعٌ: اس کی بات کا جواب نہیں۔ دَآبَّۃٌ لَّھَا مَرْجُوعٌ: وہ جانور جسے استعمال کے بعد بیچنا ممکن ہو۔ نَاقَۃٌ رَاجِعٌ: اونٹنی جو جفتی سے حاملہ نہ ہو گویا وہ نر کے نطفہ کو واپس لوٹا دیتی ہے۔ اَرْجَعَ یَدَہٗ اشلٰی سَیْفِہٖ: اس نے تلوار سونتنے کے لیے ہاتھ کو واپس لوٹایا۔ اَلْاِرْتِجَاعُ: (افتعال) واپس لے لینا۔ اِرْتَجَعَ اِبِسلًا۔ نرتشر بیچ کر ان کے عوض مادہ شتر خریدنا اس میں اگرچہ بعینہٖ چیز کو لوٹانے کے معنی نہیں پائے جاتے لیکن پہلی تقدیراً واپس لوٹانے کے معنٰی ملحوظ ہیں۔ اِسْتَرْجَعَ فُلَانٌ۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہٖ رَاجِعُونَ کہا۔ اَلرَّجِیْعُ: (۱) غنایا قرأت کے وقت آواز کو حلق میں لوتانا۔ (۲) کوئی بات دوبارہ کہنا، اسی سے ترجیع فی الاذان ہے جس کے معنٰی اذان میں شہادتین کو ایک مرتبہ پست آواز سے کہنے کے بعد دوبارہ بلند آواز سے کہنے کے ہیں۔ اَلرَّجِیعُ: (۱) انسان یا چوپایہ کا فضلہ، اسے اگر رجوع سے مانا جائے تو فعیل بمعنی فاعل ہوگا اور اگر رَجْعٌ (متعدی) سے مانا جائے تو فعیل بمعنٰی مفعول ہوگا۔ جُبَّۃٌ رَجِیْعٌ: وہ جبہ جسے ادھیڑ کر دوبارہ سلا گیا ہو۔ (۲) نیز رجیع اس سواری کو کہتے ہیں کہ جو ایک سفر سے واپس آنے کے بعد متصل ہی دوسرے سفر پر چلی جائے اس کی مؤنث رَجِیعَۃٌ ہے اور کنایہ کے طور پر کثرت اسفار کی وجہ سے لاغر اور دبلی سواری کو بھی دَابَّۃ رَجِیع وَرَجْعُ سَفْرٍ کہہ دیتے ہیں۔ (۳) نیز مکرر کلام کو بھی رَجِیعٌ کہا جاتا ہے۔ (۴) وہ کلام جو بوجہ کراہت متکلم کی طرف لوٹا دی جائے اسے بھی رَجِیعٌ ہی کہا جاتا ہے۔
Surah:2Verse:18 |
وہ پلیٹیں گے / وہ لوٹیں گے
[they] will not return
|
|
Surah:2Verse:28 |
تم لوٹائے جاؤ گے
you will be returned
|
|
Surah:2Verse:196 |
لوٹو تم
you return
|
|
Surah:2Verse:210 |
لوٹائے جاتے ہیں
return
|
|
Surah:2Verse:245 |
تم لوٹائے جاؤ گے
you will be returned
|
|
Surah:2Verse:281 |
تم لوٹائے جاؤ گے
you will be brought back
|
|
Surah:3Verse:72 |
لوٹ آئیں
return
|
|
Surah:3Verse:83 |
وہ لوٹائے جائیں گے
they will be returned
|
|
Surah:3Verse:109 |
لوٹائے جائیں گے
will be returned
|
|
Surah:6Verse:36 |
وہ لوٹائے جائیں گے
they will be returned
|