VerbPersonal Pronoun

ٱسْجُدُوا۟

"Prostrate

سجدہ کرو

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
سَجَدَ
يَسْجُدُ
اُسْجُدْ
سَاجِد
مَسْجُوْد
سُجُوْد
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلسُّجُودُ: (ن) اس کے اصل معنیٰ فروتنی اور عاجزی کرنے کے ہیں اور اﷲ کے سامنے عاجزی اور اس کی عبادت کرنے کو سُجُودٌ کہا جاتا ہے اور یہ انسان حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے (کیونکہ) سجود کی دو سمیں ہیں سجود اختیاری جو انسان کے ساتھ خاص ہے۔ اور اسی سے ثواب الٰہی کا مستحق ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا: (فَاسۡجُدُوۡا لِلّٰہِ وَ اعۡبُدُوۡا) (۵۳:۶۲) سو اﷲ کے لئے سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو۔ اور سجود تسخیری جو انسان، حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے۔ چنانچہ فرمایا: (وَ لِلّٰہِ یَسۡجُدُ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ طَوۡعًا وَّ کَرۡہًا وَّ ظِلٰلُہُمۡ بِالۡغُدُوِّ وَ الۡاٰصَالِ ) (۱۳:۱۵) (فرشتے) جو آسمانوں میں ہیں اور جو (انسان) زمین میں ہیں چار وناچار اﷲ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور صبح و شام ان کے سایے (بھی اسی کو سجدہ کرتے ہیں) اور نیز فرمایا: (َّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُہٗ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ الشَّمَآئِلِ سُجَّدًا لِّلّٰہِ) (۱۶:۴۸) اس کے سائے (کبھی) دائیں طرف کو اور (کبھی) بائیں طرف کو جھکے (ہوتے ہیں گویا) اﷲ کے آگے سربسجود ہیں۔ تو اس سے مراد سجود تسخیری ہے یعنی وہ زبان حال سے گویا ہیں کہ ان کو کسی صانع حکیم نے بنایا ہے۔ اور وہ اس کی مخلوق ہیں۔ اور آیت: (وَ لِلّٰہِ یَسۡجُدُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ مِنۡ دَآبَّۃٍ وَّ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ ہُمۡ لَا یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ) (۱۶:۴۹) اور جتنی چیزیں آسمانوں اور جتنی جاندار چیزیں زمین میں ہیں اور فرشتے (سب) اﷲ ہی کے آگے سربسجود ہیں اور (ذرا بھی) تکبر نہیں کرتے۔ دونوں قسم کے سجود یعنی تسخیری اور اختیاری پر مشتمل ہے اور آیت: (وَّ النَّجۡمُ وَ الشَّجَرُ یَسۡجُدٰنِ) (۵۵:۶) اور نجم و شجر اس کے سامنے سربسجود ہیں۔ میں سجود تسخیری مراد ہے۔ اور آیت: (اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ) (۲:۳۴) آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو۔ میں بعض نے کہا ہے کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے اس کو قبلہ بنانا مراد ہے اور بعض نے کہا ہے کہ آدم علیہ السلام کے سامنے انکساری اور ان کی اولاد کے مصالح کا بندوبست کرنے کا انہیں حکم دیا گیا تھا۔ سوبجز ابلیس کے تمام فرشتے یہ حکم بجالائے تھے۔ اور آیت: (وَّ ادۡخُلُوا الۡبَابَ سُجَّدًا) (۲:۵۸) اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا۔ کے معنیٰ یہ ہیں کہ انکسار و انقیاد کے ساتھ وہاں جانا اصطلاح شریعت میں سجود کو نماز کا خاص رکن قرار دیا گیا ہے۔ اور اس کا اطلاق سجود قرآن اور سجود شکر پر بھی ہوتا ہے جو سجدہ نماز کے حکم میں ہے اور کبھی اس سے مراد نفس نماز ہوتی ہے۔ جیسے فرمایا: (وَ اَدۡبَارَ السُّجُوۡدِ) (۵۰:۴۰) اور نماز کے پیچھے بھی۔ یعنی نماز سے فارغ ہونے کے بعد اور چاشت کی نماز کو سُبْحَۃُ الضُّحؑ اور سُجُودُ الضُّحٰی کہتے ہیں۔ اور آیت: (سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ ) (۵۲:۴۸) اپنے پروردگار کی حمدوبناء کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کرو۔ میں بعض نے کہا ہے کہ یہاں تسبیح سے نماز مراد ہے۔ اَلْمَسْجِدُ (ظرف) کے معنیٰ جائے نماز کے ہیں اور آیت: (وَّ اَنَّ الۡمَسٰجِدَ لِلّٰہِ) (۷۲:۱۸) میں بعض نے کہا ہے کہ مساجد سے روئے زمین مراد ہے۔ کیونکہ آنحضرت علیہ السلام کے لئے تمام زمین کو مَسْجِدًا اور طَھُوْرًا بنایا گیا ہے۔ جیساکہ ایک حدیث میں مروی ہے۔ (1) (۱۷۰) اور بعض نے کہا ہے کہ مساجد سے اعضاء سجود یعنی پیشانی، ناک، دونوں ہاتھ، دونوں زانوں اور دونوں پاؤں مراد ہیں۔ (2) اور آیت: (اَلَّا یَسۡجُدُوۡا لِلّٰہِ) (۲۷:۲۵) (اور نہیں سمجھتے) کہ اﷲ کو … سجدہ کیوں نہ کریں۔ میں لازائد ہے اور معنیٰ یہ ہیں کہ میری قوم اﷲ ہی کو سجدہ کرو۔ اور آیت: (وَ خَرُّوۡا لَہٗ سُجَّدًا) (۱۲:۱۰۰) اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہوگئے۔ میں اظہار عاجزی مراد ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ مراد سجدۂ خدمت ہے جو اس وقت جائز تھا اور شعر(3) (الکامل) (۲۲۰) وَافٰی بِھَا کَدَارَاھِمِ الْاَسْجَادِ میں شاعر نے وہ دَرَاھِم مراد لئے ہیں جن پر بادشاہ کی تصویر ہوتی تھی اور لوگ ان کے سامنے سجدہ کرتے تھے۔

Lemma/Derivative

35 Results
سَجَدَ
Surah:2
Verse:34
سجدہ کرو
"Prostrate
Surah:2
Verse:34
تو انہوں نے سجدہ کیا
[so] they prostrated
Surah:3
Verse:43
اور سجدہ کر
and prostrate
Surah:3
Verse:113
سجدہ کرتے ہیں
prostrate
Surah:4
Verse:102
وہ سجدہ کریں
they have prostrated
Surah:7
Verse:11
سجدہ کرو
"Prostrate
Surah:7
Verse:11
تو انہوں نے سجدہ کیا
So they prostrated
Surah:7
Verse:12
تو سجدہ کرے
you prostrate
Surah:7
Verse:206
وہ سجدہ کرتی ہیں
they prostrate
Surah:13
Verse:15
سجدہ کرتے ہیں
prostrates