Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
صَاحَبَ |
يُصَاحِبُ |
صَاحِبْ |
مُصَاحِبْ |
مُصَاحَب |
مُصَاحَبَة/صِحَاب |
اَلصَّاحِبُ کے معنی ہیں : ہمیشہ سا تھ رہنے والا ۔ خواہ وہ کسی انسا ن یا حیوا ن کے سا تھ رہے یا مکا ن یا زما ن کے اور عا م اس سے کہ وہ مصاحبت بدنی ہو جو کہ اصل اور اکثر ہے یا بذریعہ عنا یت اور ہمت کے ہو ، جس کے متعلق کہ شا عر نے کہا ہے (الطویل )(1) (۲۷۲) لَئِن غِبتَ عَن عَینِی لَمَا غِبتَ عَن قَلبِی (اگر تو میری نظروں سے غا ئب ہے تودل سے تو غا ئب نہیں ہے ) اور عُرف میں ’’صاحب ‘‘ صرف اسی کو کہا جا تا ہے جو عا م طور پر ساتھ رہے اور کبھی کسی چیز کے مالک کو بھی ’’ھُوَ صَا حِبُہ‘ ‘کہہ دیا جا تا ہے اسی طرح اس کو بھی جو کسی چیز میں تصرف کا ما لک ہو ۔ قرآن پا ک میں ہے : (اِذۡ یَقُوۡلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحۡزَنۡ ) (۹:۴۰) اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو ۔ (قَالَ لَہٗ صَاحِبُہٗ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ )(۱۸۔۳۷)تو اس کا دوست جو اس سے گفتگو کر رہا تھا کہنے لگا ۔ (اَمۡ حَسِبۡتَ اَنَّ اَصۡحٰبَ الۡکَہۡفِ وَ الرَّقِیۡمِ )(۱۸۔۹)کیا تم خیال کر تے ہو کہ غار اور لو ح والے ۔ (وَّ اَصۡحٰبُ مَدۡیَنَ) (۲۲۔۴۴)اور مدین کے رہنے والے بھی ۔ (اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ) (۲۔۸۲) وہ جنت کے مالک ہو ں گے (اور) ہمیشہ اس میں (عیش کر تے )رہیں گے ۔ (وَ لَا تَکُنۡ کَصَاحِبِ الۡحُوۡتِ)(۶۸۔۴۸)اور مچھلی (کا لقمہ ہو نے والے یو نسؑ ) کی طرح نہ ہو نا ۔ اور آیت کریمہ : (مِنۡ اَصۡحٰبِ السَّعِیۡرِ) (۳۵۔۶۰)(تاکہ وہ) دوزخ والوں میں ہو ں ۔ اور آیت کریمہ : (وَ مَا جَعَلۡنَاۤ اَصۡحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓئِکَۃً)(۷۴۔۳۱)اور ہم نے دو زخ کے داروغہ فر شتے بنا ئے ہیں ۔ میں اَصحَابَ النَّارِ سے دو زخی مراد نہیں ہیں بلکہ دوزخ کے دارو غے مراد ہیں ۔جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے ۔ پھر ’’صاحب ‘‘کا لفظ کبھی ان کی طرف مضف ہو تا ہے جو کسی کے زیر نگرا نی ہو تے ہیں جیسے صَاحِبُ الجَیشِ (فو ج کا حاکم ) اور کبھی حاکم کی طرف جیسے : صاحِبُ الاَمِیرِ(با دشاہ کا وزیر ) اَلمُصَاحَبَۃُ وَالاِ صتِحَابُ میں بنسبت لفظ اَلاِجتِمَاع کے مبالغہ پا یا جا تا ہے کیو نکہ مُصَاحَبَۃٌ کا لفظ عرصہ دراز تک ساتھ رہنے کو مقتضی ہے ۔ اور لفظ اجتماع کا لفظ تو بول سکتے ہیں مگر اجتماع کی جگہ پر ہر مقام میں اِصطِحَا بٌکا لفظ نہیں بول سکتے ۔ اور آیت کریمہ : (مَا بِصَا حِبِکُم مِّن جِنَّۃٍ) (۳۴۔۴۶) تمہارے رفیق کو سو دا نہیں ۔ میں آنحضرت ﷺ کو صَا ھبُکُم کہہ کر متنبہ کیا ہے کہ تم نے ان کے سا تھ زندگی بسر کی ہے ان کا تجر بہ کر چکے ہو اور ان کے ظاہر وبا طن سے واقف ہو چکے ہو پھر بتاؤ کہ ان میں کوئی دما غی خلل یا دیوا نگی پا ئی جا تی ہے ؟ یہی معنی آیت : (وَمَا صَحِبُکُم بِمَجنُونٍ) (۸۱۔ ۲۲) کے ہیں ۔ اَلاِ صحَابُ لِشَیئٍ کے معنی ہیں : وہ فر ما نبر دار ہو گیا اصل میں اس کے معنی کسی کا مصا حب بن کر اس کے سا تھ رہنے کے ہیں ۔ چنا نچہ اَصحَبُ فُلَانٌ اس وقت بو لتے ہیں ۔ جب کسی کا بیٹا بڑ ا ہو کر اس کے سا تھ رہنے لگے ۔ اور اُصحِبَ فُلَا نٌ فُلاَناً کے معنی ہیں : وہ اس کا سا تھی بنا دیا گیا قرآن میں ہے : (وَ لَا ہُمۡ مِّنَّا یُصۡحَبُوۡنَ ) (۲۔۴۲)اورنہ ہم سے پنا ہ ہی دیئے جا ئیں گے ۔ یعنی ہما ری طرف سے ان پر سکینت ، تسلی کشا ئش وغیرہ کی صورت میں کسی قسم کا سا تھ نہیں دیا جا ئے جیسا کہ اس قسم کی چیزوں سے اولیاء اللہ کی مدد کی جا تی ہے ۔ اَدِیمٌ مُصحَبٌ: کچا چمڑہ جس سے بال نہ اتارے گئے ہو ں ۔
Surah:67Verse:11 |
والوں کے لیے
(the) companions
|
|
Surah:68Verse:17 |
والوں کو
(the) companions
|
|
Surah:74Verse:31 |
ساتھی
keepers
|
|
Surah:74Verse:39 |
والے
(the) companions
|
|
Surah:85Verse:4 |
والے
(the) companions
|
|
Surah:90Verse:18 |
والے ہیں
(are the) companions
|
|
Surah:90Verse:19 |
والے ہیں
(are the) companions
|
|
Surah:105Verse:1 |
والوں کے ساتھ
with (the) Companions
|