Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
تَأَخَّرَ |
يَتَأَخَّرُ |
تَأَخَّرْ |
مُتَأَخِّر |
مُتَأَخَّر |
تَأَخُّر |
اٰخِرٌ۔ اوّل کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے اور اٰخَرُ (دوسرا) وَاحِدٌ کے مقابلہ میں آتا ہے اور اَلدَّارُ الْاٰخِرَۃُ سے نشأۃ ثانیہ مراد لی جاتی ہے، جس طرح کہ اَالدَّارُ الدُّنْیَا سے نشأۃ ثانیہ مراد لی جاتی ہے جس طرح کہ (وَ اِنَّ الدَّارَ الۡاٰخِرَۃَ لَہِیَ الۡحَیَوَانُ ) (۲۹:۶۴) ہمیشہ کی زندگی کا مقام تو آخرت کا گھر ہے لیکن کبھی الدَّار کا لفظ حذف کرکے صرف اَلْاٰخِرَۃُ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے جیسے فرمایا: (اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ لَیۡسَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ ) (۱۱:۱۶) وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آتش جہنم کے سوا او رکچھ نہیں۔ اور دَارٌ کا لفظ کبھی اٰخِرَۃ کا موصوف ہوتا ہے اور کبھی اس کی طرف مضاف ہوکر آتا ہے چنانچہ فرمایا: (وَ لَلدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ یَتَّقُوۡنَ ) (۶:۳۲) اور یقینا آخرت کا گھر بہتر ہے ان کے لیے جو خدا سے ڈرتے ہیں۔ (وَ لَاَجۡرُ الۡاٰخِرَۃِ اَکۡبَرُ ۘ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ ) (۱۶:۴۱) او رآخرت کا اجر بہت بڑا ہے۔ اگر وہ اسے جانتے ہوتے۔ یہ اصل میں وَلَاَجْرُ دَارِ الْحَیَاۃِ الْاٰخِرَۃ ہے (اور دار کا لفظ اَلْحَیَاۃِ الْاٰخِرَۃِ کی طرف مضاف ہے) اور اُخَرُ (جمع الاخریٰ) کا لفظ الاٰخَرُ(معروف باللام) سے معدول ہے او رکلام عرب میں اس کی دوسری نظیر نہیں ہے کیونکہ اَفْعَلُ مِنْ کَذَا (یعنی صیغہ تفضیل) کے ساتھ اگر لفظ مِنْ لفظاً یا تقدیراً مذکور ہو تو نہ اس کا تثنیہ ہوتا او رنہ جمع او رنہ ہی تانیث آتی ہے اور اگر مِنْ مذکور نہ ہوتو معروف باللام ہوتا ہے اور اس کا تثنیہ جمع دونوں آسکتے ہیں۔ (1) لیکن لفظ آخَرَ میں اس کے نظائر کے برعکس الف لام کے بغیر اس کے استعمال کو جائز سمجھا گیا ہے تو معلوم ہوا کہ یہ اَلْاٰخَر سے معدول ہے۔ اَلتَّأخِیْرُ : یہ تقدیم کی ضد ہے (یعنی پیچھے کرنا چھوڑنا۔ چنانچہ فرمایا : (بِمَا قَدَّمَ وَ اَخَّرَ ) (۷۵:۱۳) جو عمل اس نے آگے بھیجے اور پیچھے چھوڑے۔ (مَا تَقَدَّمَ مِنۡ ذَنۡۢبِکَ وَ مَا تَاَخَّرَ ) (۴۸:۲) تمہارے اگلے اور پیچھے گناہ۔ (اِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمۡ لِیَوۡمٍ تَشۡخَصُ فِیۡہِ الۡاَبۡصَارُ) (۱۴:۴۲) وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ (دہشت کے سبب) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ (رَبَّنَاۤ اَخِّرۡنَاۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ) (۱۴:۴۴) اے ہمارے پروردگار! ہمیں تھوڑی سی مہلت عطا کر۔ محاورہ ہے : بِعْتُہٗ بِاَخِرَۃٍ میں نے اسے تاخیر اجل کے ساتھ بیچ ڈالا یہ لفظ و معنی نَظِرَۃٍ کی طرح ہے اور اَبْعَدَ اﷲُ الْاَخِرَ میں اَلْاَخِرَ کے معنی مُتَأخِّرَ عَنِ الفَضِیْلَۃِ او عن تحری الْحَقِّ کے ہیں یعنی اﷲ فضیلت اور حق کی تحری میں کوتاہی کرنے والے کو ہلاک کرے یا اپنی رحمت کو دور رکھے۔
Surah:2Verse:4 |
اور آخرت کے ساتھ
and in the Hereafter
|
|
Surah:2Verse:8 |
آخرت پر
[the] Last"
|
|
Surah:2Verse:62 |
آخرت کے
[the] Last
|
|
Surah:2Verse:86 |
بدلے آخرت کے
for the Hereafter;
|
|
Surah:2Verse:94 |
آخرت
(of) the Hereafter
|
|
Surah:2Verse:102 |
آخرت
the Hereafter
|
|
Surah:2Verse:114 |
آخرت میں
the Hereafter
|
|
Surah:2Verse:126 |
آخرت کے
the Last"
|
|
Surah:2Verse:130 |
آخرت
the Hereafter
|
|
Surah:2Verse:177 |
آخرت کے
[the] Last
|