Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
تَلَا |
يَتْلُو |
اُتْلُ |
تَالٍ |
مَتْلُوّ |
تِلَاوَة |
تَلَاہُ: (ن) کے معنی کسی کے پیچھے پیچھے اس طرح چلنا کے ہیں کہ ان کے درمیان کوئی اجنبی چیز حائل نہ ہو یہ کہیں تو جسمانی طور ہوتا ہے اور کہیں اس کے احکام کا اتباع کرنے سے۔ اس معنی میں اس کا مصدر تُلُوٌّ اور تَلِوٌ آتا ہے او رکبھی یہ متابعت کسی کتاب کی قرأت (پڑھنے) اور اس کے معانی سمجھنے کے لیے غوروفکر کرنے کی صورت میں ہوتی ہے، اس معنی کے لیے اس کا مصدر تِلَاوَۃٌ آتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ الۡقَمَرِ اِذَا تَلٰىہَا ) (۹۱:۲) اور چاند کی قسم! جب وہ سورج کا اتباع کرتا ہے۔ میں سورج کا اتباع بلحاظ اقتداء اور مرتبہ مراد ہے، اور یہ جیساکہ کہا جاتا ہے کہ چاند سورج سے روشنی حاصل کرتا ہے اور وہ سورج کے لیے بمنزلہ خلیفہ کے ہے۔ چنانچہ بعض نے کہا ہے کہ آیت کریمہ: (جَعَلَ الشَّمۡسَ ضِیَآءً وَّ الۡقَمَرَ نُوۡرًا) (۱۰:۵) میں بھی اسی معنی کی طرف اشارہ ے، کیونکہ ضَیَاء بنسبت نُوْر کے معنی زیادہ روشن ہوتی ہے۔ اور لفظ ضِیَاء کے اندر نور کا مفہوم تو پایا جاتا ہے مگر نُوْرٌ کے اندر ضِیَاء کا مفہوم نہیں آتا۔ اور آیت کریمہ: (وَ یَتۡلُوۡہُ شَاہِدٌ مِّنۡہُ ) (۱۱:۱۷) اور ان کے ساتھ ایک (آسمانی) گواہ بھی اس کی جانب سے ہو۔ کے معنی یہ ہیں کہ ایسا شاہد جو اس کی پیروی کرتا ہے اور اس کے حکم کے مطابق عمل کرتا ہے۔ (َّتۡلُوۡنَ اٰیٰتِ اللہِ ) (۳:۱۱۳) وہ آیاتش الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں۔ اَلتِّلَاوَۃُ: بالخصوص خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ کتابوں کے اتباع کو تِلَاوَۃٌ کہا جاتا ہے۔ کبھی یہ اتباع ان کی قرأت (پڑھنے) کی صورت میں ہوتی ہے اور کبھی ان کے اوامرونواہی (احکام) ترغیب و ترہیب، اور جو کچھ ان سے سمجھا جاسکتا ہے، ان کی اتباع کی صورت میں، مگر یہ لفظ قرأت (پڑھنے) سے خاص ہے، یعنی تشلَاوَۃُ کے اندر قِرَائَ ۃ کا مفہوم تو پایا جاتا ہے مگر تشلَاوَۃ کا مفہوم قِرَائَ ۃ کے اندر نہیں آتا، چنانچہ کسی کا خط پڑھنے کے لیے تَلَوْتُ رُقْعَتَکَ نہیں بولتے بلکہ یہ لفظ صرف قرآن پاک سے کچھ پڑھنے پر بولا جاتا ہے، کیونکہ اس کے پڑھنے سے اس پر عمل کرنا واجب ہوجاتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (ہُنَالِکَ تَبۡلُوۡا کُلُّ نَفۡسٍ مَّاۤ اَسۡلَفَتۡ) (۱۰:۳۰) وہاں ہر شخص اپنے (اپنے اعمال کی) جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے آزمائش کرلے گا۔ میں ایک قرأت تَتْلُوْا بھی ہے یعنی وہاں ہر شخص اپنے عمل نامے کو پڑھ کر اس کے پیچھے چلے گا۔ (وَ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُنَا ) (۴۵:۲۵) اور ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں۔ (اَوَ لَمۡ یَکۡفِہِمۡ اَنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ یُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ ) (۲۹:۵۱) کیا ان لوگوں کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ (قُلۡ لَّوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا تَلَوۡتُہٗ عَلَیۡکُمۡ ) (۱۰:۱۶) (یہ بھی) کہہ دو کہ اگر خدا چاہتا (تو) میں ہی یہ (کتاب) تم کو پڑھ کر نہ سناتا۔ (وَ اِذَا تُلِیَتۡ عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُہٗ زَادَتۡہُمۡ اِیۡمَانًا) (۸:۲) اور جب انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے۔ یہاں تِلَاوَۃ بمعنی قرأت کے ہے اور یہی معنی آیات ذیل میں ہیں۔ (وَ اتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ مِنۡ کِتَابِ رَبِّکَ ) (۱۸:۲۷) اور اپنے پروردگار کی کتاب کو جو تمہارے پاس بھیجی جاتی ہے، پڑھتے رہا کرو۔ (وَ اتۡلُ عَلَیۡہِمۡ نَبَاَ ابۡنَیۡ اٰدَمَ بِالۡحَقِّ) (۵:۲۷) اور (اے محمدؐ) ان کو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل قابیل) کے حالات (جو بالکل سچے ہیں) پڑھ کر سنادو۔ (فَالتّٰلِیٰتِ ذِکۡرًا ۙ) (۳۷:۳) پھر ذکر (یعنی قرآن) پڑھنے والوں کی۔ اور آیت کریمہ: (یَتۡلُوۡنَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ ) (۲:۱۲۱) وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیساکہ اس کے پڑھنے کا حق ہے۔ کے معنی یہ ہیں کہ وہ اسے پڑھ کر سمجھتے اور اس پر عمل کرتے ہیں اور آیت کریمہ: (ذٰلِکَ نَتۡلُوۡہُ عَلَیۡکَ مِنَ الۡاٰیٰتِ وَ الذِّکۡرِ الۡحَکِیۡمِ ) (۳:۵۸) یہ ہم تم کو (خداکی) آیتیں اور حکمت بھری نصیحتیں پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ میں نَتْلُوْہُ کے معنی نازل کرنا کے ہیں۔ کیونکہ جب اس کی نسبت اﷲ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کے معنی نازل کرنا ہی ہوتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (وَ اتَّبَعُوۡا مَا تَتۡلُوا الشَّیٰطِیۡنُ ) (۲:۱۰۲) اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو … شیاطین پڑھا کرتے تھے۔ میں شیاطین کے پڑھنے کو تلاوت کہنا ان کے اس ادعا کی بنا پر ہے کہ جو کچھ وہ پڑھ کر سناتے وہ کتب الٰہیہ کا حصہ ہے۔ اَلتَّلَاوَۃُ وَالتَّلِیَّۃُ (قرض وغیرہ کا) باقی ماندہ حصہ جسے وصول کرنے کے لیے پیچھا کرنا پڑتا ہے۔ اَتْلَیْتُہٗ کے معنی کسی کے پیچھے لگانے کے ہیں۔ جیسے اَتْلَیْتُ فُلَانًا عَلٰی فُلَانٍ بِحَقٍّ یعنی میں نے اس کا قرضہ فلاں کے حوالہ کردیا۔ فَلَا یَتْلُوا عَلٰی فُلَانٍ وَّیَقُولُ عَلَیْہِ یعنی وہ فلاں پر جھوٹ بولتا اور اس پر غلط بیانی کرتا ہے۔ جیسے فرمایا: (وَ یَقُوۡلُوۡنَ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللہِ) (۳:۷۸) اور خدا پر جھوٹ بولتے ہیں۔ کہا جاتا ہے: لَآ اَدْرِیْ وقلَا اَتْلِیْ اَوْلَا تَلَیْتَ وَلَادَرَیْتَ تو یہاں پر تقلَیْتَ اصل میں تَلَوْتَ ہے، قانون مزاوجت کی وجہ سے تَلَیْتَ کہہ دیا جاتا ہے(1) جیساکہ مَوْزُوْرَاتٍ … ہے۔ یعنی وہ بغیر اجر کے گناہ کا بوجھ اٹھائے ہوئے لوتیں۔ (2)
Surah:2Verse:44 |
تلاوت کرتے ہو
[you] recite
|
|
Surah:2Verse:102 |
پڑھتے تھے
recite(d)
|
|
Surah:2Verse:113 |
تلاوت کرتے ہیں
recite
|
|
Surah:2Verse:121 |
وہ تلاوت کرتے ہیں اس / وہ پڑھتے ہیں اس کو
recite it
|
|
Surah:2Verse:129 |
جو پڑھے / تلاوت کرتا ہو
(who) will recite
|
|
Surah:2Verse:151 |
وہ تلاوت کرتا ہے
(who) recites
|
|
Surah:2Verse:252 |
ہم پڑھتے ہیں ان کو
We recite them
|
|
Surah:3Verse:58 |
ہم پڑھ رہے ہیں اس کو۔ سنا رہے ہیں اس کو
(is what) We recite [it]
|
|
Surah:3Verse:93 |
پھر پڑھو اس کو
and recite it
|
|
Surah:3Verse:101 |
پڑھی جاتی ہیں
is recited
|