Noun

أَرْبَعِينَ

forty

چالیس

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
---
---
---
---
---
---
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَرْبَعٌ وَّارْبَعُوْنَ وَرُبُعٌ وَرِبَاعٌ: ان سب کی ایک ہی اصل ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (ثَلٰثَۃٌ رَّابِعُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ ) (۱۸:۲۲) اصحابِ کہف) تین تھے اور چوتھا (ان کے ساتھ) ان کا کتا تھا۔ (اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً ۚ یَتِیۡہُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ) (۵:۲۶) چالیس برس تک (وہ سرزمین ان کے نصیب نہ ہوگی اور ) اس بیابان میں سرگرداں رہیں گے۔ (اَرۡبَعِیۡنَ لَیۡلَۃً ) (۷:۱۴۲) (یوں) چالیس رات (کا وعدہ پورا ہوگیا۔) (وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ ) (۴:۱۲) اور تم کچھ (ترکہ) چھوڑ مرو تو بیبیوں کا حصہ چوتھائی ہے۔ (مَثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ) (۴:۳) دو دو اور تین تین اور چار چار عورتوں سے نکاح کرلو۔ (رَبَعْتُ الْقَومَ: (۱) میں نے قوم سے چوتھائی حصہ وصول کیا۔ (۲) میں نے انہیں چار بنادیا۔ رَبَعْتُ الْحَبْلَ: رسی کو چار ریشوں سے بٹنا۔ رِبْعٌ (۱) چار دن کے پیاسے اونٹ۔ (۲) چوتھیا بخار اَرْبَعَ اِبِلِہٖ: اونٹوں کو چوتھے روز پانی پلانا۔ رَجُلٌ مَرْبُوْعٌ وَُرْبَعٌ: جسے چوتھیا بخار ہو۔ اَلْاَرْبِعَائُ چہار شنبہ۔ کیونکہ عربی میں ہفتہ کا پہلا دن اتوار ہے۔ جسے یوم الاحد کہا جاتا ہے۔ رَبِیْعٌ: موسم بہار (کیونکہ یہ سال کا چوتھا موسم ہے) اسی سے محاورہ یہ: رَبَعَ فُلَانٌ وَارْتَبَعَ: اس نے فلاں جگہ پر موسم بہار گزارا مجازاً کسی جگہ پر اقامت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ خواہ وہ اقامت موسم بہار میں ہو یا کسی اور موسم میں ہو۔ حتیٰ کہ ہر منزل کو رَبْعٌ کہا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کے اصل معنی موسم ربیع کی اقامت گاہ کے ہیں۔ اَلرُّبَعُ وَالرُّبَعِیُّ: جانور کا وہ بچہ جو موسم ربیع میں پیدا ہو اور موسم بہار جانوروں کی ولادت کے لیے چونکہ سال میں پہلا اور بہتر موسم ہے اس لیے استعارہ کے طور پر وہ بچہ جو کسی کے ہاں عالم شباب میں پیدا ہوا ہو رِبْعِیٌّ کہا جاتا ہے۔ مثل مشہور ہے:(1) اَفْلَحَ مَنْ کَانَ لَہٗ رِبْعِیُّونَ: سعادت مند ہے وہ شخص کے ہاں عالم شباب میں اولاد ہوجائے۔ اَلْمِرْبَاعُ: موسم بہار میں بچہ دینے والی اونٹنی۔ غَیْثٌ مُرْبَعٌ: موسم بہار کی بارش۔ رَبَعَ الْحَجَرَا وِالْحِمْلَ پتھر یا بوجھ کو چاروں طرف سے پکڑ کر اٹھانا۔ اَلمِرْبَعُ: لکڑی جس کے ذریعہ چوپایہ پر بوجھ لادا جاتا ہے۔ اِرْبَعْ عَلٰی ظَلْعِکَ: یعنی طاقت سے زیادہ کام نہ کرو یا تو رَبَعَ بمعنی اقامۃ سے ہے اور یا رَبَعَ الْحَجَر سے اَلْمِرْبَاعُ: اموال غنیمت کا چوتھا حصہ جو رئیس قبیلہ وصول کیا کرتا تھا یہ رَبَعْتُ الْقَومَ سے ماخوذ ہے جس کے معنی رُبْع وصول کرنے کے ہیں اور اسی سے استعارہ کے طور پر رِبَاعَۃ بمعنی سیادت آتا ہے۔ مشہور مثل ہے: لَایُقِیمُ رِبَاعَۃ الْقَومِ اِلَّا فُلَانٌ کہ قوم کی سیاست کی باگ ڈور فلاں شخص ہی سنبھال سکتا ہے۔ رَبِیعَۃٌ: (ایضًا) اصل میں ڈبیہ کو کہا جاتا ہے۔ کیونکہ اس کے چار طبقے یا چار ٹانگیں ہوتی ہیں۔ اَلرُّبَاعِیَّتَانِ: دو دانتوں کا نام۔ بعض نے کہا ہے کہ ان دونوں کے درمیان چونکہ چار دانتوں کا فاصلہ ہوتا ہے اس لیے انہیں رباعیتان کہا جاتا ہے۔ اَلْیَرْبُوعُ: جنگلی چوہا۔ کیونکہ یہ چومکھا بل بناتا ہے۔ اَرْضٌ مَرْبَعَۃٌ: بہت چوہوں والی زمین جیساکہ زیادہ سوسمار والی زمین کو مُضَبَّۃ کہا جاتا ہے۔