Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
مَنَّ |
يَمُنُّ |
مُنَّ/اُمْنُنْ |
مَانّ |
مَمْنُوْن |
مَنّ |
اَلْمَنُّ: ایک وزن کا نام ہے اس کا تثنیہ مَنَّانِ اور جمع اَمْنَانٌ آتی ہے۔ کبھی ایک نون کو الف سے تبدیل کرکے مَنًا بنالیتے ہیں اس کی جمع اَمْنَائٌ ہے۔ اور ہر اندازہ کی ہوئی چیز کو مَمْنُوْنٌ کہا جاتا ہے۔ جیساکہ اسے مَوْزُوْنَ کہتے ہیں۔ اَلْمِنَّۃُ کے معنی بھاری احسان کے ہیں۔ اور یہ دو طرح پر ہوتا ہے۔ ایک منت بالفعل جیسے مَنَّ فُلَانٌ عَلٰی فُلَانٍ۔ یعنی فلاں نے اس پر گرانبار احسان کیا۔ اسی معنی میں فرمایا: (لَقَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ) (۳:۱۶۴) خدا نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے۔ (کَذٰلِکَ کُنۡتُمۡ مِّنۡ قَبۡلُ فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیۡکُمۡ) (۴:۹۴) تم بھی تو پہلے ایسے ہی تھے پھر خدا نے تم پر احسان کیا۔ (وَ لَقَدۡ مَنَنَّا عَلٰی مُوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ) (۳۷:۱۱۴) اور ہم نے موسیٰ اور ہارون علیہ السلام پر بھی احسان کیے۔ (یَمُنُّ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ ) (۱۴:۱۱) خدا اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے (نبوت) کا احسان کرتا ہے۔ (وَ نُرِیۡدُ اَنۡ نَّمُنَّ عَلَی الَّذِیۡنَ اسۡتُضۡعِفُوۡا ) (۲۸:۵) او رہم چاہتے تھے کہ جو لوگ ملک میں کمزور کردئیے گئے ہیں۔ ان پر احسان کریں۔ اور یہ یعنی منت بالفعل درحقیقت اﷲ تعالیٰ ہی کی صفت ہے۔ اور دوسرے معنی مِنَّۃ بِالْقَوْلِ یعنی احسان جتلانا گو انسانی معاشرہ میں معیوب سمجھا جاتا ہے۔ مگر جب کفران نعمت ہورہا ہو تو اس کے اظہار میں کچھ قباحت نہیں ہے۔ اور چونکہ (بلاوجہ) اس کا اظہار معیوب ہے اس لیے مشہور ہے۔ اَلْمِنَّۃُ تَھْدِمُ الصَّنِیْعَۃَ: منت یعنی احسان رکھنا احسان کو برباد کردیتا ہے۔ اور کفران نعمت کے وقت چونکہ اس کا تذکرہ مستحسن ہوتا ہے اس لیے کسی نے کہا ہے۔ اِذَا کُِرَتِ النِّعْمَۃُ حَسُنَتِ الْمِنَّۃُ۔ جب نعمت کی ناشکری ہو تو احسان رکھنا ہی مستحسن ہے۔ اور آیت کریمہ: (یَمُنُّوۡنَ عَلَیۡکَ اَنۡ اَسۡلَمُوۡا ؕ قُلۡ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَیَّ اِسۡلَامَکُمۡ ۚ بَلِ اللّٰہُ یَمُنُّ عَلَیۡکُمۡ اَنۡ ہَدٰىکُمۡ لِلۡاِیۡمَانِ ) (۴۹:۱۷) یہ لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں۔ کہ مسلمان ہوگئے ہیں۔ کہہ دو کہ اپنے مسلمان ہونے کا مجھ پر احسان نہ رکھو۔ بلکہ خدا تم پر حسان رکھتا ہے۔ کہ اس نے تمہیں ایمان کا رستہ دکھایا۔ میں ان کی طرف سے منت بالقول یعنی احسان بتجلانا مراد ہے۔ اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے منت بالفعل یعنی انہیں ایمان کی نعمت سے نوازنا مراد ہے جیساکہ بعد میں اَنْ ھَدَاکُمْ لِلْاِیْمَانِ کے لفظ سے خود ہی اس کی تشریح کردی ہے اور آیت کریمۃ: (فَاِمَّا مَنًّۢا بَعۡدُ وَ اِمَّا فِدَآءً ) (۴۷:۴) پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیے یا کچھ مال لے کر۔ میں مَنَّا کے لفظ سے انہیں بلامعاوضہ رہا کردینے کی طرف اشارہ ہے۔ اور آیت کریمہ: (ہٰذَا عَطَآؤُنَا فَامۡنُنۡ اَوۡ اَمۡسِکۡ بِغَیۡرِ حِسَابٍ) (۳۸:۳۹) یہ ہماری بخشش ہے اسے خرچ کرو یا … رکھ چھوڑو (تم سے) کچھ حساب نہیں ہے۔ میں فَامْنُنْ کے معنی خرچ کرنے کے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (وَ لَا تَمۡنُنۡ تَسۡتَکۡثِرُ ) (۷۴:۶) اور (اس نیت سے) احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے طالب ہو۔ میں بعض نے کہا ہے کہ مِنَّۃ بالقول مراد ہے یعنی احسان جتلانا اور اسے بہت بڑا خیال کرنا۔ (1) بعض نے اس کا معنی یہ بیان کیا ہے کہ زیادہ کی طلب کے لیے احسان نہ کر۔ (2) ان کے لیے بے انتہا اجر ہے۔ میں بعض نے غیرممنون کے معنی غیر محدود (یعنی ان گنت) کیے ہیں۔ جیساکہ دوسری جگہ ’’بِغَیْرِ حِسَابٍ‘‘ فرمایا ہے۔ بعض نے اس کے معنی غیر مقطوع ولامنقوص کے ہیں۔(3) یعنی ان کا اجر نہ منقطع ہوگا اور نہ ہی کم کیا جائے گا۔ اسی سے اَلْمَنُوْنِ، بمعنی موت ہے۔(4) کیونکہ وہ تعداد کو گھٹاتی اور عمر کو قطع کردیتی ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ مِنَّۃ بالقول بھی اس سے ہے کیونکہ احسان جتلانا نعمت کو قطع کردیتا ہے اور شکرگزاری کے انقطاع کو مقتضی ہے اور آیت کریمہ: (وَ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی) (۲:۵۷) اور تمہاری لیے من سلوی اتارتے رہے۔ میں مَنٌّ سے شبنمی گوند مراد ہے۔ جو رات کو درخت کے پتوں پر جم جاتی تھی اور سلویٰ ایک پرند کا نام یہ۔ بعض نے کہا ہے کہ مَنَّ اور سَلْوٰی سے ان احسانات کی طرف اشارہ ہے۔ جو اﷲ تعالیٰ نے ان پر کیے تھے اور یہ دونوں اصل میں ایک ہی چیز سے عبارت ہیں۔ لیکن ان پر احسان کرنے کے لحاظ سے اسے مَنٌّ کہا ہے۔ اور اس لحاظ سے کہ وہ نعمت ان کے لیے باعث اطمینان تھی اسے سلویٰ فرمایا ہے۔ جوکہ تسلی سے ماخوذ ہے۔
Surah:2Verse:57 |
من
[the] manna
|
|
Surah:2Verse:262 |
اس کا جو
(with) reminders of generosity
|
|
Surah:2Verse:264 |
احسان جتا کر
with reminders (of it)
|
|
Surah:7Verse:160 |
من
the manna
|
|
Surah:20Verse:80 |
من
the Manna
|
|
Surah:47Verse:4 |
احسان کرو
a favor
|