DeterminerNoun

ٱلطُّورَ

the mount

طور کو

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
---
---
---
---
---
---
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

طَوَارُ الدَّارِ وَطِوَارُہٗ کے معنی گھر کی عمارت کے امتداد یعنی لمبا ہونے اور پھیلنے کے ہیں۔ محاورہ ہے: عَدَا فُلَانٌ طَوْرَہٗ: فلاں اپنی حدود سے تجواز کرگیا۔ لَاَطُوْرُبِہٖ میں اس کے مکان کے صحن کے قریب تک نہیں جاؤں گا۔ فَعَلَ کَذقا طَوْرًا بَعْدَ طَوْرٍ: اس نے ایک بار کے بعد دوسری بار یہ کام کیا اور آیت کریمہ: (وَ قَدۡ خَلَقَکُمۡ اَطۡوَارًا) (۷۱:۱۴) کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ اَطْوَارًا سے ان مختلف منازل و مدارج کی طرف اشارہ ہے جوکہ آیت: (خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ ثُمَّ مِنۡ عَلَقَۃٍ ثُمَّ مِنۡ مُّضۡغَۃٍ ) (۲۲:۵) ہم نے تم کو (پہلی بار بھی) تو پیدا کیا تھا (یعنی ابتداء میں ) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بناکر پھر اس سے خون کا لوتھڑا بناکر پھر اس سے بوٹی بناکر۔ میں مذکور ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ اس سے مختلف احوال مراد ہیں جن کی طرف آیت: (وَ اخۡتِلَافُ اَلۡسِنَتِکُمۡ وَ اَلۡوَانِکُمۡ) (۳۰:۲۲) اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا جدا جدا ہونا۔ میں اشارہ فرمایا ہے یعنی جسمانی اور اخلاقی تفاوت جو ہر معاشرہ میں نمایاں طور پر پایا جاتا ہے۔ اَلطُّوْرُ (ایلہ کے قریب ایک خاص پہاڑ کا نام ہے) اور بعض نے کہا ہے ہر پہاڑ کو طور کہ سکتے ہیں۔(1) اور بعض کے نزدیک طور سے وہ سلسلہ کوہ مراد ہے جو کرۂ ارض کو محیط ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ الطُّوۡرِ وَ کِتٰبٍ مَّسۡطُوۡرٍ) (۵۲:۲۰۱) کوہ طور کی قسم اور کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے۔ (وَ مَا کُنۡتَ بِجَانِبِ الطُّوۡرِ) (۲۸:۴۶) اور نہ تم اس وقت طور کے کنارے پر تھے۔ (وَ طُوۡرِ سِیۡنِیۡنَ ) (۹۵:۲) اور طور سینین کی۔ (وَ نَادَیۡنٰہُ مِنۡ جَانِبِ الطُّوۡرِ الۡاَیۡمَنِ ) (۱۹:۵۲) اور ہم نے ان کو طور کی داہنی جانب سے پکارا۔ (وَ رَفَعۡنَا فَوۡقَکُمُ الطُّوۡرَ) (۲:۹۳) اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا۔

Lemma/Derivative

10 Results
طُور