Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
صَدَرَ |
يَصْدُرُ |
اُصْدُرْ |
صَادِر |
مَصْدُوْر |
صَدْر/صُدُوْر |
اَلصَّدْ رُ : سینہ کو کہتے ہیں ۔ قر آن پا ک میں ہے : (رَبِّ اشۡرَحۡ لِیۡ صَدۡرِیۡ ) (۲۰۔۲۵) میرے پروردگار! اس کا م کے لیے میرا سینہ کھول دے ۔ اس کی جمع صُدُوْرٌ آتی ہے جیسے فر ما یا : (وَ لٰکِنۡ تَعۡمَی الۡقُلُوۡبُ الَّتِیۡ فِی الصُّدُوۡرِ) (۲۲۔۴۶) بلکہ دل جو سینو ں میں ہیں وہ اندھے ہو تے ہیں پھر بطور استعارہ ہر چیز کے اعلیٰ (اگلے )حصہ کو صَدرٌ کہنے لگے ہیں جیسے صَدرُالقَنَاۃ (نیزے کا بھالا) صَدرُ المَجلِسِ (رئیس مجلس ) صَدْرُالکَلَا مِ وغیرہ صَدَرَہٗکے معنی کسی کے سینہ پر ما رنے یا اس کا قصد کر نے کے ہیں جیسا کہ ظَھَرَہٗ وَکَتَفَہٗ کے معنی کسی کی پیٹھ یا کندھے پر ما رنا کے آتے ہیں ۔ اور اسی سے رَجُلٌمَصدُوْرٌ کا محا ورہ ہے یعنی وہ شخص جو سینہ کی بیما ری میں مبتلا ہو پھر جب صَدَرَ کا لفظ عَنْ کے ذریعہ متعدی ہو تو معنی اِنْصَرَفَ کو متضمن ہو تا ہے جیسے ۔ صَدَرَتِ الاِ بِلُ عَنِ المَا ئِ صَدَ رًا وَصَدرًا : اونٹ پا نی سے سیر ہو کر واپس لو ٹ آئے ۔ قرآن پا ک میں ہے : (یَوۡمَئِذٍ یَّصۡدُرُ النَّاسُ اَشۡتَاتًا) (۹۹۔۶)اس دن لو گ گر وہ گر وہ ہو کر آ ئیں گے ۔ اور مَصدَرٌ کے اصل معنی پا نی سے سیر ہو کر وا پس لو ٹنا کے ہیں یہ ظرف مکان اور زما ن کے لیے بھی آ تا ہے اور علما ئے نحو کی اصطلا ح میں مَصدَرٌاس لفظ کو کہتے ہیں جس سے فعل ما ضی اور مستقبل کا اشتقا ق فر ض کیا گیا ہو اور صِدَارٌ بروزن دِثَا رٌ وَلِبَاسٌ اس کپڑے کو کہتے ہیں جس سے سینہ ڈھا نپا جا ئے اور اسے صُدرَۃٌبھی کہا جا تا ہے اور صِدَارٌ اس دا غ کو کہتے ہیں جو اونٹ کے سینہ پر نما یا ں ہو تا ہے ۔ صَدَّراَلْفَرْسُ : گھو ڑے کا دوڑ میں اول آنا ۔ بعض علما ء نے کہا ہے کہ قرآن پا ک میں جہا ں کہیں قلب کا لفظ استعما ل ہو ا ہے وہا ں صرف علم و عقل کی طرف اشارہ ہے جیسے فر ما یا : (اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَذِکۡرٰی لِمَنۡ کَانَ لَہٗ قَلۡبٌ … )(۵۰۔۳۷)جو شخص دل آگاہ رکھتا ہے اس کے لیے اس میں نصیحت ہے ۔ اور جہا ں صَدُوْرٌ کا لفظ ذکر کیا گیا ہے وہا ں علم و عقل کے علا وہ شہو ت ، ہو ائے نفس اور غضب وغیرہ قوی نفسانیہ کی طرف بھی اشا رہ کر نا مقصود ہو تا ہے ۔ چنا نچہ آیت کریمہ : (رَبِّ اشۡرَحۡ لِیۡ صَدۡرِیۡ )(۲۰۔۲۵)میں نفسا نی قوی کی اصلا ح کا ہی سوال ہے اسی طرح آیت کریمہ : (وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوۡرِ ) (۱۰۔۵۷)میں بتا یا ہے کہ قرآن پا ک نفسیا تی امراض کے لیے شفا ہے اور آ یت کریمہ : (وَ یَشۡفِ صُدُوۡرَ قَوۡمٍ مُّؤۡمِنِیۡنَ ) (۹۔۴) میں اشا رہ ہے کہ مو من ہی اس سے نفسیا تی شفا حاصل کر تے ہیں ۔ اور آ یت کریمہ :(فَاِنَّہَا لَا تَعۡمَی الۡاَبۡصَارُ وَ لٰکِنۡ تَعۡمَی الۡقُلُوۡبُ الَّتِیۡ فِی الصُّدُوۡرِ) (۲۲۔۴۶)با ت یہ ہے کہ آ نکھیں اندھی نہیں ہو تیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں وہ اندھے ہو جا تے ہیں ۔ میں قلو ب سے مرا دو ہ عقول ہیں جو جذبا ت نفسا نی سے مغلو ب ہو کر ان میں گم ہو کر رہ جا تی ہیں اور صحیح راستے کی طرف ہدایت نہیں پا سکتیں ۔
Surah:3Verse:29 |
تمہارے سینوں
your breasts
|
|
Surah:3Verse:118 |
ان کے سینے
their breasts
|
|
Surah:3Verse:119 |
سینوں کے
(is in) the breasts"
|
|
Surah:3Verse:154 |
تمہارے سینوں (میں) ہے
your breasts
|
|
Surah:3Verse:154 |
سینوں کے
(is in) the breasts
|
|
Surah:4Verse:90 |
سینے ان کے
their hearts
|
|
Surah:5Verse:7 |
سینوں کے
(is in) the breasts
|
|
Surah:6Verse:125 |
سینہ اس کا
his breast
|
|
Surah:6Verse:125 |
اس کا سینہ
his breast
|
|
Surah:7Verse:2 |
تیرے سینے میں
your breast
|