The example of [this] worldly life is but like rain which We have sent down from the sky that the plants of the earth absorb - [those] from which men and livestock eat - until, when the earth has taken on its adornment and is beautified and its people suppose that they have capability over it, there comes to it Our command by night or by day, and We make it as a harvest, as if it had not flourished yesterday. Thus do We explain in detail the signs for a people who give thought.
پس دنیاوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کی نباتات ، جن کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں ۔ خوب گنجان ہو کر نکلی یہاں تک کہ جب وہ زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور اس کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے ہیں تو دن میں یا رات میں اس پر ہماری طرف سے کوئی حکم ( عذاب ) آپڑا سو ہم نے اس کو ایسا صاف کر دیا کہ گویا کل وہ موجود ہی نہ تھی ۔ ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو سوچتے ہیں ۔