So when they had despaired of him, they secluded themselves in private consultation. The eldest of them said, "Do you not know that your father has taken upon you an oath by Allah and [that] before you failed in [your duty to] Joseph? So I will never leave [this] land until my father permits me or Allah decides for me, and He is the best of judges.
جب یہ اس سے مایوس ہوگئے تو تنہائی میں بیٹھ کر مشورہ کرنے لگے ان میں جو سب سے بڑا تھا اس نے کہا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کی قسم لے کر پختہ قول قرار لیا ہے اور اس سے پہلے یوسف کے بارے میں تم کوتاہی کر چکے ہو ۔ پس میں تو اس سرزمین سے نہ ٹلوں گا جب تک کہ والد صاحب خود مجھے اجازت نہ دیں یا اللہ تعالٰی میرے اس معاملے کا فیصلہ کر دے ، وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔
Return to your father and say, "O our father, indeed your son has stolen, and we did not testify except to what we knew. And we were not witnesses of the unseen,
تم سب والد صاحب کی خدمت میں واپس جاؤ اور کہو کہ ابا جی! آپ کے صاحب زادے نے چوری کی اور ہم نے وہی گواہی دی تھی جو ہم جانتے تھے ہم کچھ غیب کی حفاظت کرنے والے نہ تھے ۔
[Jacob] said, "Rather, your souls have enticed you to something, so patience is most fitting. Perhaps Allah will bring them to me all together. Indeed it is He who is the Knowing, the Wise."
۔ ( یعقوب علیہ السلام نے ) کہا یہ تو نہیں بلکہ تم نے اپنی طرف سے بات بنا لی ، پس اب صبر ہی بہتر ہے قریب ہے کہ اللہ تعالٰی ان سب کو میرے پاس ہی پہنچا دے وہی علم و حکمت والا ہے ۔