Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
غَرَبَ |
يَغْرُبُ |
اُغْرُبْ |
غَارِب |
مَغْرُوْب |
غُرُوْب |
اَلْغَرْبُ: (ن) سورج کا غائب ہوجانا۔ غَرَبَتْ تَغْرُبُ غَرْبًا وَغُرُوْبًا سورج غروب ہوگیا اور مَغْرِبُ الشَّمْسِ وَمُغَیْرِنُھَا (مصغر) کے معنی آفتاب غروب ہونے کی جگہ یا وقت کے ہیں۔(1) قرآن میں ہے۔ (رَبُّ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِ ) (۷۳:۹) (وہی) مشرق اور مغرب کا مالک ہے۔ (رَبُّ الۡمَشۡرِقَیۡنِ وَ رَبُّ الۡمَغۡرِبَیۡنِ ) (۵۵:۱۷) وہی دونوں مشرقوں اور مغربوں کا مالک ہے۔ (بِرَبِّ الۡمَشٰرِقِ وَ الۡمَغٰرِبِ ) (۷۰:۴۰) مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم۔ ان کے تثنیہ اور جمع لانے کی بحث پہلے گزرچکی ہے۔(2) نیز فرمایا: (لَّا شَرۡقِیَّۃٍ وَّ لَا غَرۡبِیَّۃٍ) (۲۴:۳۵) کہ نہ مشرق کی طرف ہے اور نہ مغرب کی طرف۔ (حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ مَغۡرِبَ الشَّمۡسِ وَجَدَہَا تَغۡرُبُ ) (۱۸:۸۶) یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا۔ اور ہر اجنبی کو غریب کہا جاتا ہے اور جو چیز اپنی ہم جنس چیزوں میں بے نظیر اور انوکھی ہو اسے بھی غَرِیْبٌ کہہ دیتے ہیں۔ اسی معنی میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا: (3) (۵۸) اَلْاِسْلَامُ بَدَئَ غَرِیْبًا وَسَیَعُوْدُ کَمَا بَدَئَ کہ اسلام ابتداء میں غریب تھا اور آخر زمانہ میں پھر پہلے کی طرح ہوجائے گا اور جہلاء کی کثرت اور اہل علم کی قلت کی وجہ سے علماء کو غرباء کہا گیا ہے۔ اور کوّے کو غُرَاب اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ بھی دور تک چلا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے۔ (فَبَعَثَ اللّٰہُ غُرَابًا یَّبۡحَثُ ) (۵:۳۱) اب اﷲ نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کریدنے لگا۔ اور غَارِبُ السَّنَامِ کے معنی کوہان کی بلندی کے ہیں کیونکہ (بلندی کی وجہ سے) اس تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے اور غَرْبُ السَّیْفِ کے معنی تلوار کی دھار کے ہیں کیونکہ تلوار بھی جسے ماری جائے اس میں چھپ جاتی ہے لہٰذا یہ مصدر بمعنی فاعل ہے۔ پھر جس طرح زبان کو تلوار کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے اسی طرح زبان کی تیزی کو بھی تلوار کی تیزی کے ساتھ تشبیہ دے کر فُلَانُ غَرْبُ اللِّسَانِ (فلاں تیز زبان ہے) کہا جاتا ہے اور کنویں میں بُعد مسافت کے معنی کا تصور کرکے ڈول کو بھی غَرْبٌ کہہ دیا جاتا ہے اور اَغْرَب السَّاقِیْ کے معنی ہیں: پانی پلانے والے نے ڈول پکڑا۔ اور غَرْبٌ کے معنی سونا بھی آتے ہیں کیونکہ یہ بھی دوسری معدنیات سے قیمتی ہوتا ہے اور اسی سے سَھْمٌ غَرْبٌ کا محاورہ ہے یعنی وہ تیر جس کے متعلق یہ معلوم نہ ہو کہ کدھر سے آیا ہے۔ اور بلاارادہ کسی طرف دیکھنے کو نَظَرٌ غَرْبٌ کہا جاتا ہے اور غَرْبٌ کا لفظ بے پھل درخت پر بھی بولا جاتا ہے گویا وہ ثمرات سے دور ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ عَنْقَاء جانور ایک لڑکی کو اٹھا کر دوردراز لے گیا تھا۔ اس وقت سے اس کا نام عَنْقَائُ مُغْرِبٌ اَوْعَنْقَائُ مُغْرِبٍ (اضافت کے ساتھ) پڑگیا۔ اَلْغُرَابَانِ: سرینوں کے اوپر دونوں جانب کے گڑھے جو ہیئت میں کوے کی طرح معلوم ہوتے ہیں۔ اَلْمُغْرَبُ گھوڑا جس کا کرانۂ چشم سفید ہو کیونکہ اس کی آنکھ اس سفیدی میں عجیب وغریب نظر آتی ہے۔ اور آیت کریمہ: (غَرَابِیۡبُ سُوۡدٌ ) (۳۵:۲۷) کالے سیاہ ہیں۔ میں بعض نے کہا ہے کہ غَرَابِیْبُ کا واحد غِرْبِیْبٌ ہے اور اس کے معنی کوے کی طرح بہت زیادہ سیاہ کے ہیں جس طرح کہ اَسْوَدُ کَحَلَکِ الَْغُرَابِ کا محاورہ ہے۔ (یعنی صفت تاکیدی ہے اور اس میں قلب پایا جاتا ہے اصل میں سُوْدٌ غَرَابِیْبُ ہے۔(4)
Surah:2Verse:115 |
اورمغرب
and the west
|
|
Surah:2Verse:142 |
اور مغرب
and the west
|
|
Surah:2Verse:177 |
اور مغرب کے
and the west
|
|
Surah:2Verse:258 |
مغرب سے کفر کیا
the west"
|
|
Surah:7Verse:137 |
اور اس کے مغربوں کا
and the western (parts) of it
|
|
Surah:18Verse:86 |
غروب ہونے کی جگہ
(the) setting place
|
|
Surah:26Verse:28 |
اور مغرب کا
and the west
|
|
Surah:55Verse:17 |
دو مغربوں کا
(of) the two Wests
|
|
Surah:70Verse:40 |
اور مغربوں کے
and the settings
|
|
Surah:73Verse:9 |
اور مغرب کا
and the west;
|