Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
عَجِبَ |
يَعْجَبُ |
اِعْجَبْ |
عَاجِب |
مَعْجُوْب |
عَجَب/عُجْب |
اَلْعَجَبُ اور اَلتَّعَجُّبُ: اس حیرت کو کہتے ہیں جو کسی چیز کا سبب معلوم نہ ہونے کی وجہ سے انسان کو لاحق ہوجاتی ہے اسی بنا پر حکماء نے کہا ہے کہ عَجَبٌ اس حیرت کو کہتے ہیں جس کا سبب معلوم نہ ہو اس لیے اﷲ تعالیٰ پر تعجب کا اطلاق جائز نہیں ہے کیونکہ ذات باری تعالیٰ تو عَلَّامُ الْغُیُوبِ ہے۔ اس بنا پر کوئی چیز بھی اس سے مخفی نہیں ہے۔ عَجِبْتُ عَجَبًا: (س) میں نے تعجب کیا۔ عَجَب: ہر وہ بات جس سے تعجب پیدا ہو اور جس قسم کی چیز عام طور نہ دیکھی جاتی ہو اسے عَجِیْبٌ کہا جاتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (اَکَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا اَنۡ اَوۡحَیۡنَاۤ ) (۱۰:۲) کیا لوگوں کو اس بات پر حیرت ہے کہ ہم نے وحی بھیجی۔ میں تنبیہ کی ہے کہ آنحضرت علیہ السلام کی طرف وحی بھیجنا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کیونکہ یہ لوگ پہلے سے سلسلہ وحی کو جانتے ہیں۔ نیز فرمایا: (بَلۡ عَجِبُوۡۤا اَنۡ جَآءَہُمۡ مُّنۡذِرٌ مِّنۡہُمۡ ) (۵۰:۲) بلکہ ان لوگوں نے تعجب کیا ہے کہ انہی میں سے ایک ہدایت کرنے والا ان کے پاس آیا۔ (وَ اِنۡ تَعۡجَبۡ فَعَجَبٌ قَوۡلُہُمۡ ) (۱۳:۵) اور اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے۔ اور آیت کریمہ: (کَانُوۡا مِنۡ اٰیٰتِنَا عَجَبًا) (۱۸:۹) کہ وہ ہماری نشانیوں سے عجیب تھے۔ کے معنی یہ ہیں کہ اصحاب کہف قدرت کے عجائبات سے نہ تھے بلکہ ہماری قدرت کے نقانات ایسے بھی ہیں جو ان سے بڑھ کر اور زیادہ عجیب ہیں۔ اور آیت کریمہ: (سَمِعۡنَا قُرۡاٰنًا عَجَبًا ) (۷۲:۱) (کہنے لگے) کہ ہم نے ایک عجیب قرآن پاک سنا ہے۔ کے معنی یہ ہیں کہ اس قرآن (وحی) کا نہ تو سبب ہی معلوم ہے اور نہ اس جیسا قرآن پاک پہلے دیکھا ہے اور بطور استعارہ یہ لفظ ہر بھلی چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ محاورہ ہے: اَعْجَبَنِیْ کَذَا: یعنی مجھے فلاں چیز اچھی معلوم ہوتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّعۡجِبُکَ قَوۡلُہٗ ) (۲:۲۰۴) اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو … تم کو دلکش معلوم ہوتی ہے۔ (وَ لَا تُعۡجِبۡکَ اَمۡوَالُہُمۡ وَ اَوۡلَادُہُمۡ) (۹:۸۵) اور ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کرنا۔ (وَّ یَوۡمَ حُنَیۡنٍ ۙ اِذۡ اَعۡجَبَتۡکُمۡ کَثۡرَتُکُمۡ) (۹:۲۵) اور جنت حنین کے دن جب کہ تم کو اپنی کثرت پر غرور تھا۔ (اَعۡجَبَ الۡکُفَّارَ نَبَاتُہٗ ) (۵۷:۲۰) اور کسانوں کو کھیتی بھلی لگتی ہے۔ اور ایت کریمہ: (بَلۡ عَجِبۡتَ وَ یَسۡخَرُوۡنَ ) (۳۷:۱۲) ہاں تم تو تعجب کرتے ہو اور یہ تمسخر کرتے ہیں۔ کے معنی یہ ہیں کہ دوبارہ زندہ ہونے پر پختہ یقین ہونے کی وجہ سے تمہیں ان کے انکار پر تعجب ہوتا ہے اور یہ لوگ ازراہ نادانی اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ بعض نے یہ معنی کیے ہیں کہ آپ کو ان کے انکار وحی پر تعجب ہوتا ہے ایک قرات میں بَلْ عَجِبْتُ ہے تو اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ اﷲ نے تعجب کو اپنی طرف منسوب کیا ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ یہ ان چیزوں سے ہے جن پر عَجِبْتُ بمعنی اَنْکَرْتُ ہو جیساکہ فرمایا: (اَتَعۡجَبِیۡنَ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰہِ ) (۱۱:۷۳) انہوں نے کہا: تم خدا کی قدرت سے انکار کرتی ہو۔ (اِنَّ ہٰذَا لَشَیۡءٌ عُجَابٌ) (۳۸:۵) یہ تو بڑی منکر بات ہے۔ ھَوَ مُعْجِبٌ بِنَفْسِہٖ: وہ غرور اور خود فریبی میں مبتلا ہے۔ اَلْعَجَبُ: جانور کی دم کا وہ حصہ جو سرین سے ملا ہوا ہوتا ہے۔
Surah:2Verse:204 |
جو اچھی لگتی ہے تجھ کو۔ جو پسند آتی ہے تجھ کو
pleases you
|
|
Surah:2Verse:221 |
وہ اچھی لگے تم کو
she pleases you
|
|
Surah:2Verse:221 |
وہ پسند آئے تم کو
he pleases you
|
|
Surah:5Verse:100 |
تمہیں اچھی لگے
impresses you
|
|
Surah:9Verse:25 |
پسند آئی تم کو۔ اچھی لگی تم کو
pleased you
|
|
Surah:9Verse:55 |
تعجب میں ڈالیں آپ کو
impress you
|
|
Surah:9Verse:85 |
پسندآئے تجھ کو
impress you
|
|
Surah:33Verse:52 |
پسند آئے آپ کو
pleases you
|
|
Surah:48Verse:29 |
خوش کرتی ہے
delighting
|
|
Surah:57Verse:20 |
خوش کیا
pleases
|