Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
زَوَّجَ |
يُزَوِّجُ |
زَوِّجْ |
مُزَوِّج |
مُزَوَّج |
تَزْوِیْج |
اَالزَّوْجُ: جن حیوانات میں نر اور مادہ پایا جاتا ہے ان میں سے ہر ایک دوسرے کا زوج کہلاتا ہے یعنی نر اور مادہ دونوں میں سے ہر ایک پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ حیوانات کے علاوہ دوسری اشیاء میں جفت کو زَوْجٌ کہا جاتا ہے جیسے موزے اور جوتے وغیرہ۔ پھر ہر اس چیز کو جو دوسری کی مماثل یا مقابل ہونے کی حیثیت سے اس سے مقترن ہو وہ اس کا زوج کہلاتی ہے۔ قران پاک میں ہے: (فَجَعَلَ مِنۡہُ الزَّوۡجَیۡنِ الذَّکَرَ وَ الۡاُنۡثٰی) (۷۵:۳۹) اور (آخرکار) اس کی دو قسمیں کیں (یعنی) مرد اور عورت۔ (وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ ) (۲:۳۵) (تو) اور تیری بی بی جنت میں رہو۔ اور بیوی کو زَوْجَۃٌ (تاہ کے ساتھ) کہنا عامی لغت ہے اس کی جمع زوجات آتی ہے شاعر نے کہا ہے۔ (1) (۲۰۸) فَبَکَا بَنَاتِیْ شَجْوَھُنَّ وَزَوجَتِیْ تو میری بیوی اور بیٹیاں غم سے رونے لگیں۔ اور زَوجٌ کی جمع اَزْوَاجٌ آتی ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (ہُمۡ وَ اَزۡوَاجُہُمۡ ) (۳۶:۵۶) وہ اور ان کے جوڑے۔ اور آیت: (اُحۡشُرُوا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا وَ اَزۡوَاجَہُمۡ ) (۳۷:۲۲) جو لوگ (دنیا میں) نافرمانیاں کرتے رہے ہیں ان کو اور ان کے ساتھیوں کو (ایک جگہ) اکٹھا کرو۔ میں ازواج سے ان کے وہ ساتھی مراد ہیں جو ہر فعل میں ان کی اقتدا کیا کرتے تھے اور آیت کریمہ: (اِلٰی مَا مَتَّعۡنَا بِہٖۤ اَزۡوَاجًا) (۲۰:۱۳۱) اس کی طرف جو مختلف قسم کے لوگوں کو ہم نے (دنیاوی سامان) دے رکھے ہیں۔ اشباہ اقران یعنی ایک دوسرے سے ملتے جلتے لوگ مراد ہیں اور آیت: (سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ ) (۳۶:۳۶) پاک ہے وہ ذات جس نے (ہر قسم) کی چیزیں پیدا کیں۔ نیز فرمایا: (وَ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ خَلَقۡنَا زَوۡجَیۡنِ ) (۵۱:۴۹) اور تمام چیزیں ہم نے دو قسم کی بنائیں۔ میں اس بات پر تنبیہ کی ہے کہ تمام چیزیں جوہر ہوں یا عرض، مادہ و صورت سے مرکب ہیں اور ہر چیز اپنی ہیئت ترکیبی کے لحاظ سے بتارہی ہے کہ اسے کسی نے بنایا ہے اور اس کے لئے صانع (بنانے والا) کا ہونا ضروری ہے نیز تنبیہ کی ہے کہ ذات باری تعالیٰ ہی فردمطلق ہے اور اس (خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ) لفظ سے واضح ہوتا ہے کہ روئے عالم کی تمام چیزیں زوج ہیں اس حیثیت سے کہ ان میں سے ہر ایک چیز کی ہم مثل یا مقابل پائی جاتی ہے یا یہ کہ اس میں ترکیب پائی جاتی ہے۔ بلکہ نفس ترکیب سے تو کوئی چیز بھی منفک نہیں ہے۔ پھر ہر چیز کو زوجین کہنے سے اس بات پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ اگرکسی چیز کی ضد یا مثل نہیں ہے تو وہ کم از کم جوہر اور عرض سے ضرور مرکب ہے۔ لہٰذا ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر زوجین ہے۔ اور آیت: (اَزۡوَاجًا مِّنۡ نَّبَاتٍ شَتّٰی) (۲۰:۵۳) طرح طرح کی مختلف روئیدگیاں۔ میں ازواج سے مختلف انواع مراد ہیں جو ایک دوسری سے ملتی جلتی ہوں اور یہی معنیٰ آیت: (مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ ) (۳۱:۱۰) ہر قسم کی عمدہ چیزیں (اگائیں) ۔ اور آیت کریمہ: (ثمانیۃ ازواج) (۶:۴۴) (نر اور مادہ) آٹھ قسم کے پیدا کئے ہیں۔ میں مراد ہیں اور آیت: (وَّ کُنۡتُمۡ اَزۡوَاجًا ثَلٰثَۃً ) (۵۶:۷) میں اَزْوَاجٌ کے معنی ہیں۔ قُرنَاء یعنی امثال و نظائر یعنی تم تین گروہ ہو جو ایک دوسرے کے قرین ہو۔ چنانچہ اس کے بعد اَصْحابُ الْمَیْمَنَۃِ سے اس کی تفصیل بیان فرمائی ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ اِذَا النُّفُوۡسُ زُوِّجَت۪ۡ) (۸۱:۷) اور جب لوگ باہم ملادئیے جائیں گے۔ میں بعض نے زُوِّجَتْ کے یہ معنیٰ بیان کئے ہیں کہ ہر پیروکار کو اس کے پیشوا کے ساتھ جنت یا دوزخ میں اکٹھا کردیا جائے گا۔ جیساکہ آیت: (اُحۡشُرُوا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا وَ اَزۡوَاجَہُمۡ ) (۳۷:۲۲) میں مذکور ہوچکا ہے اور بعض نے آیت کے معنیٰ یہ کئے ہیں کہ اس رو روحوں کو ان کے جسموں کے ساتھ ملادیا جائے گا جیساکہ آیت: (یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ …… ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً ) (۸۹:۲۷،۲۸) اے اطمینان پانے والی جان! اپنے رب کی طرف لوٹ آ۔ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی۔ میں بعض نے رَبِّکِ کے معنیٰ صَاحِبِکِ یعنی بدن ہی کے کئے ہیں اور بعض کے نزدیک زُوِّجَتْ سے مراد یہ ہے کہ نفوس کو ان کے اعمال کے ساتھ جمع کردیا جائے گا۔ جیساکہ آیت کریمہ: (یَوۡمَ تَجِدُ کُلُّ نَفۡسٍ مَّا عَمِلَتۡ مِنۡ خَیۡرٍ مُّحۡضَرًا وَّ مَا عَمِلَتۡ مِنۡ سُوۡٓءٍ ) (۳:۳۰) جب کہ ہر شخص اپنے اچھے اور برے عملوں کو اپنے سامنے حاضر اور موجود پائے گا۔ میں بھی اس معنیٰ کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے اور آیت کریمہ: (وَ زَوَّجۡنٰہُمۡ بِحُوۡرٍ عِیۡنٍ) (۵۲:۲۰) اور ہم انہیں حورعین کا ساتھی بنادیں گے۔ میں زَوَّجْنَا کے معنیٰ باہم ساتھی اور رفیق بنادینا ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک نے جہاں بھی حور کے ساتھ اس فعل (زَوَّجْنَا) کا ذکر کیا ہے وہاں اس کے بعد باء لائی گئی ہے جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ حوروں کے ساتھ محض رفاقت ہوگی جنسی میل جول اور ازدواجی تعلقات نہیں ہوں گے۔ کیونکہ اگر یہ مفہوم مراد ہوتا تو قرآن بِحُورٍ کی بجائے زَوَّجْنَاھُمْ حُوْرًا کہتا۔ جیساکہ زَوَّجْتُہٗ امْرَئَۃً کا محاورہ ہے یعنی میں نے اس عورت سے اس کا نکاح کردیا۔ (2)
Surah:2Verse:25 |
بیویاں ہیں
spouses
|
|
Surah:2Verse:35 |
اوربیوی تمہاری
and your spouse
|
|
Surah:2Verse:102 |
اور اس کی بیوی کے
and his spouse
|
|
Surah:2Verse:230 |
شوہر سے
a spouse
|
|
Surah:2Verse:232 |
اپنے شوہروں سے
their husbands
|
|
Surah:2Verse:234 |
بیویاں
wives
|
|
Surah:2Verse:240 |
بیویوں کو
(their) wives
|
|
Surah:2Verse:240 |
اپنی بیویوں کے لیے
for their wives
|
|
Surah:3Verse:15 |
ہیں بیویاں
and spouses
|
|
Surah:4Verse:1 |
اس کا جوڑا
its mate
|