Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
ثَبَتَ |
يَثْبُتُ |
اُثْبُتْ |
ثَابِت |
مَثْبُوْت |
ثُبُوْت /ثَبَات |
اَلثَّبَاتُ: یہ زوال کی ضد ہے اور ثَبَتَ (ن) ثَبَاتًا کے معنی ایک حالت پر جمے رہنا کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا لَقِیۡتُمۡ فِئَۃً فَاثۡبُتُوۡا ) (۸:۴۵) مومنو! جب (کفار کی) کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو۔ رَجُلٌ ثَبْتٌ وَثَبِیْتٌ فِی الْحَرْبِ لڑائی میں ثابت قدم رہنے والا مرد۔ اَثْبَتَ السَّھْمَ فِیْہِ اس میں تیر آر پار کردیا۔ اور ثَابِتٌ کا لفظ اس پر بھی بولا جاتا ہے جو نظروں کے سامنے موجود ہو اور اس پر بھی جو کسی دلیل سمعی کی رو سے صحیح ہو، مثلاً: فُلَانٌ ثَابِتٌ عِنْدِیْ فلاں حکم میرے نزدیک دلیل کی رو سے صحیح ہے۔ نُبُوَّۃُ النَّبِیِّ (صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) ثَابِتَۃٌ: آنحضرتؐ کی نبوت ثابت ہے، یعنی ارزوئے دلائل صحیح ہے۔ اَلْاِثْبَاتُ وَالتَّثْبِیْتُ: (افعال و تفعیل) کے معنی کبھی تو کسی چیز کو فی الواقع موجود کرنے کے ہوتے ہیں، مثلاً: اَثْبَتَ اﷲُ کَذَا (اﷲ تعالیٰ نے فلاں چیز کو موجود کردیا) اور کبھی ثبوت حکمی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے اَثْبَتَ الْحَاکِمُ عَلٰی کَذَا: (قاضی نے فلاں پر یہ حکم لگایا) اور کبھی اثبات باعتبار قول مراد ہوتا ہے۔ خواہ وہ بات نفس الامر میں حق ہو یا باطل جیسے: اَثْبَتَ التَّوْحِیْدَ وَصِدْقَ النُّبُوَّۃِ اس نے توحید اور صدق نبوت کو دلائل سے ثابت کیا۔ فُلَانٌ اَثْبَتَ مَعَ اﷲِ اِلٰھًا اٰخَرَ: فلاں نے اﷲ کے ساتھ دوسرا معبود ثابت کیا اور آیت کریمہ: (لِیُثۡبِتُوۡکَ اَوۡ یَقۡتُلُوۡکَ ) (۸:۳۰) تاکہ تم کو قید کردیں یا جان سے مار ڈالیں۔ میں لِیُثْبِتُوْا کے معنی قید کرنے یا ورطۂ حیرت میں ڈالنے کے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالۡقَوۡلِ الثَّابِتِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ) (۱۴:۲۷) خدا مومنوں (کے دلوں) کو صحیح اور پکی) بات سے دنیا کی زندگی میں بھی مضبوط رکھتا ہے۔ میں ’’قول ثابت‘‘ سے دلائل قویہ مراد ہیں اور آیت: (وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ فَعَلُوۡا مَا یُوۡعَظُوۡنَ بِہٖ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ وَ اَشَدَّ تَثۡبِیۡتًا) (۴:۶۶) اور اگر یہ اس نصیحت پر کاربند ہوتے جو ان کو کی جاتی ہے تو ان کے حق میں بہتر اور (دین میں) زیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتا۔ میں اَشَدَّ تَثْبِیْتًا) کے معنی علم و ایمان کے لحاظ سے مضبوطی بھی مراد ہوسکتی ہے(1) اور اعمال کی پائیداری اور ان کا ثمرہ حاصل کرنے کے لحاظ سے بھی تثبیت مراد ہوسکتی ہے۔ یعنی یہ ان لوگوں کی طرح نہیں ہوں گے جن کے اعمال کی ناپائیداری بیان کرتے ہوئے، قرآن پاک نے کہا ہے: (وَ قَدِمۡنَاۤ اِلٰی مَا عَمِلُوۡا مِنۡ عَمَلٍ فَجَعَلۡنٰہُ ہَبَآءً مَّنۡثُوۡرًا ) (۲۵:۲۳) اور جو انہوں نے عمل کیے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو ان کو اڑتی خاک کردیں گے۔ محاورہ ہے: ثَبَّتُّہٗ: میں نے اسے استحکام بخشا، ثابت قدم رکھا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ ثَبَّتۡنٰکَ ) (۱۷:۷۴) اور اگر ہم تم کو ثابت قدم نہ رہنے دیتے۔ (فَثَبِّتُوا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا) (۸:۱۲) تم مومنوں کو ثابت قدم رکھو۔ (وَ تَثۡبِیۡتًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ ) (۲:۲۶۵) اور خلوص نیت سے۔ (2) (وَ ثَبِّتۡ اَقۡدَامَنَا ) (۳:۱۴۷) اور ہم کو ثابت قدم رکھ۔
Surah:2Verse:250 |
اور جما دے
and make firm
|
|
Surah:3Verse:147 |
اور جما دے
and make firm
|
|
Surah:8Verse:11 |
اور جما دے
and make firm
|
|
Surah:8Verse:12 |
پس جما دو
so strengthen
|
|
Surah:11Verse:120 |
ہم مضبوط کرتے ہیں
We may make firm
|
|
Surah:14Verse:27 |
ثابت رکھتا ہے
Allah keeps firm
|
|
Surah:16Verse:102 |
تاکہ پکا کردے
to make firm
|
|
Surah:17Verse:74 |
ہم ثابت قدم رکھتے تجھ کو
We (had) strengthened you
|
|
Surah:25Verse:32 |
تاکہ ہم جمادیں۔ مضبوط کردیں
that We may strengthen
|
|
Surah:47Verse:7 |
اور جمادے گا
and make firm
|