Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
رَاوَدَ |
يُرَاوِدُ |
رَاوِدْ |
مُرَاوِد |
مُرَاوَد |
مُرَاوَدَة/رِوَاد |
اَلرَّودُ: اس کے اصل معنیٰ نرمی کے ساتھ کسی چیز کی طلب میں باربار آمدورفت کے ہیں اور اس معنیٰ میں فعل رَادَ وَارْتَادَ آتا ہے اسی سے رَائِدٌ ہے جس کے معنیٰ ہیں وہ شخص جسے پانی اور چارہ کی تلاش کے لئے قافلہ سے آگے بھیج دیا گیا ہو اور رَادَالْاِبِلَ کے معنیٰ گھاس کی تلاش میں اونٹوں کو اِدھر اُدھر لئے پھرنا کے ہیں پھر رونق کے اعتبار سے کہا جاتا ہے: رَادَتِ الْاِبِلُ فِی مَشْیَتِھَا یَرُودُ رَوَادَانًا: اونٹ نرم رفتار چلے۔ اور اسی سے مِرْوَدٌ ہے جس کے معنیٰ سرمہ لگانے کی سلائی یا حلقہ لگام کے لوہا کے ہیں اور اَرْوَدَ یُرْودُ (افعال) کے معنیٰ ہیں نرمی کرنا اور ا سسے رَوَیدًا (اسم فعل) ہے۔ جیسے رُوَیْدَکَ الشِّعْرَ بِغِبٍّ: کل تک شعر کو مہلت دو یعنی اس پر غور کرلو۔ اِلْاِرَادَۃُ: یہ رَادَ یَرُوْدُ سے ہے جس کے معنیٰ کسی چیز کی طلب میں کوشش کرنے کے ہیں اور ارادۃ اصل میں اس قوۃ کا نام ہے جس میں خواہش، ضرورت اور آرزو کے جذبات ملے جلے ہوں پھر اس سے مراد دل کا کسی چیز کی طرف کھینچنا اس فیصلہ کے ساتھ کہ اسے کرنا چاہیے یا نہیں بعد ازاں یہ کبھی دل کے کسی طرف کھینچنے کے لئے بولا جاتا ہے جوکہ ارادہ کا مبدأ ہے اور کبھی صرف منتہیٰ کے معنیٰ مراد ہوتے ہیں۔ یعنی محض فیصلہ کے لئے۔ جب یہ لفظ اﷲ تعالیٰ کے متعلق استعمال ہو تو منتہیٰ کے معنیٰ مراد ہوتے ہیں یعنی کسی کام کا فیصلہ نزوعٍ نفس کا معنیٰ مراد نہیں ہوتا کیونکہ ذات باری تعالیٰ خواہشات نفسانی سے مبرا ہے۔ لہٰذا اَرَادَ اﷲُ کَذَا کے معنیٰ ہوں گے۔ اﷲ نے فلاں کلام کا فیصلہ کیا چنانچہ فرمایا: (اِنۡ اَرَادَ بِکُمۡ سُوۡٓءًا اَوۡ اَرَادَ بِکُمۡ رَحۡمَۃً ) (۳۳:۱۷) یعنی اگر خدا تمہاری برائی کا فیصلہ کرے یا تم پر اپنا فضل و کرم کرنا چاہے۔ اور کبھی ارادہ بمعنیٰ امر کے آتا ہے مثلاً اُرِیدُ مِنْکَ کَذَا کے معنیٰ یہ ہیں کہ تجھے فلاں کام کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ جیسے فرمایا: (یُرِیۡدُ اللّٰہُ بِکُمُ الۡیُسۡرَ وَ لَا یُرِیۡدُ بِکُمُ الۡعُسۡرَ) (۲:۱۸۵) اﷲ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے۔ اور تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا۔ (یعنی آسان کاموں کا حکم دیتا ہے اور ایسے امور کا حکم نہیں دیتا (جس سے تم سحتی میں مبتلا ہوجاؤ) اور کبھی ارادہ بمعنیٰ قصد آتا ہے۔ جیسے فرمایا: (لَا یُرِیۡدُوۡنَ عُلُوًّا فِی الۡاَرۡضِ) (۲۸:۸۳) وہ دنیا میں کسی طرح کی شیخی نہیں کرنا چاہتے۔ یعنی نہ اس کا قصد کرتے ہیں اور نہ ہی اسے اپنا مطلوب بناتے ہیں پھر جس طرح یہ لفظ قوت اختیاریہ کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح قوت تسخیری یعنی اضطراری اور غیراختیاری امور میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس لئے ارادہ کا لفظ حیوانات اور جمادات دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے، چنانچہ قرآن پاک میں دیوار کے متعلق فرمایا: (یُّرِیۡدُ اَنۡ یَّنۡقَضَّ) (۱۸:۷۷) کہ وہ گرا چاہتی تھی۔ یعنی گرنے کے قریب تھی اور محاورہ ہے: فَرَسِیْ تُرِیدُ التِّبْنَ: کہ میری گھوڑی بھوسہ کھانا چاہتی ہے۔ اَلْمُرَاوَدَۃُ: (مفاعلہ) یہ بھی رَادَیَرُودُ سے ہے اور اس کے معنیٰ ارادوں میں باہم اختلاف اور کشیدگی کے ہیں۔ یعنی ایک کا ارادہ کچھ ہوا اور دوسرے کا کچھ اور رَاوَدْتُّ فُلَاناً عَنْ کَذَا کے معنی کسی کو اس کے ارادہ سے پھسلانے کی کوشش کرنا کے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (ہِیَ رَاوَدَتۡنِیۡ عَنۡ نَّفۡسِیۡ ) (۱۲:۲۶) اس نے مجھے میرے ارادے سے پھیرنا چاہا۔ (تُرَاوِدُ فَتٰىہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ) (۱۲:۳۰) وہ اپنے غلام سے (ناجائز) مطلب حاصل کرنے کے درپے ہے۔ یعنی اسے اس ارادہ سے پھسلانا چاہتی ہے۔ (سَنُرَاوِدُ عَنۡہُ اَبَاہُ ) (۱۲:۶۱) ہم اس کے باپ کو اس سے پھیرنے کی کوشش کریں گے۔ (یعنی اسے آمادہ کریں گے کہ وہ برادر یوسف علیہ السلام کو ہمارے ساتھ بھیج دے۔) (وَ لَقَدۡ رَاوَدۡتُّہٗ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ) (۱۲:۳۲) بے شک میں نے اس سے (ناجائز) مطلب حاصل کرنا چاہا۔
Surah:2Verse:26 |
ارادہ کیا/ چاہا
(did) intend
|
|
Surah:2Verse:108 |
تم چاہتے ہو
(do) you wish
|
|
Surah:2Verse:185 |
چاہتا ہے
Intends
|
|
Surah:2Verse:185 |
چاہتا
intends
|
|
Surah:2Verse:228 |
وہ ارادہ کریں۔ وہ چاہتے ہوں
they wish
|
|
Surah:2Verse:233 |
ارادہ کرے
wishes
|
|
Surah:2Verse:233 |
وہ دونوں ارادہ کرلیں
they both desire
|
|
Surah:2Verse:233 |
تم ارادہ کرو
you want
|
|
Surah:2Verse:253 |
وہ چاہتا ہے
He intends
|
|
Surah:3Verse:108 |
ارادہ رکھتا
wants
|