ConjunctionVerbPersonal Pronoun

وَيَقْطَعُونَ

and [they] cut

اور وہ کاٹتے ہیں

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
قَطَعَ
يَقْطَعُ
اِقْطَعْ
قَاطِع
مَقْطُوْع
قَطْع
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْقطْعُ کے معنی کسی چیز کو علیحدہ کردینے کے ہیں خواہ اس کا تعلق حاسۂ بصر سے وہ جیسے اجسام وغیرہ یا بصیرت سے ہو۔ جیسے معنوی چیزیں چنانچہ اسی سے اعضاء کا قطع کرنا۔ قرآن پاک میں ہے: (لَاُقَطِّعَنَّ اَیۡدِیَکُمۡ وَ اَرۡجُلَکُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ ) (۷:۱۲۴) میں (پہلے تو) تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسرے طرف کے پاؤں کٹوادوں گا۔ (وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَۃُ فَاقۡطَعُوۡۤا اَیۡدِیَہُمَا ) (۵:۳۸) اور جو چوری کرے مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو۔ (وَ سُقُوۡا مَآءً حَمِیۡمًا فَقَطَّعَ اَمۡعَآءَہُمۡ ) (۴۷:۱۵) اور ان کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا۔ اور اسی سے قطع ثوب ہے جیسے فرمایا: (فَالَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قُطِّعَتۡ لَہُمۡ ثِیَابٌ مِّنۡ نَّارٍ) جو کافر ہیں ان کے لیے آگ کے کپڑے قطع کیے جائیں گے۔(۲۲:۱۹) اور قطع طریق کے دو معنی آتے ہیں (۱) راستہ طے کرنا (۲) رہزنی کرنا۔ جیسے فرمایا: (اَئِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ وَ تَقۡطَعُوۡنَ السَّبِیۡلَ) (۲۹:۲۹) تم کیوں (لذت کے ارادے سے) لڑکوں کی طرف مائل ہوتے اور مسافروں کی رہزنی کرتے ہو۔ یہاں قطع سبیل کے وہی معنی ہیں جس کی طرف کہ آیت (الَّذِیۡنَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ) (۱۱:۱۹) جو خدا کے رستے سے روکتے ہیں۔ اور آیت: (فَصَدَّہُمۡ عَنِ السَّبِیۡلِ ) (۲۹:۳۸) اور ان کو سیدھے رستے سے روک دیا۔ میں اشارہ فرمایا ہے اور راہ گیروں کو لوٹنے پر قطع اس لیے بولا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے لوگ راہ چلنا چھوڑ دیتے ہیں۔ تو گویا یہ راستہ کو قطع کرنا ہے قَطْعُ الْمَآئِ بِالسَّبَاحَۃِ: پیراکی کے ذریعہ پانی عبور کرنا۔ قَطْعُ الْوَصْلِ: تعلق قطع کرلینا۔ قَطْعُ الرَّحِمِ: رشتہ کاٹ لینا یا احسان کو روک لینا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ تُقَطِّعُوۡۤا اَرۡحَامَکُمۡ ) (۴۷:۲۲) اور اپنے رشتوں کو توڑ ڈالو۔ (وَ یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ) (۲:۲۷) اور جس چیز (یعنی رشتہ قرابت) کے جوڑ رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے اس کو قطع کر ڈالتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (ثُمَّ لۡیَقۡطَعۡ فَلۡیَنۡظُرۡ) (۲۲:۱۵) پھر اس سے اپنا گلا گھونٹ لے پھر دیکھے…۔ کے معنی بعض نے رسی کاٹ دینا کیے ہیں تاکہ وہ زمین پر گرپڑے اور بعض نے کہا ہے کہ گلے میں پھانسی ڈال کر زندگی کو قطع کردینا مراد ہے اور یہی معنی حضرت ابن عباسؓ سے منقول ہیں۔ قَطْعُ الْاَمْرِ: کے معنی کسی کام کا فیصلہ کرنے کے ہیں اسی سے فرمایا: (مَا کُنۡتُ قَاطِعَۃً اَمۡرًا) (۲۷:۳۲) میں کسی کام کو فیصل کرنے والی نہیں۔ اور آیت کریمہ: (لیقطع طرفا) (یہ خدا نے) اس لیے (کیا) کہ کافروں کی ایک جماعت کو ہلاک…کردے۔ کے معنی کفار کی ایک جماعت کو ہلاک کردینے کے ہیں قَطَعَ دَابِرَالْاِنْسَانِ کے معنی نوع انسانی کو فنا کردینے کے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: (فَقُطِعَ دَابِرُ الۡقَوۡمِ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا) (۶:۴۵) غرض ظالم لوگوں کی جڑکاٹ دی گئی۔ (اَنَّ دَابِرَ ہٰۤؤُلَآءِ مَقۡطُوۡعٌ مُّصۡبِحِیۡنَ ) (۱۵:۶۶) تو ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے ہوتے کاٹ دی جائے گی اور آیت کریمہ: (اِلَّاۤ اَنۡ تَقَطَّعَ قُلُوۡبُہُمۡ) (۹:۱۱۰) مگر یہ کہ ان کے دل پاش پاش ہوجائیں۔ میں تقطع قلوب سے مرجانا مراد ہے اور یا اس سے مراد ایسی توبہ کرنے کے ہیں کہ اپنی کوتاہیوں پر ندامت کی وجہ سے انسان کا دل پارہ پارہ ہوجائے۔ قِطْعٌ مِّنَ اللَّیْلِ کے معنی رات کے ایک حصہ کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاَسۡرِ بِاَہۡلِکَ بِقِطۡعٍ مِّنَ الَّیۡلِ) (۱۱:۸۱) تو کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے کر چل دو۔ اَلْقَطِیْعُ: بکریوں کا ریوڑ۔ جمع قُطْعَانٌ۔ یہ معنی قطع سے مشتق ہے جیساکہ صِرْمَۃٌ اور فِرْقَۃٌ وغیرہ الفاظ کے معنی جماعت کے آتے ہیں اور ان میں قطع کا معنی پایا جاتا ہے۔ اَلْقَطِیْعُ کے معنی کوڑا بھی آتے ہیں۔ محاورہ ہے: اَصَابَ بِء:رَھُمْ قُطْعٌ: (گری کی وجہ سے) ان کے کنویں کا پانی ختم ہوگیا۔ مَقَاطِعُ الْاَوْدِیَۃِ: وادیوں کے سرے۔

Lemma/Derivative

12 Results
قُطِعَ
Surah:2
Verse:27
اور وہ کاٹتے ہیں
and [they] cut
Surah:3
Verse:127
تاکہ کاٹ دے وہ
That He may cut off
Surah:5
Verse:38
پس کاٹ دو
[then] cut off
Surah:6
Verse:45
پس کاٹ دی گئی
So was cut off
Surah:7
Verse:72
اور کاٹ دی ہم نے
And We cut off
Surah:8
Verse:7
اور کاٹ ڈالے
and cut off
Surah:9
Verse:121
پار کی انہوں نے
they cross
Surah:13
Verse:25
اور کاٹتے ہیں
and sever
Surah:22
Verse:15
چاہیے کہ وہ کاٹ ڈالے
let him cut off
Surah:29
Verse:29
اور تم کاٹتے ہو
and you cut off